جاسم محمد
محفلین
طالبان کے پیچھے پورے افغانستان اور پاکستان نے ۱۸ سال جوتے کھائے بھی تو تھے۔ ان کا ریکارڈ تاریخ سے خارج کر دیا گیا ہے؟دیکھنے میں تو چند ہی سال لگے تھے۔۔۔
باقی سال جوتے کھانے میں لگے!!!
طالبان کے پیچھے پورے افغانستان اور پاکستان نے ۱۸ سال جوتے کھائے بھی تو تھے۔ ان کا ریکارڈ تاریخ سے خارج کر دیا گیا ہے؟دیکھنے میں تو چند ہی سال لگے تھے۔۔۔
باقی سال جوتے کھانے میں لگے!!!
وہ حملے بھی آپ نے خود کرائے تھے۔۔۔۹،۱۱ حملے تو شائد مریخ میں گھس کر کئے گئے تھے۔ جواب میں جب القائدہ کو پناہ دینے والے طالبان کی ٹھکائی ہوئی تو الزام لگا دیا امریکہ ہمیں ناحق مار رہا ہے۔
اسی کا تو جواب دیا گیا ہے!!!طالبان کے پیچھے پورے افغانستان اور پاکستان نے ۱۸ سال جوتے کھائے بھی تو تھے۔ ان کا ریکارڈ تاریخ سے خارج کر دیا گیا ہے؟
یعنی طالبان نے عالمی طاقت امریکہ سے مقابلہ کرکے لاکھوں مسلمان شہید کروانا قبول کر لیا لیکن ایک اسامہ بن لادن (جو افغان شہری بھی نہیں تھا) اس کے حوالہ کرکے جنگ روکنے کو ترجیح نہ دی۔یاد نہیں ملا عمر نے کہا تھا ثبوت دیں ہم خود اسامہ کو تمہارے حوالے کرتے ہیں۔۔۔
امریکہ یقیناً باعزت واپسی چاہتا ہے کیونکہ طول جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں خاص کر اس وقت تو بالکل بھی نہیں جب خطے کی ڈائنامکس، ملکی رائے عامہ اور قومی مفادات تبدیل ہو چکے ہوں۔ امریکن پالیسی ہمارے ملک کی پالیسیوں کی طرح بوسیدہ اور جذباتی پالیسی نہیں ہے کہ بس اسی سے چپکے رہو چاہے ذلت ہی کیوں نہ اٹھانی پڑے۔ امریکہ اچھی طرح سمجھتا ہے کہ چائنا اب افغانستان سے بڑا دشمن ہے، طول پکڑنے کی وجہ سے عوامی دلچسپی بھی افغان جنگ میں نہیں رہی کیونکہ اب وہ حالات بھی نہیں رہے، اس مسئلے سے زیادہ بڑے اور نئے مسائل سامنے آ رہے ہیں، تو ہر حال میں قومی مفادات اولین ترجیح ہے۔ اگر امریکہ کو کسی بھی ملک پہ حملہ کرنا اس کے مفادات کے عین مطابق ہوا تو وہ اس سے گریز نہیں کرے گا۔ ہم بطور امت مسلمہ اس کو جذبات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں حالانکہ اگر اس کو سٹیٹ پالیسی کے طور پر دیکھا جائے تو یہ بہترین پالیسی معلوم پڑتی ہے۔امن معاہدہ محض اک خواب اور سراب ہے۔ امریکا محض 'باعزت' واپسی چاہتا ہے، اور بس! ٹرمپ کا یہ بیان کہ کروڑوں افراد کو مار دیا جائے تو امن ہو جائے گا، بہت کچھ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ دراصل، امریکا کو افغانستان میں قریب قریب ہر حوالے سے شکست ہوئی ہے۔ اب امریکا بہادر کسی ملک میں فوجیں اُتارنے سے قبل ایک سو ایک مرتبہ غور کرے گا۔ شاید وہ زمانہ گزر چکا جب کسی ملک میں فوجیں اُتار کر مطلوبہ نتائج حاصل کر لیے جاتے تھے۔
