امداد کی آڑ میں ہارپ ٹیکنالوجی کا استعمال

آصف اثر

معطل
اگر آپ کا سوال سنجیدہ ہے
پاکستانی سائنسدانوں میں یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ خود سے زیادہ دوسروں کی سنجیدگی کی فکر ہوتی ہے۔ برا نہ مانیے، یہ رویہ سائنس کی ترویج میں ایک رکاوٹ ہے۔ جس طرح کا سائنسی انقلاب ہم چاہتے ہیں اس طرح انقلابی عزم سے محروم ہے۔
کوشش کیجیے تھک نہ جائیں۔ میں شارٹ کٹ سے گریز کرتا ہوں۔
 

آصف اثر

معطل
کیا آپ کے نزدیک کرہ ہوائی اور موسم کے بیچ کوئی تعلق نہیں ہے پھر؟
کرۂ ہوائی کے مجموعی مفہوم اور کرۂ ہوائی کے انفرادی تہوں میں فرق سمجھنے سے اس کا جواب ملنا آسان رہے گا۔ موسم کا تعلق کرۂ ہوائی سے کم نچلی تہوں سے زیادہ ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
کرۂ ہوائی کے مجموعی مفہوم اور کرۂ ہوائی کے انفرادی تہوں میں فرق سمجھنے سے اس کا جواب ملنا آسان رہے گا۔ موسم کا تعلق کرۂ ہوائی سے کم نچلی تہوں سے زیادہ ہے۔
جی بالکل۔ اب ذرا اس مضمون کو دیکھ لیجیے گا اور بتائیے گا کہ آپ آئنوسفئیر سے کرہ ہوائی پر کس مکینزم سے اثر انداز ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ لنک دیے بغیر آپ دوسری طرف نکل جاتے ہیں پھر گلہ کرتے ہیں کہ یہاں تو جواب نہیں ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
نیز یہ بھی بتائیے گا کہ ہارپ پروگرام میں استعمال ہونے والی تجرباتی فیسلٹی اور مشینری آج کل کس ادارے کے زیر استعمال ہے۔
 

