اصل لفظ اور اس کا مطلب

الف عین

لائبریرین
میری معلومات کے مطابق تو براہِ کرم یا مہربانی درست ہے، برائے کرم نہیں۔
بھ پھ تھ کو ’ُہائیہ‘ کی اصطلاح سنی تو نہیں، لیکن کہی جا سکتی ہے۔لسانیات کے ماہرین،جیسے مسعود حسین اسے ‘ہنکاری‘ آوازیں کہتے ہیں۔ لیکن ان میں بھی دو اقسام کی آوازیں ہوتی ہیں۔ لھ، مھ،نھ وغٍیرہ ایسی آوازیں ہیں جن کو واحد حرف نہیں مانا جاتا، لیکن بھ پھ تھ کھ گھ جن کے ہندی حروف موجود ہیں، انہیں واحد حروف مانا جاتا ہے۔ اسی اعتبار سے میں یہ پسند کرتا ہوں کہ بھولنا، یا بھلانا میں ب ب کے بعد نہیں، بلکہ ھ کے بعد پیش لگانا چاہئے، یعنی اس قسم کی آوازوں میں ھ کے بعد۔ لیکن اس کے بر عکس تمہیں، انہیں لکھنا زیادہ درست ہے، تمھیں، انھیں، دولھا، چولھا نہیں۔
 

سالک صدیقی

محفلین
شکیل بھائی میرا خیال ہے شکل کی جمع اَشکال (مفتوحہ ) ہے جبکہ مکسورہ کے ساتھ ( اِ شکال ) شک ، تذبذب، وغیرہ کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے ۔۔
مجھے اس بات پر قدرے حیرت ہے کہ کسی نے پہلے دو مصرعوں کے آخر میں جمع کے صیغے (حالَنا و قالَنا) ، تیسرے مصرعے میں صیغہ واحد (اِنَنی) اور پھر چوتھے مصرعے کی ایک ہی سطر میں واحد (خذ یَدی) اور آخر میں پھر جمع کے صیغے (سہل لَنا، اشکالَنا) پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔
ماشاءاللہ اتنے قابل احباب موجود ہیں، ازراہ عنایت اس کی بھی تصحیح فرما دیجیئے ۔۔۔۔ فقیر کے نزدیک تو یہ اس طرح مناسب ہے :
یا رسول اللہ انظر حالنا​
یا حبیب اللہ اسمع قالنا​
اننا فی بحر ھم مغرق​
خذ یدینا سہل لنا اشکالنا​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکریہ و جزاک اللہ
 

عائد

محفلین
السلام علیکم
بہت اچھا سلسلہ ہے میری طرف سے بھی ایک سوال
لفظ قوسِ قزح کو قوس و قزح لکھنے کی گنجائش ہے اگر ہے تو قوس و قزح کا مطلب کیا بنے گا
 
Top