اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ یا الکزنڈر ؟

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور سکندر مقدونی کے تقابل سے قطع نظر سکندر مقدونی کی شخصیت مسلمان مؤرخین اور مفسرین قران کے نزدیک اس لیے بھی مختلف آراء کی زد میں آتی رہی ہے کہ کچھ لوگ سکندر مقدونی کو ذوالقرنین قرار دیتے ہیں۔ ذوالقرنین ایک بزرگ ہستی اور عظیم الشان سلطنت فتح کرنے اور اس پر بہترین عدل قائم کرنے والی شخصیت کا لقب ہے جس کا ذکر سورۃ کہف میں آیا ہے۔ یہ ذوالقرنین ہی تھا جس نے یاجوج ماجوج کی یلغار کو روکنے کے لیے فولاد اور تانبے کی دیوار تعمیر کروائی تھی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کی تحقیق کے مطابق ذوالقرنین کے لیے بیان کی گئی صفات ہرگز سکندر مقدونی پر فٹ نہیں بیٹھتیں جو کہ درحقیقت ایک ظالم بادشاہ تھا اور جو اپنی فتوحات کے دوران شہروں اور بستیوں کو اجاڑتا رہا تھا۔ ابوالکلام کے نزدیک قدیم ایرانی بادشاہ کورش اعظم جسے سائرس دی گریٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی شخصیت اور حالات ذوالقرنین سے بہت ملتے ہیں اور قرین قیاس یہی ہے کہ اصل میں کورش ہی ذوالقرنین تھا۔ واللہ اعلم۔
حضرت ذوالقرنین کو کئی جگہوں پہ پیغمبروں میں لکھا گیا ہے، اور باقی خصوصیات کے علاوہ جو ان کے معجزات پڑھے ہیں کہ ان کے جسم میں ریکور ہونے کا معجزہ تھا، ان کے ٹکڑے کر کے پھینکے گئے تھے لیکن وہ اللہ کے کرم سے دوبارہ یکجا ہو گئے۔ اس کے علاوہ ان کو بے پناہ طاقت کا مالک بتایا گیا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
حضرت ذوالقرنین کو کئی جگہوں پہ پیغمبروں میں لکھا گیا ہے، اور باقی خصوصیات کے علاوہ جو ان کے معجزات پڑھے ہیں کہ ان کے جسم میں ریکور ہونے کا معجزہ تھا، ان کے ٹکڑے کر کے پھینکے گئے تھے لیکن وہ اللہ کے کرم سے دوبارہ یکجا ہو گئے۔ اس کے علاوہ ان کو بے پناہ طاقت کا مالک بتایا گیا ہے۔

محترم بھائی ۔ اس بارے مزید کچھ آگہی سے نوازیں ۔ بہت شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی! جو باتیں زباں زدِ عام ہوں ، ان کا حوالہ نہیں مانگا جاتا، بلکہ اگر آپ اس سے اتفاق نہیں رکھتے تو آپ خود اس سلسلے میں حوالہ جات پیش کرتے ہیں اور اس عام طور پر مشہور بات کو غلط ثابت کرتے ہیں۔

کوشش تو کی تھی لیکن کہیں سے لنک نہیں مل سکا کہ یہ حدیث نہیں ہے

ویسے آپ احباب نے دیکھا ہوگا کہ اس ترجمہ میں ایک جگہ محدث، ایک جگہ نبی اور ایک جگہ نبی جیسی ہستی بیان کیا گیا ہے اور ایک جگہ یہ بھی کہ بعض افراد کے نبی نہ ہونے کے باوجود بھی اللہ پاک ان سے کلام کرتے ہیں۔ کیا اس کو صحیح حدیث مان لینا چاہیئے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
خیر اس کا بہتر جواب تو آپ کو کوئی عالم یا شیخ الحدیث ہی دے سکتا ہے لیکن پھر بھی میں اپنی ناقص عقل کا کچھ استعمال کرتی ہوئے مشہورہ دیتی ہوں کہ
اس کے لئے آپ ،
سنن الترمذی
صحیح البخاری
صحیح مسلم
سنن أبی داود
کا مطالعہ کریں :)