آصف اثر

معطل
جی بالکل۔ اب ذرا اس مضمون کو دیکھ لیجیے گا اور بتائیے گا کہ آپ آئنوسفئیر سے کرہ ہوائی پر کس مکینزم سے اثر انداز ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ لنک دیے بغیر آپ دوسری طرف نکل جاتے ہیں پھر گلہ کرتے ہیں کہ یہاں تو جواب نہیں ہے۔
ویسے اپنے مضمون کا لنک دینا آپ کے ذمے تھا۔ اب دے دیا تو بہت اچھا۔
جو باتیں آپ نے مضمون میں بیان کی ہیں، ان کا علم تو پہلے سے تھا لیکن یہ کوئی ایڈوانس چیزیں نہیں بلکہ ابتدائی اور انٹرمیڈیٹ ٹائپ کی باتیں ہیں جن کا علم سب کو ہونا چاہیے۔
ہارپ کے حوالے سے میں خود اوپر دیے گئے مضامین کی حد تک قائل نہیں۔ کیوں کہ بعض نکات ایسے ہیں جو یا تو غلط ہیں اور یا ناقص، لیکن ایک پہلو جس کی جانب متوجہ کرنا مقصود تھا اب بھی وضاحت کا متقاضی ہے۔
امریکہ اور اس لابی کو جس طرح معصوم اور "پسماندہ" ظاہر کیے جانے کی کوشش کی جاتی ہے وہ درست نہیں۔ بہت سی ٹیکنالوجیز اور دریافتیں ایسی ہوتی ہیں جو دہائیوں تک خفیہ رکھی جاتی ہیں جب ان کا توڑ معلوم کیا جاتا ہے تو مناسب وقت پر انہیں عام کردیا جاتا ہے۔ لہذا یہ کہنا کہ ایسا "کچھ بھی" نہیں، اصولا ٹھیک نہیں۔ امکانات بہرحال موجود ہوتے ہیں۔
اس کی ایک دو حالیہ مثالیں این ایس اے اور سٹکنیسٹ منصوبے تھے جو غیر متوقع طور پر بےنقاب ہوئے وگرنہ کون امریکہ بہادر کو اتنے "ذہین اور بڑے منصوبوں" کا منصوبہ ساز "ثابت" کرسکتا تھا۔ اسی طرح ڈی این اے کی دریافت کو اگر خفیہ رکھا جاتا تو محدود وقت کے لیے ہی سہی مجرموں کی "جادوئی شناخت" سب کو پریشان رکھتی۔
مزید یہ کہ آپ کا ہارپ کے ذیل میں صرف 3 چار میگا واٹ پر اصرار کرنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔۔ یہ تو آپ ان کے لیکچرز دوہرا رہے ہیں وگرنہ کیا اس سے سینکڑوں گنا زیادہ توانائی پیدا کرنا ناممکن ہے؟ اتنی رعایت تو امریکی ان کو نہیں دیتے جتنا بے گناہ آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کے دلائل ہارپ کے مذکورہ الاسکائی سیٹ اپ کی حد تک درست ہیں۔ لیکن خفیہ طور پر اس سے ہزاروں گنا طاقت ور سیٹ اپ قائم کیا جانا معمولی بات ہے۔ میں اب بھی ہارپ کے مشہور تباہ کاریوں کا قائل نہیں۔
مقصد صرف ممکنات پر بات کرنا ہے جس پر آپ اور دیگر روشن خیال قسم کے پاکستانی ماہرین یوں مٹی ڈال لیتے ہیں گویا یہ سب ایجادات آپ ہی کے مرہون منت اور زیرنگرانی ہوتے ہیں۔ برا نہ مانیے۔
مین ہٹن پراجیکٹ کا کس کو علم تھا۔ بلکہ جاپان اور باقی دنیا تو ایک بم گرنے کے بعد بھی غیر یقینی کا شکار تھے۔ چاند پر پہنچنے کا منصوبہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔ جسے اب بھی بعض لوگ ناقابل یقین سمجھتے ہیں۔ اگر اس وقت امریکہ کے اس منصوبے کے حوالے سے کوئی بات کرتا تو یہی روشن خیال چاند کی سطح تک پہنچنے میں رکاوٹوں، مہلک شمسی ریڈی ایشنز، خوراک وغیرہ کے مسائل، دستیاب ٹیکنالوجیز کا رونہ اور کیا کیا کہہ کر مذاق اڑالیتے۔ وعلی ہذالقیاس۔
لہذا جس طرح یہ کہنا کہ ایسا ہورہا ہے درست نہیں اسی طرح سازشی تھیوری کہہ کر مغرب کے کھینچی ہوئی لکیر کا فقیر بننا بھی مناسب نہیں۔ ممکنات کے لیے جگہ رکھیے اس سے تخلیقی صلاحیت اور فکری وسعت فزوں تر ہوتی ہے کم تر نہیں۔
کل اگر آئن اسٹائن، ہائزن اور شروڈنجر کلاسیکل فزکس کے خول میں بند رہ کر "ناممکن" کا ورد کرتے رہتے تو شائد اور کچھ نہیں آج کم از کم آپ کوانٹم ڈسکورڈ کو پاگل پن ضرور کہتے۔:)
 

محمد سعد

محفلین
جو باتیں آپ نے مضمون میں بیان کی ہیں، ان کا علم تو پہلے سے تھا لیکن یہ کوئی ایڈوانس چیزیں نہیں بلکہ ابتدائی اور انٹرمیڈیٹ ٹائپ کی باتیں ہیں جن کا علم سب کو ہونا چاہیے۔
جی بالکل۔ اور بدقسمتی سے، جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، یہ بنیادی باتیں بھی کسی کو معلوم نہیں ہیں۔

ہارپ کے حوالے سے میں خود اوپر دیے گئے مضامین کی حد تک قائل نہیں۔ کیوں کہ بعض نکات ایسے ہیں جو یا تو غلط ہیں اور یا ناقص، لیکن ایک پہلو جس کی جانب متوجہ کرنا مقصود تھا اب بھی وضاحت کا متقاضی ہے۔
وضاحت کا متقاضی تو یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کو اتنا یقین کیسے ہے کہ موسم کو "انگل" کرنے والا امریکی منصوبہ یورز ٹرولی (yours truly) ہارپ ہی ہے اور کوئی اور نہیں۔

