الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی میں آپ سے متفق نہیں ہوں۔ آپ کے دونوں استدلال میں نہیں مانتا۔ بلکہ کوئی بھی باشعور بندہ نہیں مانے گا۔

میرے استدلال کوئی باشعور بندہ مانے نہ مانے، 'مہاجر' ایک کھلی حقیقت کے طور پر آپ کے سامنے ہیں۔ اگر یہ حقیقت نہ ہوتی تو مہاجر قومی موومنٹ اور مہاجر قوم پرستی وجود میں ہی نہ آتی۔

اب آپ شناخت کے مسئلے پر لفظی، لغوی اور منطقی بکھیڑوں میں الجھے رہیے۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
بات صرف اتنی سی ہے کہ جو شخص خود کو مہاجر کہتا ہے اُس کی اپنی نظر میں یہ لفظ قابلِ قبول ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پھر اُسے مہاجر کہنا نسلی طعنہ ہوگا، لیکن اگر وہ خود کو مہاجر ہی کہلوانا پسند کرتا ہے تو پھر 'ایرے غیرے نتھو غیرے' کے اعتراضات کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
ایرہ غیرہ نتھو خیرہ اٹھ کر اپنے آپ کو مہاجر کہلوانا شروع کر دے اور حکومت سے مہاجر کے نام پر خیرات لینا شروع کر دے لیکن پہلے اپنے آپ کو مہاجر ثابت تو کرے۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایرہ غیرہ نتھو خیرہ اٹھ کر اپنے آپ کو سید کہلوانا شروع کر دے۔

شاباش ہے آپ کی اس دلیل کو۔

مہاجر کی صحیح سے تعریف تو کریں کہ مہاجر ہوتا کون ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
مہاجر کے نام سے نسلی شناخت نہیں ہوتی۔
اصولاً نہ ہوتی ہو، لیکن جو خود کو اس نسلی شناخت سے متصف کرتے ہیں اُن کے نزدیک تو یہ نسلی شناخت اظہر من الشمس ہے۔ پھر آپ کا اعتراض چہ معنی دارد؟ یہ نسلی شناخت آپ کی تو نہیں ہے ناں؟

ہاں کوئی علاقائی شناخت ہے تو نسل در نسل ہونی چاہیے۔ ہمارے ہمساے میں پٹھان آباد ہیں۔ وہ پنجاب کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں، ان کی نسلیں پنجاب میں کہیں بھی آباد ہو جائیں وہ پٹھان ہی رہیں گے پنجابی نہیں کہلائیں گے۔

بھائی، اصل الجھن صرف یہ ہے کہ مہاجروں نے اپنی ثقافتی اور نسلی شناخت کے لیے جو لفظ چنا اُس کے ایک لغوی معنی بھی ہیں۔ اس کے بجائے کوئی دوسرا لفظ ہوتا تو میری نظر میں بھی زیادہ مناسب ہوتا، لیکن یہ مہاجروں کا فیصلہ تھا کہ اُنہوں نے اسی نام سے اپنی نسلی شناخت کو پکارنا مناسب سمجھا۔ بس جیسے بوسنیائی باشندوں کے لیے یوگوسلاویہ میں مسلم ہونا نسلی شناخت تھی، ویسے ہی مہاجر ہونا مہاجروں کے لیے نسلی شناخت ہے۔
 

عسکری

معطل
ویسے ان کا حل کرو۔ نجانے آرمی کو انتظار کس بات کا ہے؟ صرف چابی ٹائٹ کرنے کا مراسلہ لکھ دینے سے اجڑے ہوئے خاندانوں کے زخموں پر مرہم نہیں لگ جاتا۔ مجھے تو یہ بھی یقینی طور پر معلوم نہیں کہ آپ صرف "ڈھکوسلہ باز" ہیں یا آپ کا فوج سے کوئی تعلق ہے بھی۔ پورے ملک کے عوام کو ان ظالموں نے تشنج کا مریض بنا دیا ہے۔ ہر انسان مشتعل ہے۔ ان قصابوں کی نظر میں تو انسان کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ نجانے اس ملک کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔
پر یہ میرا کام نہین ہے سرکار مین کچھ بھی نہین کروں گا :cautious: اتنی ساری عوام ہے خؤد ہی کچھ کر لے ۔:grin: اور رہ گئی ڈھکوسلے کی تو میں ابھی تھکا ہوں اس لیے میرا موڈ نہیں آپ سے کچھ کہوں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرے استدلال کوئی باشعور بندہ مانے نہ مانے، 'مہاجر' ایک کھلی حقیقت کے طور پر آپ کے سامنے ہیں۔ اگر یہ حقیقت نہ ہوتی تو مہاجر قومی موومنٹ اور مہاجر قوم پرستی وجود میں ہی نہ آتی۔

