سیما علی
لائبریرین
بنا ہے دامنِ ہر حرف‘ کہکشانِ حمد
زمینِ لفظ پہ اُترا ہے آسمانِ حمد
تمام خلق نے مل کر جو آج تک کی ہے
ہے ناتمام سی اک سعی در گمانِ حمد
ہیں خاک بستہ مرے لفظ‘ گنگ اور حیران
سفر میں نُور کی رفتار سے ہے شانِ حمد
ندامتوں کے اسیرِ خیال! تُو ہی بتا
سوائے عجز بیاں کیا ہو ارمغانِ حمد؟
خجالتوں سے بھری زندگی! اشارہ کر
دبیز چُپ کے علاوہ ہو کیا زبانِ حمد؟
شہادت اُس کی ربوبیت اور عظمت کی
ہر ایک ذرّۂ تخلیق ہے نشانِ حمد
ہزار عمرِ خضر بھی ادائے شکر کو کم
کسی بھی طور مکمل نہ ہو بیانِ حمد
ریاض سوچ یہ غربالِ لفظ کے اندر
سمٹ سکے گا کبھی بحرِ بیکرانِ حمد؟
ریاض مجید
زمینِ لفظ پہ اُترا ہے آسمانِ حمد
تمام خلق نے مل کر جو آج تک کی ہے
ہے ناتمام سی اک سعی در گمانِ حمد
ہیں خاک بستہ مرے لفظ‘ گنگ اور حیران
سفر میں نُور کی رفتار سے ہے شانِ حمد
ندامتوں کے اسیرِ خیال! تُو ہی بتا
سوائے عجز بیاں کیا ہو ارمغانِ حمد؟
خجالتوں سے بھری زندگی! اشارہ کر
دبیز چُپ کے علاوہ ہو کیا زبانِ حمد؟
شہادت اُس کی ربوبیت اور عظمت کی
ہر ایک ذرّۂ تخلیق ہے نشانِ حمد
ہزار عمرِ خضر بھی ادائے شکر کو کم
کسی بھی طور مکمل نہ ہو بیانِ حمد
ریاض سوچ یہ غربالِ لفظ کے اندر
سمٹ سکے گا کبھی بحرِ بیکرانِ حمد؟
ریاض مجید