ہم نے کئی بیماریوں پر قابو پا لیا ہے ۔ یا کم ازکم انہیں محدود کر کے مقید کردیا ہے ۔ لیکن اس صدی کی سب سے خطرناک بیماری وہ ہے کہ جب انسان اس میں مبتلا ہو جاتا ہے تو خود کشی پر مائل ہو جاتا ہے ۔ اپنے آپ کو تباہ کرنے کی تدبیریں کرنے لگتا ہے ۔ اس بیماری کو کیا نام دوں ۔ کہ اس کو کوئی نام دیا جانا بہت ہی مشکل ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب انسان کے دل کے اندر محبت کی باؤلی سوکھنے لگتی ہے تو یہ بیماری پیدا ہوتی ہے۔
اس دنیا میں سب سے بڑا افلاس محبت کی کمی ہے ۔ جس شخص میں محبت کرنے کی صلاحیت ہی پیدا نہیں ہوئی وہ اپنے پرائیویٹ دوزخ میں ہر وقت جلتا رہتا ہے ۔ جو محبت کر سکتا ہے وہ جنت کے مزے لوٹتا ہے ۔ لیکن محبت کا دروازہ ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا اور اپنے نفس سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔ اپنی انا کو کسی کے سامنے پامال کر دینا مجازی عشق ہے ۔ اپنی انا کو بہت سوں کے آگے پامال کر دینا عشقِ حقیقی ہے
(زاویہ 3 سے اقتباس)