احادیث کی تعداد کا اندازہ تو ہوگا ہی آپ کو، ہر ایک کو فالو اپ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا َ)
 

قیصرانی

لائبریرین

آن لائن صحیح بخاری میں مجھے یہ دو احادیث ملی ہیں


Volume 4, Book 56, Number 675 :
Narrated by Abu Huraira
The Prophet said, "Amongst the people preceding you there used to be 'Muhaddithun' (i.e. persons who can guess things that come true later on, as if those persons have been inspired by a divine power), and if there are any such persons amongst my followers, it is 'Umar bin Al-Khattab."​
Volume 5, Book 57, Number 38 :
Narrated by Abu Huraira
Allah's Apostle said, "Among the nations before you there used to be people who were inspired (though they were not prophets). And if there is any of such a persons amongst my followers, it is 'Umar." Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Among the nation of Bani Israel who lived before you, there were men who used to be inspired with guidance though they were not prophets, and if there is any of such persons amongst my followers, it is 'Umar."​
 
بہت خوب مضمون نیلم صاحبہ۔ لکھتے رہیں۔ :)

میں نے بچپن سے سنی جانے والی بہت ساری احادیث کو فالو اپ کیا ہے لیکن اکثریت کا کوئی حوالہ نہیں مل سکا

اسکا تو مل گیا نا۔ :)


قَدْ کَانَ یَکُوْنُ فِی الأُمَمِ قَبْلَکُمْ، مَحَدَّثُوْنَ، فَاِنْ یَکُنْ فِیْ اُمَّتِیْ مِنْہُمْ اَحَدٌ فَاِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْہُمْ، قَالَ: ابْنُ وَہْبٍ: تَفْسِیْرُ مُحَدَّثُوْنَ، مُلْہَمُوْنَ.

تم سے پہلے پچھلی اُمتوں میں محدث تھے۔ اگر اس امت میں کوئی محدث ہوگا تو وہ عمر بن الخطاب ہیں۔ ابن وہب نے کہا محدث اس شخص کو کہتے ہیں جس پر الہام کیا جاتا ہو۔ (صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة۔ باب من فضائل عمر رضى الله تعالى عنه، حدیث:۶۲۰۴)

حضرت عقبہ بن عامر رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
لَوْ کَانَ نَبِیٌّ بَعْدِیْ لَکَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ.
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ (جامع ترمذی، ابواب المناقب، باب قولہ صلى الله عليه وسلم: ”لو کان نبی بعدی لکان عمر“ حدیث:۳۸۸۶)
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب مضمون نیلم صاحبہ۔ لکھتے رہیں۔ :)



اسکا تو مل گیا نا۔ :)


قَدْ کَانَ یَکُوْنُ فِی الأُمَمِ قَبْلَکُمْ، مَحَدَّثُوْنَ، فَاِنْ یَکُنْ فِیْ اُمَّتِیْ مِنْہُمْ اَحَدٌ فَاِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْہُمْ، قَالَ: ابْنُ وَہْبٍ: تَفْسِیْرُ مُحَدَّثُوْنَ، مُلْہَمُوْنَ.

تم سے پہلے پچھلی اُمتوں میں محدث تھے۔ اگر اس امت میں کوئی محدث ہوگا تو وہ عمر بن الخطاب ہیں۔ ابن وہب نے کہا محدث اس شخص کو کہتے ہیں جس پر الہام کیا جاتا ہو۔ (صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة۔ باب من فضائل عمر رضى الله تعالى عنه، حدیث:۶۲۰۴)

حضرت عقبہ بن عامر رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
لَوْ کَانَ نَبِیٌّ بَعْدِیْ لَکَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ.
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ (جامع ترمذی، ابواب المناقب، باب قولہ صلى الله عليه وسلم: ”لو کان نبی بعدی لکان عمر“ حدیث:۳۸۸۶)

