ویری فنیتمہاری صورت تو تمہارے اوتار والی بلی سے بہت ملتی ہے
ویری نائس ملائکہ سو امپریسو
ایسے بابا جی پر میرا بڑا دل کرتا ہے کہ لہا لو جی لتر مطلب اتار لو جاتا اور دو لگاؤ سر میںجیسے اس دن میں ٹیلی ویژن پردیکھ رہی تھی کہ ایک بہت معمر بابا جی سے کسی نے پوچھا کہ پچھلی حکومت نے کیا کیا؟ بابا جی نے مہنگائی ، بے ایمانی، بجلی کی عدم دستیابی جیسے مسائل گنوائے۔ اور جب ان سے پوچھا گیا کہ اس بار ووٹ کس کو دینا ہے تو انہوں نے کہا ' ووٹ تو بی بی کا ہی ہے'۔
اس طرح کرنا ہو تو سمجھیں ایک وہ بابا جی نہیں آدھی سے زیادہ قوم کے یہی حالات ہیں۔ 'تبدیلی لانی ہے لیکن ووٹ اسی کو دینا ہے جس کو خاندانی یا برادری وابستگی کی بنیاد پر پہلے دیا کرتے تھے۔'ایسے بابا جی پر میرا بڑا دل کرتا ہے کہ لہا لو جی لتر مطلب اتار لو جاتا اور دو لگاؤ سر میں
یہی کہانی میں نے آج بی بی سی پر پڑھی اپ بھی پڑھیں اور سر دھنیںاس طرح کرنا ہو تو سمجھیں ایک وہ بابا جی نہیں آدھی سے زیادہ قوم کے یہی حالات ہیں۔ 'تبدیلی لانی ہے لیکن ووٹ اسی کو دینا ہے جس کو خاندانی یا برادری وابستگی کی بنیاد پر پہلے دیا کرتے تھے۔'
ارے صرف دو سے کیا بننا ہے ان کاایسے بابا جی پر میرا بڑا دل کرتا ہے کہ لہا لو جی لتر مطلب اتار لو جاتا اور دو لگاؤ سر میں
یہی کہانی میں نے آج بی بی سی پر پڑھی اپ بھی پڑھیں اور سر دھنیں
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/05/130503_election2013_badin_politics_shumaila_zs.shtml
یہی میں نے محفل پر شئیر کی ہےیہی کہانی میں نے آج بی بی سی پر پڑھی اپ بھی پڑھیں اور سر دھنیں
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/05/130503_election2013_badin_politics_shumaila_zs.shtml
شکریہ زینتصویر اچھی آئی ہے ساتھ میں یہ وضاحت بھی کردینی تھی کہ آپ کے کمنٹس "ملائکہ" کے نام سے نہیں بلکہ کنول خورشید کے نام سے ہیں۔
میرے یہ خیالات اس بار کے الیکشن کے بارے میں ہیں اور کراچی کو مدنظر رکھ کر اپنے خیال کا اظہار کیا تھا اس لئے ایسا محسوس ہوا سب کو۔۔۔۔۔اچھا لگا کہ طلبا بھی سیاست کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ لیکن ملائکہ ایسی مایوسی کیوں؟
میں اس بات سے تو اتفاق کرتی ہوں کہ جس طرح کے حالات اور واقعات کا سامنا اہلِ کراچی کو خصوصاً ہے وہاں مایوسی کا طاری ہونا قدرتی سی بات ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انتخابات ان شاءاللہ خیر خیریت سے ہو گئے تو کچھ نہ کچھ تبدیلی ضرور آئے گی۔ چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ ویسے بھی تبدیلی وہی دیرپا ہوتی ہے جو آہستہ آہستہ آتی ہے۔ پرانے اور آزمائے لوگوں کے اسمبلیوں میں پہنچنے میں بھی تو کافی ہاتھ ہمارا عوام کا بھی ہوتا ہے۔ جیسے اس دن میں ٹیلی ویژن پردیکھ رہی تھی کہ ایک بہت معمر بابا جی سے کسی نے پوچھا کہ پچھلی حکومت نے کیا کیا؟ بابا جی نے مہنگائی ، بے ایمانی، بجلی کی عدم دستیابی جیسے مسائل گنوائے۔ اور جب ان سے پوچھا گیا کہ اس بار ووٹ کس کو دینا ہے تو انہوں نے کہا ' ووٹ تو بی بی کا ہی ہے'۔ یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے اور اکثریت کا یہی حال ہے۔ پاکستانی قوم جب تسلسل سے انتخابات کے عمل سے گزرے گی (اور دو چار جمہوری حکومتیں اپنی معیاد پوری کریں گی) تو لوگوں کا سیاسی شعور بھی بہتر ہو گا اور آہستہ آہستہ سیاست سے نااہل لوگ فلٹر ہونا شروع ہو جائیں گے ان شاءاللہ۔
ملائکہ پاکستان ہسٹوریکل سوسائٹی کی کانفرنس، جہاں کی یہ تصویر ہے کے بارے میں بھی کچھ لکھیں اگر ممکن ہو تو۔
یہ آپ نے خود دیکھا ہے؟؟؟؟یہی بات ہے۔ مجھے ایک بار اندرونِ سندھ جانے کا اتفاق ہوا تھا۔ بعینہ یہی حالات ہیں وہاں جو اس لنک پر لکھے ہیں۔ آپ یقین کریں گے کہ بدین میں میں نے ایسے بھی لوگ دیکھے ہیں جن کے پاس پہننے کے جوتے بھی نہیں ہیں اور جب ان کے پاؤں کھردری زمین کی وجہ سے پھٹ جاتے ہیں تو وہ انہیں بڑی سوئی سے سی لیتے ہیں۔ یہی حال نواب شاہ کا ہے۔ وہاں ایک ہی جگہ پر چار اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی ادارے تو بنا دیئے گئے ہیں اور سڑکیں بھی کچھ بہتر ہوئی ہیں لیکن عام آدمیوں کی اکثریت ایسی ہی زندگی گزار رہی ہے جیسا کہ بینا مائی۔
جی ہاں۔ ذاتی مشاہدہ۔یہ آپ نے خود دیکھا ہے؟؟؟؟
شاید یہی وجہ ہے۔ وہی بات کہ جو حالات کا سامنا کر رہا ہوتا ہے ، اس کے احساسات دوسروں سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔میرے یہ خیالات اس بار کے الیکشن کے بارے میں ہیں اور کراچی کو مدنظر رکھ کر اپنے خیال کا اظہار کیا تھا اس لئے ایسا محسوس ہوا سب کو۔۔۔ ۔۔
ہوتا ہے عائشہ۔ میں نے تو اور بھی بہت کچھ دیکھا تھا لیکن وہی بات کہ شاید ہمارے اندر تلخ حقائق کو دیکھنے اور آگے بیان کرنے کی ہمت نہیں ہوتی۔کیااا
اففف میرے خدا!
فرحت اپیااا ایسا بھی ہوتا ہے؟