جو باتیں آپ نے مضمون میں بیان کی ہیں، ان کا علم تو پہلے سے تھا لیکن یہ کوئی ایڈوانس چیزیں نہیں بلکہ ابتدائی اور انٹرمیڈیٹ ٹائپ کی باتیں ہیں جن کا علم سب کو ہونا چاہیے۔
جی بالکل۔ اور بدقسمتی سے، جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، یہ بنیادی باتیں بھی کسی کو معلوم نہیں ہیں۔
ہارپ کے حوالے سے میں خود اوپر دیے گئے مضامین کی حد تک قائل نہیں۔ کیوں کہ بعض نکات ایسے ہیں جو یا تو غلط ہیں اور یا ناقص، لیکن ایک پہلو جس کی جانب متوجہ کرنا مقصود تھا اب بھی وضاحت کا متقاضی ہے۔
وضاحت کا متقاضی تو یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کو اتنا یقین کیسے ہے کہ موسم کو "انگل" کرنے والا امریکی منصوبہ یورز ٹرولی (yours truly) ہارپ ہی ہے اور کوئی اور نہیں۔
امریکہ اور اس لابی کو جس طرح معصوم اور "پسماندہ" ظاہر کیے جانے کی کوشش کی جاتی ہے وہ درست نہیں۔ بہت سی ٹیکنالوجیز اور دریافتیں ایسی ہوتی ہیں جو دہائیوں تک خفیہ رکھی جاتی ہیں جب ان کا توڑ معلوم کیا جاتا ہے تو مناسب وقت پر انہیں عام کردیا جاتا ہے۔ لہذا یہ کہنا کہ ایسا "کچھ بھی" نہیں، اصولا ٹھیک نہیں۔ امکانات بہرحال موجود ہوتے ہیں۔
جناب، کسی دعوے کو قبول یا رد اس کے اپنے میرٹ پر کیا جاتا ہے۔ اس بات پر نہیں کہ اس کو جس ملک سے جوڑا جا رہا ہے وہ کتنا "معصوم" یا کتنا گ۔۔۔و ہے۔
اس کی ایک دو حالیہ مثالیں این ایس اے اور سٹکنیسٹ منصوبے تھے جو غیر متوقع طور پر بےنقاب ہوئے وگرنہ کون امریکہ بہادر کو اتنے "ذہین اور بڑے منصوبوں" کا منصوبہ ساز "ثابت" کرسکتا تھا۔
آپ شاید انفارمیشن سیکیورٹی کی مبادیات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے ورنہ آپ کو یہ باتیں سمجھنے کے لیے ایڈورڈ سنوڈین کے انکشافات کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ہمارے زیر استعمال کمپیوٹر اور کمیونکیشن سسٹمز کے کام کرنے کے انداز کے حوالے سے ماہرین بہت پہلے ہی ان مسائل سے آگاہ کرتے رہے تھے لیکن کسی نے کان نہ دھرے۔ حتیٰ کہ پروفیشنل "سازشیات دانوں" نے بھی نہیں کیونکہ ان کو حقیقی خطرات سے کوئی غرض نہیں ہوتی، صرف اپنی خیالی دنیا سے ہوتی ہے۔ آپ اگر اس دوران آزاد سافٹوئیر والے حلقوں میں کچھ فعال رہے ہوتے تو آپ کو اندازہ ہوتا کہ لوگ اس امکان کو کتنا سنجیدہ لے کر تب بھی اس کے توڑ کے مختلف طریقے ڈیزائن کر رہے تھےاور اب بھی کر رہے ہیں۔
ایک جگہ صاف پتہ چل رہا ہے کہ یہاں اصولاً یہ شے ممکن ہے جبکہ دوسری جگہ پتہ چل رہا ہے کہ اصولاً یہ کام ممکن ہی نہیں۔ دونوں میں آپ موازنہ کیسے کر سکتے ہیں؟
مزید یہ کہ آپ کا ہارپ کے ذیل میں صرف 3 چار میگا واٹ پر اصرار کرنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔۔ یہ تو آپ ان کے لیکچرز دوہرا رہے ہیں وگرنہ کیا اس سے سینکڑوں گنا زیادہ توانائی پیدا کرنا ناممکن ہے؟ اتنی رعایت تو امریکی ان کو نہیں دیتے جتنا بے گناہ آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کے دلائل ہارپ کے مذکورہ الاسکائی سیٹ اپ کی حد تک درست ہیں۔ لیکن خفیہ طور پر اس سے ہزاروں گنا طاقت ور سیٹ اپ قائم کیا جانا معمولی بات ہے۔ میں اب بھی ہارپ کے مشہور تباہ کاریوں کا قائل نہیں۔
