ایک آدمی کے لیے پورے ملک شام کو جنگ کی آگ میں جھونکنا جائز ہے ؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ شام کی موجودہ صورت حال کسی ايک شخص کے حوالے سے مخصوص نقطہ نظر تک محدود نہيں ہے۔ يہ تنازعہ ايک ايسی ظالم رياست اور اس کے جابر حکمران کی مرہون منت ہے جو اپنی طاقت اور اختيار کو برقرار رکھنے کے ليے اپنے ہی شہريوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور انھیں اجتماعی سطح پر قتل کرنے سے بھی گريز نہيں کر رہا ہے۔
ہماری جانب سے ايسے بے يارومددگار شہريوں کے حقوق کے ليے آواز اٹھانا جنھيں خود ان کی اپنی حکومت رد کر چکی ہے، مداخلت کے زمرے ميں نہيں آتا۔ يہ انسانيت سے متعلق ايک ايسا عالمی مسلۂ ہے جسکے حل کے ليے خطے کے تمام فريقين اور عالمی براداری کی جانب سے مربوط اور اجتماعی ردعمل کی ضرورت ہے، اور يہی کچھ ہم کر رہے ہيں۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت کو اس بنياد پر مورد الزام قرار ديا جا سکتا ہے کہ ہم نے ايک ايسی حکومت کے احتساب کے ليے عالمی شعور بيدار کرنے کی کاوش کی ہے جس نے تمام تر عالمی قوانين کی دھجياں اڑاتے ہوئے اپنے ہی شہريوں پر انتہائ بے رحم انداز ميں بم برسائے اور يہی نہيں بلکہ سينکڑوں کی تعداد ميں عام شہريوں کے خلاف دانستہ خطرناک کيمیائ گيس کے استعمال کی رپورٹس بھی منظر عام پر آ چکی ہيں؟
کيا يہ کہنا درست ہے کہ عالمی براداری کو شام ميں جاری صورت حال کو معمول کا تنازعہ قرار دے کر اسے داخلی صورت حال سمجھنا چاہيے اور اسد کی حکومت کی جانب سے جو ہتھکنڈے استعمال کيے جار ہے ہيں انھيں کسی بھی عسکری تنازعے کے ضمن ميں قابل قبول طريقہ کار قرار دے کر اسے نظراندار کر دينا چاہيے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu