اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

یاسر شاہ

محفلین
اَلْاَرْضُ للہ!​
پالتا ہے بیج کو مٹّی کی تاریکی میں کون
کون دریاؤں کی موجوں سے اُٹھاتا ہے سحاب؟
کون لایا کھینچ کر پچھم سے بادِ سازگار
خاک یہ کس کی ہے، کس کا ہے یہ نُورِ آفتاب؟
کِس نے بھردی موتیوں سے خوشۂ گندم کی جیب
موسموں کو کِس نے سِکھلائی ہے خُوئے انقلاب؟
دِہ خُدایا! یہ زمیں تیری نہیں، تیری نہیں
تیرے آبا کی نہیں، تیری نہیں، میری نہیں​
اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
یہ لڑی آپ کے حق میں صدقہ جاریہ ہو گئی
جزاک اللّہ خیرا کثیرا
ہم نے بہت ڈھونڈی محفل پر ہر موضوع پر ملی پر اُس ذاتِ پاک پر نہ تھی کئی مرتبہ تلاش کی پر آج ہم نے اللّہ کا نام لیکر شروع کردی ۔۔۔۔
سلامت رہیے ۔پروردگار ہر قدم پر آسانیاں عطا فرمائے آمین۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا
جوں شمع سراپا ہو اگر صرف زباں کا
پردے کو تعین کے درِ دل سے اٹھا دے
کھلتا ہے ابھی پل میں طلسمات جہاں کا
(سوداؔ)
 

سیما علی

لائبریرین
صبیح رحمانی نے احساس کی قندیل روشن کرتے کرتے براہِ راست رب تعالیٰ کے وجود کی نشاندہی کردی اور یقین کی کیفیت کو حسیاتی سطح پر بیان کی روشنی سے ہم کنار کردیا:
فصیل پر ہیں ہوا کی، روشن چراغ جس کے
سیاہ راتوں میں جس نے روشن شجر کیے ہیں
رقم چٹانوں پہ راز ہائے ہنر کیے ہیں
وہ جس کی رحمت نے دشت کے دشت
سبزہ و گل سے بھر دیے ہیں
وہ جس کی مدحت میں حرف و آواز گنگنائیں
خموشیاں جس کے گیت گائیں
وہ جس کے جلوے اُفق اُفق ہیں
وہ جس کی کرنیں شفق شفق ہیں
ازل سے پہلے
ابد سے آگے
اسی کو ہر اختیار حاصل
اسی کو عزو وقار حاصل
وہ ایک مالک
اسی کا سب ہے
وہی تو رب ہے
 

سیما علی

لائبریرین
سرِ افلاک ہے وہ اور تہہِ دریا وہ ہے
ذرۂ خاک سے ہر آن ہویدا وہ ہے
شبنمِ صبح میں وہ اور شفقِ شام میں وہ
کتنی شکلوں سے مری روح میں اترا وہ ہے
اس کا احساس دلاتی ہے سیاہی شب کی
نورِ خورشید میں ہر لمحہ دمکتا وہ ہے
پپڑیاں جمتی ہیں جب خشک زمیں کے لب پر
رحمتیں بن کے گھٹائوں سے برستا وہ ہے
سینۂ سنگ میں کرمک کو بھی دے رزق مدام
یہ حقیقت ہے کہ ہر ذات کا داتا وہ ہے
نوک ہر خار پہ جب رقص میں ہو اوس کی بوند
دل پہ یہ راز کھلے ارفع و اعلیٰ وہ ہے
آدمی نے کئی اصنام تراشے لیکن
آخرش سمجھا فقط لائقِ سجدہ وہ ہے
اک نظر دیکھ کہ اے بے خبر کاوشِ رنگ
پس ہر پردۂ گل انجمن آرا وہ ہے
نعمتیں اس کی میں جھٹلائوں تو جھٹلا نہ سکوں
میرا رازق، مرا مالک، مرا ملجا وہ ہے
محسن احسان
 

سیما علی

لائبریرین
اپنے رب کی حمد و ثناء میں
دھڑکن کا مدھم آہنگ ہو
یا سانسوں کے زیر وبم کا
اک بے نام تسلسل
کیا ہے؟
اگر یہ تسبیح و تہلیل نہیں ہے؟
(وظیفہ گردش لہو،)
(سرشار صدیقی)
 
Top