پتہ نہیں آپ نے یہ کیوں فرض کیا ہوا ہے اور بار بار دہرا رہے ہیں کہ مجھے امریکیوں کو بے گناہ ثابت کرنے کا کوئی شوق ہے۔ مجھے دلچسپی صرف اپنے معاشرے کے اس مرض سے ہے کہ لوگ سائنس کا "بھؤ" بنائے ہوئے ہیں اور غیر موجود خطرات کے خوف میں اس حد تک مبتلا ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں موجود اصل مسائل کو یکسر نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔
نیز جہاں تک تین چار میگاواٹ کی بات ہے تو کیا آپ کو پتہ بھی ہے کہ یہ کتنی بڑی مقدار ہوتی ہے؟ کیا آپ کو علم ہے کہ ایسی تکنیکیں موجود ہیں کہ کسی علاقے میں پیدا ہو رہی اور استعمال ہو رہی توانائی کی کچھ حد تک پیمائشیں کی جا سکیں؟
جہاں تک الاسکائی سیٹ اپ کی بات ہے تو ہارپ کا ہوا کھڑا کرنے والے سبھی لوگ ہمیشہ الاسکائی سیٹ اپ ہی کی بات کرتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق الاسکائی سیٹ اپ کئی موسمی آفات لانے میں استعمال بھی کیا جا چکا ہے۔
مزید یہ کہ ایک بار ذرا رک کر آپ نے یہ بھی نہیں سوچا کہ جو لوگ اصرار کر رہے ہیں کہ ہارپ موسم پر اثر انداز ہونے کے لیے ہی بنا ہے، وہی آپ کی انفارمیشن کا سورس ہیں اور وہی اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس کی توانائی کی کھپت وہی ہے جو کہ پبلک ریکارڈز میں موجود ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ توانائی موسم پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ اگر ان کا دعویٰ ہے کہ ہارپ موسم پر اثر انداز ہونے والی شے ہے تو ان کو کچھ حد تک تو اس کے مکینزم کی سمجھ ہونی چاہیے کہ کیسے ہوتا ہے، ورنہ ان کے دعوے کی بنیاد کیا رہ جاتی ہے؟ "مجھے اس شے کے مکینزم یا مقصد کی سمجھ نہیں آتی چنانچہ اس کا مقصد موسم کی تبدیلی ہی ہے"۔ یہ کیا دلیل ہوئی؟
مقصد صرف ممکنات پر بات کرنا ہے جس پر آپ اور دیگر روشن خیال قسم کے پاکستانی ماہرین یوں مٹی ڈال لیتے ہیں گویا یہ سب ایجادات آپ ہی کے مرہون منت اور زیرنگرانی ہوتے ہیں۔ برا نہ مانیے۔
کیا ممکنات کو چھاننے کے لیے کسی چھلنی کا استعمال بھی نہیں ہونا چاہیے؟ کیا ہر امکان کو ایک جیسی سنجیدگی سے ہی لینا چاہیے، خواہ وہ کتنا ہی مضحکہ خیز ہو؟ جب ایک بار تجزیہ کر کے اس "امکان" میں دم نظر نہ آئے پھر بھی اس کو اتنی ہی سنجیدگی کے ساتھ ٹریٹ کرتے رہنا چاہیے جیسے وہ واقعی سچ ہو سکتا ہو؟ ایسے میں آپ آگے بڑھنے کا موقع کب پاؤ گے اگر ایک امکان سامنے لے آنے کے بعد اس پر ہر بار پہلی بار جتنی مشقت کرنا لازمی ٹھہرے؟
