آپ کی جانب سے مہمان داری کا تو واقعی انتظار ہے۔۔۔ یا اللہ خیر
فاتح بھائی کاش کہ کبھی حقیقت میں آپ کی میزبانی کا موقع ملے ۔
یہ تحریری مہمانی تو ہزار معنی کے در کھولتی ہے ۔ سو دعا کہ
اللہ خیر کرے کہیں " دعا " کو " دغا " کی صف میں جگہ نہ مل جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن مہمانداری کرنی بھی لازم ہے سو ہم بھی ادا کر دیتے ہیں رسم میزبانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فاتح الدین بشیر
پہلا تاثر " فہم و فراست سے بھرپور اکھڑ مزاج تلخ زبان کی حامل اپنی حکمت و دانش " پر مغرور ہستی
یہ تاثر تو ان کا نام پڑھتے ہی ذہن میں ابھرا تھا ۔ پھر اردو محفل پر ادھر ادھر مٹر گشت کرتے " فاتح " صاحب کے تبصرے پڑھے تو ان کی شخصیت میں موجود " مساوات " کے ان جذبوں نے بہت متاثر کیا جو جذبے " انسانیت " کی بنیاد قرار پاتے ہیں ۔ اور نسل انسانی کو صرف " انسانیت " کی نظر سے دیکھنے کا پرچار کرتے ہیں ۔ سو ان موصوف کو" صاحب " کے درجے سے اتارکر اس " بھائی " کے درجے پرفائز کر لیا جو کہ بہترین دوست ہوتا ہے۔ ایسا دوست جو بڑے چھوٹے کا فرق مٹا کر ہمہ دم ہمہ وقت مدد پر تیار رہتا ہے ۔ گفتگو کی تلخی کو کبھی ذہن و دل پر سوار نہیں کرتا ۔
۔ موصوف میں چونکہ اپنے نام کی نسبت سے " اکھڑ پن اور تلخ مزاجی " بدرجہ اتم موجود ہے ۔ اور یہ اکھڑ پن اور تلخی اس وقت اپنی پوری معنویت سے ابھر کر سامنے آ جاتی ہے جب موصوف کودوران گفتگو سامنے والے کی گفتگو دلیل سے دور رہتے کج بحثی پر کھڑا جان لیتی ہے ۔ پھر بلا شک یہ اپنی فہم و فراست اور حکمت و دانش کے بل پر لفظوں اور جملوں کی وہ آتش سلگاتے ہیں کہ جس کی تپش سے سامنے والا پیچ و تاب کھاتے جھلستا رہتا ہے ۔اور یہ موصوف بقول تعبیر بہنا " جلے تو جلاؤ گوری " گنگناتے رہتے ہیں ۔
اس عالمی گاؤں میں چھ سال آوارہ گردی کرتے بہت سے بزعم " مہان و مقبول و مشہور " شعراء سے واسطہ پڑتا رہا ہے ۔
حرف چنتے لفظ بنتے لمبی لمبی بے مقصد بے منزل شاعری لکھنے والےتو اک ڈھونڈو تو بنا تلاش ہی ہزار ملتے ہیں ۔ بہت معدود چند شعراء ایسے ہیں جن کا کلام پڑھنے کی جستجو رہتی ہے ۔ اور بلاشبہ موصوف میرے پسندیدہ " زندہ " شعراء کی صف میں پہلے تین میں شامل ہیں ۔
اک دو بار فیس بک پرابلم کی وجہ سے فاتح بھائی کے ساتھ ذاتی میں مراسلت ہوئی ۔ اور میرا پیغام فیس بک پر میرے دوستوں تک پہنچ گیا ۔
اور انہوں نے باقاعدہ پیغام پہنچ جانے کی رسید بھی بہم پہنچائی ۔
فاتح بھائی کی شخصیت میں موجود خواتین کا احترام کرنے کی عادت نے بہت متاثر کیا ۔
اور دوسرے ان کا خالص اک دو جملوں پر مشتمل تحریری مزاح بہت لطف دیتا ہے ۔ بشرطیکہ یہ کسی کے ساتھ بحث میں الجھے اسے سلگا نہ رہے ہوں ۔ فاتح بھائی کی تحریری گفتگو سے یہ سیکھا کہ مختصر اور پر معنی بات گفتگو میں ایسے استعمال کی جائے کہ سامنے والا چہار جانب سے بھی اپنا دفاع کرتے دفاع نہ کر پائے ۔ اور بات سمجھنے کے چکر میں ہی سب کچھ بھلا بیٹھے ۔اور جب سمجھ آئے تب تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہو ۔۔
محترم وارث بھائی نے بہت صائب اور بہت بہترین مشورہ دیا ہے ۔ فاتح بھائی وارث بھائی کے مشورے پر غور کریں ۔
فاتح بھائی دنیا میں چلتے پھتے میل جول رکھتے ہم کچھ انسانوں سے شدت سے متاثر ہوجاتے ہیں ۔ اور ان کی شخصیت ہمارے نزدیک اک آئیڈیل کی سی بن جاتی ہے ۔ اور اپنے آئیڈیلز میں " کجی و کمی " کسی کو بھی کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں ہوتی ۔ اور یہ آئیڈیلز کسی صوت ٹوٹتے نظر آئیں تو انسان اپنے آپ پر سے بھی یقین کھو بیٹھتے ہیں ۔
فاتح اسم بامسمی فاتح ہے اسے کسی خطاب کی کیا ضرورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ محترم فاتح بھائی سمیت ہر محفلین کو اپنی پناہ میں رکھے ۔ اور سدا روشن رہے یہ محفل اردو ۔۔ آمین