سفینہ پرویز
محفلین
ایک دفعہ ہم سے کوئی پوچھ رہاتھا کہ جو تحریر ہے اس کو آپ کس طرح سے دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک تحریر صحافت کی ہوتی ہے اور ایک ادب کی ہوتی ہے اور ان میں کیا فرق ہے؟تو میں ان سے یہی عرض کر رہا تھا کہ صحافت کی تحریر ایک وقائع نگار کی تحریرہوتی ہے۔وہ جو جو واقعات دیکھتا ہے انہیں کے ساتھ کو دیکھ پرکھ کر ایک فریم ورک میں موجود کر کے لکھتا ہے،اور وہ سچ کے پیچھے،تحقیق کے پیچھے جانے کی پوریکوشش کرتا ہے،اور سعی کرتا ہے،ان واقعات کو جو گزرے اور وہ واقعات جو آنے والے ہیں،اور جس کے بارے میں وہ ان حال کے واقعات سے اندازہ لگاتا ہے،وہ صحافت کی تحریر ہوتی ہے۔
اور جو ادیب ہوتا ہے،وہ اس حقیقت سے ایک رمز تلاش کرتا ہے۔ایک مختلف حقیقت کی طرف جاتا ہے،وہ جسے آپ separate reality کہتے ہیں۔ایک reality تو وہ ہے جو آپ زندگی میں ہر روز ملاحظہ کرتے ہیں۔لیکن ایک حقیقت وہ ہے جس کو ایک صاحبِ نظر یا صاحبِ بصیرت آدمی اس کی تہہ تک پہنچ کر تلاش کرتا ہے۔ادیب بھی اس رمز کو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے جو بیّن حقیقت میں موجود نہیں ہوتی۔
اشفاق احمد
اور جو ادیب ہوتا ہے،وہ اس حقیقت سے ایک رمز تلاش کرتا ہے۔ایک مختلف حقیقت کی طرف جاتا ہے،وہ جسے آپ separate reality کہتے ہیں۔ایک reality تو وہ ہے جو آپ زندگی میں ہر روز ملاحظہ کرتے ہیں۔لیکن ایک حقیقت وہ ہے جس کو ایک صاحبِ نظر یا صاحبِ بصیرت آدمی اس کی تہہ تک پہنچ کر تلاش کرتا ہے۔ادیب بھی اس رمز کو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے جو بیّن حقیقت میں موجود نہیں ہوتی۔
اشفاق احمد