کسی کے خیال پر اظہارِ رائے پر تو واقعی کوئی پابندی نہیں ہے اور نہ ہی ہونی چاہیے۔ تاہم اظہارِ رائے میں بھی اندازِ بیاں بہت اہم ہوتا ہے ۔
سیف اندازِ بیاں بات بدل دیتا ہے
اگر کوئی شخص کسی سے اپنا لگاؤ یا وابستگی ظاہر کر رہا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ مذکورہ شخص اس قابل نہیں تو اس سلسلے میں سنجیدہ گفتگو بھی تو ہو سکتی ہے۔
اب یہاں صرف تین تبصروں کے تین اقتباسات پیش کر رہا ہوں۔ جس میں مذکورہ شخص (زید حامد) کو ہدفِ تنقید نہیں بنایا گیا بلکہ تمسخر کا سا انداز اپنایا گیا ہے۔ اور پھر اس پر پُر مزاح کی ریٹنگ بھی پاس کی گئیں ہیں۔
چلیے یہ بھی مانا کہ محفل میں دوستانہ ماحول ہے اور اس طرح کا ہنسی مذاق معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ پھر بھی اگر آپ واقعی کسی کی سوچ کو صحیح سمت میں ڈالنے کے خواہشمند ہوں تو بھی یہ طریقہ مثبت نہیں خیال کیا جاتا۔
آخر میں عرض کروں گا کہ یہ سب میری ذاتی رائے ہے آپ کا یا کسی اور کا اس سے متفق ہونا ہرگز ضروری نہیں ہے۔