محمود احمد غزنوی
محفلین
اور جان لو کہ 'اللہ' ایک عَلم (علامت) ہے جسکی بدولت تم اس موسوم کا تعقل کرتے ہو جو الوہیت کے تمام مراتب پر حاوی ہے۔ اور یہ تعقل تمہارے تصور میں ایک زائد امر ہے جو تمہاری ذات سے مغائر ہے۔ پس یہ متصور عدم ہے، وجود نہیں رکھتا اسلئے کہ عین مراد تمہاری ذات ہے۔ پس اللہ کے سوا کوئی مصور نہین اور اس تعقل میں تصور کرنے والا تمہارے علاوہ اور کوئی نہین۔ بلکہ یوں ہے کہ اللہ کے سوا کوئی نہین۔
اور جان لو کہ ہمارا خلق و حق اور عبد و رب کہنا یہ دراصل ایک ہی ذاتِ واحد کے نسبی اور حکمی مراتب ہیں۔ ان میں سے کوئی ایک بھی پورے پورے معانی کی حکایت نہیں کرتا۔ چنانچہ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو تمہارا ان درجات کے تعدد میں کسی ایک شئے پر رک جانا محض زور و زبردستی اور تضیعِ اوقات ہے۔ الّا یہ کہ تمہارا تعلق اس گروہ سے ہو جو مشک کو اس حالت میں سونگھ لیتے ہیں جب وہ نافہ میں ہوتا ہے۔ کیونکہ اس صورت میں یہ سب مراتب (حق و خلق، عبد و رب) وغیرہ اصل کے اعتبار سے تمہاری ہی ذات کے مراتب قرار پائیں گے۔ ایسی صورت میں گویا تم نے ذفر (ایک خوشبودار جڑی بوٹی) کسی دوسرے کے ہاتھ سے چکھی، اور اپنے آپ کو اپنے مرتبے کی کسوٹی اور میزان پر پرکھا۔ پس اس مقام سے تم نے جو کچھ پایا، عین حقیقت ہے۔ اور تم نے اتصال اور اتحاد کی راہ سے اسے اللہ سے حاصل نہیں کیا کیونکہ وہ گمراہی و الحاد ہے۔
اور اس بات کا ذوق وہی شخص حاصل کرے گا جو عربی عجمی ہے، جسکی زبان خلق کی زبان نہین اور جسکا مقام خلق کے مقام سے مغائر ہے۔ اور وہ اس بات کو جو اسے حاصل ہوئی ہے، پوری طرح پا لیتا ہے۔ بلکہ وہ تو ہمیشہ سے ہی تھی۔
اور وہ اپنے اس ھاتھ سے جو احدیت سے قائم ہے، اپنی ذات کے ہدف پر اپنی مقتضیات کی کمان سے اپنے ہی مراتب کا تیر چلاتاہے۔ پس اسکا نشانہ نہیں چُوکتا، نہ اسکا تیر اوندھے منہ گرتا ہے نہ ہی ادھر اُدھر ہوتا ہے اور نہ ہی نشانے باز کی آنکھ اس سے ہٹتی ہے۔ بلند و برتر ہے اللہ اس بات سے کہ اسکی الوھیت زائل ہو یا اسکی احدیت منقسم ہو۔
اور جان لو کہ ہمارا خلق و حق اور عبد و رب کہنا یہ دراصل ایک ہی ذاتِ واحد کے نسبی اور حکمی مراتب ہیں۔ ان میں سے کوئی ایک بھی پورے پورے معانی کی حکایت نہیں کرتا۔ چنانچہ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو تمہارا ان درجات کے تعدد میں کسی ایک شئے پر رک جانا محض زور و زبردستی اور تضیعِ اوقات ہے۔ الّا یہ کہ تمہارا تعلق اس گروہ سے ہو جو مشک کو اس حالت میں سونگھ لیتے ہیں جب وہ نافہ میں ہوتا ہے۔ کیونکہ اس صورت میں یہ سب مراتب (حق و خلق، عبد و رب) وغیرہ اصل کے اعتبار سے تمہاری ہی ذات کے مراتب قرار پائیں گے۔ ایسی صورت میں گویا تم نے ذفر (ایک خوشبودار جڑی بوٹی) کسی دوسرے کے ہاتھ سے چکھی، اور اپنے آپ کو اپنے مرتبے کی کسوٹی اور میزان پر پرکھا۔ پس اس مقام سے تم نے جو کچھ پایا، عین حقیقت ہے۔ اور تم نے اتصال اور اتحاد کی راہ سے اسے اللہ سے حاصل نہیں کیا کیونکہ وہ گمراہی و الحاد ہے۔
اور اس بات کا ذوق وہی شخص حاصل کرے گا جو عربی عجمی ہے، جسکی زبان خلق کی زبان نہین اور جسکا مقام خلق کے مقام سے مغائر ہے۔ اور وہ اس بات کو جو اسے حاصل ہوئی ہے، پوری طرح پا لیتا ہے۔ بلکہ وہ تو ہمیشہ سے ہی تھی۔
اور وہ اپنے اس ھاتھ سے جو احدیت سے قائم ہے، اپنی ذات کے ہدف پر اپنی مقتضیات کی کمان سے اپنے ہی مراتب کا تیر چلاتاہے۔ پس اسکا نشانہ نہیں چُوکتا، نہ اسکا تیر اوندھے منہ گرتا ہے نہ ہی ادھر اُدھر ہوتا ہے اور نہ ہی نشانے باز کی آنکھ اس سے ہٹتی ہے۔ بلند و برتر ہے اللہ اس بات سے کہ اسکی الوھیت زائل ہو یا اسکی احدیت منقسم ہو۔