جی یہی بات ہو رہی ہے کہ کیا لفظ نبی استعمال ہوا ہے یا نہیں۔ میں نے جو تلاش کی ہے، اس کے مطابق محدثوں کا لفظ آیا ہے، یا نبی جیسا۔ نبی کا لفظ کہیں نہیں۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے حوالہ مہیا کیا
 

شمشاد

لائبریرین
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک عظیم ہستی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس راستے پر عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ جا رہے ہوں، شیطان بھی اس راستے سے ہٹ جاتا ہے۔

غیر مسلموں نے بھی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عظمت کو تسلیم کیا ہے۔

جواہر لعل نہرو نے کہا تھا "مجھے حیرت ہے کہ مسلمان سکندر اعظم کا حوالہ دیتے ہیں جبکہ انہیں عمر فاروق کا حوالہ دینا چاہیے۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی حیات پر مولانا شبلی نعمانی رحمۃ اللہ کی لکھی ہوئی معرکۃ آرا کتاب "الفاروق" موجود ہے۔
 

عمر سیف

محفلین

یہ احادیث صحیح بخاری کی ہیں۔ جو ربط میں نے شئیر کیا تھا وہ احادیث صحیح مسلم اور جامع ترمذی کی تھیں۔
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَوْکَانَ نَبِيٌّ بَعْدِيْ لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن الخطاب ہوتا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اورکہا : یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
الحديث رقم 27 : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر، 5 / 619، الحديث رقم : 3686، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 154، و الحاکم في المستدرک، 3 / 92، الحديث رقم : 4495، و الطبرانی فی المعجم الکبير، 17 / 298، الحديث رقم : 822، و الرویاني في المسند، 1 / 174، الحديث رقم : 223، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 356، الحديث رقم : 519.
 

عمر سیف

محفلین
جی یہی بات ہو رہی ہے کہ کیا لفظ نبی استعمال ہوا ہے یا نہیں۔ میں نے جو تلاش کی ہے، اس کے مطابق محدثوں کا لفظ آیا ہے، یا نبی جیسا۔ نبی کا لفظ کہیں نہیں۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے حوالہ مہیا کیا

