مجھے نہ جانے کیوں ایسا لگ رہا ہے کہ یہ دوسری غزل بھی میں دیکھ چکا ہوں!!
پہلی غزل میں اشعار کا اضاہ کیا ہے، اس میں ’ختم‘ کے تلظ کے علاوہ پورا مصرع ساقط الوزن ہے۔ اسی لئے عاطف نے اصلاح کی تھی جس کا علم نہیں ہوا کہ تم نے قبول کی ہے یا نہیں۔
یہ دوسری غزل بلکہ دو اشعار
منزل سے فاصلے تھے، اور درد قافلے میں
کیا مسکراتی میں؟ سب کھویا ہے راستے میں
÷÷پہلا مصرع تو ابلاغ نہیں دے رہا۔ دوسرے مصرع میں روانی کی کمی ہے۔ یہ اکثر کہتا ہوں کہ جس زمین میں شعر کو دو حصے کر کے پڑھا جائے، اس میں بات ہر حصے میں ممل ہو تو بات بنتی ہے۔ یہاں بھی ایک مفعول فاعلاتن میں بات مکمل ہو جائے تو بہتر
اب کیسے مسکراؤں، سب کھویا راستے میں
ایک صورت یہ ہو سکتی ہے۔
تھیں فرقتیں مقدر ، رنجش بنی قرابت
ہر موڑ پہ ہی یادیں آئیں مقابلے میں
پہلے مصرع کے نصف میں جمع ہے اور بعد میں واحد کا استعمال؟ اس کے علاوہ دونوں میں ایک ہی صیغہ ہو تو بہتر۔ ایک صورت تو یوں ہو سکتی ہے
فرقت ہی تھی مقدر۔۔۔۔ لیکن باقی نصف میری سمجھ میں نہیں آیا۔ قرابت بمعنی رشتے داری، قربت معنی نزدیکی۔ کیا درست ہے؟ اور رنجش سے تعلق؟؟
اور پھر دوسرے مصرع کا پہلے سے تعلق؟
محترم استادِ گرامی ! میں نے وہ 'ختم والی اصلاح قبول کی ہے۔میں سیکھ رہی ہوں ۔۔۔ میں معلومات بھی دیا کروں گی
مجھ پر عنایت کہ آپ نے مجھے سمجھایا ۔۔۔۔ میں ان اشعار کو دوبارہ بناؤں گی ۔۔اس لیے اور شعر نہیں لکھے ۔۔۔۔۔۔
رنجش۔۔۔بمعنی عداوت اور قرابت ۔۔سے مراد دونوں ۔۔رشتہ داری بھی نزدیکی میں ۔۔۔مجھے موزوں تو خود بھی نہیں لگ رہا تھا مگر سمجھ نہیں آیا قرابت اور رنجش کو کس طرح جوڑوں ۔۔۔۔
اور++ جو پہلا مصرعہ ہے اس میں یہ ہے کہ منزل کے لیے بہت تگ و دو کی۔۔۔منزل سے فاصلے رہے اور زندگی' سفر'' سے بھرپور رہی یا یہ کہ میں مسافر ہی رہی ۔۔۔۔۔ مجھے آپ سے سیکھنا ہے شعر کا ڈھنگ
اور+++ فرقت تھی مقدر رنجش بنی قرابت+++
اس طرح اپ کہ رہے ہیں میں ن جو سوچا اس کو واضح کیا ۔۔راہنمائی آپ کریں ۔۔۔۔ایک اور بات پوچھنی ہے کیا اصلاح شدہ شاعری پابند بحور میں لکھ سکتے؟
پہلے والی غزل کی آپ سے پہلے اصلاح لی تھی ۔پھر اسی میں اور برائے اصلاح دے دی
منزل سے فاصلے تھے، کانٹے تھے راستے میں
اب کیسے مسکراؤں، سب کھویا
مسکرانے میں
فرقت ہی تھی مقدر ، تھا گرد سے اٹا دل
ہر موڑ پہ ہی یادیں آئیں مقابلے میں
مسکرانے کا وزن کیسے ٹھیک کروں میں ؟