افسروں کی زیرسرپرستی لیڈیز پولیس اہلکاروں کی جسم فروشی کا انکشاف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
لاہور (محمد اعظم چودھری) محکمہ پولیس میں قانون کی آڑ میں خواتین اہلکاروں کی جسم فروشی کے مکروہ دھندے کے انکشافات ہوئے ہیں‘ جسم فروشی کے اس نیٹ ورک کو کئی اعلیٰ پولیس و سِول افسروں کی سرپرستی حاصل ہے جبکہ کئی خواتین پولیس افسر و اہلکار اس میں براہِ راست ملوث ہیں۔ اس سکینڈل کا انکشاف ہونے پر ایس ایس پی آپریشن نے ایک لیڈی انسپکٹر سمیت 4 خواتین اہلکاورں کو معطل کرکے انکوائری شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق 8مئی کو پولیس لائنز میں تعینات لیڈی کانسٹیبل نازش رحمن‘ سندس اور (ز) پنجاب یونیورسٹی میں امتحانی ڈیوٹی سرانجام دے رہی تھیں۔ ڈیوٹی کے بعد وہ گھر چلی گئیں تو لائن محرر ستارہ نے کانسٹیبل (ن) کے موبائل پر اطلاع دی کہ وہ لیڈی کانسٹیبل (س) کو ساتھ لے کر سبزہ زار ایم بلاک کی کوٹھی نمبر 513 پر ڈیوٹی کرنے چلی جائے اور ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دی کہ یونیفارم کی بجائے سادہ کپڑوں میں ڈیوٹی پر جانا ہے۔ کانسٹیبل (ن) کا (س) سے رابطہ نہ ہو سکا تو محرر ستارہ نے (ز) نامی کانسٹیبل کو اس کے ہمراہ 513 ایم پر بھجوا دیا۔ دونوں متعلقہ کوٹھی پر پہنچیں تو وہاں ایک کمرے میں تین آدمی ٹی وی پر فحش گانے دیکھتے ہوئے سگریٹ نوشی کر رہے تھے‘ دروازہ کھولنے والے نے خود کو ایل ڈی اے کا ملازم ظاہر کیا۔ یہ ماحول دیکھ کر دونوں خواتین باہر نکل گئیں اور لیڈی محرر کو فون کرکے صورتحال سے آگاہ کیا جس پر اس نے ایل ڈی اے کے ایک انسپکٹر فاروق کا موبائل نمبر دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ’’ڈیوٹی‘‘ کے بارے میں اس سے رابطہ کرو‘ رابطہ کرنے کے کچھ دیر بعد ہی فاروق وہاں پہنچ گیا اور دونوں خواتین کو اندر لے جاکر دست درازی شروع کر دی‘ دونوں اہلکاروں نے اسی وقت تھانہ سبزہ زار میں فون پر اطلاع دی تو نفری کی کمی کے باعث انہیں فوراً تھانے پہنچنے کا کہا گیا‘ وہاں پہنچ کر ایس ایچ او کی موجودگی کی وجہ سے انویسٹی گیشن انچارج انسپکٹر دانش رانجھا کو ساری صورتحال بتائی‘ اسی دوران ستارہ کا فون آ گیا جس نے دونوں کانسٹیبلان کی تھانہ سبزہ زار پہنچنے پر سرزنش کی اور ہدایت کی کہ کسی سے بھی واقعہ کا ذکر کئے بغیر گھر چلی جائو ’’تمہاری ڈیوٹی ختم ہو گئی ہے‘‘۔ بعدازاں ایس ایچ او سبزہ زار نے ستارہ کو فون کرکے ’’پراسرار ڈیوٹی‘‘ کے بارے میں پوچھا تو محرر نے جواب دیا کہ یہ سب کچھ ریزرو انسپکٹر لائن شافعہ بخت کے حکم پر کیا جا رہا ہے لہٰذا اس سے دریافت کر لیں۔ ایس ایچ او نے 513ایم بالک سبزہ زار میں مقیم ایل ڈی اے کے عیاش انسپکٹر فاروق کو فون کیا تو اس نے جواباً کہا کہ وہ نہیں آسکتا جو کر سکتے ہو کر لو۔ ایس ایچ او نے روزنامچے میں ایک رپٹ درج کی اور خواتین اہلکاروں کو ہدایت کی کہ اپنے ڈی ایس پی اور ایس پی ہیڈ کوارٹرز کے روبرو پیش ہوکر تمام واقعہ بتائو۔ بعدازاں ایس ایس پی آپریشن چودھری شفیق احمد نے لائن کی ریزرو انسپکٹر شافعہ بخت‘ لیڈی محرر ستارہ‘ کانسٹیبلان (ن)‘ (س) اور (ز) کو دفتر طلب کرکے تمام واقعہ سنا اور (ز) کے سوا دیگر چاروں کو معطل کرکے ایس ایس پی کوآرڈی نیشن عمران ارشد کو انکوائری کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قانون کی آڑ میں جسم فروشی کے اس مکروہ دھندے کی ’’کمانڈر‘‘ ریزرو انسپکٹر شافعہ بخت ہے جو پہلے بھی ایسے ہی الزام میں معطل ہو چکی ہے اور سفارش کے ذریعے بحال ہو کر دوبارہ آر آئی تعینات ہو گئی اور ایس ایس پی آپریشن کی جانب سے معطل ہونے کے بعد وہ دوبارہ اپنے سفارشی ایک ایس ایس پی کے پاس گئی‘ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لیڈی کانسٹیبل ’’سپلائی‘‘ کرنے کا دھندہ کئی سالوں سے جاری ہے اور کئی اعلیٰ پولیس افسر بھی ماتحت اہلکاروں کا ’’استحصال‘‘ کرتے رہتے ہیں۔ مذکورہ ’’سکینڈل‘‘ کا حصہ بننے والی ایک لیڈی کانسٹیبل کا کہنا ہے کہ اگر اسے تحفظ کی گارنٹی دی جائے تو وہ اس مکروہ دھندے میں ملوث پولیس و سِول افسروں سمیت کئی شرفاء کا پول کھول سکتی ہے۔ ایس ایس پی آپریشن چودھری شفیق نے بتایا کہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کیا جائے گا۔