امریکہ اور اس لابی کو جس طرح معصوم اور "پسماندہ" ظاہر کیے جانے کی کوشش کی جاتی ہے وہ درست نہیں۔ بہت سی ٹیکنالوجیز اور دریافتیں ایسی ہوتی ہیں جو دہائیوں تک خفیہ رکھی جاتی ہیں جب ان کا توڑ معلوم کیا جاتا ہے تو مناسب وقت پر انہیں عام کردیا جاتا ہے۔ لہذا یہ کہنا کہ ایسا "کچھ بھی" نہیں، اصولا ٹھیک نہیں۔ امکانات بہرحال موجود ہوتے ہیں۔
جناب، کسی دعوے کو قبول یا رد اس کے اپنے میرٹ پر کیا جاتا ہے۔ اس بات پر نہیں کہ اس کو جس ملک سے جوڑا جا رہا ہے وہ کتنا "معصوم" یا کتنا گ۔۔۔و ہے۔

اس کی ایک دو حالیہ مثالیں این ایس اے اور سٹکنیسٹ منصوبے تھے جو غیر متوقع طور پر بےنقاب ہوئے وگرنہ کون امریکہ بہادر کو اتنے "ذہین اور بڑے منصوبوں" کا منصوبہ ساز "ثابت" کرسکتا تھا۔
آپ شاید انفارمیشن سیکیورٹی کی مبادیات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے ورنہ آپ کو یہ باتیں سمجھنے کے لیے ایڈورڈ سنوڈین کے انکشافات کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ہمارے زیر استعمال کمپیوٹر اور کمیونکیشن سسٹمز کے کام کرنے کے انداز کے حوالے سے ماہرین بہت پہلے ہی ان مسائل سے آگاہ کرتے رہے تھے لیکن کسی نے کان نہ دھرے۔ حتیٰ کہ پروفیشنل "سازشیات دانوں" نے بھی نہیں کیونکہ ان کو حقیقی خطرات سے کوئی غرض نہیں ہوتی، صرف اپنی خیالی دنیا سے ہوتی ہے۔ آپ اگر اس دوران آزاد سافٹوئیر والے حلقوں میں کچھ فعال رہے ہوتے تو آپ کو اندازہ ہوتا کہ لوگ اس امکان کو کتنا سنجیدہ لے کر تب بھی اس کے توڑ کے مختلف طریقے ڈیزائن کر رہے تھےاور اب بھی کر رہے ہیں۔
ایک جگہ صاف پتہ چل رہا ہے کہ یہاں اصولاً یہ شے ممکن ہے جبکہ دوسری جگہ پتہ چل رہا ہے کہ اصولاً یہ کام ممکن ہی نہیں۔ دونوں میں آپ موازنہ کیسے کر سکتے ہیں؟

مزید یہ کہ آپ کا ہارپ کے ذیل میں صرف 3 چار میگا واٹ پر اصرار کرنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔۔ یہ تو آپ ان کے لیکچرز دوہرا رہے ہیں وگرنہ کیا اس سے سینکڑوں گنا زیادہ توانائی پیدا کرنا ناممکن ہے؟ اتنی رعایت تو امریکی ان کو نہیں دیتے جتنا بے گناہ آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کے دلائل ہارپ کے مذکورہ الاسکائی سیٹ اپ کی حد تک درست ہیں۔ لیکن خفیہ طور پر اس سے ہزاروں گنا طاقت ور سیٹ اپ قائم کیا جانا معمولی بات ہے۔ میں اب بھی ہارپ کے مشہور تباہ کاریوں کا قائل نہیں۔
پتہ نہیں آپ نے یہ کیوں فرض کیا ہوا ہے اور بار بار دہرا رہے ہیں کہ مجھے امریکیوں کو بے گناہ ثابت کرنے کا کوئی شوق ہے۔ مجھے دلچسپی صرف اپنے معاشرے کے اس مرض سے ہے کہ لوگ سائنس کا "بھؤ" بنائے ہوئے ہیں اور غیر موجود خطرات کے خوف میں اس حد تک مبتلا ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں موجود اصل مسائل کو یکسر نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔
نیز جہاں تک تین چار میگاواٹ کی بات ہے تو کیا آپ کو پتہ بھی ہے کہ یہ کتنی بڑی مقدار ہوتی ہے؟ کیا آپ کو علم ہے کہ ایسی تکنیکیں موجود ہیں کہ کسی علاقے میں پیدا ہو رہی اور استعمال ہو رہی توانائی کی کچھ حد تک پیمائشیں کی جا سکیں؟
جہاں تک الاسکائی سیٹ اپ کی بات ہے تو ہارپ کا ہوا کھڑا کرنے والے سبھی لوگ ہمیشہ الاسکائی سیٹ اپ ہی کی بات کرتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق الاسکائی سیٹ اپ کئی موسمی آفات لانے میں استعمال بھی کیا جا چکا ہے۔

