اقبالیات ۔ تصاویری شکل میں

توصیف امین

محفلین
زبور عجم

ناموس ازل را تو امینی تو امینی
دارای جھان را تو یساری تو یمینی
ای بندۂ خاکی تو زمانی تو زمینی

صہبای یقین در کش و از دیر گمان خیز
از خواب گران خواب گران خواب گران خیز
از خواب گران خیز

-------------------------------
ترجمہ
ازل کی ناموس کا تو ہی امانت دار ہے
جہان کے رکھوالے کا تو ہی دایاں اور بایاں (خلیفہ) ہے
اے مٹی کے انسان تو ہی زمانی اور زمینی ہے (یعنی انکا حکمران ہے)۔

یقین کے پیالے سے شراب پی اور وہم و گمان کے بتکدے سے اٹھ
گہری نیند سے بہت گہری نیند سے ، بہت ہی گہری نیند سے اٹھ
گہری نیند سے اٹھ
NewPicture2-1.jpg
 

توصیف امین

محفلین
وقت است کہ بگشایم میخانۂ رومی باز
پیران حرم دیدم در صحن کلیسا مست


وقت آ گیا ہے کہ رومی کے میخانے کو دوبارہ کھولا جائے
میں نے حرم کے پیروں کوصحن کلیسا میں مست دیکھا ہے​
4466b420.jpg
 

توصیف امین

محفلین
دلی در سینہ دارم بی سروری
نہ سوزی در کف خاکم نہ نوری
بگیر از من کہ بر من بار دوش است
ثواب این نماز بی حضوری

(ارمغانِ حجاز)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منظوم اردو ترجمہ از پروفیسر مسعود قریشی

مرے سینے میں دل ہے بے سرور
نہ آتش خاک میں میری, نہ نور
اسے لے لے، ہے بار دوش مجھ پر
ثواب ایں نماز بے حضور

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سلیس اردو ترجمہ

میں اپنے سینے میں بے سرور دل رکھتا ہوں
میری مٹی کی مٹھی میں یعنی جسم میں نہ سوز ہے اور نہ ہی نور۔
اس بے حضور نماز کا ثواب مجھ سے واپس لے لے کہ یہ میرے کندھوں کا بوجھ بنا ہوا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3c4e216b.jpg
 

توصیف امین

محفلین
نالہ ئی مانند نی سامان من
آن چراغ خانۂ ویران من

رموز بیخودی

بانسری کی طرح ایک نالہ ہی میرا سازوسامان ہے
اور وہی نالہ میرے ویران گھر کا چراغ ہے​

NewPicture4.jpg
 

توصیف امین

محفلین
از غم پنہان نگفتن مشکل است
بادہ در مینا نہفتن مشکل است


رموز بیخودی

اپنے پوشیدہ غم کے بارے میں کچھ عرض نہ کرنا مشکل امر ہے
شراب کو صراحی میں چھپا کے رکھنا مشکل ہے​

NewPicture39.jpg
 

توصیف امین

محفلین

س۔۔۔رود رفتہ باز آی۔۔۔۔د ک۔۔۔ہ ن۔۔۔ای۔۔د
نس۔۔۔۔یمے از حج۔۔۔۔از آید کہ ن۔۔۔۔اید
س۔ر آم۔د روز گارے ای۔۔ن فق۔۔۔ی۔۔۔رے
دگ۔۔۔ر دانائے راز آی۔۔۔۔۔۔د ک۔ہ ن۔۔۔۔۔۔اید


گذرا ہوا سرود دوبارہ آتا ہے یا نہیں
حجاز سے نسیم دوبارہ آتی ہے یا نہیں
اس فقیر کی زندگی کا آخری وقت آن پہنچا
کوئی دوسرا دانائے راز آتا ہے یا نہیں

منظوم ترجمہ
کیا خبر اُٹھے نہ اُٹھے پھر سرودِ دلِ گداز
کیا خبر آئے نہ آئے اس طرف بادِ حجاز
اس فقیرِ رہ نشیں کا وقت تو ہوتا ہے ختم
دہر میں آئے نہ آئے پھر کوئی دانائے راز


sarood.jpg


مصور: صادقین
 

توصیف امین

محفلین
ترے دريا ميں طوفاں کيوں نہيں ہے

ترے دريا ميں طوفاں کيوں نہيں ہے
خودي تيري مسلماں کيوں نہيں ہے
عبث ہے شکوئہ تقدير يزداں
تو خود تقدير يزداں کيوں نہيں ہے؟
ارمغان حجاز