نوائے وقت
 

مغزل

محفلین
کراچی میں‌ہم اپنی آنکھوں یہ معاملہ دیکھ چکے ہیں ،مگر کچھ کر نہیں‌سکتے۔
 

مغزل

محفلین
خادم ِ اعلی اپنا ایکشن ضرور لیں گے اور لینا بھی چاہیے ، نہ لیا تو ہم بھی مذمت کرتے ہیں،
نام نہاد قائد کہاں ہیں کراچی میں بھی یہی کچھ ہورہا ہے، مساج سینڑ کی آڑ میں قبحہ خانے چل رہے ہیں،
قائدِ اعظم کے مزار پر بوس و کنار عام ، قائد میاں کیوں شور نہیں کرتے۔
ویڈیو عام ہیں یو ٹیوب پر مل جائیں‌گی ، ایک ویڈیو نائن زیرو کی بھی ہے۔ ملاحظہ کیجئے گا۔ جناب
 

arifkarim

معطل
شاید اسی لئے اسلام میں "مسلمان خواتین" کو اس قسم کی ملازمتوں سے منع کیا گیا ہے جہاں بے حیا مرد وافر مقدار میں موجود ہیں!
 

مغزل

محفلین
شاید اسی لئے اسلام میں "مسلمان خواتین" کو اس قسم کی ملازمتوں سے منع کیا گیا ہے جہاں بے حیا مرد وافر مقدار میں موجود ہیں!

مگر ہماری بہنیں بیٹیاں یہ بات نہیں سمجھتی ، بلکہ اسلام اور اس کی ایسی تشریح کرنے والوں کو جاہل اجڈ خیال کرتی ہیں، اللہ ہی ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
موضوع سے قطع نظر قصور دونوں کا بھی ہوسکتا ہے، کراچی میں تو ٹریننگ کے دوران ہی کئی سپاہنیں اپنی عزت سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، بعد میں اس کا غصہ عوام پر نکلتا ہے
یہی حال زیادہ تر ہسپتالوں کا ہے جہاں ، معصوم نرسوں کی عزت سے کھیلا جاتا ہے۔۔۔ اللہ ہی ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم کہاں جارہے ہیں۔:(
 

راشد احمد

محفلین
خادم اعلٰی ابھی ایران میں ہیں۔ وہ تو ایسے موقعوں کا انتظار کرتے ہیں کہ کب کوئی ایسی حرکت کرے اور کب وہ برطرف کریں
 

arifkarim

معطل
پاکستان کو چھوڑیں۔ امریکہ جو کہ انسانیت علمبردار بنتا ہے، انکے ہاں فوجی خواتین سب سے زیادہ مردوں کے ہاتھوں ریپ ہوتی ہیں!
 