مزید یہ کہ ایک بار ذرا رک کر آپ نے یہ بھی نہیں سوچا کہ جو لوگ اصرار کر رہے ہیں کہ ہارپ موسم پر اثر انداز ہونے کے لیے ہی بنا ہے، وہی آپ کی انفارمیشن کا سورس ہیں اور وہی اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس کی توانائی کی کھپت وہی ہے جو کہ پبلک ریکارڈز میں موجود ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ توانائی موسم پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ اگر ان کا دعویٰ ہے کہ ہارپ موسم پر اثر انداز ہونے والی شے ہے تو ان کو کچھ حد تک تو اس کے مکینزم کی سمجھ ہونی چاہیے کہ کیسے ہوتا ہے، ورنہ ان کے دعوے کی بنیاد کیا رہ جاتی ہے؟ "مجھے اس شے کے مکینزم یا مقصد کی سمجھ نہیں آتی چنانچہ اس کا مقصد موسم کی تبدیلی ہی ہے"۔ یہ کیا دلیل ہوئی؟

مقصد صرف ممکنات پر بات کرنا ہے جس پر آپ اور دیگر روشن خیال قسم کے پاکستانی ماہرین یوں مٹی ڈال لیتے ہیں گویا یہ سب ایجادات آپ ہی کے مرہون منت اور زیرنگرانی ہوتے ہیں۔ برا نہ مانیے۔
کیا ممکنات کو چھاننے کے لیے کسی چھلنی کا استعمال بھی نہیں ہونا چاہیے؟ کیا ہر امکان کو ایک جیسی سنجیدگی سے ہی لینا چاہیے، خواہ وہ کتنا ہی مضحکہ خیز ہو؟ جب ایک بار تجزیہ کر کے اس "امکان" میں دم نظر نہ آئے پھر بھی اس کو اتنی ہی سنجیدگی کے ساتھ ٹریٹ کرتے رہنا چاہیے جیسے وہ واقعی سچ ہو سکتا ہو؟ ایسے میں آپ آگے بڑھنے کا موقع کب پاؤ گے اگر ایک امکان سامنے لے آنے کے بعد اس پر ہر بار پہلی بار جتنی مشقت کرنا لازمی ٹھہرے؟

مین ہٹن پراجیکٹ کا کس کو علم تھا۔ بلکہ جاپان اور باقی دنیا تو ایک بم گرنے کے بعد بھی غیر یقینی کا شکار تھے۔ چاند پر پہنچنے کا منصوبہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔ جسے اب بھی بعض لوگ ناقابل یقین سمجھتے ہیں۔ اگر اس وقت امریکہ کے اس منصوبے کے حوالے سے کوئی بات کرتا تو یہی روشن خیال چاند کی سطح تک پہنچنے میں رکاوٹوں، مہلک شمسی ریڈی ایشنز، خوراک وغیرہ کے مسائل، دستیاب ٹیکنالوجیز کا رونہ اور کیا کیا کہہ کر مذاق اڑالیتے۔ وعلی ہذالقیاس۔
یہ سب وہ امور ہیں کہ جن کا ممکن ہونے کا علم ہر اس شخص کو تھا جو متعلقہ شعبوں میں مناسب مہارت رکھتا ہو۔
آئنسٹائن کا مقالہ جس میں مادے اور توانائی کے آپس میں بدلنے کے امکان کا سراغ ملا، 1905ء میں شائع ہوا تھا۔ 1917ء میں ارنسٹ ردرفورڈ کامیابی کے ساتھ نائٹروجن کے مرکزے کو آکسیجن میں بدل چکا تھا۔ اس کے بعد 1938ء میں یورینیم کے کامیاب فشن ری ایکشن اور 1942ء میں مین ہٹن پراجیکٹ کی بنیاد پڑنے تک بہت وقت تھا جس کے دوران طبیعیات کے ماہرین اس مکینزم سے واقف ہو چکے تھے۔
چاند تک پہنچنے کو ناممکن گرداننے والے تو اب بھی موجود ہیں اور ابھی تک ان کے اسے ناممکن کہنے کی وجہ محض ضد ہے ورنہ فلکیات دانوں کی ایک بڑی کمیونٹی مختلف طریقوں سے اس دعوے کی درستگی جانچ چکی ہے، اور ماہرین بہرحال جانتے ہیں کہ اس پر کیے جانے والے اعتراضات میں کتنے سقم ہیں۔ اگر اس کو لوگ ضد میں نہیں مان رہے تو اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ ہر ایک دعوے کو ہی لوگ ضد میں نہیں مان رہے۔

