محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ہمدردی
محمد خلیل الرحمٰن
کرسی پہ کسی پارک کی تنہا
لڑکا تھا کوئی اُداس بیٹھا
’’کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی‘‘
کونے کھدروں میں دِن گزارا
پہنچوں کِس طرح اب مکاں تک
’’ہر چیز پر چھا گیا اندھیرا‘‘
سن کے لڑکے کی آہ و زاری
ڈاکو کوئی پاس ہی سے بولا
’’حاضر ہوں مدد کو میں تمہاری‘‘
ڈاکو ہوں اگرچہ میں تو وکھرا
کیا غم ہے جو رات ہے یہ بھاری
دولت میں تمہاری لوٹ لوں گا
تم آج اگر نہ قابو آجاتے
تھا یہ بے کار سارا دِن میرا
’’ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے‘‘