بحث : آپ کی نظر میں سب بحث کر رہیے ہیں۔ اور بے جا بحث ! آپ کو ایسا لگ رہا ہے اسی طرح مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ آپ انتہائی ’’ڈھیٹ ‘‘ ہیں۔ آپ نے بلاشبہہ لغت سے بہتان کی تشریح کر دی ہے، لیکن محترمہ بعض باتیں سیدھی سی ہوتی ہیں۔ میرا خیال ہے آپ نے وقت برباد کیا ہے لغت دیکھنے میں،
میں نے بھی یہی کہا کہ صرف اس لفظ کو تبدیل کر دینا بہتر ہے اور اس کی جگہ ’اختلاف کی حقیقت‘ کر دیا جائے تو موزوں ہو گا۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ افترا، اور اس جیسے دوسرے لفظ بہتان کی جگہ لکھ دینے سے بہتان کا تاثر چلا جائے گا۔ آپ بھی ذرا غور سے پڑھ لیجیے میری بات۔ آپ کا کہنا ہے کہ کسی نے لغت سے بہتان کو غلط یا بھدا لفظ ثابت نہیں کیا تو محترمہ جو بات سیدھی سی عقل میں آتی ہو اس کے لیے لغت اٹھا کر یہاں نقل کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ کو نہیں سمجھ آ رہا تو آپ کا مسئلہ ہے۔ بہتان کے لفظ کے جو معنی آپ نے دیے ہیں وہ بالکل درست ہیں اور میں ان میں سے کسی کا استعمال کرنے پر آمادہ نہیں ہون۔ میں نے تو ایک نیا لفظ دیا ہے۔ اختلاف‘
بالکل درست فرمایا آپ نے کہ بات تو وہی رہے گی۔ لیکن بہتان کی جگہ اختلاف کے لفظ سے بہت فرق پڑ جائے گا۔ تاہم آپ ’اڑیل‘ قسم کی ہیں اور اسی لیے بحث کر رہی ہیں۔
اہم بات: سویدا نے بھی دریافت کیا تھا اور میں نے تو نام لے کر پوچھا کہ حضرت عثمان اور حضرت علی اور حضرت عائشہ صدیقہ کے معاملات پر بات کی جائے گی تو آپ ایسے لکھیں گی کہ :
’’ علی نے عائشہ پر بہتان باندھا، لگایا، علی کے عثمان پر افترا اور الزام تراشی کا جواب“
اس کا جواب ضرور دیجیے، آپ پہلے بھی نظر انداز کر گئیں۔ یہ بہت اہم بات ہے۔
اس کے بعد میں نے دادی اماں، والد وغیرہ کے ساتھ گفتگو میں استعمال کیے جانے والے الفاظ پر رائے جاننا چاہی لیکن آپ نے اس پر خاطر گزاری نہیں دی۔ دادی اماں کھسکی ہوئی یا پاگل ہو گئی ہیں یا یوں کہا جائے تو اچھا ہو گا کہ دادی اماں کا ذہنی توازن درست نہٰں۔ اس جمعلے کو بھی شامل کر لیجیے۔
میری عرض ہے کہ پہلے آپ ان دو باتوں کی باقاعدہ جملہ لکھ کر عثمان و علی اور بی بی عائشہ کے ناموں کے ساتھ بات کریں۔ کیوں کہ سب جانتے ہیں کہ ان میں بعض باتوں پر اختلاف تھا اور ایک دوسرے کے لیے ان کی طرف سے بعض باتیں بھی کی گئیں۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ آپ کا انداز زبردستی کا ہے۔ میں نے اپنی پوسٹ میں عرض کی تھی کہ اگر آپ سمجھتی ہین کہ یہ تحقیق درست ہے تو اسے ایک تحقیق کے طور پر پیش کریں نہ کہ مسلط کر دینے والا انداز اپنائیں۔ کیوں کہ سبھی کا کہنا ہے کہ امام صاحب ایک متنازع شخصیت ہیں اور ان کے بارے میں ایک جانب کچھ رائے ہے اور دوسری جانب کچھ اور۔ تو اگر آپ اس تحقیق پر ایمان لے آئی ہیں کسی وجہ سے تو ضروری نہیں ہے کہ اسے آپ سب کے دلوں میں راسخ کرنے کے لیے میدان میں نکل جائیں۔
اور آپ “جھگڑالو“ اور “فسادی طبیعت“ کی معلوم ہوتی ہیں۔ نامکمل بات کی اور “دفع“ ہو گئیں ۔
.............................
یہاں جو الفاظ واوین میں دیے گئے ہیں اور خاص طور پر "دفع " ان کے معنی بھی لغات میں مخلتف ہیں۔ دفع کا مطلب رخصت ہو جانا، چلے جانا بھی ہے۔ تو میرا خیال ہے تو محترمہ جو عربی اردو لغات کی "عالمہ" ہیں انہوں نے کم از کم اس کا برا نہیں مانا ہو گا۔ جیسے بہتان کا لفظ محترمہ کے مطابق غلط نہیں، انہوں نے لغت سے نقل بھی کیا ہے اس کے کئی معنی۔ امید ہے یہ پوسٹ واضح ہو گئی ہو گی۔
دوسری بات یہ ہے کہ میں نے محترمہ کی فورمز کے مختلف سنجیدہ موضوعات میں پوسٹس دیکھی ہیں۔ ان میں بھی ان کا یہی انداز رہا ہے۔ زبردستی اپنی بات منوانے کی کوشش میں انہیں کئی لوگوں سے سخت جملے بھی سننے کو ملے، متعدد نے تو بری طرح ٹوکا، ایک دوست نے انہیں متکبر کہا، جو میرے نزدیک بھی درست اندازہ ہے۔ لیکن غرور اور تکبر سے بھری ہوئی ذہنیت نے ہتھیار نہیں ڈالے جس سے موصوفہ کی "علمیت" ثابت ہوتی ہے۔ نیز انہیں واقعی الفاظ کے استعمال کی تمیز نہیں ہے۔ کیوں کہ ایک جگہ انہوں نے: رسول کریم کے لیے "ملا" کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کتنی تمیز دار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے مطلب کی بات کر کے غائب ہو جانے کا ہنر بھی خوب جانتی ہیں۔ یہ کم ظرفی ہے کہ جواب ملنے پر اسے تسلیم کرنے اور اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کے بجائے ادھر تشریف نہیں لائیں۔ افسوس کہ اب ایسے لوگ "حصول علم اور نشر علم" میں مصروف ہیں۔ خدا ہی حافظ ہے ہمارا۔