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَوْکَانَ نَبِيٌّ بَعْدِيْ لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن الخطاب ہوتا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اورکہا : یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
الحديث رقم 27 : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر، 5 / 619، الحديث رقم : 3686، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 154، و الحاکم في المستدرک، 3 / 92، الحديث رقم : 4495، و الطبرانی فی المعجم الکبير، 17 / 298، الحديث رقم : 822، و الرویاني في المسند، 1 / 174، الحديث رقم : 223، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 356، الحديث رقم : 519.
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اک اچھی شراکت محترم نیلم بہنا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بلا شبہ جناب عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا اپنا اک مقام ہے اصحاب رسول میں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
آپ نے اپنے عہد میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جو کہ دور نبوت اور پہلے خلیفہ کی خلافت میں ممکن نہ ہوئے ۔
اور سکندر اعظم مجہول شناخت کا حامل اک فاتح دنیا ۔۔۔ ۔۔
دونوں شخصتیوں کا تقابل ہی غیر مناسب ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اک تخت پر بیٹھی حکم جاری کرتی رہی جہاد کا انتظام و انصرام فرماتی رہی ۔۔۔ ۔
اور اک گھوڑے کی پیٹھ پر جنگ کے میدانوں میں مصروف رہی ۔
دنیا جن کو الیگزینڈر دی گریٹ کہتی ہے، کسی کو معلوم بھی تو ہو کہ اس کے مقابلے پر کون ہے ۔۔۔
آپ کا ہمارا جذبہ عقیدت اپنی جگہ، عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوئی عام انسان ہرگز نہ تھے لیکن یہ بات صرف مسلمان پر صادق آسکتی ہے۔۔۔ جب آپ کسی غیر مسلم کو ان کا تعارف پیش کریں گے تو یہ مت سمجھئے کہ آپ کے ان کو اکابر صحابہ میں شمار کرنے سے ہی وہ عزت و عقیدت کی تصویر بن کر رہ جائے گا اور منہ سے کچھ نہ کہہ سکے گا۔۔۔ وہ تو آپ کی ایک ایک بات پر اعتراض اور سوال جواب کرے گا۔۔۔ آپ کے پاس بھی تو وہ دلائل ہوں جن کے تحت آپ ان کا کردار دوسرے کو بیان کرسکیں۔
تاریخ جب ان کا تذکرہ کرتی ہے تو وہ نہ مسلمان ہوتی ہے نہ کافر ۔۔۔
اگر کوئی مسلمان سچا تاریخ دان ہے تو بلا شبہ اسے حقائق کو غیر جانبدار ہو کر لکھنا پڑے گا چاہے اس کا جذبہ عقیدت کچھ بھی کہے۔
لہٰذا یہاں تقابل بھی کیاجائے گا اور اگر ہم کہتے ہیں عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سپہ سالار اور فاتح اعظم تھے تو ہمیں دنیا کے مانے ہوئے فاتح اعظم الیگزینڈر دی گریٹ کا بھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہی پڑے گا اور بتانا پڑے گا کہ عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے کہیں زیادہ عظیم، قابل تعریف اور دانش مند تھے تو کیسے؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
کوشش تو کی تھی لیکن کہیں سے لنک نہیں مل سکا کہ یہ حدیث نہیں ہے
ویسے آپ احباب نے دیکھا ہوگا کہ اس ترجمہ میں ایک جگہ محدث، ایک جگہ نبی اور ایک جگہ نبی جیسی ہستی بیان کیا گیا ہے اور ایک جگہ یہ بھی کہ بعض افراد کے نبی نہ ہونے کے باوجود بھی اللہ پاک ان سے کلام کرتے ہیں۔ کیا اس کو صحیح حدیث مان لینا چاہیئے؟
جو حدیث فضائل کو ثابت کرتی ہو اسے صحیح ماننے میں زیادہ تامل نہیں کرنا چاہئے ۔۔ ہر اس حدیث کو صحیح مان لیجئے جس کو آپ غلط ثابت نہ کرسکیں۔ غلط ثابت کرنے کے طریقے بہت سے ہیں، جیسے قرآن و حدیث سے مقابلہ، عام اسلامی رویے سے تقابل، منطق، دلیل اور اجتہاد ۔۔۔ لیکن یہ سب کام آپ ہم نہیں کرسکتے۔۔۔ اس کے لیے مفتی کا ہونا ضروری ہے کیونکہ جو جانتا ہے اور جو نہیں جانتا، دونوں برابر نہیں ہوسکتے ۔۔۔ ترجمے میں محدث، نبی اور نبی جیسی ہستی لکھا جانا مترجم کی غلطی ہوسکتا ہے۔۔ آپ یہ غور فرمائیے کہ اصل متن حدیث کیا ہے۔۔ اگر حدیث کا متن مختلف ہے تو حدیث کا حوالہ دیکھئے ۔۔ حوالہ ایک ہی ، اور متن مختلف، یہ ناممکن ہے۔۔۔ حوالے اور متن مختلف تو صحیح ماننا اور بھی ضروری ہوجاتا ہے کیونکہ الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ ایک ہی بات مختلف راویوں نے بیان کی ہو تو ثابت ہوتا ہے کہ بات ہوئی ضرورہے۔ ہاں سننے والے نے اپنے قیاس سے اس کو معانی کچھ اور دے دئیے۔۔
 
کوشش تو کی تھی لیکن کہیں سے لنک نہیں مل سکا کہ یہ حدیث نہیں ہے

ویسے آپ احباب نے دیکھا ہوگا کہ اس ترجمہ میں ایک جگہ محدث، ایک جگہ نبی اور ایک جگہ نبی جیسی ہستی بیان کیا گیا ہے اور ایک جگہ یہ بھی کہ بعض افراد کے نبی نہ ہونے کے باوجود بھی اللہ پاک ان سے کلام کرتے ہیں۔ کیا اس کو صحیح حدیث مان لینا چاہیئے؟


