محمداحمد
لائبریرین
شمشاد بھائی، دشمنوں کے ارادے نئے سرے سے اشعار کا بیڑہ غرق کرنے کے ہیں۔
نہیں یار کسی کو معافی نہیں ہے۔ سب کو رگڑا جائے گا۔
بالکل جہاں ضرورت ہوگی انکو بھی لایا جائے گا۔نہیں جی، یہ غلط ہے۔
اب آپ سب میں کیا "علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ" کو بھی لائیں گے؟
دل کی بات کی احمد بھائی نے۔شمشاد بھائی، دشمنوں کے ارادے نئے سرے سے اشعار کا بیڑہ غرق کرنے کے ہیں۔
نہیں جی، یہ غلط ہے۔
اب آپ سب میں کیا "علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ" کو بھی لائیں گے؟
اک محمد احمد نامی شاعر ہیں کراچی کے۔ انکا کلام بھی زد میں آسکتا ہے۔
جواب دیا جا چکااب کیا کہتے ہیں آپ ؟ نین بھائی
بس ذرا نئے اور پرانے دھاگے سے نکل لیں۔ پھرزبردست۔ اگلی قسط کب آ رہی ہے؟
یہ اچھا ہے۔اک محمد احمد نامی شاعر ہیں کراچی کے۔ انکا کلام بھی زد میں آسکتا ہے۔
اک محمد احمد نامی شاعر ہیں کراچی کے۔ انکا کلام بھی زد میں آسکتا ہے۔
جواب دیا جا چکا
یہ اچھا ہے۔
ساہیوال والے بھی اسکا شکار ہو سکتے ہیں۔ کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہا جائے۔یہ اچھا ہے۔
تک بندی سے توبہ بھی کسی کو بچا نہیں سکتی کہ جو اوراق ماضی پر دھرا گیا سو دھرا گیا۔ارے وہ تو شاید لکھتے ہی فکاہیہ طرز پر ہیں۔ یا شاید سنجیدہ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں پر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ویسے آپ نے شروع میں نہیں بتایا تھا کہ تُک بند حضرات بھی رگڑے میں آ جائیں گے۔
لگتا ہے مرنے کے بعد ہی ہمارے نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ لگائیں گے آپ۔
سامان نین بھائی نے کر دیا ہے۔
لگتا ہے مرنے کے بعد ہی ہمارے نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ لگائیں گے آپ۔
سامان نین بھائی نے کر دیا ہے۔
ساہیوال والے محفلین تو کرتے ہیں تُک بندی اور معاملہ بندی ہیں۔ساہیوال والے بھی اسکا شکار ہو سکتے ہیں۔ کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہا جائے۔
تک بندی سے توبہ بھی کسی کو بچا نہیں سکتی کہ جو اوراق ماضی پر دھرا گیا سو دھرا گیا۔
اب تو یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
اس شعر میں شاعر کو اپنے اعمال پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ اور وہ اگلے مناظر کے ادراک کی کوشش کر رہا ہے۔ لہجے سے حسرت نمایاں ہے کہ کاش کوئی نیکی کی ہوتی۔اب تو یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
اگر آپ کی عقیدت ساتھ رہی تو غریقِ رحمت ہو جائیں گے۔
اس شعر میں شاعر کو اپنے اعمال پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ اور وہ اگلے مناظر کے ادراک کی کوشش کر رہا ہے۔ لہجے سے حسرت نمایاں ہے کہ کاش کوئی نیکی کی ہوتی۔
اس شعر میں شاعر کو اپنے اعمال پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ اور وہ اگلے مناظر کے ادراک کی کوشش کر رہا ہے۔ لہجے سے حسرت نمایاں ہے کہ کاش کوئی نیکی کی ہوتی۔
جلدی نکلیں پھر۔بس ذرا نئے اور پرانے دھاگے سے نکل لیں۔ پھر