مین ہٹن پراجیکٹ کا کس کو علم تھا۔ بلکہ جاپان اور باقی دنیا تو ایک بم گرنے کے بعد بھی غیر یقینی کا شکار تھے۔ چاند پر پہنچنے کا منصوبہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔ جسے اب بھی بعض لوگ ناقابل یقین سمجھتے ہیں۔ اگر اس وقت امریکہ کے اس منصوبے کے حوالے سے کوئی بات کرتا تو یہی روشن خیال چاند کی سطح تک پہنچنے میں رکاوٹوں، مہلک شمسی ریڈی ایشنز، خوراک وغیرہ کے مسائل، دستیاب ٹیکنالوجیز کا رونہ اور کیا کیا کہہ کر مذاق اڑالیتے۔ وعلی ہذالقیاس۔
یہ سب وہ امور ہیں کہ جن کا ممکن ہونے کا علم ہر اس شخص کو تھا جو متعلقہ شعبوں میں مناسب مہارت رکھتا ہو۔
آئنسٹائن کا مقالہ جس میں مادے اور توانائی کے آپس میں بدلنے کے امکان کا سراغ ملا، 1905ء میں شائع ہوا تھا۔ 1917ء میں ارنسٹ ردرفورڈ کامیابی کے ساتھ نائٹروجن کے مرکزے کو آکسیجن میں بدل چکا تھا۔ اس کے بعد 1938ء میں یورینیم کے کامیاب فشن ری ایکشن اور 1942ء میں مین ہٹن پراجیکٹ کی بنیاد پڑنے تک بہت وقت تھا جس کے دوران طبیعیات کے ماہرین اس مکینزم سے واقف ہو چکے تھے۔
چاند تک پہنچنے کو ناممکن گرداننے والے تو اب بھی موجود ہیں اور ابھی تک ان کے اسے ناممکن کہنے کی وجہ محض ضد ہے ورنہ فلکیات دانوں کی ایک بڑی کمیونٹی مختلف طریقوں سے اس دعوے کی درستگی جانچ چکی ہے، اور ماہرین بہرحال جانتے ہیں کہ اس پر کیے جانے والے اعتراضات میں کتنے سقم ہیں۔ اگر اس کو لوگ ضد میں نہیں مان رہے تو اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ ہر ایک دعوے کو ہی لوگ ضد میں نہیں مان رہے۔
لہذا جس طرح یہ کہنا کہ ایسا ہورہا ہے درست نہیں اسی طرح سازشی تھیوری کہہ کر مغرب کے کھینچی ہوئی لکیر کا فقیر بننا بھی مناسب نہیں۔ ممکنات کے لیے جگہ رکھیے اس سے تخلیقی صلاحیت اور فکری وسعت فزوں تر ہوتی ہے کم تر نہیں۔
جناب، یہاں سے آپ کو پوری تسلی دے سکتا ہوں کہ لکیر کا فقیر بننے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ البتہ کوئی نہ کوئی مقام ہر دعوے کے لیے ایسا آتا ہی ہے کہ جہاں سے آگے اس کو محض رعایتی نمبروں سے پاس کرنے سے انکار کر دیا جائے۔
آپ مجھے جو طعنہ دے رہے ہیں کہ میں دماغ کو امکانات کے لیے کھلا نہیں رکھ رہا۔ کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ آپ کا دماغ کیا اس امکان کے لیے کھلا ہے کہ ہارپ کے حوالے سے یہ دعویٰ غلط بھی ہو سکتا ہے؟ اگر ہے تو آپ نے اس کو چیک کرنے کے لیے کھلے ذہن کے ساتھ کیا تجزیہ کیا ہے؟
ذہن یقیناً کھلا ہونا چاہیے لیکن کچرے کے لیے نہیں۔
کل اگر آئن اسٹائن، ہائزن اور شروڈنجر کلاسیکل فزکس کے خول میں بند رہ کر "ناممکن" کا ورد کرتے رہتے تو شائد اور کچھ نہیں آج کم از کم آپ کوانٹم ڈسکورڈ کو پاگل پن ضرور کہتے۔
خود سے کبھی یہ سوال پوچھیے گا کہ آخر کیوں وہ "ناممکن" کا ورد نہیں کرتے رہے۔ کیوں اپنی ناپسند کے نتائج کو بھی مان لیا جب دیکھا کہ تجرباتی نتائج اس کی سمت میں اشارہ کر رہے ہیں۔ پھر خود سے یہ پوچھیے گا کہ کیا آپ اس طرح کے معیار پر اپنے مفروضات کی جانچ کر رہے ہیں؟ یا محض پسند ناپسند کی بنیاد پر ان کے درست و غلط ہونے کا فیصلہ کر کے اسے ذہن کھلا رکھنے کا نام دے رہے ہیں؟