بہت خوب، محب!
میں بھی اشتیاق احمد کے ناولز بہت شوق سے پڑھا کرتا تھا، بلکہ میرا یہ شوق تو خاندان بھر میں مشہور تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب عمران سیریز سے تعارف ہوا تو اشتیاق احمد کے ناولز پڑھنے کی روٹین کم ہوتی گئی، اور اب اگر میں اشتیاق احمد کا لکھا ہوا کوئی ناول پڑھوں تو شاید مجھے بچگانہ بھی لگے (البتہ مظہر کلیم کے لکھے ہوئے ناولز سے پھر بھی کہیں بہتر ہو گا!)، لیکن جاسوسی ادب میں میری دلچسپی کی وجہ یہی انسپکٹران جمشید اور کامران مرزا بنے تھے، جس کی وجہ سے میرے دل میں ان کے لیے ایک نرم گوشہ تو بہرحال رہے گا۔
(ویسے مجھے انسپکٹر جمشید سے زیادہ انسپکٹر کامران مرزا کا کردار اچھا لگا کرتا تھا۔ اور منور علی خان! خاص نمبرز میں منور علی خان کی اینٹری ہمیشہ بڑی اچانک اور دلچسپ ہوا کرتی تھی۔)
اشتیاق پبلیکیشنز کی جانب سے بچوں کا ایک ماہنامہ "چاند ستارے" بھی شائع ہوا کرتا تھا۔ اس کے اِکا دُکا شمارے کبھی کبھار میرے ہاتھ لگ جایا کرتے تھے، لیکن اس زمانے میں میرے زیادہ پسندیدہ رسالے تعلیم و تربیت اور آنکھ مچولی ہوا کرتے تھے۔ البتہ چاند ستارے کا ایک شمارہ "جمشید نمبر" کے نام سے شائع ہوا تھا، جس میں اشتیاق احمد نے اپنے جاسوسی ناولز لکھنے کے آغاز اور اپنے مشہور کرداروں کی ایجاد کے بارے میں کافی تفصیل سے لکھا تھا۔ اس کے علاوہ اُس شمارے میں اشتیاق احمد کے کام کے بارے میں دیگر مصنفین کے تبصرے، انسپکٹر جمشید کے بچپن کا ایک ایڈونچر (جو اشتیاق احمد کے بھائی، اخلاق احمد، نے لکھا تھا)، اور جمشید سیریز کا ایک مختصر ناول بھی شامل تھے۔ اپنے بچپن کی جن چند کتابوں کے گُم یا برباد ہونے کا افسوس ہے، ان میں وہ جمشید نمبر بھی شامل ہے۔
(آپ کی پوسٹ کی گئی وڈیو ابھی تو نہیں دیکھ سکا، گھر جا کر ضرور دیکھوں گا۔)