اب آپ شناخت کے مسئلے پر لفظی، لغوی اور منطقی بکھیڑوں میں الجھے رہیے۔ :)
آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مہاجر قومی موومنٹ کیونکر وجود میں آئی، اس کا جنم کیسے ہوا اور کس کے ہاتھوں ہوا اور کن حالات میں ہوا۔

لفظی، لغوی اور منتقی بکھیڑوں میں میں نہیں الجھ رہا۔ ایم کیو ایم اور آپ جیسے لوگ الجھا رہے ہیں۔

مجھے صرف "مہاجر" کی تعریف کر دیجیے کہ مہاجر کہتے کس کو ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
ایرہ غیرہ نتھو خیرہ اٹھ کر اپنے آپ کو مہاجر کہلوانا شروع کر دے اور حکومت سے مہاجر کے نام پر خیرات لینا شروع کر دے لیکن پہلے اپنے آپ کو مہاجر ثابت تو کرے۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایرہ غیرہ نتھو خیرہ اٹھ کر اپنے آپ کو سید کہلوانا شروع کر دے۔

جناب آپ اتنی سی بات نہیں سمجھ پا رہے کہ ایک لفظ کے کئی مطالب ہو سکتے ہیں۔ اگر مہاجر کا لغوی معنیٰ بذاتِ خود ہجرت کرنے والا ہے تو اُس کا ایک سماجی مطلب بھی ہے۔ اور وہ مطلب ہے سندھ کے اُن نئے آباد شدہ لوگوں کی منتخب کردہ نسلی شناخت جو قدیم سندھیوں سے اپنی جداگانہ شناخت دکھانے کے لیے یہ نسلی شناخت استعمال کرتے ہیں۔

آپ اتنا تو دھیان دیجئے کہ مہاجر بطور قومیت اور مہاجر بطور ہجرت کرنے والا میں فرق ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مجھے صرف "مہاجر" کی تعریف کر دیجیے کہ مہاجر کہتے کس کو ہیں؟

مہاجر ایک نسلی شناخت ہے جس سے سندھ کے وہ اردو بولنے والے لوگ خود کو متصف کرتے ہیں جن کے باپ دادا یہاں قیامِ پاکستان کے وقت آئے تھے۔

مہاجر کے دیگر لفظی، لغوی، 'سائنسی' اور منظقی معانی گئے بھاڑ میں۔
 

کاشفی

محفلین
مہاجر ایک نسلی شناخت ہے جس سے سندھ کے وہ اردو بولنے والے لوگ خود کو متصف کرتے ہیں جن کے باپ دادا یہاں قیامِ پاکستان کے وقت آئے تھے۔

مہاجر کے دیگر لفظی، لغوی، 'سائنسی' اور منظقی معانی گئے بھاڑ میں۔
یہاں باشعور اور پڑھے لکھے انسانوں میں گفتگو ہورہی ہے۔۔اس لیئے میں دور ہوں۔۔:happy:
باقی آپ کی باتوں سے میں اتفاق کرتا ہوں۔۔
یاد رہے اب بھی مخاطب نہیں کیا ہے۔۔صرف متفق لکھنے کے لیئے اتنا کچھ لکھا ہے۔۔
 

علی خان

محفلین
مہاجر لفظ جن کے لئے استعمال ہوا تھا۔ بس وہی لوگ ہی مہاجر کہلانے کے لائق تھے۔ اب کوئی بھی اگر اپنے آپکو مہاجر کہلانا پسند کرتا ہے تو ہزار دفعہ کرے۔ مگر وہ مہاجر ہے نہیں۔
اب اس بات کو اگر کوئی نہ سمجھنا چاہے۔ تو پھر وہ بندہ دن کو اگر رات کہتا ہے۔ تو پھر اسکے لئے وہ رات ہی ہے۔ کیونکہ وہ نہ مانوں میں ہار والی راگ گا رہا ہے۔:D
 

