امریکا سے مدد لینا غیر اسلامی ہے : مفتی تقی عثمانی

سید زبیر

محفلین
1530.gif
 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیانِ شرعِ متین بیچ اس مسئلے کہ ے کہ ایک ملک مسمی سعودی عرب جو گذشتہ کئی دہائیوں سے امریکہ سے فوجی مدد لیتا آرہا ہے برخلاف اپنے دوسرے مسلمان ممالک کے (بشمول عراق ، سوریا، مصر)۔ کیا اسکا یہ عمل مذکورہ بالا فتوے کی روشنی میں جائز ہے یا ناجائز ؟ اور ناجائز ہونے کی صورت میں عالی قدر مفتیان اور مسلک کے دوسرے دارالعلوم جو سالانہ سعودی ریال میں چندہ لیتے ہیں وہ جائز قرار پائے گا یا نہین۔۔بیّنو او توجّروا
 

سید ذیشان

محفلین
آپ استفتاء کر کے دیکھ لیں کتنی دیر لگاتے ہیں۔اب چوری پر بھی فتوی کے ضرورت پڑنے لگی کیا ۔

ٹیکس چوری کو کوئی چوری مانتا ہو تب نا۔

ویسے مفتی صاحب کی سائٹ پر ٹیکس چوری کے بارے میں کوئی فتویٰ موجود نہیں ہے۔ استفتاء کا مجھے لنک بھی نہیں ملا، نہیں تو یہ سوال ضرور پوچھتا۔ آپ کو شائد مزید معلومات ہوں اس سلسلے میں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس کالم میں نیچے والے حصے میں چوتھے نمبر پر بہت اہم بات کہی گئی ہے کہ قالین مارکہ اور کھجور مارکہ برادران اسلام سے جان چھڑائی جائے اور بالکل درست کہی۔ پتہ نہیں ایسا نابغہ پی پی کی سابقہ حکومت میں کیسے منہ میں گھنگھنیاں ڈالے بیٹھا رہا؟
col6.gif

col6a.gif
 

Fawad -

محفلین
امريکہ کی 2009 سے انسانی بنيادوں پر دی جانيوالی امداد ايک ارب ڈالر تک جا پہنچی

باغ ميں نئے ہسپتال کی تعمير بھی مکمل



http://s7.postimg.org/r8de969sb/usaid_updated2.jpg


باغ، آزاد جموں وکشمير(24 اکتوبر 2013) امريکہ نے آج نيا تعمير ہونے والا ہسپتال آزاد جموں کشمير حکومت کے حوالے کر ديا۔ تحصيل ہيڈ کوارٹرز (ٹی ايچ کيو) ہسپتال دھير کوٹ کا افتتاح آج امريکی ادارہ برائے بين الاقوامی ترقی (يو ايس ايڈ) کے پاکستان مشن ڈائريکٹر گريگوری گوٹليب، آزاد جموں وکشمير کے وزير صحت سردار قمر زمان اور زلزلہ زدگان کے ليے تعمير نو و بحالی کے اداروں (ايرا/سيرا) کے حکام نے کيا۔


اس ہسپتال کی تعمير کے ساتھ ہی امريکہ کی جانب سے 2005 زلزلہ کے بعد تعمير نو ميں اعانت کا مرحلہ مکمل ہوا جس کے تحت 137 ملين ڈالر کی لاگت سے 77 عمارات باغ آزاد جموں وکشمير اور خيبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ ميں تعمير کی گئيں۔ اس ہسپتال ميں روزانہ 200 مريضوں کا معائنہ کيا جائيگا جب کہ اس بڑے طبی مرکز سے ملحقہ علاقوں کے 80000 سے زائد افراد کو علاج معالجہ کی سہوليات ميسر آئينگی۔ ہسپتال کی تعمير ہونے والی يہ عمارت زلزلہ کے نقصانات سے محفوظ ہو گی۔ اس ہسپتال کی تعمير ميں مقامی وسائل کو بروئے کار لايا گيا جس سے معيشت کی بحالی اور مقامی افراد کی استعدادکار ميں اضافہ ہوا۔ اسکے علاوہ عمارت کے ڈيزائن سے تعمير تک تمام مراحل ميں مقامی آبادی نے حصہ ليا جو کہ اس ہسپتال کا ايک اور منفرد پہلو ہے۔


