الاربعون القدسیہ۔ چالیس احادیث قدسی۔۔۔

الشفاء

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔

ہمارے آقا و مولا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے
بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً
پہنچا دو میری طرف سے چاہے ایک ہی آیت ہو۔
(صحیح بخاری)
خاتم الانبیاء صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کئی ارشادات میں احادیث کو یا د کرنے اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے والوں کے لیے خیروبرکت کی دعا فرمائی ہے۔ ان ہی بشارتوں کے پیش نظر بہت سے بزرگان دین نے "الاربعین" یا "چہل احادیث" کے نام سے کتابیں اور رسائل مرتب فرمائے ہیں۔ ان مبارک ہستیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے متذکرہ بالا حدیث مبارک پر عمل کی نیت سے یہاں چالیس احادیث قدسیہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کریں گے۔۔۔
حدیث قدسی :- ایسی حدیث جس میں آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے کلام کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف فرمائی ہو کہ "اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے"، حدیث قدسی کہلاتی ہے۔ اس لڑی میں ان شاءاللہ عزوجل چالیس احادیث قدسیہ کو عربی متن اور اردو و انگریزی ترجمے کے ساتھ پیش کرنے کی سعادت حاصل کریں گے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کوشش کو ہر خاص و عام کے لیے نافع بنائے اور اخلاص کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔
اے ہادئ برحق تیری ہر بات ہے سچی
دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے ترے لب سے شنیدہ
۔۔۔

 

الشفاء

لائبریرین
اللہ عزوجل کی بے پایاں رحمت کی ایک مثال۔۔۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " يَقُولُ اللَّهُ : إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَلَا تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ حَتَّى يَعْمَلَهَا ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا ، وَإِنْ تَرَكَهَا مِنْ أَجْلِي ، فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَلَمْ يَعْمَلْهَا ، فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ " .
(رواہ البخاری والمسلم والترمذی)۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل (فرشتوں سے) فرماتا ہے کہ جب میرا کوئی بندہ برائی کرنے کا ارادہ کرے تو اسے اس کے خلاف اس وقت تک نہ لکھو جب تک وہ برائی اسے سرزد نہ ہو جائے۔ اگر وہ اس برائی کا ارتکاب کر لے تو اسے ایک ہی (گناہ) لکھو۔ اور اگر وہ میری خاطر اسے چھوڑ دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو۔ اور جب وہ کوئی نیک کام کرنے کا ارادہ کرے لیکن اسے نہ کر سکے تو اس کے حصے میں ایک نیکی لکھ دو۔ پھر اگر وہ وہ نیکی کر لے تو اس کے لیے دس سے سات سو گنا تک بڑھا کے لکھو۔۔۔
(صحیح بخاری و مسلم و ترمذی)۔
Narrated by Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said, Allah (the Glorified) says : Whenever My slave intends to do a bad deed, (I say to the deeds recording angels): Do not record it against him until he (actually) commits it. If he has done so, write it down exactly as one in his record book. But if he refrains from it for My sake, write down this as a virtue in his favour. And whenever he intends to do a good deed, but does not actually do it, write it as a virtue for him. And if he puts it into practice, write its reward equal to , from ten to seven hundred times (in his account).
(Sahhih Bukhari, Sahih Muslim and Tirmizi)
 

م حمزہ

محفلین
بہت اچھا سلسلہ جاری کیا ہے آپ نے۔ جزاک اللہ خیر۔
اللہ آپ کو اس سلسلے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق بخشے! آمین۔
 

الشفاء

لائبریرین
2۔ جنت والوں کو اللہ عزوجل کی ابدی رضا کی خوشنودی۔۔۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُونَ : لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ ، فَيَقُولُ : هَلْ رَضِيتُمْ ؟ ، فَيَقُولُونَ : وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى يَا رَبِّ وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، فَيَقُولُ : أَلَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ ؟ ، فَيَقُولُونَ : يَا رَبِّ وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ ، فَيَقُولُ : أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا " .
(رواہ البخاری ومسلم)

حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبئ رحمت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل جنت والوں سے فرمائے گا ، اے جنت والو! جنتی عرض کریں گے کہ "ہم حاضر ہیں اے ہمارے پروردگار، نیکی اور بھلائی سب تیرے ہی قبضہ میں ہے۔اللہ سوال کرے گا۔ ''کیا تم (اتنی ساری نعمتیں حاصل کرنے کے بعد) راضی ہو گئے ہو؟'' جنتی عرض کریں گے کہ ''ہم کیوں نہ راضی ہوں، حالانکہ جو نعمتیں تونے ہمیں عطا فرمائی ہیں، اپنی مخلوق میں سے وہ تونے کسی کو بھی عطا نہیں فرمائی ہیں۔'' پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا'' کیا میں تمہیں ان نعمتوں سے بڑھ کر بھی اور نعمت نہ عطا کردوں؟'' جنتی عرض کریں گے ''اے ہمارے پروردگار، ان نعمتوں سے بڑھ کر اور کون سی نعمت ہو گی؟'' اللہ جواب دے گا'' میں تم سے اپنی رضامندی اور خوشی کا اعلان کرتا ہوں۔ اب اس کے بعد میں تم سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔''
(صحیح بخاری و مسلم)

Narrated by Abu Saeed al Khudri (may Allah be pleased with him) that the Prophet of Allah (may Allah exalt his mention) said: Allah will address to the inmates of Paradise: O Dwellers of Paradise! They will say: We do respond and are at Your pleasure; and goodness rests in Your Hand. Allah will ask them: Are you well satisfied now? They will say: Why should we not be satisfied, O Lord, while You have given us what You have not given to anyone of Your creation? Then Allah, the Exalted will say: Would you not like Me to grant you something better than that? They will say: O Lord! What can be better than that? He will say: I shall cause My pleasure to alight upon you and I shall never be annoyed with you afterwards…
(Sahhih Bukhari and Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
3۔جنت میں امت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلاۃ والتسلیم کی تعداد۔۔۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : " يَا آدَمُ ، فَيَقُولُ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ ، فَيَقُولُ : أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ ، قَالَ : وَمَا بَعْثُ النَّارِ ، قَالَ : مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ ، قَالَ : " أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا ، ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ، فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ، فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ، فَقَالَ : مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كَشَعَرَةٍ بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ " .

رواہ البخاری و مسلم)

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں، مستعد ہوں، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جہنم میں جانے والوں کو (لوگوں میں سے الگ) نکال لو۔ آدم علیہ السلام عرض کریں گے۔ اے اللہ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ اس وقت (کی ہولناکی اور وحشت سے) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی۔ اس وقت تم (خوف و دہشت سے) لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ بیہوش نہ ہوں گے۔ لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو، وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (محشر میں) تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہو گے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔
(صحیح بخاری و مسلم)
Narrated by Abu Saeed Al-Khudri (may Allah be pleased with him) that the Prophet of Allah (may Allah exalt his mention) said, "Allah will call (on the Day of Resurrection), 'O Adam! He will say: I respond to Your Call; I am obedient of Your Orders; and goodness rests in Your Hand. Allah will say: 'Bring out the people of the fire.' Adam will say: 'O Allah! How many are the people of the Fire?' Allah will reply: They are nine hundred and ninety-nine out of every one thousand. At that time children will become grey-haired and every pregnant would miscarry due to dread of the moment, and you will see people as drunk while they would not actually be, but dreadful will be the Wrath of Allah." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Messenger! Who would be that single person among us?" He said, "Be happy; one person will be from you and one-thousand will be from Gog and Magog." The Prophet further said, "By Him in Whose Hand is my life, I hope that you will be one-fourth of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He added, "I hope that you will be one-third of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He said, "I hope that you will be half of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He further said, "You (Muslims) (compared with non Muslims) are like a black hair in the skin of a white ox or like a white hair in the skin of a black ox. (i.e. your number is very small as compared with theirs, but in the Paradise you will be the majority).
(Sahih Bukhari and Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
4۔ فضلیت ذکر اور نیک لوگوں کی صحبت کی برکات ۔۔۔

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا : هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ ، قَالَ : فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا ، قَالَ : فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي ؟ قَالُوا : يَقُولُونَ يُسَبِّحُونَكَ ، وَيُكَبِّرُونَكَ ، وَيَحْمَدُونَكَ ، وَيُمَجِّدُونَكَ ، قَالَ : فَيَقُولُ : هَلْ رَأَوْنِي ؟ قَالَ : فَيَقُولُونَ : لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ ، قَالَ : فَيَقُولُ : وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي ؟ قَالَ : يَقُولُونَ : لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً ، وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا ، وَتَحْمِيدًا ، وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا ، قَالَ : يَقُولُ : فَمَا يَسْأَلُونِي ؟ قَالَ : يَسْأَلُونَكَ الْجَنَّةَ ، قَالَ : يَقُولُ : وَهَلْ رَأَوْهَا ؟ قَالَ : يَقُولُونَ : لَا ، وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا ، قَالَ : يَقُولُ : فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا ؟ قَالَ : يَقُولُونَ : لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا ، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا ، وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً ، قَالَ : فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ ؟ قَالَ : يَقُولُونَ : مِنَ النَّارِ ، قَالَ : يَقُولُ : وَهَلْ رَأَوْهَا ؟ قَالَ : يَقُولُونَ : لَا ، وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا ، قَالَ : يَقُولُ : فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا ؟ قَالَ : يَقُولُونَ : لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا ، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً ، قَالَ : فَيَقُولُ : فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ ، قَالَ : يَقُولُ : مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ : فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ ، قَالَ : هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ " ۔