زرقا مفتی

محفلین
بھائی یہ کیا کوئی سائنسی قانون ہے جس کی میں جامع اور دقیق تعریف کر دوں؟ یہ تو ایک شناخت ہے۔ اب جو بھی خود کو مہاجر کہنا پسند کرتا ہے وہ مہاجر ہے اور اسی ثقافتی گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ سیدھی سی بات ہے۔
حسان بات اگر صرف نام رکھنے یا کہلوانے کی ہوتی تو کوئی بھی معترض نہ ہوتا ۔ مگر مہاجر نہ ہوتے ہوئے مہاجر کہلوانا اور اس بنیاد پر نفرت کی سیاست کرنا کسی بھی طرح مستحسن نہیں۔ یہ نفرت کی سیاست چھوڑ دیں تو مہاجر کی جگہ کچھ اور بھی نام رکھ لیں تو ہمیں یا کسی کو اعتراض نہیں
پچھلے پچیس تیس سال سے یہ شریک ِ اقتدار ہیں۔ اب یہ کسی محرومی کا رونا بھی نہیں رو سکتے ۔ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ان کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے ۔ کسی کی جان یا مال محفوظ نہیں اور یہ مہاجر ہیں
دیکھا جائے تو ان کی وجہ سے ہزاروں کراچی کے باشندے ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کراچی کو ایک بیگار کیمپ بنا دیا ہے
 

عسکری

معطل
اور اگر الطاف اینڈ فیملی ہجرت نا کرتی تو کیا آج اتر پردیش کے شہر آگرہ میں یہی سب کرتے جو اپنے میزبانوں کے ساتھ کر رہے ہیں ؟:cautious:
 

حسان خان

لائبریرین
مہاجر لفظ جن کے لئے استعمال ہوا تھا۔ بس وہی لوگ ہی مہاجر کہلانے کے لائق تھے۔ اب کوئی بھی اگر اپنے آپکو مہاجر کہلانا پسند کرتا ہے تو ہزار دفعہ کرے۔ مگر وہ مہاجر ہے نہیں۔
اب اس بات کو اگر کوئی نہ سمجھنا چاہے۔ تو پھر وہ بندہ دن کو اگر رات کہتا ہے۔ تو پھر اسکے لئے وہ رات ہی ہے۔ کیونکہ وہ نہ مانوں میں ہار والی راگ گا رہا ہے۔:D

میرے برادرِ عزیز، شناخت لوگوں کی ذاتی چیز ہوتی ہے جس سے وہ اپنی وابستگی محسوس کرتے ہیں۔ اگر ایک شخص کے نزدیک اُس کی نسلی شناخت مہاجر ہی ہے، تو یہاں آپ کے ماننے اور نہ ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ ذاتی شناخت کا فیصلہ دوسرے لوگ نہیں کرتے، بلکہ انسان اپنی ذاتی حیثیت میں خود کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بات اگر صرف نام رکھنے یا کہلوانے کی ہوتی تو کوئی بھی معترض نہ ہوتا ۔ مگر مہاجر نہ ہوتے ہوئے مہاجر کہلوانا اور اس بنیاد پر نفرت کی سیاست کرنا کسی بھی طرح مستحسن نہیں۔
دیکھئے جی، نفرت کی سیاست، مہاجر قوم پرستی اور متحدہ سے تو مجھے خود بے حد چڑ ہے، جس کا اظہار میں محفل پر کرتا رہتا ہوں۔ لیکن کیا یہ مستحسن ہے کہ لوگوں کی اپنے لیے منتخب کردہ شناخت ہی اُن سے چھیننے کی کوشش کی جائے؟ جو خود کو پنجابی کہتے ہیں، وہ کوئی جرم نہیں کر رہے تو خود کو بطور نسل مہاجر کہنا کس اصول کے تحت جرم ہے؟

پچھلے پچیس تیس سال سے یہ شریک ِ اقتدار ہیں۔ اب یہ کسی محرومی کا رونا بھی نہیں رو سکتے ۔ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ان کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے ۔ کسی کی جان یا مال محفوظ نہیں اور یہ مہاجر ہیں
دیکھا جائے تو ان کی وجہ سے ہزاروں کراچی کے باشندے ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کراچی کو ایک بیگار کیمپ بنا دیا ہے

یہ اعتراض متحدہ اور متحدہ کی سیاست پر وارد ہوتا ہے نہ کہ مہاجروں کی شناخت پر۔
 

علی خان

محفلین
حسان خان
ذاتی بات تو اپنی جگہ مگر مہاجر لفظ جن کے لئے اور جس وجہ سے ایجاد ہوا ہے۔ تو اگر کوئی دوسرے کے ساتھ بھی وہی عمل دہرایا جاتا ہے۔ تو پھر یہ لفظ استعمال کرنا جائز ہے ورنہ نہیں۔
باقی آپ سمجھتے ہوئے بھی سمجھنا نہیں چاہتے تو پھر آپکو سمجھانے کا فائدہ؟
 

