اشعار کی فارمیٹنگ کا واحد طریقہ

مہوش علی

لائبریرین
باب ٢[FONT=Thorndale, Times New Roman, serif]: [/FONT]کیا رسول اللہ [FONT=Thorndale, Times New Roman, serif]([/FONT]ص[FONT=Thorndale, Times New Roman, serif]) [/FONT]ہماری مدد کر سکتے ہیں اور کیا ہمیں کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟

اہلحدیث حضرات کا دعویٰ ہے کہ رسول اللہ (ص) نی ہماری کوئی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اور اگر کوئی مسلمان رسول اللہ (ص) سے مدد اور فائدہ طلب کرتا ہے تو وہ مشرک بن جائے گا۔ اور ثبوت کے طور پر وہ یہ آیت پیش کرتے ہیں۔
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
(القران ١:٥) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
اور اسی طرح یہ آیت

قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَنفَعُنَا وَلاَ يَضُرُّنَا
(القران ٦:٧١) تو کیا ہم اللہ کے سوا ایسوں کو پکاریں جو کہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچا سکیں اور نہ کوئی نقصان۔
اہلحدیث حضرات کی اس تفسیر میں مندرجہ ذیل خامیاں ہیں:
١) یہ قران اور سنت کا صرف وہ حصہ لیتے ہیں جو کہ ان کے عقائد اور خواہشات کے مطابق ہوتا ہے جبکہ قران و سنت کا وہ حصہ جو کہ ان کی خواہشات کے خلاف جا رہا ہوتا ہے، اسے یہ صاف نظر انداز کر جاتے ہیں یا چھپا جاتے ہیں۔
در حقیقت ایسی اور بہت سی قرانی آیات اور احادیث ہیں جو کہ یہ ثابت کر رہی ہیں کہ ایک مسلمان کو اللہ کی طرف سے اس بات کی اجازت ہے (بلکہ ترغیب دی گئی ہے) کہ وہ رسول اللہ (ص) اور اولیاء اللہ اور شعائر اللہ سے بھی مدد اور فائدہ طلب کرے۔
٢) دوسرا یہ کہ اہلحدیث حضرات یہ یقین رکہتے ہیں کہ پورا قران صرف ظاہر ہے اور اس میں کوئی مجاز نہیں ہے۔ جب کی حقیقت یہ ہے کہ قران میں دونوں قسم کے ظاہری اور مجازی کلمات پائے جاتے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے ان مقدس الفاظ کی تفسیر اس فرق کو ملحوظَ خاطر رکہ کر کرنی پڑے گی۔ اور اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو قران میں کئی جگہ تضاد پیدا ہو جائے گا۔
یہ بہت اہم ہے کہ ہم اوپر بیان کیے گئے ان دو نکات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔ آئیے اس بات کو مزید اچھی طرح سمجھنے کے لیے قران سے کچھ مثالیں دیکھتے ہیں۔
موت کے وقت کون روحیں قبض کرتا ہے؟

