فاروق سرور خان
پوسٹ تو آپ کو پسند نہیں آنی تھی سو نہیں آئی، مگر ساتھ وضاحت بھی کر دیتے تھے تو سمجھ آتا کہ کیا کیا پسند نہیں آیا؟
آپ احادیث کو مانتے ہیں؟
یہ حدیث تو میں نے وکیپیڈیا کے اسی لنک سے دی ہے جو آپ نے جلابیب کے ریفرنس کے لیے دی ہے، جبکہ جلابیب کی تشریح میں صحابہءکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے اقوال موجود ہیں مگر آپ کو حوالے کے لیے ملا وکیپیڈیا!! صرف آپ ایک اسی حدیث کو تسلیم کر لیں تو آپ کے تینوں مراسلات کہاں جائیں گے
حدیث بتا رہی ہے کہ صحابیات
يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ کے نزول سے پہلے چہرہ نہیں ڈھانپتی تھیں، پھر عرب رواج تو نہ ہوا؟
دوسرے آپ کے ذاتی تجربہ کو صحابیات پر منطبق کرنے کی تو مجھ میں ہمت نہیں۔ اجناس کی قلت تو اس وقت بھی تھی، پھر یہ حکم منہ دکھائی کی رسم کے لیے آیا تھا؟
رہا تیسرا حکم تو اس میں آپ نے ہمیشہ کی طرح تحریف سے کام لیا ہے، وضو کےفرائض کو پردہ پر منطبق کریں گے تو تیمم میں تو پیروں کے مسح کا بھی حکم نہیں، خود آپ نے ہی پوری آیت پیش کر دی ہے تو پیر کیا مرد اور عورت ڈھانکے رہتے ہیں؟
آپ کی پوسٹ مضحکہ خیز اس لیے ہے کہ اگر آپ کو اسلام کے احکامات کی سمجھ نہیں آتی تو کم از کم اس کا اپنے ذاتی تجربات سے مذاق تو نہ اڑائیں، افغانوں اور عربوں کو پیسے دے کر لڑکیاں دیکھ کس مقصد کے لیے رہے تھے؟ اور چہرہ تو چہرہ آپ نے تو سر کا اکثر حصّہ بھی کھول دیا ہے پھر چادریں کہاں اوڑھنی ہیں؟