کیلاش ستھیارتی کو بھی بچوں کے حقوق اور چائلڈ لیبر کیخلاف جد و جہد کرنے کی بنیاد پر ملالہ کیساتھ نوبیل انعام دیا گیا۔ اسپر بھی لطیفے کا لیبل چسپاں کر دیں۔مجھے کسی کو نوبل انعام ملنے یا نہ ملنے کے بارے میں کوئی ایشو نہیں یہ نوبل انعام کے منتظًمین کی پسند کا ہی فیصلہ ہے
لیکن یہ وجہ تو ایک لطیفہ ہی ہے
طالبان نے بچیوں کی تعلیم کیخلاف پابندی لگا دی تھی اور ملالہ چونکہ اسکی مذمت کرتی تھی اسلئے اسے گولی مارنا طالبان کا ہی شیوا ہو سکتا تھااسی ضمن میں اگلا سوال یہ ہو سکتا ہے کہ پھر ملالہ کو ٹارگٹ کر کے گولی کیوں ماری گئی؟
کیوں؟مجھے کسی کو نوبل انعام ملنے یا نہ ملنے کے بارے میں کوئی ایشو نہیں یہ نوبل انعام کے منتظًمین کی پسند کا ہی فیصلہ ہے
لیکن یہ وجہ تو ایک لطیفہ ہی ہے
مثلاً؟ایسی سچائیاں بھی موجود ہیں جن کی بنیاد پر انہوں نے آئن سٹائن جیسے سائنسدان کے نظریات کو للکارا۔
بہت اچھے ۔ ۔ ۔ںوبل ادارے کے پیمانے پر اقبال کا مردِ مومن پورا نہیں اتر سکتا۔
پتا نہیں ملالہ اور ڈاکٹر عبدالسلام نے ان غاصب گوروں کے مفاد میں ایسا کیا کچھ کیا تھا جو انہیں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ وہ تو صرف سائنس اور تعلیم کے فروغ کی بات کرتے تھے۔
۔ ۔ ۔مسلم اُمّہ میں بیدار۔۔ ۔ ۔ ۔سامہ بن لادن اور خلیفہ البغدادی جیسی نامور شخصیات نے۔
یہاں نوبل انعام اور اقبال کی بات ہوئی اور لامحالہ ٹیگور سے مقابلے کا ذکر ہوا جو ایک قدرتی بات تھی۔
ایک بات قابل توجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اقبال اور ٹیگور میں سے کس کے فلسفہ و ادب اور تراجم وغیرہ پر پر مشرق اور مغرب میں جتنا تحقیقی و تنقیدی کام ہوا اس کا کیا تقابل ہے ۔
وقت بذاتِ خود ایک ڈیمنشن ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے آئن سٹائن کے مطابق۔آئن سٹائن کے وقت کے نظریے کو علامہ اقبال نے چیلنج کیا تھا۔ آئن سٹائن نے وقت کی تین ڈامینشنز بتائی تھیں ایکس وائی اور زیڈ اور ثابت کیا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ وقت کے جن لمحات میں ہو رہا ہے وہ مقرر ہے، خاصی طویل بحث کے بعدعلامہ نے یہ ثابت کیا تھا کہ وقت کے دو اقسام ہیں جن میں سے ایک ہمیشہ سے موجود ہے اور دوسرا وہ جو ہم شمار کرہے ہیں۔ وقت کی تیسری ڈائمینشن کا دراصل وجود نہیں اگر وجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے سے موجود ہے جبکہ ایسا ہر گز نہیں۔ وقت لمحات کا نام ہے، وہ لمحات جن میں واقعات رونما ہوں اور اس رونمائی میں پہلے سے سب کچھ موجود نہیں ورنہ انسان کا تصور محض ایک روبوٹ کا ہوگا جس کا سب کچھ پہلے سے متعین ہے وغیرہ وغیرہ۔ علامہ کے اشعار بھی اس حوالے سے موجود ہیں مثلا میری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں ۔۔۔وغیرہ۔ علامہ کے نظریات کی تفہیم اور مزید تشفی کے لیے ان کے خطبات کا مطالعہ سب سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔
وقت بذاتِ خود ایک ڈیمنشن ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے آئن سٹائن کے مطابق۔
بہتر ہوگا خرم صاحب، اگر آپ اقبال کے مذکورہ خطبوں کا متعلقہ حصہ یہاں نقل کر سکیں بغیر کسی شارح کی تاویلات کے تا کہ واضح ہو سکے کہ اقبال نے خود آئن سٹائن کے بارے میں کیا کہا ہے۔ اقبال کے چند ہی تو خطبے ہیں۔ اقبال نے اپنی شاعری میں، جو اقبال کی اصل فیلڈ ہے، آئن سٹائن کے بارے میں جو کہا تھا وہ اوپر آ گیا۔ اُس سے تو لگتا ہے کہ اقبال آئن سٹائن کے بہت بڑے "فین" تھے۔ اس کے نظریہ اضافیت کو حیرت انگیز کہا ہے۔ اُس کے ضمیر کو مستنیر کہا ہے، اُس کو حکیمِ نکتہ سنج کہا اور یہ کہا کہ المختصر میں اس حکیم کے مقام کے بارے میں کیا کہوں۔ دیکھتے ہیں خطبوں میں کیا کہا ہے!علامہ اقبال کے خطبات کا مطالعہ کیجیے اور اس حوالے سے بہترین رہنمائی چاہتے ہیں تو ڈاکٹر آصف اعوان صاحب سے رابطہ کیجیے ان کی کئی کتابیں اسی حوالے سے ہیں ۔ ان کا رابطہ لنک میں نے اولین جوابی پوسٹ میں مہیا کر دیا ہے ۔
بہتر ہوگا خرم صاحب، اگر آپ اقبال کے مذکورہ خطبوں کا متعلقہ حصہ یہاں نقل کر سکیں بغیر کسی شارح کی تاویلات کے تا کہ واضح ہو سکے کہ اقبال نے خود آئن سٹائن کے بارے میں کیا کہا ہے۔ اقبال کے چند ہی تو خطبے ہیں۔ اقبال نے اپنی شاعری میں، جو اقبال کی اصل فیلڈ ہے، آئن سٹائن کے بارے میں جو کہا تھا وہ اوپر آ گیا۔ اُس سے تو لگتا ہے کہ اقبال آئن سٹائن کے بہت بڑے "فین" تھے۔ اس کے نظریہ اضافیت کو حیرت انگیز کہا ہے۔ اُس کے ضمیر کو مستنیر کہا ہے، اُس کو حکیمِ نکتہ سنج کہا اور یہ کہا کہ المختصر میں اس حکیم کے مقام کے بارے میں کیا کہوں۔ دیکھتے ہیں خطبوں میں کیا کہا ہے!
آئن اسٹائن نے وقت کی نہیں زمان و مکان (اسپیس ٹائم) کی تین ڈائیمینشن بتائی تھیں جن میں سے چوتھی ڈائی مینشن وقت کی ہے۔ باقی جہاں تک آئن اسٹائن کے سائنسی نظریہ کا سوال ہے تو وہ لاتعداد تجربات و مشاہدات کی بنیاد پر ثابت ہو چکا ہے۔ اقبال کا نظریہ چونکہ سائنسی نہیں تھا اسلئے اسے ثابت بھی نہیں کیا جا سکتا۔آئن سٹائن کے وقت کے نظریے کو علامہ اقبال نے چیلنج کیا تھا۔ آئن سٹائن نے وقت کی تین ڈامینشنز بتائی تھیں ایکس وائی اور زیڈ اور ثابت کیا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ وقت کے جن لمحات میں ہو رہا ہے وہ مقرر ہے، خاصی طویل بحث کے بعدعلامہ نے یہ ثابت کیا تھا کہ وقت کے دو اقسام ہیں جن میں سے ایک ہمیشہ سے موجود ہے اور دوسرا وہ جو ہم شمار کرہے ہیں۔ وقت کی تیسری ڈائمینشن کا دراصل وجود نہیں اگر وجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے سے موجود ہے جبکہ ایسا ہر گز نہیں۔ وقت لمحات کا نام ہے، وہ لمحات جن میں واقعات رونما ہوں اور اس رونمائی میں پہلے سے سب کچھ موجود نہیں ورنہ انسان کا تصور محض ایک روبوٹ کا ہوگا جس کا سب کچھ پہلے سے متعین ہے وغیرہ وغیرہ۔ علامہ کے اشعار بھی اس حوالے سے موجود ہیں مثلا میری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں ۔۔۔وغیرہ۔