حسان خان

لائبریرین
ذاتی بات تو اپنی جگہ مگر مہاجر لفظ جن لے لئے اور جس وجہ سے ایجاد ہوا ہے۔ تو اگر کوئی دوسرے کے ساتھ بھی وہی عمل دہرایا جاتا ہے۔ تو پھر یہ لفظ استعمال کرنا جائز ہے ورنہ نہیں۔

بھائی آپ مہاجر کے لغوی معنی سے نکل کر بھی تو ذرا دیکھنے کی کوشش کیجئے۔

دیکھئے سندھی کا لغوی مطلب ہے جو سندھ سے تعلق رکھتا ہو۔ لیکن سماجی مطلب بھی کیا یہی ہے؟ قطعی نہیں۔ سندھی کا سماجی مطلب وہ شناخت ہے جو سندھ کے سندھی بولنے والے اور سندھی ثقافت سے جڑے لوگ اپنے لیے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں، جس پر میں یا آپ اعتراض وارد نہیں کر سکتے۔

اسی طرح مہاجر کے لغوی اور سماجی مطلب میں بھی تھوڑا فرق کیجئے۔
 
حسان بات اگر صرف نام رکھنے یا کہلوانے کی ہوتی تو کوئی بھی معترض نہ ہوتا ۔ مگر مہاجر نہ ہوتے ہوئے مہاجر کہلوانا اور اس بنیاد پر نفرت کی سیاست کرنا کسی بھی طرح مستحسن نہیں۔ یہ نفرت کی سیاست چھوڑ دیں تو مہاجر کی جگہ کچھ اور بھی نام رکھ لیں تو ہمیں یا کسی کو اعتراض نہیں
پچھلے پچیس تیس سال سے یہ شریک ِ اقتدار ہیں۔ اب یہ کسی محرومی کا رونا بھی نہیں رو سکتے ۔ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ان کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے ۔ کسی کی جان یا مال محفوظ نہیں اور یہ مہاجر ہیں
دیکھا جائے تو ان کی وجہ سے ہزاروں کراچی کے باشندے ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کراچی کو ایک بیگار کیمپ بنا دیا ہے
نفرتوں کو بونا، دوسری لسانی اکائیوں سے ڈرانا دھمکانا انکی سیاست کا محور اور طرہ امتیاز ہے۔۔۔ اتنی نفرتیں بو دو کہ پھر جب دوسرے بھی آپ سے نفرت کا اظہار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے تو کہیں گے دیکھو میرا فلسفہ میری تعلیم نہیں کہتی تھی تم لوگ سنتے ہیں نہیں تھے۔۔۔ میں تو ۳۰ سال سے یہی کہہ رہا ہوں۔۔۔
 
میں اپنے نام کے ساتھ غزنوی لکھتا ہوں محض اس وجہ سے کہ میرے آبا واجداد کا کسی زمانے میں غزنی شہر سے تعلق رہا تھا۔ نام کی حد تک تو یہ انتساب سمجھ میں آتا ہے چنانچہ اگر کچھ لوگ خود کو مہاجر کہلانا چاہتے ہیں تو یہ انکی مرضی اور انکا حق ہے۔ خرابی اس وقت پیدا ہوگی جب میں غزنی سے محض اتنی نسبت کے بل بوتے پر خود کو اپنے ارد گرد آباد لوگوں سے الگ تھلگ اور مختلف سمجھنے لگ پڑوں۔اور باوجود اس حقیقت کے کہ میں ان ہی لوگوں میں پیدا ہوا، پلا بڑھا، اور کراچی و لاہور شہر میں زندگی گذاری۔ اور باوجود اس حقیقت کے کہ نہ تو مجھے غزنی شہر کا کوئی شخص جانتا ہے، نہ ہی میں انکی زبان بول سکتا ہوں، اگر پھر بھی میں زمینی حقائق سے نظر چراتے ہوئے اپنے پاکستانی پنجابی لاہوری ہونے کا انکار کروں تو اسے خود فریبی کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
الطاف حسین سے بہتر لیڈرپورے پاکستان میں کوئی بھی موجود نہیں ۔۔اس سے بہتر نظر اور کیا ڈالوں۔۔
پُرمزاح کی ریٹنگ تو بہت ہی تھوڑی ہے اس کے لیے۔

ایکبار پھر سوچ لیں۔ آپ کے پرویز سید مشرف ابھی پاکستان میں ہی ہیں، وہ الطاف کی طرح ابھی بھگوڑے نہیں ہوئے۔ ہو سکتا ہے آپ کا نظریہ بدل جائے۔
 
Top