امریکا نے اپنے مفادات کے پیش نظر درست حکمت عملی اختیار کی ہے؛ اس میں کوئی شک نہیں۔امریکہ یقیناً باعزت واپسی چاہتا ہے کیونکہ طول جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں خاص کر اس وقت تو بالکل بھی نہیں جب خطے کی ڈائنامکس، ملکی رائے عامہ اور قومی مفادات تبدیل ہو چکے ہوں۔ امریکن پالیسی ہمارے ملکوں کی بوسیدہ اور جذباتی پالیسی نہیں ہے کہ بس اسی سے چپکے رہو چاہے ذلت ہی کیوں نہ اٹھانی پڑے۔ امریکہ اچھی طرح سمجھتا ہے کہ چائنا اب افغانستان سے بڑا دشمن ہے، طول پکڑنے کی وجہ سے عوامی دلچسپی بھی افغان جنگ میں نہیں رہی کیونکہ اب وہ حالات بھی نہیں رہے، اس مسئلے سے زیادہ بڑے اور نئے مسائل سامنے آ رہے ہیں، تو ہر حال میں قومی مفادات اولین ترجیح ہے۔ اگر امریکہ کو کسی بھی ملک پہ حملہ کرنا اس کے مفادات کے عین مطابق ہوا تو وہ اس سے گریز نہیں کرے گا۔ ہم بطور امت مسلمہ اس کو جذبات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں حالانکہ اگر اس کو سٹیٹ پالیسی کے طور پر دیکھا جائے تو یہ بہترین پالیسی معلوم پڑتی ہے۔
پہلی بات تو کسی متنازعہ حملے کا مکمل الزام دوسروں پر تھوپنا درست نہیں۔۹،۱۱ حملے تو شائد مریخ میں گھس کر کئے گئے تھے۔ جواب میں جب القائدہ کو پناہ دینے والے طالبان کی ٹھکائی ہوئی تو الزام لگا دیا امریکہ ہمیں ناحق مار رہا ہے۔
امریکہ انسانیت سوز اقدامات کرے: مسلمانوں اور انسانیت کا جانی دشمن
ہم عین وہی عمل دہراہیں: جہاد فی سبیل اللہ
ظلم ہر حال میں ظلم ہے چاہے امریکہ کرے، مسلمان کرے، یہودی کرے، ہندو کرے یا کسی بھی مذہب کا پیروکار کرے اس کی توجیح نہیں دی جا سکتی۔ امریکہ نے افغانستان یا دیگر مسلمان ملکوں پہ حملہ کیا، ظلم کیا۔ افغانستان میں امریکہ کے بھی آنے سے قبل جو خانہ جنگی چل رہی تھی وہ بھی ظلم ہے اور اس کی موجودگی میں جو چل رہی ہے وہ بھی ظلم ہے۔ امریکہ نے تو ورلڈ وار ٹو کے بعد دنیا پہ اپنا تسلط برقرار رکھنے کی پالیسی اپنائی ہے اور خاص کر کولڈ وار ارا کے بعد۔ افغانستان میں ان سٹیبیلیٹی ورلڈ وار ٹو سے بھی بہت پہلے کی داستان ہے، اگر بھولے نہ ہوں تو غزنوی غوری سے شروع ہیں جائیں اور چلتے چلے جائیں اور مذہب کی بنیاد پر تخصیص کر کے خود کو ہر معاملہ میں درست ثابت کرتے جائیں۔
پہلے تو یہ کہ آپ امریکیوں سے زیادہ نہیں جانتے جن کے سیکورٹی اداروں کا بجٹ ہی پورے پاکستان کے بجٹ سے کہیں زیادہ ہیں۔پہلی بات تو کسی متنازعہ حملے کا مکمل الزام دوسروں پر تھوپنا درست نہیں۔
نہیں وہاں اور وجوہات تھیں۔دوسری بات کہ کیا عراق اور دیگر مسلمان اور غیر مسلم ملکوں پر چڑھائی بھی القاعدہ کی وجہ سے ہوئی تھی؟
کیا کمرشل ہوائی جہازوں کا استعمال کرتے ہوئے اور اسلام امن کا دین ہے کا درس دیتے ہوئے نہتے شہریوں کا قتال جائز ہے؟کیا جدید ترین ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے اور دوسروں کا انسانیت کا درس دیتے ہوئے عوام کا قتلِ عام جائز ہے؟
کیا دوسرے ممالک میں دہشت گردی کرانا درست ہے؟کیا دوسرے ممالک میں خانہ جنگیاں کرانا درست ہے؟
کیا محض امارت اسلامی قائم کرنے کی خاطر پوری دنیا سے لڑنا جائز ہے؟کیا محض اس بہانے کے ہم محفوظ رہیں باقی سب کو جانور سمجھ کر صفحۂ ہستی سے مٹانا جائز ہے؟
تاریخ درست کرلیجئے یا پھر اسے پھریری بنا کر استعمال کرنے کے عواقب سے واقفیت حاصل کر لیجئے - طالبان پہلے ہی اسامہ کی حوالگی کے سلسلے میں ثبوتوں کا مطالبہ کر چکے تھے جو کہ تہذیب کے نام پر طاغوت کے غلام ابن غلام حکمرانوں کے لیئے بھی ایک معیار ہے۔ اسامہ کو مار دیا گیا ہے کا دعویٰ کرنے والے آج بھی ایسا کوئی ثبوت پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ دوسری جانب طالبان نے امریکہ کو اپنے مطالبات کے مطابق معاہدہ کرنے پر راضی کر کے ثابت کیا ہے کہ اگر آپ حق پر ہیں اور آپ کا موقف واضح ہے تو سپرطاقتیں بھی آپ سے آپ کی شرائط پر گفتگو کریں گی اور معاہدہ کرنے پر مجبور ہونگی لیکن اگر بے پیندے کے لوٹے ہیں جو ہر روز نیا صنم تراش کر اس کی پوجا کے چکروں میں پڑنا چاہیں گے تو پھر کبھی کوئی چور حاکم ہوگا اور کبھی غیر مسلم مسلمان کا بھیس بدل کر آپ کو بے وقوف بنائیں گے ۔ جب تک لا الہ الااللہ اور محمد رسول اللہ کے اصل مفہوم سے آشنا ہو کر اپنا سر صرف اس ایک ہستی کے سامنے اطاعت کے لیئے جھکائے رکھیں گے کسی کے آگے سر نہ جھکے گا ۔ دوسری صورت میں ہر حاکم نمرود و شداد کا پیروکار ملے گا۔ و نعوذ باللہ من ذلکیعنی طالبان نے عالمی طاقت امریکہ سے مقابلہ کرکے لاکھوں مسلمان شہید کروانا قبول کر لیا لیکن ایک اسامہ بن لادن (جو افغان شہری بھی نہیں تھا) اس کے حوالہ کرکے جنگ روکنے کو ترجیح نہ دی۔
اس ہٹ دھرمی اور ضد کا فائدہ کیا ہوا؟ اسامہ بن لادن تو ۱۰ سال بعد امریکہ نے پھر بھی ایبٹ آباد حملے میں ہلاک کر ہی دیا۔ یہی ۲۰۰۱ میں اس کو امریکہ کے حوالہ کر دیتے تو خطے کا آج یہ حال تو نہ ہوتا۔
اس میں طالبان کا کیا کمال ہے؟ یہ تو امریکہ کی بدقسمتی ہے کہ اسے ٹرمپ جیسا ٹرول حکمران ملا ہے۔ جو اپنے ہی سیکورٹی اداروں کے خدشات رد کرتے ہوئے اگلے الیکشن سے پہلے پہلے کسی بھی صورت امریکی افواج افغانستان سے نکالنا چاہتا ہے۔ تاکہ اس "کامیابی " کو عوام میں بیچ کر دوبارہ صدر بن سکے۔دوسری جانب طالبان نے امریکہ کو اپنے مطالبات کے مطابق معاہدہ کرنے پر راضی کر کے ثابت کیا ہے کہ اگر آپ حق پر ہیں اور آپ کا موقف واضح ہے تو سپرطاقتیں بھی آپ سے آپ کی شرائط پر گفتگو کریں گی اور معاہدہ کرنے پر مجبور ہونگی
برادرم، آئندہ ایسی جھلک نہ دکھائیں تو مہربانی ہو گی، کیونکہ یہ درجہ بندی کے نظام کے غیر مناسب استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔یہ تو ایک جھلک دکھانا مقصود تھا کہ مجھے جو منفی ریٹنگ دی جارہی ہو وہ آپ ہی کی جانب سے آشکار ہو۔
یقینا طرفین کی جانب سے اعتدال کا مظاہرہ کیا جائےگا۔برادرم، آئندہ ایسی جھلک نہ دکھائیں تو مہربانی ہو گی، کیونکہ یہ درجہ بندی کے نظام کے غیر مناسب استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