کاشف اکرم وارثی
محفلین
جزاک اللہ ۔۔ بہت ھی مفید کالم۔۔ اللہ جزاے خیر عطا فرماے ۔۔ آمین
بہت شکریہ بھائیجزاک اللہ ۔۔ بہت ھی مفید کالم۔۔ اللہ جزاے خیر عطا فرماے ۔۔ آمین
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور سکندر مقدونی کے تقابل سے قطع نظر سکندر مقدونی کی شخصیت مسلمان مؤرخین اور مفسرین قران کے نزدیک اس لیے بھی مختلف آراء کی زد میں آتی رہی ہے کہ کچھ لوگ سکندر مقدونی کو ذوالقرنین قرار دیتے ہیں۔ ذوالقرنین ایک بزرگ ہستی اور عظیم الشان سلطنت فتح کرنے اور اس پر بہترین عدل قائم کرنے والی شخصیت کا لقب ہے جس کا ذکر سورۃ کہف میں آیا ہے۔ یہ ذوالقرنین ہی تھا جس نے یاجوج ماجوج کی یلغار کو روکنے کے لیے فولاد اور تانبے کی دیوار تعمیر کروائی تھی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کی تحقیق کے مطابق ذوالقرنین کے لیے بیان کی گئی صفات ہرگز سکندر مقدونی پر فٹ نہیں بیٹھتیں جو کہ درحقیقت ایک ظالم بادشاہ تھا اور جو اپنی فتوحات کے دوران شہروں اور بستیوں کو اجاڑتا رہا تھا۔ ابوالکلام کے نزدیک قدیم ایرانی بادشاہ کورش اعظم جسے سائرس دی گریٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی شخصیت اور حالات ذوالقرنین سے بہت ملتے ہیں اور قرین قیاس یہی ہے کہ اصل میں کورش ہی ذوالقرنین تھا۔ واللہ اعلم۔
بہت شکریہ ،جزاک اللہایک بہترین اور معلوماتی تحریر۔۔۔
جزاک اللہ خیرا۔۔
بے شکاصل فاتح وہ ہے جو لوگوں کے دلوں کو فتح کرے اور بلا شبہ حضرت عمر فاروقؓ نے مسلمانوں کیساتھ ساتھ غیر مسلمین کے دلوں کو بھی فتح کیا:
https://en.wikipedia.org/wiki/Umar#Western_views
یہ بہت زیادہ مستند روایت نہیں ہے ۔ لیکن اگر اسے ایک تاریخی روایت مان بھی لیں تو یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک بہت بڑا خراجِ تحسین ہے کہ اللہ تعالی ایسی ہی ہستیوں کو نبوت کے لیئے منتخب کرتا ہے ۔ جیسا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ کی شخصیت تھی ۔پڑھا میں نے بہت جگہ ہے لیکن کہیں سے اس حدیث کا حوالہ نہیں مل سکا۔ نبی پاک ص نے جو فرمایا، وہ حدیث ہی ہے نا
میرے خیال میں الیگزنڈر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا تقابل کچھ اچھا نہیں لگتا۔کیونکہ دونوں کے دینوں ،اور طریقہ کار میں زمین و آسمان کا اختلاف ہے۔
جی بھائی جب دینوں میں فرق ہو تو ہی مقابلہ بھی ہوتا ہے کہ دین اسلام پہ چلنے والا فاتح اعظم ہے یا کسی اور دین کے ماننے والا ساری دنیا کو پتا ہونا چایئے کہ دین اسلام پہ چلنے والے کوئی کمزور لوگ نہ تھے نہ ہیں اور وہ ظلم کے ساتھ نہیں عدل کے ساتھ سپر پاور بنے اور فاتح اعظم کہلائےمیرے خیال میں الیگزنڈر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا تقابل کچھ اچھا نہیں لگتا۔کیونکہ دونوں کے دینوں ،اور طریقہ کار میں زمین و آسمان کا اختلاف ہے۔
بہت شکریہ بھائی۔خیر اس تقابل سے ایک فائدہ تو ہوا کہ بہت سے افراد کو حضرت عمر کی شخصیت کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔بہت سوں کا تجسس بیدار ہوا ہو اور وہ مزید حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں مطالعہ کریں ۔شاید کوئی انکی شخصیت و کردار ، امانت و دیانت، حکمرانی اور فاقہ کشی، عدل و انصاف، جرات و بہادری، تقویٰ اور ڈر، دوستوں اور دشمنوں سے سلوک ، کو سمجھنے اور سیکھنے اور عمل کرنے کی کوشش کرے اور فلاح پائے۔
آمینبہت زبردعست اور معلوماتی شراکت
حضرت عمر بن خطاب رضی عنہہ تعالی عنہہ کی عظمت میں کوئی کلام نہیں
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
اسی سلسلے میں علامہ پرویز کی "شاہکار رسالت" بھی مفید ثابت ہو گی۔میں اس بات کی سفارش کروں گا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے متعلق جاننے کے لیے "الفاروق" کا مطالعہ ضرور کیا جائے۔
یہاں سے ڈاونلوڈ کر لیں ۔۔۔۔۔شکریہ ظہیر بھائی۔
یہ مفت میں کہاں سے ڈاؤنلوڈ ہو سکتی ہے؟