(رواہ البخاری و مسلم)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پا لیتے ہیں کہ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں (یعنی زمین سے آسمان تک جگہ بھر جاتی ہے)۔ پھرمجلس ختم ہونے پر اپنے رب کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے .... حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے .... کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر اگر انہوں نے مجھے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ تجھ سے جنت مانگتے ہیں۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ اے رب! انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس سے اور بھی زیادہ خواہشمند ہوتے، سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں، جہنم سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ، انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے کہتا ہے کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا، بلکہ وہ اپنی کسی ضرورت سے آ گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ (ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا"۔ ۔۔
(صحیح بخاری و مسلم)


Narrated by Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (may the blessings of Allah be upon him) said: Allah has some angels who roam about the streets in search of people mentioning Allah’s Names. When they find such a gathering, they each other saying: Come to the object of your pursuit. The Prophet added: The angels surround them with their wings up to the sky. He further added: When the people in the gathering disperse, the angels ascend back to the sky and the Lord of the worlds asks them although He knows best about the people: What do my slaves say? The angels reply: They were glorifying You (reciting Subhan Allah), uttering Your Greatness (saying Allah u Akbar), praising You (saying Alhamdu Lillah) and dignifying You. He asks them: Have they seen Me? The angels reply: No, by Allah. O Lord! They have not seen You. He asks : How would it be if they saw Me? The angels reply: if they saw You, they should worship You more devotedly, dignify You more fervently and exalt You more sincerely. Then Allah asks them: What do they ask Me? The angels reply: They ask You Paradise. He asks them; have they seen it? They angels reply: No, by Allah, they have not seen it. He asks: How would it be, if they saw it? They angels reply: If they saw it, they would crave for it eagerly, seek after it vigorously and desire it ardently. He asks: From what do they seek My protection? The angels reply: They seek Your protection from Hell. He asks: Have they seen it? They angels reply: No, by Allah, O Lord! They have not seen it. He asks: How would it be, if they saw it. The angels reply: If they saw it, they would fear it extremely and flee from it hastily. Then Allah says to angels: I make you witness that I have forgiven them. Allah’s Messenger added: One of the angels would say: O Lord! Among them was so and so (a much sinning person) who was not actually there for the gathering but he happened to come there for some of his need (and sat down with them). Allah would say: Anyhow, they were all sitting together, so their companion will not be reduced to misery (i.e. they were sitting together and glorifying Allah, so he who sits with them will not suffer but get forgiveness as a reward for his association with the people remembering Allah.).
(Sahih Bukhari and Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
5۔ اللہ عزوجل کے بندوں کی ضروریات کو پورا کرنا۔۔۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ : يَا ابْنَ آدَمَ ، مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي ، قَالَ يَا رَبِّ : كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ؟ قَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ ؟ يَا ابْنَ آدَمَ ، اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي ، قَالَ يَا رَبِّ : وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ؟ قَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ ؟ فَلَمْ تُطْعِمْهُ ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي ؟ يَا ابْنَ آدَمَ ، اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي ، قَالَ يَا رَبِّ : كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ؟ قَالَ : اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ ، فَلَمْ تَسْقِهِ ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي " .
(رواہ مسلم فی کتاب البر والصلۃ والادب)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ عزوجل فرمائیں گے اے ابن آدم، میں بیمار ہوا تو نے میری عیادت نہیں کی۔ وہ شخص کہے گا کہ اے میرے رب، میں آپ کی عیادت کیسے کرتا حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں۔ ا للہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا لیکن تم نے اس کی عیادت نہ کی۔ کیا تجھے نہیں معلوم کہ اگر تم اس کی عیادت کرتے تو مجھے اس کے پاس پاتے۔ اے ابن آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا۔ وہ شخص کہے گا۔ اے میرے رب میں آپ کو کھانا کیسے کھلاتا حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں۔ اللہ عزوجل فرمائیں گے کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا مانگا لیکن تم نے اسے نہیں کھلایا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اگر تم اس کو کھانا کھلاتے تو اس کا ثواب میرے پاس پاتے۔ اے ابن آدم، میں نے تم سے پانی مانگا تھا لیکن تم نے مجھے پانی نہیں پلایا۔ وہ شخص کہے گا۔ اے میرے رب، میں آپ کو کیسے پانی پلاتا حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے فلاں بندہ نے تم سے پانی مانگا تھا لیکن تم نے اسے پانی نہیں پلایا ، اگر تم اس کو پانی پلاتے تو اس کی جزا میرے پاس پاتے۔۔۔

(صحیح مسلم)
Narrated by Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: Verily, Allah, the Exalted and glorious, would say on the Day of Resurrection: O son of Adam, I was sick but you did not visit Me. The man would say: O my Lord; how could I visit You whereas You are the Lord of the worlds? Thereupon Allah would say: Didn’t you know that such and such servant of Mine was sick but you did not visit him and were you not aware of this that if you had visited him, you would have found Me by him. O son of Adam, I asked food from you but you did not feed Me. He would say: My Lord, how could I feed You whereas You are the Lord of the worlds? Allah would say: didn’t you know that such and such servant of Mine asked food from you but you did not feed him, and were you not aware of that if you had fed him you would have found that with Me. (The Lord would again say): O son of Adam, I asked drink from you but you did not provide Me. He would say: My Lord, how could I provide You whereas You are the Lord of the worlds? Thereupon Allah would say: Such and such servant of Mine asked you for a drink but you did not provide him, and had you provided him drink you would have found (the reward of) that near Me.
(Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
6۔ بچے کی وفات پر صبر کرنے کا اجر و ثواب۔۔۔

عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِه؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوهُ بَيْتَ الْحَمْدِ۔
(رواہ الترمذی)

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی بندے کا بچہ فوت ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتا ہے: تم نے میرے بندے کے بچے کی روح قبض کر لی؟ وہ عرض کرتے ہیں ، جی ہاں۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے : تم نے اس کے جگر گوشے کو لے لیا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں، جی ہاں باری تعالیٰ۔ اللہ عزوجل فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ پھر میرا بندہ کیا کہتا تھا؟ وہ کہتے ہیں کہ اس نے تیری حمد کی اور انّا للہ وانّا الیہ راجعون کہا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک عظیم الشان گھر بناؤ اور (اس کی حمد کے بدلے میں) اس گھر کا نام "بیت الحمد" رکھو۔۔۔
(سنن ترمذی)

Narrated by Abu Musa Al-Ashari (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: When a child of a believer dies, Allah says to His angels: You have taken away the soul of My slave’s son. They say: Yes. Allah says: You have taken out the fruit of his heart. They say, Yes. Then Allah, the Glorified, says: What did My slave say? They reply: He praised You and read the words (Inna lillahi). Allah says to the angels: Build for My slave a house in Paradise (as a reward) and name it the “The House of Praise”.
(Sunan Tirmizi)
 

الشفاء

لائبریرین
7۔ رات کو اٹھ کر وضو کرنا۔۔۔
عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرِ رضی ‌اللہ ‌عنہ قَالَ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: یَقُوْمُ الرَجُلَ مِنْ أُمَّتِیْ مِنَ اللَّیْلِ فَیُعَالِجُ نَفْسَہُ اِلَی الطَّہُوْرِ وَعَلَیْہِ عُقَدٌ فَیَتَوَضَّأُ، فَاِذَا وَضَّأَ یَدَیْہِ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، وَاِذَا وَضَّأَ وَجْہَہُ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ وَاِذَا مَسَحَ رَأْسَہُ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، وَاِذَا وَضَّأَ رِجْلَیْہِ اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَیَقُوْلُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ لِلَّذِیْنَ وَرَائَ الْحِجَابِ: انْظُرُوْا اِلَی عَبْدِیْ ھٰذَا یُعَالِجُ نَفْسَہُ، یَسَأَلَنِیْ، مَاسَأَلَنِیْ عَبْدِیْ ھٰذَا فَہُوَ لَہُ۔
(رواہ احمد وزوائد ابن حبان)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کا ایک شخص رات کو بیدار ہوتا ہے ،وضو اور اسکی پریشانی پر اپنے نفس کو مجبور کرتا ہے اور اس پر (شیطان کی) گرہیں ہوتی ہیں۔ تو جب وضو کے لئے اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، جب چہرہ دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے ، جب سرکا مسح کرتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور جب پیر دھوتا ہے تو (آخری) گرہ بھی کھل جاتی ہے ، یہ دیکھ کر اللہ عزوجل پردہ کی آڑمیں موجود اپنے فرشتوں سے فرماتا ہے : میرے اس بندے کو دیکھو ؛ اپنے نفس پر زور دیکر وضوکی تکلیف برداشت کررہا ہے اور مجھ سے کچھ سوال کررہا ہے لہذا تم سب گواہ رہو کہ میرے بندے نے مجھ سے جو کچھ مانگا میں نے اسے دے دیا ۔
(مسند امام احمد و صحیح ابن حبان)

Uqba bin Aamir (may Allah be pleased with him) says that I heard from the Messenger of Allah (my peace and blessings of Allah be upon him): One of my followers gets up at night pushing himself to purify him by performing ablution. On him there are several knots of Satan. When he washes his hands, a knot loosens. When he washes his face, another knot loosens. When he passes his wet hands over his head, yet another knot loosens. When he washes his feet, the last knot loosens. Then Allah, the Glorified, says to His angels who are beyond the veil: Look at this slave of Mine who is purifying his nafs and asks Me (forgiveness). So, what he asks is given to him.
(Musnad Ahmad, Sahih Ibne Habaan)
 

الشفاء

لائبریرین
8۔ ہمارے آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا اپنی امت کی فکر میں رونا ۔۔

حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَلَا قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِبْرَاهِيمَ : رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي سورة إبراهيم آية 36 الآيَةَ ، وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام : إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118 ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ ، وَقَالَ : اللَّهُمَّ ، أُمَّتِي ، أُمَّتِي ، وَبَكَى ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : يَا جِبْرِيلُ ، اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ ، فَسَلْهُ مَا يُبْكِيكَ ؟ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ ، فَسَأَلَهُ ، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَالَ ، وَهُوَ أَعْلَمُ ، فَقَالَ اللَّهُ : يَا جِبْرِيلُ ، اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ ، فَقُلْ : إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوؤُكَ " .
(رواہ مسلم فی کتاب الایمان)
سید نا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان جو قرآن میں سید نا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ہے، کی تلاوت فرمائی (رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٦﴾) ابراہیم : 36)۔ اے پروردگار ان معبود ان باطلہ نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے تو جس نے میری تابعداری کی تو وہ مجھ سے ہوا میرا ہے ۔ اور یہ آیت جس میں سید نا عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان ہے(إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١١٨﴾ )۔ کہ اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ المائدہ : 11۔ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک اٹھائے اور فرمایا اے اللہ میری امت ، میری امت۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گریہ طاری ہوگیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حالانکہ تیرا رب خوب جانتا ہے ان سے پوچھ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں رو رہے ہیں۔ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کو اس کی خبر دی حالانکہ وہ اللہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ تو اللہ عزوجل نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اور ان سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں خوش کر دیں گے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رنجیدہ نہیں کریں گے۔
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان)

Abdullah bin Amr bin Al-Aas (may Allah be pleased with him) reported that the Prophet of Allah (may Allah exalt his mention) recited the Words of Allah that Ibrahim (may the blessings of Allah be upon him) uttered: My Lord! They (the idols) have misguided lots of people. So, who follows me, is verily of me, and Jesus (may blessings of Allah be upon him) said: if you punish them, they are Your slaves; if You forgive them, You are the All-Mighty, the All-Wise. Then he raised his hands and said: O Allah! My Ummah, My Ummah and wept. So Allah, the Exalted, said: O Jibrael! Go to Muhammad, though your Lord knows best, and ask him: What makes you weep? So Jibrael came to him and asked him (about the matter). Allah’s Messenger informed him of what he had said, though Allah knows best. When Jibrael reported to Allah, He said: O Jibrael! Go back to Muhammad and say: Verily, We will please you with regard to your Ummah and we will not displease you.
(Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
9۔ پڑوسیوں کی گواہی پر اللہ عزوجل کی طرف سے مغفرت۔۔۔

عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَشْهَدُ لَهُ أَرْبَعَةُ أَهْلِ أَبْيَاتٍ مِنْ جِيرَانِهِ الأَدْنِينَ أَنَّهُمْ لا يَعْلَمُونَ إِلا خَيْراً إِلا قَالَ اللهُ جَلَّ وَعَلَا: قَدْ قَبِلْتُ عِلْمَكُمْ فِيهِ، وَغَفَرْتُ لَهُ مَا لَا تَعْلَمُونَ»۔
(رواہ امام احمد والحاکم فی مستدرک و صحیح ابن حبان)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی مسلمان فوت ہوتا ہے اور اس کے چار قریبی پڑوسی اس کے بھلا ہونے کی گواہی دیتے ہیں تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں نے اس کے بارے میں تمہارے علم کے مطابق تمہاری گواہی قبول کر لی اور اس کی جن باتوں کا تمہیں علم نہیں تھا وہ معاف کر دیں۔۔۔
(مسند امام احمد، مستدرک حاکم ، صحیح ابن حبان)

Anas bin Malik (may Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: If any Muslim dies and four of his closest neighbours witness that he was a pious, Allah, the Glorified, says: I approve what you know about him and forgive him what you do not know about him.
(Musnad Ahamad, Al-Hakim and Sahih Ibne Haban)
 

الشفاء

لائبریرین
10۔ روزہ اور روزہ دار کی فضیلت۔۔۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَالَ اللَّهُ : " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ ، إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي ، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ ، فَلْيَقُلْ : إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا : إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ " .

(رواہ البخاری و مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی (ایک تو جب) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسرے) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا۔
(صحیح بخاری و مسلم)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said that Allah, the Exalted, says: Every good deed performed by son of Adam is a credit for him but fasting is exclusively for Me and I give reward for it. Fasting is a shield against sins. Therefore, when any of you is fasting he should neither indulge in obscene language nor raise the voice. If any one abuses him or quarrels with him, he should say: I am fasting. By Him in Whose Hand is Muhammad’s soul, the smell coming out of the mouth of a person fasting is more pleasant to Allah than the smell of musk. And he who fasts has two occasions of joy. One is when he breaks the fast, and the second is when he meets his Lord.
(Sahih Bukhari and Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
11۔ اللہ عزوجل کے ساتھ حسن ظن اور اس کی اپنے بندوں کے ساتھ محبت۔۔۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي ، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي ، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي ، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا ، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً " .

(رواہ البخاری و مسلم)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ویسا ہی ہوں جیسا وہ مجھ سے گمان رکھتا ہے۔اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تومیں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھے کسی مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اُسے اس سے بہتر (فرشتوں کی) مجلس میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آئے تو میں ایک ہاتھ اُس کے قریب ہو جاتا ہوں، اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آئے تو میں دو ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر جاتا ہوں۔۔۔(سبحان اللہ)۔
(صحیح بخاری و مسلم)

Narrated by Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said, "Allah, the Glorified, says: 'I am just as My slave thinks I am, (i.e. I am able to do for him what he thinks I can do for him) and I am with him if he remembers Me. If he remembers Me in himself, I too, remember him in Myself; and if he remembers Me in a group of people, I remember him in a group that is better than they; and if he comes one span nearer to Me, I go one cubit nearer to him; and if he comes one cubit nearer to Me, I go a distance of two outstretched arms nearer to him; and if he comes to Me walking, I go to him running.'
(Sahih Bukhari and Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
12۔ ظلم کی حرمت ، تمام مخلوق اللہ عزوجل کی نیاز مند۔۔۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا رَوَى ، عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ، أَنَّهُ قَالَ : " يَا عِبَادِي : إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا ، فَلَا تَظَالَمُوا ، يَا عِبَادِي : كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ ، فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ ، يَا عِبَادِي : كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ ، فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ ، يَا عِبَادِي : كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ ، فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ ، يَا عِبَادِي : إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ، فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ ، يَا عِبَادِي : إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي ، فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي ، فَتَنْفَعُونِي ، يَا عِبَادِي : لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ ، كَانُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ ، مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا ، يَا عِبَادِي : لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ ، كَانُوا عَلَى أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ ، مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي شَيْئًا ، يَا عِبَادِي : لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ ، قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ ، فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي ، إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ ، يَا عِبَادِي : إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُكُمْ أُحْصِيهَا لَكُمْ ، ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ ، وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ "۔
(رواہ المسلم فی صحیحہ)
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ عزوجل سے روایت فرماتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا کہ اے میرے بندو، میں نے ظلم کو اپنے اوپرحرام کرلیا ہے، اور اس کو تمہارے اوپر بھی حرام کر دیا ہے، لہذا تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو، تم سب گمراہ ہو، سوائے اس شخص کے جس کو میں ہدایت دوں۔ لہذا تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت سے نوازوں گا۔ اے میرے بندو، تم سب بھوکے ہو، سوائے اس شخص کے جس کو میں کھانا کھلاؤں۔ لہذا تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھانا کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو، تم سب ننگے ہو، سوائے اس کے جسے میں کپڑا پہناؤں۔ لہذا تم مجھ سے کپڑے طلب کرو، میں تمہیں کپڑا پہناؤں گا۔ اے میرے بندو، تم سب دن و رات گناہ کرتے ہو، اور میں تمہارے سارے گناہ معاف کرتا ہوں۔ لہذا تم مجھ سے ہی معافی طلب کرو، میں تمہیں معاف کروں گا۔ اے میرے بندو، تم سب میرا کوئی نقصان نہیں کر سکتے اور نہ ہی مجھے کوئی فائدہ پہنچاسکتے ہو۔ اے میرے بندو، اگر تمہارے سب اگلے پچھلے ، انسانوں اور جنات میں سے ہر ایک ایسا ہوجائے جیسے تم میں سب سے زیادہ پاکباز دل والا، تو اس سے میری سلطنت میں کوئی اضافہ ہونے والا نہیں ہے۔ اے میرے بندو، اگر تمہارے سارے اگلے پچھلے، اور انسانوں اور جنات میں سے ہر ایک سب سے زیادہ فاسق و فاجر بن جائے، تو اس سے میری سلطنت میں کوئی کمی ہونے والی نہیں ہے۔ اے میرے بندو، اگر تمہارے سارے اگلے پچھلے ، اور انسان وجنات میں سے سب ایک میدان میں کھڑے ہو جائیں، اور ہر ایک اپنی اپنی حاجت مجھ سے مانگے، اور میں ان سب کی حاجتیں پوری کردوں، تب بھی میرے خزانے میں کچھ کم نہ ہو گا مگر اتنا ہی جیسے سمندر میں سوئی ڈبو کر نکال لو (تو سمندر کا جتنا پانی کم ہو جائے۔ یہ صرف مثال کے طور پر سمجھانے کے لیے ہے ورنہ سمندر تو محدود اور اللہ کا فضل لا محدود ہے)۔ اے میرے بندو، یہ تمہارے اعمال ہیں، میں تمہارے ان اعمال کا حساب کتاب رکھتا ہوں، اور پھر تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ دیتا ہوں۔ اب جو انسان بھلائی دیکھے، تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے (کہ اس کی کمائی بے کار نہ گئی)، اور جو برائی دیکھے، تو وہ اپنے آپ پر ہی ملامت بھیجے۔۔۔
(صحیح مسلم)