خرم

محفلین
تو اسلام نے کیوں خواتین اور مردوں کے حد سے زیادہ شیر و شکر ہونے کو ممنوع قرار دیا ہے؟ شیطان ہر معاملے میں برابری کی بھونڈ ی دلیل لاکر پہلے جال بچھاتا ہے، پھر جب اس میں پھنس کر اپنا سب کچھ گنوا بیٹھتے ہیں تو آپ کے اندر انتقام کا الاؤ جلا کر مزید آگ تیار کرواتا ہے۔ تخلیہ میں کسی عورت کا نامحرم مرد کے ساتھ ہونا یقیناَ آگ اور پیٹرول کا کھیل ہے۔ مجھے تو آج تک سمجھ نہیں آئی کہ بیبیوں کو فوج میں اور پولیس میں شامل کرنے کی کیا تُک ہے ماسوائے اس کے کہ ان کی ردائے عزت تار تار کر دی جائے؟ آج کل تو ایک اور خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے۔ بچیوں کو "دین" کا علم سکھانے کے لئے دوسرے شہروں میں بھیجا جاتا ہے اور کئی کئی ماہ وہ وہاں‌ اکیلی رہتی ہیں۔ خدانخواستہ اس قسم کی کوئی بات ان جگہوں کے متعلق سامنے آگئی تو پھر کیا کریں گے یہ معلوم نہیں۔
اسلام بہت واضح حدود متعین کرتا ہے مردوں اور عورتوں کے باہمی ربط کی۔ ہجوم میں اور دوسرے لوگوں کے سامنے ایک لڑکے اور لڑکی کا آپس میں بات کرنا، دینی و علمی اور کسی بھی شائستہ موضوع پر بات کرنا یقیناَ جائز ہے۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب مرد کسی بھی روپ میں مستقلاَ عورتوں کے اردگرد رہیں بالخصوص تخلیہ میں۔ ہماری زوجہ بتاتی ہیں کہ انہیں ان کے میڈیکل کے ایک پروفیسر نے کالج کے ابتدائی دنوں‌میں‌سمجھایا تھا کہ کچھ بھی ہو،کبھی بھی کسی بھی مرد کے ساتھ خواہے وہ تمہارا استاد ہو، کولیگ ہو کوئی بھی ہو اکیلے کسی کمرے میں‌نہیں‌جانا۔ اس سے اچھی ہدایت نہیں دی جاسکتی بچیوں کو شاید۔
 

ایم اے راجا

محفلین
یہ بات بہت پرانی ہے، کب سے ایسے اسکینڈل منظرِ عام پر آتے رہے ہیں لیکن کوئی بھی ملزم انجام کو پہنچنے کے بجائے اور اونچی سیڑھی پر چڑھ بیٹھتا ہے، ہمارے معاشرے میں دو نمبر سب سے زیادہ معزز اور وی آئی پی ہوتا ہے۔
 

ابو کاشان

محفلین
یہ بات بہت پرانی ہے، کب سے ایسے اسکینڈل منظرِ عام پر آتے رہے ہیں لیکن کوئی بھی ملزم انجام کو پہنچنے کے بجائے اور اونچی سیڑھی پر چڑھ بیٹھتا ہے، ہمارے معاشرے میں دو نمبر سب سے زیادہ معزز اور وی آئی پی ہوتا ہے۔

:wasntme: آہستہ بولیں، کہیں صدرِ پاکستان نہ سن لیں۔
 

رضا

معطل
حیا۔۔۔اے حيا تو کہاں ہے؟؟؟
مجھے کسی نے smsکیا تھا۔اس کا مضمون کچھ یوں تھا۔
ایمان اور حیا دو ایسے پرندے ہیں۔کہ اگر ان میں سے ایک اڑ جائے تو دوسرا خود بخود ہی اڑ جاتا ہے۔
حیا سے دوری اور گندی ذہنیت کے اسباب سے نہ بچنے کا یہی نتیجہ ہونا تھا۔
حدیث ہے کہ تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے۔اسے چاہیے کہ کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے۔
آہ!
دل کے پھپھولے جل گئے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھرکے چراغ سے
امیر اہلسنّت اپنے ایک بیان میں فرماتے ہيں۔
(حذف کردہ تصویری مواد)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top