RUBAII.jpg
 

توصیف امین

محفلین
جہان از عشق و عشق از سینہ تست
سرورش از می دیرینۂ تست 
جز این چیزی نمیدانم ز جبریل
کہ او یک جوہر از آئینۂ  تست

جہان عشق سے ہے اور عشق کی دولت آپ کے سینے سے حاصل ہوتی ہے
اور اس عشق میں سرور آپ ہی کی پرانی شراب سے ہے
مجھے جبرئیل کے بارے میں اس کے سوا کچھ نہیں معلوم
کہ وہ بھی آئینہ ء رسالت کے ایک جوہر کا نام ہے

ارمغان حجاز
NewPicturet10copy.jpg
 

توصیف امین

محفلین
تصویر درد

نہیں منت کش تاب شنیدن داستاں میری
خموشی گفتگو ہے بے زبانی ہے زباں میری

یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری

اٹھائے کچھ ورق لالے نے ، کچھ نرگس نے ، کچھ گل نے
چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں میری

اڑالی قمریوں نے ، طوطیوں نے ، عندلبوں نے
چمن والوں نے مل کر لوٹ لی طرز فغاں میری

ٹپک اے شمع آنسو بن کے پروانے کی آنکھوں سے
سراپا درد ہوں حسرت بھری ہے داستاں میری

الہی! پھر مزا کیا ہے یہاں دنیا میں رہنے کا
حیات جاوداں میری ، نہ مرگ ناگہاں میری!

مرا رونا نہیں ، رونا ہے یہ سارے گلستاں کا
وہ گل ہوں میں ، خزاں ہر گل کی ہے گویا خزاں میری

tasveer2copy.jpg
 

توصیف امین

محفلین
ترا انديشہ افلاکي نہيں ہے
تري پرواز لولاکي نہيں ہے
يہ مانا اصل شاہيني ہے تيري
تري آنکھوں ميں بے باکي نہيں ہے​

tera1.jpg
 

توصیف امین

محفلین
اسرار خودی

نغمہ ام ، از زخمہ بی پرواستم
من نوای شاعر فرداستم
ای بسا شاعر کہ بعد از مرگ زاد
چشم خود بر بست و چشم ما گشاد


میں وہ نغمہ ہوں جسے مضراب کی ضرورت نہیں
میں زمانہ مستقبل کا شاعر ہوں
اکثر شاعر ایسے ہوتے ہیں کہ انہیں مرنے کے بعد زندگی نصیب ہوتی ہے
وہ اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں لیکن ہماری آنکھیں کھول دیتے ہیں

NewPicture1-1.jpg
 

توصیف امین

محفلین
گماں مبر کہ بپایاں رسید کارِ مغاں
ہزار بادۂ نا خوردہ در رگِ تاک است


ترجمہ:
یہ گماں نہ کر کے کار مغاں ختم ہو چکا ہے
ابھی ہزاروں نہ پی گئیں شرابیں انگور کی بیل میں ہیں
NewPicture3copy.jpg
 

توصیف امین

محفلین
اقتباس از "حکمت خیرکثیر است " ۔ (جاوید نامہ)۔

دین حق از کافری رسوا تر است
زانکہ ملا مؤمن کافر گر است
کم نگاہ و کور ذوق و ہرزہ گرد
ملت از قال و اقولش فرد فرد
مکتب و ملا و اسرارِ کتاب
کورِ مادر زاد و نورِ آفتاب
دین کافر فکر و تدبیر و جہاد
دین ملا فی سبیل اللہ فساد


آج دینِ حق کفارکے دین سے زیادہ رسوا ہے
کیونکہ ہمارا ملا مومنوں کو کافر بنانے پر لگا ہوا ہے
یہ کم نگاہ، کم سمجھ اور ہرزہ گرد ہے
جسکی وجہ سے آج ملت فرد فرد میں بٹ گئی ہے
مکتب، ملا اور اسرار قرآن کا تعلق ایسا ہی ہے
جو کسی پیدائشی اندھے کا سورج کی روشنی سے ہوتا ہے
آج کافر کا دین فکراور تدبیرِجہاد(جہد مسلسل) ہے
جبکہ ملا کا دین فی سبیل اللہ فساد ہے
--------------------​