Abu Zarr (may Allah be pleased with him) reported Allah’s Messenger (may Allah exalt his mention) as saying that Allah, the Exalted and Glorious, said: O My Servants, I have I have prohibited Myself injustice; and have made oppression unlawful for you, so do not commit oppression against one another. My servants, all of you are liable to err except one whom I guide on the right path, so seek right guidance from Me so that I should direct you to the right path. O My servants, all of you are hungry (needy) except one whom I feed, so beg food from Me, so that I may give that to you. O My servants, all of you are naked (need clothes) except one whom I provide garments, so beg clothes from Me, so that I should clothe you. O My servants, you commit sins night and day and I am there to pardon your sins, so beg pardon from Me so that I should grant you pardon. O My servants, were the first of you and the last of you, the human of you and jinn of you to be as pious as the most pious heart of any man of you, that would not increase My domain a thing. O My servants, were the first of you and the last of you, the human of you and the jinn of you to be as wicked as the most wicked heart of any man of you, that would not decrease My domain in a thing. O My servants, were the first of you and the last of you, the human of you and the jinn of you to stand in one place and make a request of Me, and were I to give everyone what he requested, that would not decrease what I have, any more than a needle decrease the sea if put into it. O My servants, it is but your deeds that I reckon for you and then recompense you for, so let him who finds good, praise Allah and let him who finds other than that blame no one but himself.
(Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
13۔ اللہ عزوجل کی محبت اپنے بندے کے ساتھ۔۔۔

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ ، فَقَالَ : إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ ، قَالَ : فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ ، ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ ، فَيَقُولُ : إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ ، قَالَ : ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ ۔

(رواہ المسلم فی کتاب البر والصلۃ والادب)

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ عزوجل جب اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں ، تو بھی اس سے محبت کر۔ پس جبرئیل بھی اس شخص سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ پھر آسمان میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل فلاں شخص سے محبت کرتا ہے لہٰذا تم سب بھی اس کو اپنا محبوب بنا لو۔ تو آسمان والے بھی اس شخص سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ پھر اس شخص کو زمین والوں کے دلوں میں مقبول کر دیا جاتا ہے۔۔۔
(صحیح مسلم ، کتاب البروالصلہ والادب)
اس موضوع پر محفل میں ناچیز کا ایک دھاگہ۔۔۔
اللہ عزوجل اور اس کے بندے کے درمیان رشتہء محبت۔۔۔

