محمد فخر سعید
محفلین
سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں
خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں
آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا
اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں
جانتا تھا وفا نہیں ملنی
پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں
دیکھ کر خود کو آج آئینے میں
ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں
ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا
لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں
اب کسی سے نہیں ہے دل لگتا
مانو جیسے سدھر گیا ہوں میں
ہنستا رہتا ہوں اور ہنساتا ہوں
اب تو کافی سنور گیا ہوں میں
ان کی ہر اک ادا بیاں کرتے
چاند تاروں سے لڑ گیا ہوں میں
یاد باتوں کو انکی کر کے آج
فخر آنکھوں کو بھر گیا ہوں میں
خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں
آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا
اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں
جانتا تھا وفا نہیں ملنی
پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں
دیکھ کر خود کو آج آئینے میں
ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں
ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا
لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں
اب کسی سے نہیں ہے دل لگتا
مانو جیسے سدھر گیا ہوں میں
ہنستا رہتا ہوں اور ہنساتا ہوں
اب تو کافی سنور گیا ہوں میں
ان کی ہر اک ادا بیاں کرتے
چاند تاروں سے لڑ گیا ہوں میں
یاد باتوں کو انکی کر کے آج
فخر آنکھوں کو بھر گیا ہوں میں