ان اشعار میں علامہ اقبال دین اسلام کی رسوائی کا سبب علماکے کس رویے کو قرار دے رہے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ دینِ حق کافروں کے مذہب سے زیادہ رسوائی کا شکار ہورہا ہے ۔ جس کا سبب یہ ہے کہ علما (لوگوں کی اصلاح تو کیا کریں گے ) یہ تو خود ایسے ہیں کہ کافروں کے سے کام کرتے ہیں ۔ ان کی کم نگاہی، سمجھ بوجھ کی کمی اور لایعنی باتیں ہی ہیں جنھوں نے ملت میں افتراق پیدا کر دیا ہے ۔ خدا کی کتاب اور اس کے حقائق سے ان کی بے ذوقی اور ناواقفیت کا عالم وہ ہے جو کسی پیدائشی اندھے کا سورج کی روشنی کے معاملے میں ہوتا ہے ۔ کفار اپنی قوتِ جہاد بڑ ھانے کی فکر میں رہتے ہیں اور ان (علما) کا دین فی سبیل اللہ فساد ہے ۔

Untitled-1-1.jpg
 

توصیف امین

محفلین
جاوید نامہ

گمان مبر کہ ہمین خاکدان نشیمن ماست
کہ ہر ستارہ جہان است یا جہان بود است


منظوم ترجمہ
نہ کر گماں کہ یہی خاکداں ہےاپنا جہاں
ہے ہرستارہ جہاں، یا کبھی جہاں تھے سبھی
NewPicture9-1.jpg
 

توصیف امین

محفلین
علامہ اقبال نے ایک موقع پر فرمایا
جب میں سیالکوٹ میں پڑھتا تھا تو صبح اُٹھ کر روزانہ قرآن پاک کی تلاوت کرتا تھا۔ والد مرحوم درود شریف اور وظائف سے فرصت پا کر آتے اور مجھے دیکھ کر گذر جاتے۔ ایک روز صبح کو میرے پاس سے گذرے تو مسکرا کر فرمایا کہ
کبھی فرصت ملی تو میں تم کو ایک بات بتاؤں گا۔
میں نے دو چار دفعہ بتانے کا تقاضا کیا تو فرمایا کہ
جب امتحان دے لو گے تب۔
جب امتحان دے چکا اور لاہور سے واپس آیا تو والد صاحب نے فرمایا ،جب پاس ہو جاؤگے تب ۔
جب پاس ہو گیا اور پوچھا تو فرمایا کہ : بتاؤں گا ۔
ایک دن صبح کو جب حسبِ دستور قرآن کی تلاوت کر رہا تھا تو وہ میرے پاس آ گئے اور فرمایا
"بیٹا ! کہنا یہ تھا کہ جب تم قرآن پڑھو تو یہ سمجھو کہ قرآن تم ہی پر اُترا ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ خود تم سے ہم کلام ہے۔"

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ والدِ محترم کا یہ فقرہ میرے دل میں اُتر گیا اور اس کی لذت دل میں اب تک محسوس کرتا ہوں۔اور آپ نے اپنے مشفق باپ کی فاضلانہ اور حکیمانہ بات کو اس ایک شعر میں بڑی خوبصورتی سے موزوں کیا ہے

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف

------------
رازی = تفسیر مفاتیح الغیب کے مفسر علامہ فخرالدین رازی
صاحبِ کشاف = تفسیر الکشاف کے مفسر علامہ زمخشری
kitaaabtaus.jpg
 

توصیف امین

محفلین
پريشاں کاروبار آشنائي
پريشاں تر مري رنگيں نوائي!
کبھي ميں ڈھونڈتا ہوں لذت وصل
خوش آتا ہے کبھي سوز جدائي!​
parishantarcopy.png
 

توصیف امین

محفلین
رباعی

خرد کي تنگ داماني سے فرياد
تجلي کي فراواني سے فرياد
گوارا ہے اسے نظارئہ غير
نگہ کي نا مسلماني سے فرياد

ارمغان حجاز

khiradkitangdamani.jpg
 

توصیف امین

محفلین
علم و عشق

شرع محبت مںح ہے عشرت منزل حرام
شورش طوفاں حلال، لذت ساحل حرام
عشق پہ بجلی حلال، عشق پہ حاصل حرام
علم ہے ابن الکتاب، عشق ہے ام الکتاب!

sharamuhabbat.jpg
 
Top