آیت ٣٩:٤٢ میں اللہ کہہ رہا ہے کہ یہ وہ ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے۔
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا
(آیت ٣٩:٤٢) یہ اللہ ہے جو موت کے وقت (انسانوں) کی روحیں قبض کرتا ہے۔
مگر دوسری جگہ اللہ، اسی قران میں یہ فرما رہا ہے کہ یہ فرشتے ہیں جو کہ موت کے وقت روحیں قبض کرتے ہیں۔
إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ
(آیت ٤:٩٧) اور جب فرشتے ان کی روحوں کو قبض کرتے ہیں اس حالت میں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے۔۔۔۔
تو کیا یہ شرک ہو گا اگر یہ کہا جائے کہ یہ فرشتے ہیں جو کہ ہماری روحوں کو قبض کرتے ہیں؟ یا پھر ہم یہ یقین کریں کہ معاذ اللہ قران میں تضاد ہے؟
یقیناً ایسا نہیں ہے۔ مگر اس بات کو سمجھنے کے لیے ہمیں مندرجہ ذیل اصول کو یاد رکہنا پڑے گا۔
اصول: یہ شرک ہے اور نہ ہی قران میں تضاد، بلکہ جب اللہ کہہ رہا ہے کہ یہ وہ ہے جو کہ موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے تو اس میں فرشتے پہلے سے ہی مجازی طور پر شامل ہیں اور وہ اللہ کی اجازت سے روحیں قبض کرتے ہیں۔
اسی طرح کا مسئلہ رسول اللہ (ص) سے مدد اور فائدہ طلب کرنا بھی ہے۔ قران کی کچھ آیات ہیں جن میں اللہ کہہ رہا ہے کہ وہ مطلقاً معنوں میں اکیلا مددگار ہے اور یہ کہ وہ بطور مددگار کافی ہے۔ اہلحدیث حضرات صرف یہ آیات نقل کر کے دعویٰ کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) سے مدد اور فائدہ طلب کرنا شرک ہے۔
مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ ایسا کرتے ہوئے وہ دوسری تمام قرانی آیات اور احادیث کو بال چھپا جاتےہیں یا پھر بالکل نظر انداز کر جاتے ہیں جو کہ یہ بیان کر رہی ہیں کہ اللہ نے مسلمانوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ اولیاء اللہ اور شعائر اللہ سے مدد اور فائدہ طلب کریں اور چیزیں اللہ کے حکم اور اجازت سے مسلمانوں کی مدد کر سکتی ہیں اور فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔ اور ان کے وسیلے سے مدد طلب کرنا حقیقی معنوں میں اللہ سے ہی مدد طلب کرنا ہے۔
اہلحدیث حضرات جان بوجھ کر ان آیات اور احادیث کو چھپاتے ہیں کیونکہ یہ آیات اور احادیث ان کے عقائد کی بالکل ضد ہیں۔
کیا اللہ اکیلا ولی ہے اور کیا وہ بطور ولی کافی ہے اور کیا اس کے باوجود رسول (ص) کو ولی ماننا شرک ہے؟

بیشک اللہ مطلقاً معنوں میں اکیلا ولی ہے اور بیشک وہ بطور ولی کافی ہے۔
لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلاَ يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللّهِ وَلِيًّا
(القران ٤:١٢٣) ۔۔۔ اور جو کوئی بھی برا کام کرے گا، بہرحال اسے اس کی سزا ملے گی اور وہ اللہ کے سوا نہ پائے گا کوئی ولی۔۔۔۔
اسی طرح یہ آیت:
وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَى بِاللّهِ وَلِيًّا
(القران ٤:٤٥) اور اللہ کو تمہارے دشمنوں کی خوب خبر ہے۔ اور اللہ بطور ولی کافی ہے۔
مگر اللہ اسی قران میں دوسری جگہ فرما رہا ہے کہ وہ ولی ہے اور اس کے ساتھ اس کا رسول بھی مسلمانوں کا ولی ہے اور وہ صالح مومنین بھی ولی ہیں جو کہ حالت۔ رکوع میں زکوۃ دیتے ہیں (اشارہ ہے مولا علی علیہ الصلوۃ و السلام کی طرف جب انہوں نے حالت۔ رکوع میں سائل کو اپنی انگوٹھی زکوۃ میں دی تھی)۔
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
(القران ٥:٥٥) تمہارا ولی تو بس اللہ ہے، اور اس کا رسول اور وہ جو ایمان رکہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور حالت۔ رکوع میں زکوۃ ادا کرتے ہیں۔
اسی طرح آیت ملاحظہ فرمائیے:
وَمَن يَتَوَلَّ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ فَإِنَّ حِزْبَ اللّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
(القران ٥:٥٦) اور جو اللہ کو اور اس کے رسول کو اور مومنین کو اپنا ولی بناتے ہیں تو بیشک اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔
تو ان آیات کی موجودگی میں کیا یہ کہنا اللہ کی ذات میں شرک کرنا ہو گا کہ رسول اللہ (ص) اور دوسرے ایمان والے بھی اللہ کے ساتھ ساتھ ہمارے ولی ہیں؟
اور کیا ان کو ولی بنانے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ بطور ولی کافی نہ تھا، اسی لیےاللہ کو ضرورت پڑی کہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ھمارا ولی قرار دے؟
اس سوال کا آسان اور سیدھا جواب یہ ہے کہ اہلحدیث حضرات کے دعویٰ کے برخلاف کہ پورا قران ظاہر ہے، بیشک قران میں کچھ آیات ایسی بھی ہیں جن کے مجازی معنی بھی ہیں اور اگر ان کو مجازی معنوں میں نہ سمجھا جائے تو یقیناً قران میں تضاد پیدا ہو جائے گا۔
اصول: جب اللہ کہہ رہا ہے کہ وہ اکیلا ولی ہے اور بطور ولی کے کافی ہے، تو رسول (ص) اور مومنین بھی مجازی طور پر اس میں شامل ہیں۔
اہلحدیث پالیسی: آپ دیکہیں گے کہ اہلحدیث حضرات صرف وہ آیات نقل کر رہے ھوں گے جس میں اللہ کہہ رھا ہے کہ وہ اکیلا ولی ہے یا پھر یہ کہ وہ بطور ولی کے کافی ہے۔ اور یہ آیات نقل کرنے کا (اور دوسری آّیات کو چھپانے کا) مقصد یہ ہوتا ہے اہلحدیث حضرات یہ تاثر قائم کرنا چاہتے ہیں کہ یہ شرک ہے کہ رسول اللہ (ص) کو ولی بنایا جائے۔
بدقسمتی سے ھمارے وہ مسلمان بھائی اور بہنیں جو کہ قران پر اتنا عبور نہیں رکہتے، وہ اہلحدیث حضرات کے اس دھوکے کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں اور خیال کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ ولی تو صرف اللہ ہے اور وہ مسلمان برادران جو کہ رسول کو بھی ولی بناتے ہیں، وہ شرک کر رہے ہیں۔
کیا مولا علی (ع) کو مولا کہنا شرک ہے؟

