امامیات (کالم 3)

فاخر رضا

محفلین
دیر کبھی بھی نہیں ہوتی. آپ زندگی کے کسی بھی مرحلے میں اپنی قابلیت بڑھا کر بہتر مواقع تلاش کرسکتی ہیں.
مسجد، درسگاہ، اور دواخانے کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے انسان کو اپنی جیب کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے. یہ ایک فلاحی معاشرے میں ہوتا ہے (بقول ادیب الحسن رضوی)
میں اس میں اضافہ کردوں کہ جو لوگ تعلیم و تعلم، دینیات اور طب کے شعبے سے وابستہ ہیں انہیں بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ایک مشنری کام ہے. ویسے تو ریاست کی ذمہ داری ہے لوگوں کو یہ سہولیات فراہم کرنا مگر ہمارے معاشرے میں ان شعبوں میں وہ لوگ آئیں جو پہلے سے خوشحال ہوں.
 

لاریب مرزا

محفلین
تلخ حقائق کی عکاسی کرتی ہوئی ایک دکھی تحریر!! ایک اچھے موضوع کو زیرِ بحث لائے ہیں آپ۔ آج کل کا انسان تو معاشی بحران میں ہی اتنا پھنس کے رہ گیا ہے کہ باقی پڑھے ہوئے تمام درس ذہن سے محو ہو جاتے ہیں۔
دوسرا اہم نکتہ جس کی طرف آپ نے توجہ مبذول کرائی ہے وہ ہماری قوم کا المیہ بن کے رہ گیا ہے۔ جو لوگ اپنا " چولہا جلانے" کی خاطر ہر دوسری گلی میں پرائیویٹ سکولز کے نام پر دو کمروں کی عمارت میں سکول کھول کر کاروبار شروع کرلیتے ہیں، وہ اساتذہ کو کیا ماحول فراہم کر سکتے ہیں؟؟ یا ان کے کیے گئے کام کے مدنظر ان کو کتنا پے کر سکتے ہیں؟؟ اس طرح کے ماحول میں اساتذہ کی ذہنی حالت بالکل ویسی ہی ہونی چاہیے جیسا کہ آپ نے اپنی تحریر میں بیان کی ہے۔
پرائیویٹ سیکٹر میں اچھے سسٹمز کے تحت کام کر رہے سکولز میں ایسی صورت حال دیکھنے کو نہیں ملتی۔ تعلیمی قابلیت کے تحت اساتذہ کو ایک جتنا ہی پے کیا جاتا ہے۔ البتہ اساتذہ کی قابلیت اور محنت کے باعث انکریمنٹ مختلف ہو سکتا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔ :)
ویسے تحریر سے معلوم ہو رہا ہے کہ صاحبِ تحریر کا کن سکولز سے واسطہ پڑتا رہا ہے۔ :) :)
 

اکمل زیدی

محفلین

نور وجدان

لائبریرین
کے پی کے ؟ مجھے کے پی کے کا خاص اندازہ نہیں ۔ آپ نے کیوں پوچھا ؟
آپ کی پروفائل پکچر سے جو شاید کسی پشاور سے منسلک علاقے کی محسوس ہوئی ۔میں نے دانستہ اس بارے میں لکھا کیونکہ پنجاب ایسا صوبہ ہے جہاں پر اس سیکٹر میں خواتین و حضرات دونوں کو یکساں مواقع ملتے ہیں جبکہ 90 فیصد خواتین ٹیچر ہیں ۔

نور سعدیہ بہن امامیات کسی امام صاحب کی سوانح حیات نہیں کہ میں ہر روز ان کے بارے میں ایک قصہ بیان کروں ۔ امام ایک سوچ ایک وژن کا نام ہے ۔ انداز چونکہ باقی اصناف سے شاید مختلف یے اس لیئے اصل مدعے کی بجائے قاری امام کی شخصیت کو لے کے بیٹھ جاتا ہے ۔
امام اس دنیا میں موجود کوئی بھی ہستی نہیں ۔ جیسے شیخ اور ساقی کوئی ہستی نہیں ۔

شکریہ وضاحت کے لیے مگر چونکہ امامیات کے نام سے لڑی ہے اسوجہ سے پوچھ ڈالا تھا ۔

عظیم فلسفی خاتون اپنے اندازے کے بارے میں وضاحت فرما دیں گی۔

البتہ اپنے اندازے کے بارے میں مکمل تحقیق کر کے آپکو 48 گهنٹے میں رپورٹ پیش کردوں گا۔ :cool2:

کبھی کبھی چوہدری صاحب رج کے بونگیاں مارتے ہیں ،اور نہ ماریں تو چوہدری صاحب کیسے ہوں گے :p:ROFLMAO::LOL: لو دسو :D;)

میں نے 'ہو گا ' کہا ہے نا یعنی یہ بهی اندازہ ہی ہے۔

آپ سے نہیں پوچها جی۔ عظیم فلسفی خاتون محفلین نور سعدیہ شیخ ہیں۔

آپ آج کل بڑے اندازے لگارہے ہیں ۔۔۔ کوئی تیسرا چکر لگتا ہے :p:cool:

اچها جی۔ یعنی آپ ایک غیر الہامی شخصیت ہیں۔
ویسے
یہ آپ کے امام صاحب تو الہامی شخصیت ہی لگ رہے ہیں بالکل جیسے ساقی اور شیخ:heehee:

:battingeyelashes:

آپ اتنے کنفرمڈ کیسے ہیں شیخ ، ساقی ایسی الہامی مخلوقات ہیں جن کا سرے سے وجود ہی نہیں ،مشاہداتی علم کو ایسے ویسے جوڑا جائے تو بونگی کہلاتی ہے ، چوہدری صاحب رج کے مارو بونگیاں ، لگے رہو:ROFLMAO::LOL:
 
Top