جاسمن
لائبریرین
اردو محفل میں عام طور پر شعر و شاعری سے متعلق اچھی خاصی سرگرمی پائی جاتی ہے اور شائقینِ شعر و ادب اکثر و بیشتر متعلقہ زمروں میں فعال نظر آتے ہیں۔ ایک طرف شاعر حضرات وقتاً فوقتاً شائقینِ سخن کو اپنے کلام سے نوازتے رہتے ہیں تو دوسری طرف متعدد نو آموز شعرا اصلاحِ سخن کے زمرے میں اساتذہ کے مشوروں اور اصلاح سے مستفید ہوتے نظر آتے ہیں۔ محفل پر موجود اساتذہ ہم سب کی توصیف و تحسین کے مستحق ہیں کہ وہ بے غرضی کے ساتھ اپنا قیمتی وقت اور توانائی نو واردانِ بساطِ سخن کی اصلاح و تربیت پر صرف کرتے ہیں۔ آفرین ، صد آفرین !
یہ بات طے ہے کہ کسی بھی فن کی بہتری کے لئے صحت مند تنقید نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کے بغیر فنی ارتقا کا تصور بھی محال ہے۔ شاعری کا ہنر بھی اس کلیے سے مستثنٰی نہیں۔ مثبت تنقید اور صائب مشورے شاعر کے لئے روشنی اور روشنائی کا کام دیتے ہیں۔ اردو محفل پر موجود کچھ ہم فکر دوستوں کا ایک عرصے سے یہ خیال ہے کہ زمرۂ سخن میں ایک باقاعدہ تنقیدی نشست بھی ہونی چاہئے۔ شاعری کے عروضی اور لسانی مسائل پر تو اکثر گفتگو رہتی ہے لیکن شاعری کے فکری اور موضوعاتی پہلوؤں پر بات چیت کم ہی نظر آتی ہے۔ نیز یہ گفتگو بھی عموماً مختصر نکات کی صورت میں متعدد دھاگوں میں بکھری ہوئی ہے۔ اس ساری صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس دھاگے میں ایک باقاعدہ تنقیدی فورم کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس فورم میں ہر مہینے ایک شاعر یا شاعرہ کو دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی ایک نظم یا غزل نقد و نظر کے لئے پیش کریں۔ شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے تمام اراکین ایک ماہ تک اس کلام پر اپنی تنقیدی رائے اور تبصرے پیش کریں گے۔ ایک ماہ کا دورانیہ پورا ہونے کے بعد ایک اور شاعر یا شاعرہ کو مدعو کیا جائے گا اور اس طرح یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی سرگرمی شعر و ادب لکھنے اور پڑھنے والوں تمام اراکین کے لئے فیض بخش ثابت ہوگی۔ اصلاحِ سخن کے زمرے میں استادِ محترم اعجاز عبید صاحب المعروف بہ الف عین کی دیرینہ خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی غرض سے اس تنقیدی فورم کا نام "الف عین اسٹوڈیو" رکھا گیا ہے ۔ مدیرہ کی حیثیت سے میں اس اسٹوڈیو کی موڈریٹر یا ناظمہ کے فرائض انجام دوں گی۔
مناسب ہے کہ اس پہلے اور تعارفی مراسلے ہی میں اس تنقیدی نشست کے کچھ قواعد و ضوابط بیان کردیئے جائیں۔ ان رہنما اصولوں کا مقصد نقد و نظر کرنے والے اراکین کے لئے رہنمائی اور تنقیدی نشست کی کارروائی کو بغیر کسی رکاوٹ اور بدمزگی کے خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد دینا ہے۔ میں اپنا حقِ نظامت استعمال کرتے ہوئے ان قواعد و ضوابط کی پابندی کو یقینی بناؤں گی۔
(1) جو شعرا اپنا کلام تنقید کے لئے پیش کرنا چاہتے ہیں وہ اپنی منظوم تخلیق مجھے ذاتی پیغام میں ارسال کردیں۔ موصول ہونے والے کلام کو پہلے آئیے ، پہلے پائیے کی بنیاد پر باری باری تنقید کے لئے پیش کیا جائے گا۔ نثری نظمیں شکریے کے ساتھ واپس بھیج دی جائیں گی ۔