لوگ ھم پر اعتراض کرتے ہیں کہ ہم علی (ع) کو مولا کیوں کہتے ہیں۔ اور وہ اپنے اس اعتراض کی بنیاد یہ قرانی آیت قرار دیتے ہیں
لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلاَ يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللّهِ وَلِيًّا
(القران ٤:١٢٣) ۔۔۔ اور جو کوئی بھی برا کام کرے گا، بہرحال اسے اس کی سزا ملے گی اور وہ اللہ کے سوا نہ پائے گا کوئی ولی۔۔۔۔
ہماری تو اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ان حضرات کو توفیق عطا فرمائے کہ یہ لوگ قران اور احادیث کے دوسرے حصے کو نظر انداز کرنے کی بجائے اس سے بھی ہدایت حاصل کریں۔
حقیقت میں علی (ع) کو مولا کہنا تو سنتِ رسول ہے جب آپ (ص) نے غدیرِ خم کے مقام پر فرمایا تھا:
من کنت مولاہ فھذا علیا مولا
جس جس کا میں مولا، اُس اُس کا یہ علی مولا
چنانچہ ھم تو صرف سنتِ رسول کی ادائیگی کر رہے ھوتے ہیں جب ہم علی مولا کہتے ہیں۔ اور اگر یہ حضرات پھر بھی ہمیں مشرک بنانا چاہیں تو انصاف تو یہ ہے کہ یہ حضرات پہلے رسول اللہ (ص) پر شرک کا فتویٰ جاری کریں۔
کیا اللہ کے علاوہ کوئی ھماری شفاعت کر سکتا ہے؟

اللہ قران میں ایک جگہ فرما رہا ہے کہ اس کے سوا کوئی شفیع نہیں ہے:
أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ شُفَعَاء قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ


قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(القران ٣٩ سورہ ، آیات ٤٣ تا ٤٤) کیا ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شفاعت کرنے والے اختیار کر لیے ہیں۔ تو آپ کہہ دیجئیے کی ایسا کیوں ہے چاہے یہ کوئی اختیار نہ رکہتے ہوں اور نہ ھی کسی قسم کی عقل رکہتے ہوں۔ کہہ دیجئیے کی شفاعت کا کُل اختیار تو اللہ کے ہاتھ میں ہی ہے۔۔۔
مگر اللہ اسی قران میں دوسری جگہ فرما رہا ہے کہ کچھ اولیاء اللہ ایسے بھی ہیں کہ مسلمانوں کو اجازت ہے کہ ان سے شفاعت طلب کریں کیونکہ اللہ نے انہیں ھماری شفاعت کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔
لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا
(القران ١٩:٨٧) کسی کے پاس شفاعت کا اختیار نہیں ہے، سوائے ان کے کہ جنہوں نے خدائے رحمان سے شفاعت کا عہد لے رکہا ہے۔
اسی طرح یہ آیت مبارکہ دیکھیں:
وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
(القران ٤٣:٨٦) اور جنہیں یہ (کافر) اللہ کے سوا پکارتے ہیں، ان کے پاس شفاعت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے سوائے ان کے جو حق بات کی گواہی دیتے ہیں اور اسے جانتے ہیں۔
تو کیا یہ اللہ کی ذات میں شرک کرنا ہے اگر ہم یہ کہیں کہ رسول اللہ (ص) بھی مسلمانوں کی شفاعت کر سکتے ہیں؟ کیا واقعی قران میں (معاذ اللہ) تضاد ہے؟
اصول: جب اللہ کہہ رہا ہے کہ وہ اکیلا ہمارا شفیع ہے، تو اولیاء اللہ اس میں پہلے سے ہی مجازی طور پر شامل ہیں جو کہ اللہ کے اذن اور حکم سے مسلمانوں کی شفاعت کریں گے۔
شفاعت کے معاملے میں بھی اہلحدیث حضرات وہی حربہ استعمال کرتے ہیں، یعنی صرف وہ آیات نقل کر رہے ہوتے ہیں جس میں اللہ کہہ رہا ہے کہ اس کے سوا کوئی شفیع نہیں ہے، جبکہ ایسی تمام آیات اور احادیث کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں جس میں اللہ فرما رہا ہے کہ اس نے اولیاء اللہ اور فرشتوں کو بھی یہ اجازت دی ہوئی ہے کہ وہ مسلمانوں کی شفاعت کر سکیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، آپ یہ فائل یہاں فورم پر کیوں نہیں پوسٹ کر دیتیں؟ کم از کم وہاں ہی پوسٹ‌کر دیں جہاں آپ کے پاس اس کے پرمیشن ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
(نبیل بھائی، مجھ سے فائل یہاں اپلوڈ نہیں ہو رہی۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ صرف PM کرتے وقت ایڈیٹر کے ساتھ فائل اٹیچ کرنے کی سہولت نمودار ہوتی ہے۔ مگر جب وہاں فائل اپلوڈ کرو تو فائنل رزلٹ صفر آتا ہے ۔ میں پی ایم میں آپ کو اس مسئلہ پر بتاتی ہوں)


ایم ایس ورڈ سے نابلد حضرات کی آسانی کے لیے تصویری مدد


آپ میں سے جو حضرات ایم ایس ورڈ میں فارمیٹنگ سے بالکل نابلد ہیں، وہ بھی پریشان نہ ہوں۔ یہ بہت آسان چیز ہے۔ ذیل کی تصویر میں میں نے تین Steps کی طرف اشارہ کیا ہے۔ آپ ان کو فالو کریں تو آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔

unbenannt8qm.gif


ورڈ میں کوئی بھی شعر لکھتے وقت پہلے آپ کو Poetry کا سٹائل دبانا پڑے گا۔ یہ سٹائل دباتے ہی آپ کا کرسر پہلی لائن میں تھوڑا فاصلہ چھوڑ کر وہاں پہنچ جائے گا کہ جہاں سے پہلے مصرعہ کو شروع ہونا ہے۔

