الف بے پے کا کھیل/الف بے میں بات چیت ‏(6)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

الف عین

لائبریرین
ٹالنا کہنا زیادہ بہتر ہوگا۔۔ کنجوسی یہاں کوئی نہیں کرتا۔۔ لیکن کبھی کبھی کوئی پیغام محض یوں ہی ’بنا‘ دیا جاتا ہے۔
 
سبھی شائقین ابن صفی کے لئے اطلاعاً عرض ہے کہ یہ غزل مرحوم ابن صفی صاحب کی ہے۔ اور اسے بطور فلمی نغمہ مرحوم کی ہی اکلوتی فلم "دھماکہ" میں شامل کیا گیا تھا۔ اسے گایا تھا حبیب ولی محمد نے۔ فلم کی مزید تفصیلات یوں ہیں کہ یہ عمران سیریز کے "بیباکوں کی تلاش" کی کہانی پر تیار کی گئی تھی۔ ایکس ٹو کی آواز مرحوم نے خود ریکارڈ کرائی تھی۔ جبکہ عمران کی ٹیم کو منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا۔ یہ فلم 1947 میں ریلیز ہوئی تھی۔

غزل کچھ یوں ہے۔

راہِ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں۔
چاند سے مکھڑے رشکِ غزالاں سب جانے پہچانے ہیں۔

تنہائی سی تنہائی ہے کیسے کہیں کیسے سمجھائیں۔
چشم و لب و رخسار کی تہ میں روحوں کے ویرانے ہیں۔

اف یہ تلاشِ حسن و حقیقت کس جا ٹھہریں جائیں کہاں۔
صحن چمنِ میں پھول کھلے ہیں صحرا میں دیوانے ہیں۔

بالآخر تھک ہار کے یارو ہم نے بھی تسلیم کیا۔
اپنی ذات سے عشق ہے سچا باقی سب افسانے ہیں۔

--
ابنِ صفی
 
صد بار جی دھڑکا کہ اتنی دیر میں یہ پوسٹ تیار کر رہا ہوں کہیں معانقہ کے بجائے ملاحقہ نہ ہو جائے۔ پر بحمدہ اللہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ اور عندلیب اپیا کی آج کی شکایت بھی دور ہوگئی ہوگی مختصر مراسلوں والی۔ :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top