(2) اس تنقیدی نشست کا بنیادی مقصد کلام کے فکری اور نظریاتی پہلوؤں پر تبصرہ آرائی اور تکنیکی پہلوؤں کا بلند تر سطح پرتجزیہ کرنا ہے۔ سو اس مقصد کے لئے اس اسٹوڈیو میں ان شعرا کو مدعو کیا جائے گا جو اپنا کلام عموماً پابند بحور کلام کے زمرے میں پیش کرتے ہیں۔ وہ مبتدی شعرا جن کا کلام ابھی تک عروضی اور فنی پختگی کے بنیادی مراحل سے گزر رہا ہے ان کے استفادہ کے لئے اصلاحِ سخن کا زمرہ موجود ہے۔ ان شعرائے کرام سے استدعا ہے کہ وہ اپنی تخلیقات بدستور اصلاحِ سخن ہی میں ارسال کرتے رہیں۔
(3) کلام بھیجنے والے شعرا سے درخواست ہے کہ وہ اپنا ایسے فن پارے کا انتخاب کریں جو ان کی عمومی شاعری کی نمائندگی کرتا ہو۔ ایسے نمائندہ فن پارے پر تنقید ان کے کلام کے لئے بحیثیت مجموعی مفید ثابت ہوگی ۔
(4) تنقیدی نشست کے دوران شاعر کو مکالمے اور تبصروں میں کئے گئے سوالات کا جواب دینے کے لئے محفل پر پابندی سے موجود رہنا چاہئے تاکہ ایک ماہ کے دورانیے میں تمام بحث کو سمیٹا جاسکے اور گفتگو کا کوئی پہلو تشنہ نہ رہ جائے۔
(5)اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ تبصرہ کرنے والے اراکین عام دستور کے مطابق شاعری پر صرف داد و تحسین بھرے مراسلے نہ لکھیں بلکہ پیش کردہ کلام کے فکری اور فنی پہلوؤں کا تنقیدی نظر سے جائزہ لیں اور احسن انداز میں اپنی مثبت اور بے لاگ رائے پیش کریں تاکہ مبصرین کی طرف سے شاعر کو ایک صحت مند اور تعمیری فیڈ بیک مل سکے۔
(6) شاعر اور تمام شرکائے گفتگو کے لئے ضروری ہے کہ منفی تبصروں اور غیر صحت مندانہ رویے سے پرہیز کیا جائے۔ شائستگی اور تہذیب کا دامن کسی صورت ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے ورنہ اس تنقیدی نشست کا مقصد فوت ہوجائے گا۔
اب میں آخر میں اس تنقیدی فورم میں شرکت کے خواہشمند شعرائے کرام کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ اپنا نمائندہ کلام مجھے ارسال کریں تاکہ اس تعمیری فورم کا آغاز کیا جاسکے۔ اس فورم کے باقاعدہ آغاز کے لیے میں استادِ محترم جناب الف عین صاحب سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ ہمیں اپنے افتتاحی کلمات سے نوازیں۔
یہ بات طے ہے کہ کسی بھی فن کی بہتری کے لئے صحت مند تنقید نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کے بغیر فنی ارتقا کا تصور بھی محال ہے۔ شاعری کا ہنر بھی اس کلیے سے مستثنٰی نہیں۔ مثبت تنقید اور صائب مشورے شاعر کے لئے روشنی اور روشنائی کا کام دیتے ہیں۔ اردو محفل پر موجود کچھ ہم فکر دوستوں کا ایک عرصے سے یہ خیال ہے کہ زمرۂ سخن میں ایک باقاعدہ تنقیدی نشست بھی ہونی چاہئے۔ شاعری کے عروضی اور لسانی مسائل پر تو اکثر گفتگو رہتی ہے لیکن شاعری کے فکری اور موضوعاتی پہلوؤں پر بات چیت کم ہی نظر آتی ہے۔ نیز یہ گفتگو بھی عموماً مختصر نکات کی صورت میں متعدد دھاگوں میں بکھری ہوئی ہے۔ اس ساری صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس دھاگے میں ایک باقاعدہ تنقیدی فورم کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس فورم میں ہر مہینے ایک شاعر یا شاعرہ کو دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی ایک نظم یا غزل نقد و نظر کے لئے پیش کریں۔ شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے تمام اراکین ایک ماہ تک اس کلام پر اپنی تنقیدی رائے اور تبصرے پیش کریں گے۔ ایک ماہ کا دورانیہ پورا ہونے کے بعد ایک اور شاعر یا شاعرہ کو مدعو کیا جائے گا اور اس طرح یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی سرگرمی شعر و ادب لکھنے اور پڑھنے والوں تمام اراکین کے لئے فیض بخش ثابت ہوگی۔ اصلاحِ سخن کے زمرے میں استادِ محترم اعجاز عبید صاحب المعروف بہ الف عین کی دیرینہ خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی غرض سے اس تنقیدی فورم کا نام "الف عین اسٹوڈیو" رکھا گیا ہے ۔ مدیرہ کی حیثیت سے میں اس اسٹوڈیو کی موڈریٹر یا ناظمہ کے فرائض انجام دوں گی۔
