دینی نقطہ نگاہ سے مہاجر وہ ہے جو اپنے دین و ایمان کو کافروں کے ظلم و ستم سے بچانے کےلئے اپنے گھربار کو چھوڑ کر دوسری جائے پناہ میں چلا جائے اس سلسلہ کی سب سے بڑی اور تاریخی مثال مکہ مکرمہ سے مسلمانوں کی مدینہ منورہ کو ہجرت ہے بعض حالات میں ہجرت کو دینی فریضہ کی حیثیت حاصل ہوجاتی ہے۔ بالکل اس طرح جس طرح کسی شخص پر کسی مرحلہ پر حج فرض ہوجاتا ہے۔
یعنی جب کسی شخص کے پاس اتنی رقم ہوجائے کہ وہ حج کے تمام خراجات پورے کرسکے تو اس کے لئے حج کرنا فرض ہوجاتا ہے۔ جو شخص حج کا فریضہ ادا کرلیتا ہے اسے " حاجی " کہا جاتا ہے حج کی طرح ہجرت ایک ایسا فریضہ ہے جو نماز اور روزہ کی طرح فرض نہیں ہے ۔ بلکہ حالات اسے فرض کا درجہ دے دیتے ہیں جن حالات میں ہجرت فرض ہوئی اور جس شخص نے یہ فرض ادا کیا وہ مہاجر ہوا اور اسے مہاجر کہا جاسکتا ہے۔ لیکن جس طرح حاجی کو اولاد کو ہم حاجی نہیں کہتے مہاجر کی اولاد کو بھی یہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ وہ خود کو ہی نہیں بلکہ اپنی اولاد کویعنی حقیقی مہاجر کے پوتے پوتیوں تک کو مہاجر کہتا پھرے یہی نہیں بلکہ مہاجر کے نام پر اپنی لیڈری کا محل بھی تعمیر کرنے کی کوشش کرے۔
جو بچہ پاکستان میں پیدا ہوا وہ کسی لحاظ سے بھی مہاجر نہیں ہوسکتا۔ وطنیت کے لحاظ سے وہ پاکستانی اور علاقائی نسبت سے سندھی ہوا۔ اس طرح آج جو سندھ کے مدارس یا جامعات میں زیر تعلیم ہیں اور ان کی پیدائش بھی یہیں کی ہے۔ وہ سب کچھہ تو ہوسکتے ہیں لیکن مہاجر ہر گز نہیں ہو سکتے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر وہ کون ہیں؟ ہندوستان سے ہجرت کرکے جو لوگ سندھ میں آباد ہوگئے اور انہوں نے صوبہ سندھ سے اپنی قسمت اور اپنا حال اور مستقبل وابستہ کرلیا وہ اور ان کی اولاد سندھی اور پاکستانی ہیں۔ یہ لوگ یہیں آباد ہیں ان کے کاروبار ان کی جائیدادیں، سب کچھہ یہیں ہیں ، یہ اپنے مردوں کو بھی یہیں دفن کرتے ہیں۔ اپنی کمائی یہیں خرچ کرتے ہیں اور یہیں جمع کرتے ہیں ۔ یہی لوگ سندھی ہیں ان کو نیا سندھی کہا بھی قانونی یا اخلاقی کسی لحاظ سے جائز نہیں ، یہ صرف سندھی ہیں نہ نئے نہ پرانے ۔ ہاں اوپر دی گئی تعریف کے مطابق مہاجرین کو تو نیا سندھی کہا جاسکتا ہے۔ سندھ میں آباد سندھیوں میں صرف ایک فرق ہے اور وہ ہے زبان کا یعنی وہ سندھی جنکی مادری زبان زندھی ہے اور دوسرے وہ سندھی جنکی مادری زبان آردو ہے ۔ اب وہ چاہے شہر میں رہتے ہوں یا دیہاتوں میں ہیں تو وہ سب ہی سندھی۔ اردو بولنے والے سندھیوں اور سندھی بولنے والے سندھیوں، دونوں ہی کا مستقبل پاکستان سے وابستہ ہے لیکن سندھ کے مفادات کے لئے مل کر جدوجہد نہ کرنا یا ایک خاص طبقہ کے مفادات کے نعرے لگانا بحیثیت مجموعی اپنےصوبہ سے وفاداری قرار نہیں دی جاسکتی۔ مختلف گروہوں یا طبقوں میں الگ الگ بٹ کر محدود مفادات کی بات کرنے سے سندھ کوئی فائدہ نہیں پہنچایا جاسکتا۔