امام کعبہ سمیت 70سعودی علما نے فون پر ہیلو کہنے کوحرام قرار دیدیا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
سعودی عرب کے 70 علما بشمول امام کعبة اللہ نے ٹیلیفون پر ”ہیلو“ کہنے کو حرام قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انگریزی زبان میں ہیلو جہنم کو کہا جاتا ہے اور ہیلو کے معنی جہنمی بنتا ہے اس لئے کسی بھی شخص کو جہنمی کہنا حرام ہے اس سلسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سروے اور تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ انگریز خود جب بھی فون کرتے یا وصول کرتے ہیں ”ھاء ، Hi, Ya“ استعمال کرتے ہیں جبکہ غیر انگریز میں یہ رواج پڑ چکا ہے کہ وہ ہیلو کہتے ہیں۔ اس تحقیق اور سروے کے سامنے آنے کے بعد سعودی عرب کے 70 بڑے علمائے کرام نے ہیلو کہنے سے مسلمانوں کو سختی سے منع کیا ہے۔

ماخذ: جنگ
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=461490
 

طالوت

محفلین
انگریزی زبان میں Hell جہنم کو کہا جاتا ہے ۔ جبکہ H E L L O لفظ جرمن Hallo ia Hollo سے انگریزی میں آیا ہے ۔ اس کا استعمال 1833 کے لگ بھگ شروع ہوا۔ مزید دیکھئے انگریزی وکی پیڈیا ۔
ایک تو ہم حرام سے کم پر تیار نہیں ہوتے ۔ بھئی نا پسندیدہ کہہ لیں ۔ یا کہہ لیں کہ اسلام سلام کرنے کا حکم دیتا ہے ، حالانکہ “شریعت“ تو غیر مسلم کو درست سلام کرنے یا اس کے سلام کا جواب دینے سے بھی گریزاں ہے ۔
 

دوست

محفلین
مولانا کے کہنے سے کیا ہوتا ہے جی، حدیث تو نہیں کہہ دی انھوں نے۔ فقیہہ صرف فتوی دے سکتا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے رائے، اور یہ رائے اس کی اپنی عقل و علم کے مطابق ہوتی ہے۔ ہر کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ چناچہ میں ہیلو نہ کہنے کے اس جواز کو نہیں مانتا۔
 

ظفری

لائبریرین
مولانا کے کہنے سے کیا ہوتا ہے جی، حدیث تو نہیں کہہ دی انھوں نے۔ فقیہہ صرف فتوی دے سکتا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے رائے، اور یہ رائے اس کی اپنی عقل و علم کے مطابق ہوتی ہے۔ ہر کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ چناچہ میں ہیلو نہ کہنے کے اس جواز کو نہیں مانتا۔

شاکر نے بلکل صحیح کہا ۔۔۔۔ فتوی کوئی مذہبی اصطلاح نہیں ہے کہ آپ اس کو اسلامی حکم بنادیں ۔ فتویٰ ایک رائے کا نام ہے ۔ جس کوئی کوئی بھی فقیہہ اپنے علم اور عقل و فہم سے اخذ کرتا ہے ۔ جسکا جتنا علم اور فہم ہوگا ۔ فتویٰ کی افادیت بھی اُسی نوعیت کی ہوگی ۔ اس فتویٰ ( رائے) کی افادیت اوپر کی کچھ پوسٹوں سے ظاہر ہوگئی ہے ۔
 

عبدل

محفلین
نبی اکرم صلی اللہ علیہ اسلم کا فرمان ھے ((من تشبہ بقوم فھو منھم)) جس نے جس قوم کی مشابھت کی وہ ان میں سے ھو گا-
اب میرے بھائی غور کریں کہ ھیلو کہنے سے انگریز کی مشابھت آتی ھے یا نہیں اگر مشابھت ھوتی ھے تو ازراہ کرم بچنا چاھیے- میں حرام کا فتوی تو نہیں دیتا لیکن اتنا ضرور کہتا ھوں کہ اس سے مشابھت آتی ھے -اور اس وقت تہذیب کی جنگ دنیا میں چل رھی ھے انگریز چاھتا ھے کہ میری تہذیب دنیا میں چھا جائے-اس طرح ھم مسلمانوں کو چاھیے کہ سلام کو عام کریں -
ایک اور حدیث ھے کہ سلام کو عام کرو اور ھر اس شخص کو سلام کرو جس کو تم جانتے ھو اور اس کو جس کو تم نہیں جانتے-

آخر میں اپنے بھائیوں سے ایک سوال ھے اگر ھیلو کہنے میں کوئی حرج نہیں (جو انگریز کی نشانی ھے) تو پھر نمستے کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں -
 