لہذا جس طرح یہ کہنا کہ ایسا ہورہا ہے درست نہیں اسی طرح سازشی تھیوری کہہ کر مغرب کے کھینچی ہوئی لکیر کا فقیر بننا بھی مناسب نہیں۔ ممکنات کے لیے جگہ رکھیے اس سے تخلیقی صلاحیت اور فکری وسعت فزوں تر ہوتی ہے کم تر نہیں۔
جناب، یہاں سے آپ کو پوری تسلی دے سکتا ہوں کہ لکیر کا فقیر بننے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ البتہ کوئی نہ کوئی مقام ہر دعوے کے لیے ایسا آتا ہی ہے کہ جہاں سے آگے اس کو محض رعایتی نمبروں سے پاس کرنے سے انکار کر دیا جائے۔
آپ مجھے جو طعنہ دے رہے ہیں کہ میں دماغ کو امکانات کے لیے کھلا نہیں رکھ رہا۔ کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ آپ کا دماغ کیا اس امکان کے لیے کھلا ہے کہ ہارپ کے حوالے سے یہ دعویٰ غلط بھی ہو سکتا ہے؟ اگر ہے تو آپ نے اس کو چیک کرنے کے لیے کھلے ذہن کے ساتھ کیا تجزیہ کیا ہے؟
ذہن یقیناً کھلا ہونا چاہیے لیکن کچرے کے لیے نہیں۔

کل اگر آئن اسٹائن، ہائزن اور شروڈنجر کلاسیکل فزکس کے خول میں بند رہ کر "ناممکن" کا ورد کرتے رہتے تو شائد اور کچھ نہیں آج کم از کم آپ کوانٹم ڈسکورڈ کو پاگل پن ضرور کہتے۔:)
خود سے کبھی یہ سوال پوچھیے گا کہ آخر کیوں وہ "ناممکن" کا ورد نہیں کرتے رہے۔ کیوں اپنی ناپسند کے نتائج کو بھی مان لیا جب دیکھا کہ تجرباتی نتائج اس کی سمت میں اشارہ کر رہے ہیں۔ پھر خود سے یہ پوچھیے گا کہ کیا آپ اس طرح کے معیار پر اپنے مفروضات کی جانچ کر رہے ہیں؟ یا محض پسند ناپسند کی بنیاد پر ان کے درست و غلط ہونے کا فیصلہ کر کے اسے ذہن کھلا رکھنے کا نام دے رہے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
ایک بار پھر پوچھوں گا۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہارپ کی تجرباتی فیسلٹی اور اس میں لگی مشینری آج کل کس ادارے کے زیر انتظام ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
بھائی اگر واقعی یہ ہارپ ٹیکنالوجی میں کچھ دم ہے تو اسکا الزام امریکا کے سر رکھنے کی بجائے مظہر کلیم کو دیں جس نے "ویدر باس" لکھ کر امریکا کی توجہ اس طرف مبذول کرادی کہ اچھاااا ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ یقین مانیں جب مظہر کلیم نے ویدر باس لکھا تھا اس وقت تک امریکا کو شائد ہارپ کے ہجے بھی نہیں آتے تھے۔:)
اس بارے میں علیم الحق حقی کی ایک کہانی بھی سسپینس یا جاسوسی میں چھپی تھی۔
 