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: When Allah loves a servant, He calls Jebriel and says: Verily, I love so and so, you should also love him, and then Jebriel begins to love him. Then he makes an announcement in the heaven saying: Allah loves so and so and you also love him, and then the inhabitants of the heaven (the Angels) also begin to love him. Then there is conferred honour upon him in the earth.
(Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
14۔ معمولی صدقہ یا میٹھا بول بھی جہنم کی آگ سے بچانے کا ذریعہ ہے۔۔۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ ، أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ الطَّائِيُّ ، قَالَ :سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ : " كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يَشْكُو الْعَيْلَةَ وَالْآخَرُ يَشْكُو قَطْعَ السَّبِيلِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَمَّا قَطْعُ السَّبِيلِ فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكَ إِلَّا قَلِيلٌ حَتَّى تَخْرُجَ الْعِيرُ إِلَى مَكَّةَ بِغَيْرِ خَفِيرٍ ، وَأَمَّا الْعَيْلَةُ فَإِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى يَطُوفَ أَحَدُكُمْ بِصَدَقَتِهِ لَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا مِنْهُ ، ثُمَّ لَيَقِفَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ حِجَابٌ وَلَا تَرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ ، ثُمَّ لَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أُوتِكَ مَالًا فَلَيَقُولَنَّ بَلَى ، ثُمَّ لَيَقُولَنَّ أَلَمْ أُرْسِلْ إِلَيْكَ رَسُولًا فَلَيَقُولَنَّ بَلَى ، فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ ، ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ شِمَالِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ ، فَلْيَتَّقِيَنَّ أَحَدُكُمُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ " .

(رواہ البخاری)

عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا کہ دو شخص آئے ‘ ایک فقر و فاقہ کی شکایت لیے ہوئے تھا اور دوسرے کو راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت تھی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جب ایک قافلہ مکہ سے کسی محافظ کے بغیر نکلے گا۔ (اور اسے راستے میں کوئی خطرہ نہ ہو گا)۔ اور رہا فقر و فاقہ تو قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک (مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے یہ حال نہ ہو جائے کہ) ایک شخص اپنا صدقہ لے کر تلاش کرے لیکن کوئی اسے لینے والا نہ ملے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو گا اور نہ ترجمانی کے لیے کوئی ترجمان ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر نہیں بھیجا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں بھیجا تھا۔ پھر وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا پھر بائیں طرف دیکھے گا اور ادھر بھی آگ ہی آگ ہو گی۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خواہ ایک کھجور کے ٹکڑے ہی (کا صدقہ کر کے اس سے اپنا بچاؤ کر سکو) اگر یہ بھی میسر نہ آ سکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالو۔
(صحیح بخاری)

Adi bin Hatim (may Allah be pleased with him) says that while I was sitting with Allah's Messenger (may Allah exalt his mention), two person came to him; one of them complained about his poverty and the other complained about the prevalence of robberies. Allah's Messenger said, "As regards stealing and robberies, there will shortly come a time when a caravan will go to Mecca (from Medina) without any guard. And regarding poverty, The Hour (Day of Judgment) will not be established till one of you wanders about with his object of charity and will not find anybody to accept it. And (no doubt) each one of you will stand in front of Allah and there will be neither a curtain nor an interpreter between him and Allah, and Allah will ask him, 'Did not I give you wealth?' He will reply in the affirmative. Allah will further ask, 'Didn't I send a messenger to you?' And again that person will reply in the affirmative Then he will look to his right and he will see nothing but Hell-fire, and then he will look to his left and will see nothing but Hell-fire. And so, any (each one) of you should save himself from the fire even by giving half of a date-fruit (in charity). And if you do not find a half date fruit, then (you can do it through saying) a good pleasant word (to your brethren).
(Sahih Bukhari)

 

الشفاء

لائبریرین
15۔ اللہ عزوجل کی شان مغفرت۔۔۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَقَ الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ فَائِدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَال سَمِعْتُ بَکْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ عَلَی مَا کَانَ فِيکَ وَلَا أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ وَلَا أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِکُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُکَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً۔

(رواہ الترمذی)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، اے ابن آدم! تو جب تک مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے مغفرت کی امید رکھے گا، میں تجھے معاف کرتا رہوں گا۔ خواہ تیرے گناہ آسمان کے کناروں تک ہی پہنچ جائیں۔ تب بھی اگر تو مجھ سے مغفرت مانگے گا تو میں تجھے معاف کر دوں گا۔ اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اے ابن آدم ! اگر تو زمین کے برابر بھی گناہ کرنے کے بعد مجھ سے اس حالت میں ملے گا کہ تو نے شرک نہیں کیا تو میں تجھے اتنی ہی مغفرت عطا کروں گا۔
(جامع ترمذی)

Anas bin Malik (may Allah be pleased with him) reported that I heard from the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) that Allah, the Glorified, said, O Son of Adam! as long as you invoke Me and ask of Me, I shall forgive you for what you have done, and I shall not mind. O son of Adam! were your sins to reach the clouds of the sky and you then ask forgiveness from Me, I would forgive you. O son of Adam! were you to come to Me with sins nearly as great as the Earth, and were you then to face Me ascribing no partner to Me, I would bring you forgiveness nearly as great as it (too).
(Sunan Thirmizi)

اللھم اغفر لنا وارحمنا وتب علینا، لا الہ الا انت سبحانک ،لا شریک لک۔۔۔
 
Top