آخر میں اپنے بھائیوں سے ایک سوال ھے اگر ھیلو کہنے میں کوئی حرج نہیں (جو انگریز کی نشانی ھے) تو پھر نمستے کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں -

مجھے اس جھگڑے میں پڑنے کا کوئی شوق تو نہیں لیکن کچھ سوال میرے کند ذہن میں بھی اٹھتے ہیں۔

- کیا اسلام کے ایجنڈے میں کہیں یہ بات بھی شامل ہے عربی زبان کو عام کیا جائے باقی تمام زبانوں کے تئیں اپنی نفرت کا اظہار کیا جائے۔
- کیا کسی لفظ کا ترجمہ اہل زبان کے علاوہ دوسرے لوگ متعین کریں گے کہ فلاں لفظ فلاں سے مشتق ہے اور اس کا مطلب یہ ہونا چاہئیے؟ اگر یوں ہونے لگے تو عربی زبان کے کتنے ایسے الفاظ ہوں گے جو انگریزی، ہندی یا دوسری زبانوں میں کسی بے ہودہ گالی کے آس پاس ہوں گے۔
- اگر کسی کے فتوے کے تحت لفظ Mosque ماسکیوٹو بمعنی مچھر سے بنا ہوا ہے جسے مسجد کے لئے استعمال کرنے سے اس کی حرمت کے باعث ایمان میں خلل آنے کا خطرہ ہے تو اردو میں مستعمل الفاط "نماز" اور "روزہ" کہاں سے آئے ہیں اور ان کے استعمال سے کس قدر ایمانی تباہی آنے کا امکان ہے؟
- نمستے کہنے میں یہ حرج ہے کہ اہل زبان کی نظروں میں اس کا مطلب ہوتا ہے "ہم (آپ کے آگے) اپنا سر جھکاتے ہیں"۔ ہاں اب اگر کسی عالم کا خیال یہ ہو کہ یہ لفظ "مست" بمعنی خوش سے مشتق ہے تو یقیناً ہیلو کے درجے پر فائز کیا جا سکتا ہے۔
- عربوں کے یہاں مسنون طریقہ سلام "السلام علیکم" کس حد تک رائج ہے اور وہ اس کے علاوہ اور کس کس شکل میں آداب بجا لاتے ہیں کبھی یہ بھی سوچنا چاہئے۔

نوٹ: نہ تو میں ہیلو کی ترویج کر رہا ہوں، نہ سلام بھیجنے کی تنکیر اور نہ ہی فتوے کی تحقیر۔
 

ابو یاسر

محفلین
سعودی علماء کا نام اور کسی عربی اخبار کا حوالہ بھی یہاں رقم کرنا چاہیے تھا
اس کے بنا یہ بات محض ایک افواہ سمجھی جائے گی
 

باذوق

محفلین
اب تک ایکسپریس اور خبریں جیسے اخبار بےحوالہ خبروں کیلئے بدنام تھے، نہیں معلوم تھا کہ جنگ جیسا اخبار بھی یوں اپنا اعتبار کھوئے گا۔
کوئی سال بھر پہلے بھی یہاں پوچھا گیا تھا کہ ان سعودی علماء کے نام بتائیں جنہوں نے ایسا فتویٰ دیا ہے ۔۔۔ مگر جواب ندارد۔
کچھ عرصہ سے یہ "خبر" ایمیل اور ایس ایم ایس سے گردش میں ہے۔ مگر مجھے آج تک کسی بھی عربی اخبار میں ایسی کوئی "خبر" دکھائی نہیں دی۔ محفل پر کافی اراکین سعودی عرب سے ہیں۔ یہاں سے شائع ہونے والے اخبارات میں ایسی کوئی خبر ان کی نظر سے گزری ہو تو گذارش ہے کہ حوالہ دیں۔
 

دوست

محفلین
ٹائی لگانا بھی حرام ہے جی انگریزوں کی مشابہت ہوتی ہے۔ حالانکہ یہ اطالویوں کی ایجاد ہے۔
 

سویدا

محفلین
میں نے سعودی عرب معلوم کیا ہے جھوٹی اور بے بنیاد خبر ہے ایسا کوئی فتوی جاری نہیں ہوا ہے
 

سویدا

محفلین
فرحان بھائی طالبانیت کا مظاہر کرنے کے بجائے یہ کہنا بجا ہوگا کہ
جنگ اخبار جھوٹا نہیں ہے بلکہ جنگ اخبار کی یہ خبر جھوٹی ہے
صرف ایک خبر کو لے کر اگر جنگ اخبار جھوٹا ہے تو پھر پورا کا پورا میڈیا ہی جھوٹا ٹھہرے گا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top