مناسب ہے کہ اس پہلے اور تعارفی مراسلے ہی میں اس تنقیدی نشست کے کچھ قواعد و ضوابط بیان کردیئے جائیں۔ ان رہنما اصولوں کا مقصد نقد و نظر کرنے والے اراکین کے لئے رہنمائی اور تنقیدی نشست کی کارروائی کو بغیر کسی رکاوٹ اور بدمزگی کے خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد دینا ہے۔ میں اپنا حقِ نظامت استعمال کرتے ہوئے ان قواعد و ضوابط کی پابندی کو یقینی بناؤں گی۔
(1) جو شعرا اپنا کلام تنقید کے لئے پیش کرنا چاہتے ہیں وہ اپنی منظوم تخلیق مجھے ذاتی پیغام میں ارسال کردیں۔ موصول ہونے والے کلام کو پہلے آئیے ، پہلے پائیے کی بنیاد پر باری باری تنقید کے لئے پیش کیا جائے گا۔ نثری نظمیں شکریے کے ساتھ واپس بھیج دی جائیں گی ۔
(2) اس تنقیدی نشست کا بنیادی مقصد کلام کے فکری اور نظریاتی پہلوؤں پر تبصرہ آرائی اور تکنیکی پہلوؤں کا بلند تر سطح پرتجزیہ کرنا ہے۔ سو اس مقصد کے لئے اس اسٹوڈیو میں ان شعرا کو مدعو کیا جائے گا جو اپنا کلام عموماً پابند بحور کلام کے زمرے میں پیش کرتے ہیں۔ وہ مبتدی شعرا جن کا کلام ابھی تک عروضی اور فنی پختگی کے بنیادی مراحل سے گزر رہا ہے ان کے استفادہ کے لئے اصلاحِ سخن کا زمرہ موجود ہے۔ ان شعرائے کرام سے استدعا ہے کہ وہ اپنی تخلیقات بدستور اصلاحِ سخن ہی میں ارسال کرتے رہیں۔
(3) کلام بھیجنے والے شعرا سے درخواست ہے کہ وہ اپنا ایسے فن پارے کا انتخاب کریں جو ان کی عمومی شاعری کی نمائندگی کرتا ہو۔ ایسے نمائندہ فن پارے پر تنقید ان کے کلام کے لئے بحیثیت مجموعی مفید ثابت ہوگی ۔
(4) تنقیدی نشست کے دوران شاعر کو مکالمے اور تبصروں میں کئے گئے سوالات کا جواب دینے کے لئے محفل پر پابندی سے موجود رہنا چاہئے تاکہ ایک ماہ کے دورانیے میں تمام بحث کو سمیٹا جاسکے اور گفتگو کا کوئی پہلو تشنہ نہ رہ جائے۔
(5)اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ تبصرہ کرنے والے اراکین عام دستور کے مطابق شاعری پر صرف داد و تحسین بھرے مراسلے نہ لکھیں بلکہ پیش کردہ کلام کے فکری اور فنی پہلوؤں کا تنقیدی نظر سے جائزہ لیں اور احسن انداز میں اپنی مثبت اور بے لاگ رائے پیش کریں تاکہ مبصرین کی طرف سے شاعر کو ایک صحت مند اور تعمیری فیڈ بیک مل سکے۔
(6) شاعر اور تمام شرکائے گفتگو کے لئے ضروری ہے کہ منفی تبصروں اور غیر صحت مندانہ رویے سے پرہیز کیا جائے۔ شائستگی اور تہذیب کا دامن کسی صورت ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے ورنہ اس تنقیدی نشست کا مقصد فوت ہوجائے گا۔
اب میں آخر میں اس تنقیدی فورم میں شرکت کے خواہشمند شعرائے کرام کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ اپنا نمائندہ کلام مجھے ارسال کریں تاکہ اس تعمیری فورم کا آغاز کیا جاسکے۔ اس فورم کے باقاعدہ آغاز کے لیے میں استادِ محترم جناب الف عین صاحب سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ ہمیں اپنے افتتاحی کلمات سے نوازیں۔