فہد اشرف

محفلین
بھائی اگر واقعی یہ ہارپ ٹیکنالوجی میں کچھ دم ہے تو اسکا الزام امریکا کے سر رکھنے کی بجائے مظہر کلیم کو دیں جس نے "ویدر باس" لکھ کر امریکا کی توجہ اس طرف مبذول کرادی کہ اچھاااا ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ یقین مانیں جب مظہر کلیم نے ویدر باس لکھا تھا اس وقت تک امریکا کو شائد ہارپ کے ہجے بھی نہیں آتے تھے۔:)
اس ٹیکنالوجی سے جہاں موسم تبدیل کیا جاسکتا ہے وہیں زلزلے شروع کئے جاسکتے ہیں،
اور اس کے ڈانڈے ابن صفی کے ناول "زلزلے کا سفر " سے ملتے ہیں۔
 

رانا

محفلین
اور اس کے ڈانڈے ابن صفی کے ناول "زلزلے کا سفر " سے ملتے ہیں۔
اس نام کا تو مجھے ابن صفی کا کوئی ناول یاد نہیں۔ شائد یہ جاسوسی دنیا سیریز کا ہو جو میں نے زیادہ نہیں پڑھی۔ لیکن مظہر کلیم کے اس ناول سے کہیں پہلے ابن صفی "ٹھنڈا سورج" لکھ چکے تھے جس میں زیرولینڈ والے موسم پر کنٹرول کرکے ایسے علاقے میں برفباری کراتے ہیں جہاں برفباری کسی کے گمان میں بھی نہیں ہوتی۔ مظہر کلیم نے شائد وہیں سے آئیڈیا لیا ہو۔ البتہ یہ امر تحقیق طلب ہے کہ امریکہ نے ہارپ منصوبے کا خیال ابن صفی کے ٹھنڈا سورج سے چرایا ہے یا مظہر کلیم کے ویدر باس سے۔ لیکن امریکہ جتنا بڑا سازشی ہے بعید نہیں کہ پہلے ابن صفی سے آئیڈیا لیا ہو پھر بعد میں سوچا ہو کہ مظہر کلیم سے بھی لے لیتے ہیں پروجیکٹ ذرا اور پکا ہوجائے گا۔ ذرا شرم نہیں آتی کہ اتنا بڑا ملک بن گیا ہے اور آئیڈیئے ہم کمزوروں کے چرا چرا ہم پر ہی بارشیں برساتا رہتا ہے۔ فرشتے بے چارے بھی پریشان رہتے ہوں گے کہ کسی قوم کو سیلاب سے عذاب بھی دیں تو اگلے سمجھتے ہیں امریکہ نے کرایا ہے۔ اوپر جاکر سینیر فرشتوں سے ڈانٹ الگ پڑتی ہوگی کہ تمہیں تو سیلاب کا عذاب اسے لئے دینے کو کہا تھا کہ لوگ اصلاح کریں لیکن اصلاح تو ہوئی نہیں۔ بیچارے معصوم صورت بنا کر کہتے ہوں گے کہ لوگ اسے عذاب سمجھیں تو تب نا۔۔ وہ تو اسے امریکہ کے کرتوت سمجھ کر اسے کوسنے دینا شروع کردیتے ہیں۔:)
 

