سیما علی
لائبریرین
ابتدائے کلام کرتا ہوں
دم تری بندگی کا بھرتا ہوں
جب تری حمد کان پڑتی ہے
دلِ مردہ میں جان پڑتی ہے
صبح کا نور ہے کتاب تری
حمد کرتا ہے آفتاب تری
رات دِن کے ورق اُلٹتا ہے
لطف تیرے سے وقت کٹتا ہے
کوہساروں کو تو نے چمکایا
برف کا تاج اُن کو پہنایا
چاندنی تیرے گیت گاتی ہے
نغمہء حمد گنگناتی ہے
دھڑکنوں میں ہے نعرہء حق ہُو
تیری قدرت کے ہیں نشاں ہر سُو
کائنات آئنہ جمال کا ہے
نقش ہر اِک ترے کمال کا ہے
اشکِ غم کی ہے آبرو تجھ سے
شاخِ اُمید میں نمو تجھ سے
حافظ لدھیانوی
دم تری بندگی کا بھرتا ہوں
جب تری حمد کان پڑتی ہے
دلِ مردہ میں جان پڑتی ہے
صبح کا نور ہے کتاب تری
حمد کرتا ہے آفتاب تری
رات دِن کے ورق اُلٹتا ہے
لطف تیرے سے وقت کٹتا ہے
کوہساروں کو تو نے چمکایا
برف کا تاج اُن کو پہنایا
چاندنی تیرے گیت گاتی ہے
نغمہء حمد گنگناتی ہے
دھڑکنوں میں ہے نعرہء حق ہُو
تیری قدرت کے ہیں نشاں ہر سُو
کائنات آئنہ جمال کا ہے
نقش ہر اِک ترے کمال کا ہے
اشکِ غم کی ہے آبرو تجھ سے
شاخِ اُمید میں نمو تجھ سے
حافظ لدھیانوی