کل صدر اپنے دوست کی طرف گپ شپ لگانے گیا تو اچانک ان کے کچھ اور دوست بھی آگئے بات چیت حالات حاضرہ و الیکشن پر ہورہی تھی تو میں نے کہا کہ یار مجھے تو الیکشن ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں وہ کہنے لگے آپ وجہ بتاؤ میں نے کہا کوئی وجہ نہیں ہے بس میرا وجدان کہتا ہے بہرحال ہر بندہ اپنی رائے دے رہا تھا بات کافی دیر تک گفتگو چلتی رہی ۔۔۔ اچانک گفتگو کا رخ شعر و شاعری کی طرف مڑ گیا پشتو شاعری پر بات ہونے لگی تو میں خاموش تھا میں نے کہا کہ یار مجھے تو پشتو شاعری و پشتو زبان سے کوئی خاص دلچسبی نہیں ہے مجھے تو فارسی اور تھوڑا بہت اردو ادب سے شغف ہے اور وہ بھی تصوف کی حد تک اگر اس میں تصوف کا لمس پایا جاتا ہو تو اس وقت تک میرے لیئے قابل قبول ہے ورنہ میں پھر بیزار ہوجاتا ہوں ۔ ان دوستوں میں سے ایک بندہ پنجاب کی طرف کا تھا وہ مجھے کہنے لگا کہ آپ صوفی ہو میں نے کہا جناب صوفی تو نہیں ہوں لیکن صوفیاء کی نقل اتارنے کی کوشش ضرور کرتا ہوں شائد اللہ کریم سچ مچ کا صوفی بنادے۔بہرحال تصوف پر کافی دیر بات ہوتی رہی تو مجھے کہنے لگا کہ صوفیاء میں کس صوفی کے راہ سلوک سے آپ متاثر ہیں میں نے اس کی باتوں سے اندازہ لگالیا تھا کہ اس بندے کا تعلق ضرور بالضرور سلطان باہو کے سلسلے سے ہے کیونکہ وہ خود کو قادری سروری کہہ رہا تھا اس لیئے میں نے اس کو فوراً سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کانام لیا کہ ان کا طریقہ مجھے پسند ہے کہنے لگا کہ کہ ان کے کس شعر میں ان کے سلوک کا حال عیاں ہے تو میں نے اس شعر کو بیان کیا کہ اس شعر میں
الف اللّه چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو
نفی اثبات دا پانی ملیا ہر رگے هر جائی هو
اندر بوٹی مشک مچایا جان پهلن تے آئی هو
جیوے مرشد کامل باہو جنہے ایه بوٹی لائی هو
جیسا کہ صوفیاء کو اس حقیقت کا علم ہے کہ سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلے یعنی قادری سروری کا راہ سلوک اسم اللہ پر قائم ہے۔یعنی وہ اسم اللہ پر توجہ دیتے ہیں یعنی آنکھیں بند کرکے اسم اللہ کو اپنے حضور میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اس تصور کو پکا کرنے میں کافی مشق بہم پہنچائی جاتی ہے جو لمبے عرصہ پر محیط ہے
بہرحال میں نے اس کو ایک بہت آسان طریقہ بتایا اور اپنے سامنے اس کی مشق بھی کروائی تو اس کی بند آنکھوں کے پیچھے اسم اللہ جگمگا اٹھا جس کے بعد اس کی خوشی دیدنی تھی کہنے لگا ایک عرصہ سے اسم اللہ کو بند آنکھوں کے پیچھے قائم کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہوں لیکن کامیابی نہیں ہوتی تھی۔
سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ الف سے نام اللہ کا شروع ہوتا ہے اور میرے مرشد جو کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں انہوں نے میرے قلب میں چنبیلی کا پودا لگایا( اب اس میں ایک نکتہ کی بات ہے کہ قلم لگائی نہ کہ بیج بویا کہ بیج پھوٹنے اور پھر پھل پھول لگنے میں ایک طویل زمانہ بیت جاتا ہے )۔
اس کے بعد میں نے اس کی نفی اثبات (یہ جاننے کے لیئے کسی صوفی سے رابطہ کیجئے )سے آبیاری کی (ہر رگ ہرجائی کا مطلب ہے کہ جس طرح انسان سانس لیتا ہے تو آکیسجن اس کے ریڈ بلڈ سیلز یعنی ہیمو گلوبن کے ذریعے ہر رگ اور نس میں جاتی ہے )۔
جب میں نے اس کی مداومت کی اور مسلسل سعی و جدوجہد میں لگا رہا یعنی اس پودے کو نفی اثبات کے پانی سے سینچتا رہا شریعت مطہرہ پر مسلسل عامل رہا تو ننھا پودا تناور درخت بن گیا اور اس پر پھول نکل آئے ۔
نفی پر ایک دوست کی بات یاد آگئی۔
جو لا کہا تو لا ہوا
وہ لا بھی اُس میں لا ہوا
تو لا ہوا
میں لا ہوا
جز لا ہوا
کل لاہوا
پھر کیا ہوا
اللہ ہوا
میرے مرشد حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام ہو کہ انہوں نے یہ قلم میرے قلب کی زمین میں لگائی۔
نوٹ: چنبیلی یا چنبہ کا پھول بالکل اسم اللہ کی مانند ہوتا ہے ۔
اس لنک پر دھڑکتے دل پر اسم اللہ کو بہت خوبی سے ربط دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
http://pak.ucoz.com/saghir2/naksha-larg.jpg