آصف اثر

معطل
ایک بار پھر پوچھوں گا۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہارپ کی تجرباتی فیسلٹی اور اس میں لگی مشینری آج کل کس ادارے کے زیر انتظام ہے؟
میں اس پر حیران ہوں کہ اتنے غیر سنجیدہ سوال کو پوچھنے کی ضرورت آپ نے دوبارہ کیوں محسوس کی۔ شائد آپ کے خیال میں ہارپ پورے ارض امریکہ و یورپ میں صرف اسی قطعے پر ممکن ہے، کسی اور جگہ اور زیادہ بہتر انداز میں اس کا قیام ناممکن ہے۔ آپ صرف الاسکا ہی کو کیوں ذہن میں بٹھائے رکھے ہیں۔ اگر اس وجہ سے کہ ہر مضمون میں اسی کا ذکر ہے تو یہ ان کی غلطی ہے آپ خود کو کیوں محدود رکھ رہےرہیں۔ احتمالات کو بڑھا کر اپنی بات کو زیادہ باوزن بناسکتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
میں اس پر حیران ہوں کہ اتنے غیر سنجیدہ سوال کو پوچھنے کی ضرورت آپ نے دوبارہ کیوں محسوس کی۔ شائد آپ کے خیال میں ہارپ پورے ارض امریکہ و یورپ میں صرف اسی قطعے پر ممکن ہے، کسی اور جگہ اور زیادہ بہتر انداز میں اس کا قیام ناممکن ہے۔ آپ صرف الاسکا ہی کو کیوں ذہن میں بٹھائے رکھے ہیں۔ اگر اس وجہ سے کہ ہر مضمون میں اسی کا ذکر ہے تو یہ ان کی غلطی ہے آپ خود کو کیوں محدود رکھ رہےرہیں۔ احتمالات کو بڑھا کر اپنی بات کو زیادہ باوزن بناسکتے ہیں۔
تو کیا یہ سمجھا جائے کہ آپ کو علم نہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
مسلم دنیا میں سائنس کا زوال کیسے ہوا؟
ایسے:
امداد کی آڑ میں ہارپ ٹیکنالوجی کا استعمال
---
اسلامی دنیا میں سائنس کا احیا... لیکن کیسے؟
ایسے:
کیا ہارپ (haarp) واقعی موسم کو بدل سکتا ہے؟

عام مسلمان جب تک سائنس کو سائنسدانوں سے پڑھنا شروع نہیں کریں گے۔ تب تک مسلم دنیا میں سائنس کا احیاء ممکن نہیں ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
کیا اس کا معلوم ہونا اتنا مشکل ہے کہ آپ صرف اسی ایک سوال کو دہرانے پر مجبور ہیں؟
اس سوال کو پوچھنے کا مقصد ایک نکتے کی طرف توجہ دلانا ہے جو کہ آپ یا تو دانستہ نظر انداز کر رہے ہیں یا پھر آپ نے پتہ لگانے کا تکلف ہی نہیں کیا۔
 

آصف اثر

معطل
اس سوال کو پوچھنے کا مقصد ایک نکتے کی طرف توجہ دلانا ہے جو کہ آپ یا تو دانستہ نظر انداز کر رہے ہیں یا پھر آپ نے پتہ لگانے کا تکلف ہی نہیں کیا۔
میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ اس جانب متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس کی نگرانی ایک تعلیمی اور کچھ حد تک غیر سرکاری اداروں کو سونپی گئی ہیں لہذا سازش کا امکان صفر رہ جاتا ہے۔ لیکن بات پھر وہی ہے کہ صرف الاسکا ہی ممکنہ مقام نہیں ہوسکتا۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ اس جانب متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس کی نگرانی ایک تعلیمی اور کچھ حد تک غیر سرکاری ادارے کو سونپی گئی ہیں لہذا سازش کا امکان صفر رہ جاتا ہے۔ لیکن بات پھر وہی ہے کہ صرف الاسکا ہی ممکنہ مقام نہیں ہوسکتا۔
ایک اور نکتہ بھی ہے جو آپ مس کر رہے ہیں۔ بلکہ دو سمجھ لیں۔
اول یہ کہ وہی مشینری اور انٹینا ایرے اب ایک پبلک ریسرچ ادارے کے ہاتھ آئے ہیں تو اگر موسم کے کنٹرول ہونے کا امکان اس میں ہوا تو صاف پتہ چل جائے گا۔
دوم یہ کہ۔۔۔ بلکہ آپ سے ہی پوچھتا ہوں۔
جب ہارپ فوج کے زیر نگرانی تھا تب کون کون سی پبلک یونیورسٹیز کے ریسرچر وہاں جا کر کام کرتے رہے ہیں؟
اور کیا وہ کوئی تجرباتی ڈیٹا اور ریسرچ پیپرز پبلک کے لیے ریلیز کرتے تھے؟
 
Top