اس تشویش میں بہت حد تک صداقت ہے تاہم ہمیں اس 'تشویش' پر بھی کسی حد تک 'تشویش' لاحق ہے! اس کا کیا علاج؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
انتخابی عمل چاہے پاکستان ميں ہو، افغانستان ميں، عراق ميں يا دنيا کے کسی بھی ايسے ملک ميں جہاں پرتشدد انتہا پسند عوام پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہيں – وہاں پر اسی قسم کے واقعات ہوتے ہيں اور انتخابی اميدواروں اور ووٹروں کے خلاف دھمکياں ان کی سوچ اور حکمت عملی سب پر واضح کرنے کے ليے کافی ہيں۔
دہشت گرد تنظيميں اور ان کے سرغنہ اس حقيقت سے بخوبی واقف ہيں کہ وہ کبھی بھی عوامی رائے اور حمايت کی عدالت ميں سرخرو نہيں ہو سکتے، اسی ليے وہ اسی طريقہ کار کو اختيار کرتے ہيں جس پر وہ يقين رکھتے ہیں – اور وہ يہی ہے کہ سياسی اثر ورسوخ کے ليے زيادہ سے زیادہ بے گناہوں کا خون بہايا جائے۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہے۔ يہ امريکی حکومت نہيں ہے جسے پاکستانی انتخابات ميں تشدد کی لہر سے کسی بھی قسم کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب پرتشدد انتہا پسند جنھوں نے نا صرف يہ کہ پاکستان کے آئین، پارليمنٹ اور تمام حکومتی نظام کو رد کر ديا ہے، انھوں نے متعدد بار اپنی اس سوچ کا اعادہ کيا ہے کہ وہ اس معاشی، سياسی اور معاشرتی ترقی کے خلاف ہيں جس کی کاوش پاکستان کے عام لوگ کر رہے ہیں۔
وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اس خونی سوچ کو مسترد کيا جائے اور اس پرتشدد نظريے کے خلاف اجتماعی موقف اختيار کيا جائے جس پر بضد مجرم مذہب کے نام پر بے گناہوں کے خون کے زياں پر بھی فخر محسوس کرتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