اس کے بعد جب آپ Shift+Enter دبائیں گے تو کرسر خود بخود دوسری لائن میں اُس جگہ چلا جائے گا کہ جہاں سے دوسرا مصرعہ شروع ہونا ہے۔

آپ لوگ ورڈ میں اسے تھوڑا پریکٹس کریں۔ اگلی میل میں میں یہ عرض کروں گی کہ اس محفل (یا پھر اردو وکی) میں کسی غزل کے اشعار کو کیسے ھینڈل کیا جائے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
محفل یا اردو وکی پر غزل لکھنا

محفل یا مستقبل میں اردو وکی پر ہمارے پاس Poetry کے سٹائل کی سہولت موجود نہیں ہو گی (فی الحال تو موجود نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں شاید شامل ہو جائے)۔

اس سہولت کے نہ ہونے کہ وجہ سے ہم محفل میں غزل کے اشعار کو ایک جیسی فارمیٹنگ میں نہیں دیکھ سکیں گے۔

لیکن اگر آپ لوگ کلامِ غالب (یا دیگر شعراء کے کلام) کو یہاں برقی صورت میں ڈھال رہے ہیں، اور اس کے بعد یہیں سے ہمیں ٹیکسٹ کو کاپی کر کے ایم ایس ورڈ میں پیسٹ کرنا ہے (جہاں سے آگے ایچ ٹی ایم ایل فائل اور پی ڈی ایف فائل بنے گی) اس لیے بہت بہت بہت زیادہ لازمی ہے کہ آپ ذیل کی باتوں کا خیال رکھیں۔


1۔ غزل کے کسی بھی مصرعے کو لکھتے وقت ابتدا میں کوئی فاصلہ نہ چھوڑیں۔ مثلاً

۔۔۔۔۔۔۔۔ جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہو گرم رکھنے کا ہے بہانہ

یہ طریقہ کار غلط ہے کیونکہ مصرعوں کو شروع کرتے وقت ابتدا میں فاصلہ چھوڑا گیا ہے۔ ہمیں یہ فاصل نہیں چھوڑنا ہے، بلکہ لائن کے بالکل شروع سے شروع کرنا ہے۔ باقی ایم ایس ورڈ کا Poetry کا سٹائل یہ فاصلہ خود بخود دے دے گا۔ اس لیے شعر کو سادگی سے یوں لکھیں

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ


2۔ شعر کے پہلے مصرعے سے دوسرے مصرعے تک جانے کے لیے لازمی طور پر Shift+Enter دبائیں۔ جبکہ ایک شعر سے دوسرے شعر پر جانے کے لیے خالی Enter کا بٹن دبائیں۔

اگر آپ ان دونوں باتوں کا خیال رکھتے ہیں، تو پھر آگے چل کر ایچ ٹی ایم ایل اور پی ڈی ایف فائلز بنانے میں آسانی رہے گی، ورنہ بہت زیادہ مشکل ہو گی۔



امید ہے کہ یہ ہدایات آپ پر زیادہ گراں نہیں گذر رہی ہوں گی۔ میں نے کوشش کی ہے کہ تمام چیزیں اتنی آسان بناؤں کہ جتنا ممکن ہے۔
کہنے کو میرے پاس کچھ چیزیں اور ہیں، لیکن میری چھٹیاں ختم ہو رہی ہیں، اس لیے آپ لوگ بے فکر رہیں۔ :p :p میں آپ کو اب مزید تنگ نہیں کروں گی۔ (البتہ نبیل بھائی کو شاید میں مزید تنگ کرتی رہوں، کیونکہ ان کے کندھوں پر بہت سا کام پڑ گیا ہے۔ لول)
 

مہوش علی

لائبریرین
لائیبریری ٹیم ممبرز سے درخواست ہے کہ اگر وہ ٹیم کے کسی نئے یا پرانے ممبر کو اشعار یہاں یا اردو وکی پر غلط طریقے سے ٹائپ کرتے دیکھیں، تو ان کو لازماً یہ تھریڈ پڑھوائیں۔