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدَّث ہوا کرتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدَّث ہے تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے۔ زکریا بن ابی زائدہ نے سعد سے اور انہوں نے ابی سلمہ سے انہوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ زیادہ روایت کئے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوا کرتے تھے جن کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کلام فرماتا تھا حالانکہ وہ نبی نہ تھے۔ اگر ان جیسا میری امت کے اندر کوئی ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 25 : أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب مناقب عمر بن الخطابص، 3 / 1349، الحديث رقم : 3486، و في کتاب الأنبياء، باب أم حسبت أن أصحاب الکهف و الرقيم، 3 / 1279، الحديث رقم : 2382، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 583، الحديث رقم : 1261.
ربط
 
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
لو کان نبی بعدی لکان عمر بن الخطاب
” اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا ، تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتے ۔ “
( ترمذی : 3886 ، مسند الامام احمد : 154/4 ، المعجم الکبیر للطبرانی : 180/17 ، 298 ، مستدرک حاکم : 85/3 ح 4495 ، وسندہ حسن )
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ” حسن غریب “ ، امام حاکم نے ” صحیح الاسناد “ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ” صحیح “ کہا ہے ۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی تشریعی یا غیر تشریعی
نہیں آئے گا ، اگر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی نہ ہوئے ، تو اور کون ہو سکتا ہے ؟
 

نایاب

لائبریرین
دنیا جن کو الیگزینڈر دی گریٹ کہتی ہے، کسی کو معلوم بھی تو ہو کہ اس کے مقابلے پر کون ہے ۔۔۔
آپ کا ہمارا جذبہ عقیدت اپنی جگہ، عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوئی عام انسان ہرگز نہ تھے لیکن یہ بات صرف مسلمان پر صادق آسکتی ہے۔۔۔ جب آپ کسی غیر مسلم کو ان کا تعارف پیش کریں گے تو یہ مت سمجھئے کہ آپ کے ان کو اکابر صحابہ میں شمار کرنے سے ہی وہ عزت و عقیدت کی تصویر بن کر رہ جائے گا اور منہ سے کچھ نہ کہہ سکے گا۔۔۔ وہ تو آپ کی ایک ایک بات پر اعتراض اور سوال جواب کرے گا۔۔۔ آپ کے پاس بھی تو وہ دلائل ہوں جن کے تحت آپ ان کا کردار دوسرے کو بیان کرسکیں۔
تاریخ جب ان کا تذکرہ کرتی ہے تو وہ نہ مسلمان ہوتی ہے نہ کافر ۔۔۔
اگر کوئی مسلمان سچا تاریخ دان ہے تو بلا شبہ اسے حقائق کو غیر جانبدار ہو کر لکھنا پڑے گا چاہے اس کا جذبہ عقیدت کچھ بھی کہے۔
لہٰذا یہاں تقابل بھی کیاجائے گا اور اگر ہم کہتے ہیں عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سپہ سالار اور فاتح اعظم تھے تو ہمیں دنیا کے مانے ہوئے فاتح اعظم الیگزینڈر دی گریٹ کا بھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہی پڑے گا اور بتانا پڑے گا کہ عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے کہیں زیادہ عظیم، قابل تعریف اور دانش مند تھے تو کیسے؟

میرے محترم بھائی ۔ غیر مسلموں سے بحث تو دور کی بات اکثر مسلمانوں کے درمیان ہی جناب عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے برپا بحث دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کر دیتی ہے ۔ اور ہر اک اپنی من پسند کسی حدیث کو اپنی دلیل بنائے ہوئے ہوتا ہے اور دوسرے کی حدیثی دلیل " موضوع ضعیف من گھڑت قرار دے رہا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
غیر مسلم سے بحث کرتے اسے راہ حق پر لے آنا بہت آسان ہے ۔ کیونکہ وہ احادیث کی گنجلوں سے آزاد ہوتا ہے ۔
جناب عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ بارے مزید گفتگو دلوں میں نفرتیں پیدا کرے گی ۔ اس لیئے آپ سے مزید گفتگو سے معذرت ۔۔
 
Top