محمداحمد
لائبریرین
بات کرتا ہے کچھ ایسی کہ نہ سمجھے کوئی
یہ بھی اک غور طلب رنگ ہے دیوانے کا
آداب عرض ہے۔
بات کرتا ہے کچھ ایسی کہ نہ سمجھے کوئی
یہ بھی اک غور طلب رنگ ہے دیوانے کا
کیا بات ہے اس غزل کی!!!
بہت خوب!
اتنی الل ٹپ غزل میں نے پہلی بار پڑھی ہے۔
لکھی تو پہلے بھی ہوں گی؟خود ہم نے بھی۔
لکھی تو پہلے بھی ہوں گی؟
الل ٹپ کے چکر میں بحریں الل ٹپ ہو گئیں!! ویسے الل ٹپ خوب ہے غزل۔ لوگ تو اناپ شناپ نہ جانے کیا کیا چطقل عینی آپا دلفگار مینڈھک لکھتے ہیں۔
یاں مر رہی ہے بھوک سے مخلوق مستقل
اور واں بھرے ہیں نیلم و مرجان الل ٹپ
آنکھوں میں نمی ، ہونٹوں پہ مسکان الل ٹپ
کرتا ہے ساری حرکتیں انسان الل ٹپ
غزل کی اصل بحر ہے
بحروں کے بارے میں کچھ اشارہ تو ریحان صاحب نے بھی دیا ہے۔ آپ ذرا بتائیے کہ کہاں گڑبڑ ہوئی ہے؟
غزل کی اصل بحر ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن(کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور)
مگر زیادہ تر مصرعے
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن(کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا)
اور
مفعول فاعلات مفاعیل فعولن(یہ کوئی بحر نہیں)
کے وزن پر ہیں۔
زبردست جناب!ہم نے غزل کی تدوین کرکے اس الل ٹپ غزل کو کچھ باترتیب کرنے کی کوشش کی ہے۔
اُمید ہے کہ اب غزل زیادہ الل ٹپ نہیں رہی ہوگی۔
بہت ہی خوبصورت کلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت شکریہ
بہت عمدہ
واہ۔ بہت خوب
واہ ۔۔۔۔۔۔۔۔اب ہوئی نہ غزل اصل الل ٹپہم نے غزل کی تدوین کرکے اس الل ٹپ غزل کو کچھ باترتیب کرنے کی کوشش کی ہے۔
اُمید ہے کہ اب غزل زیادہ الل ٹپ نہیں رہی ہوگی۔
واہ ۔۔۔۔۔۔۔۔اب ہوئی نہ غزل اصل الل ٹپ