شکریہ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، اسی لیے بہتر ہے کہ آپ اس نوعیت کے پیغامات لائبریری پراجیکٹ‌ والی فورمز میں ہی پوسٹ‌ کیا کریں کیونکہ آپ وہاں یہ پیغامات Sticky بھی کر سکتی ہیں۔ میں یہ پوسٹ وہاں منتقل کر کے چسپاں کر رہا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
مہوش۔ در اصل یہ طریقہ اب پرانا ہو گیا ہے کہ شعر کے دو مصرعوں کو ہینگنگ انڈینٹ کے ساتھ ٹائپ کیا جائے۔ اگر بات ورڈ یا کسی درڈ پروسیسر کی ہو تو میں یوں کرتا ہوں کہ دونوں جانب بحر کی طوالت کے مطابق انڈینٹ دیتا ہوں، پیراگراف کو جسٹی فائ کرتا ہوں اور دو مصرعقں کے درمیان شفٹ اینٹر کر کے لائن بریک دیتا ہوں، بجائے پیرا بریک کے۔ اب یہ میں احباب پر چھوڑتا ہوں کہ وہ شاعری کو کس شکل میں دیکھنا پسند کریں گے؟
البتہ یہ بات درست ہے کہ مہوش کے طریقے سے ایچ ٹی ایم ایل میں بھی درست شکل نظر آ سکتی ہے ۔ جب کہ فل جسٹیفکیشن ویب پیج میں ممکن نہیں جب تک کہ شارق مستقیم کی طرح درمیان میں کئی خلائیں چھوڑ دی جائیں جیسا کہ ایک پچھلی پوسٹ میں ہے جسے میں نے اس سلسلے میں ہی شروع کیا تھا۔ تلاش کے بعد اس کا لنک ملا ہے:
http://www.urduweb.org/mehfil/viewtopic.php?highlight=غزل&t=735
 

مہوش علی

لائبریرین
اعجاز صاحب،

آپ لوگ جس چیز کے لیے کوشش کر رہے ہیں، وہ تقریباً ناممکنات میں سے ہے (یا پھر بہت زیادہ مشکل) ۔ اکا دکا اشعار کے ساتھ تو ایسا کیا جا سکتا ہے، مگر پوری کتاب کے ساتھ اس طرح چھیڑ خانی کرنا مشکل ہو جائے گا۔

اگر میں صحیح سمجھی ہوں تو آپ چاہتے ہیں کہ کسی بھی غزل کے تمام اشعار کے پہلے مصرے ایک ہی لمبائی کے ہوں، اور اسی طرح تمام کے تمام دوسرے مصرعے بھی ایک ہی لمبائی کے ہوں۔

ورڈ یا ایچ ٹی ایم ایل میں ایسا عین ممکن ہے اور اس کے لیے جسٹیفائی کیا جاتا ہے۔ مگر اردو کے تمام فونٹز (خاص کر نفیس نستعلیق) جسٹیفائی کرنے پر بکھر جاتا ہے۔

جسٹیفائی کرنے کے علاوہ اس کا اور کوئی دوسرا حل کبھی پائیدار نہیں ہو سکتا۔

//////////////////

میری رائے اس معاملے میں یہ ہے کہ ہمیں یہاں کمپرومس کرنا پڑے گا۔ صرف یہ بات کافی ہے کہ ایک غزل کے پہلے تمام مصرعے ایک ہی فاصلے سے شروع ہوں (چاہے اختتام اُن کا اپنی لمبائی کے مطابق مختلف فاصلوں پر ہو)

اسی طرح اسی غزل یا نظم کے دوسرے تمام مصرعے ایک ہی فاصلے سے شروع ہوں۔ اور اختتام اپنی لمبائی کے مطابق ہو۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اعجاز اختر صاحب نے جس تھریڈ کی نشاندہی کی ہے اس کے آخر میں شارق نے میرے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ کتنی spaces شامل کرنی ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ ٹیکسٹ‌ کی لمبائی کا حساب لگا کر خالی جگہ ڈال دی جائے۔ میرے خیال میں یہ اس لیے ناقابل عمل ہےکہ کلائنٹ‌ سائیڈ پر جاوا سکرپٹ کے ذریعے اس طرح کرنا شاید ممکن نہیں ہے۔ اب شارق مستقیم ہی بتائیں گے کہ یہ درست ہے یا نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
دراصل دو مصرعے الگ الگ جگہوں سے شروع کرنا آج کل مروج نہیں ہے۔ ان دو ہی طریقے مروج ہیں۔ یا تو چھوٹی بحر کی غزلیں اس طرح لکھی جائیں کہ دونوں مصرعے ایک ہی سطر میں ہوں کچھ خاص فاصلہ درمیان میں چھوڑ کر۔ یا پھر دو الگ الگ سطروں میں وہ سطریں چاہے لائن بریک سے بنیں چاہے پیرا بریک سے۔
ویب پر ایک تیسرا امکان ہے سنٹرل الائن کرنا جیسے غالب کے ان اشعار میں ہے جس کا دوسرے تانے بانے میں ذکر چل رہا ہے کولمبیا ڈاٹ ایڈو والا۔ اس کے بارے میں کیا خیال ہے۔ نبیل نے جو شروع میں گالب کے اشعار پوسٹ کئے تھے وہ سنٹرل الائن تھے۔ احباب کیسا الائن مینٹ پسند کریں گے۔ جسٹی فائی سے تو میں مایوس ہو چکا ہوں۔ ایک بار مصحف اقبال توصیفی کو بھی میں اپنے لیپ ٹاپ پر دکھا رہا تھا تو وہ بھی اسی نظرئے کے تھے کہ دونوں مصرعے مساوی اور برابر ہی ہوں چاہے درمیان میں سپیس دے کر ایسا کیا جائے، یہ ایک ٹپیکل اردو ادیب اور قاری کلی رائے ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اعجاز اختر صاحب، آپ نے تحریر فرمایا:

دراصل دو مصرعے الگ الگ جگہوں سے شروع کرنا آج کل مروج نہیں ہے۔ ان دو ہی طریقے مروج ہیں۔ یا تو چھوٹی بحر کی غزلیں اس طرح لکھی جائیں کہ دونوں مصرعے ایک ہی سطر میں ہوں کچھ خاص فاصلہ درمیان میں چھوڑ کر۔ یا پھر دو الگ الگ سطروں میں وہ سطریں چاہے لائن بریک سے بنیں چاہے پیرا بریک سے۔

آپ کا مشورہ پڑھ کر میرا خیال ہے کہ پھر ہمیں اشعار کی فارمیٹنگ کی فکر چھوڑ دینی چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ ہم اسے سنٹر میں لے آتے ہیں۔ (جیسا کہ ارمغان حجاز یا اقبال کی دیگر کتب میں موجود ہے)۔


تو اگر سب لوگ متفق ہوں تو پھر اس تھریڈ کو ہی ڈیلیٹ کر دیا جائے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، اگر تھریڈ ڈیلیٹ کر دیا تو کل کوئی اور کٹ حجتی اسی بات سے دوبارہ شروع کر دے گا۔ :D

آپ جس بھی نتیجے پر پہنچیں، اس تھریڈ کو باقی رہنے دیں، تاکہ آئندہ کے لیے ریفرینس رہے۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ مستند ہے میرا فرمایا ہوا۔ میں نے صلائے عام دی تھی کہ یارانِ نکتہ داں سوچیں کہ کیا طریقہ بہتر ہوگا۔ اور یہ محض ایک مشاہدہ تھا کہ کوئی بھی شاعری کی کتاب اٹھا لیں، دونوں مصرعے متساوی اور مساوی نظر آئیں گے۔، یا ایک ہی سطر میں دو۔ رسائل میں بھی اسی طرح فارمیٹنگ کی جاتی ہے۔
سب لوگ ذرا مشورہ دو۔ مہوش تم مایوس نہ ہو کہ میں نے تمھارا مشورہ قبول نہیں کیا جو در اصل رد و قبول کی بجائے میں نے مباحثے کے لئے چھوڑا ہے۔
 
Top