يو ايس ايڈ کے مشن ڈائريکٹر گريگوری گوٹليب نے کہا کا امريکی روايات کے مطابق امريکی حکومت نے قدرتی آفات سے متاثرہ لاکھوں افراد کو جان بچانے والی ہنگامی امداد فراہم کی اور 2009 سے اب تک يہ انسانی بنيادوں پر فراہم کی جانے والی امداد ايک بلين ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔


اس اعانت کے تحت زلزلہ سے تباہ ہونيوالی 77 عمارات جن ميں 161 سکول اور 16 صحت عامہ کے مراکز شامل ہيں کی تعمير نووتزئين و آرائش کی گئ ہے۔ اس پروگرام کے تحت تعمير ہونے والی سکولوں ميں 556 ديہات کے 18000 طلبہ وطالبات علم حاصل کر رہے ہيں جبکہ صحت عام کے مراکز ميں پانچ لاکھ سے زائد افراد مستفيد ہو رہے ہيں۔


اس بڑے بنيادی ڈھانچے کی تعمير کے منصوبے کے تحت امريکہ يو ايس ايڈ کے ذريعے کراچی کے جناح پوسٹ گريجويٹ ميڈيکل سنٹر ميں خواتين کے امراض کے وارڈز کی تعمير، جيکب آباد ميں 133 بستروں پر مشتمل ہسپتال، اور مختلف جامعات ميں 7 تعليمی شعبہ جات کی تعمير وتزئين وآرائش اور سندھ وبلوچستان کے سيلاب سے متاثرہ سکولوں کی بحالی کر رہی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ تو ہوئی انسانی بنیادوں پر دی گئی امداد۔ اب غیر انسانی بنیادوں پر دی گئی امداد کا بھی تذکرہ کر دیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
بھیک ویسےجلدی ہی غیر اسلامی ہوگیا پھر صدقہ کیا کہہ لائے گا ؟
میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر آپ کو کوئی مستحق دکھائی دیتا ہے تو اسے صدقہ دیا جاتا ہے۔ لیکن بھیک ایک انفرادی فعل ہے جس میں بندہ خود در در جا کر مانگتا ہے۔ آج کل یہی فعل حکومتیں بھی سر انجام دیتی ہیں
سید عاطف علی کو شاید میرا اوپر والا پیغام پسند نہیں آیا۔ کوشش تو کی ہے لیکن سمجھ نہیں آئی کہ کون سی بات انہیں ناگوار گذری :(
 

arifkarim

معطل
یہ نام نہاد علما، مولوی حضرات کا اس دنیا میں اور کوئی کام نہیں ہے سوائے بے تکے اور دیر سے فتوے دینے کے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں يو ايس ايڈ کے حوالے سے ديے جانے والی فتوے کی مذہبی حيثيت کے حوالے سے کوئ بات نہيں کروں گا کيونکہ يہ ميرے دائرہ اختيار سے باہر ہے۔ ليکن ميں اس سوال کو اجاگر کرنا چاہوں گا جو مذہبی سکالر کی جانب سے ديے جانے والے جواب کا موجب بنا، کيونکر مذکورہ سوال ايک غلط اور دانستہ تخليق کردہ مخصوص سوچ کی غمازی کرتا ہے۔ يہ دعوی کرنا کہ خطے ميں امريکی موجودگی افغانستان پر امريکہ قبضے کا شاخسانہ اور اس زمين پر حکومت کرنے کی ہماری مبينہ خواہش کی آئينہ دار ہے، صريح غلط اور کيے جانے والے سوال ميں پنہہ واضح جانب داری کو عياں کرتا ہے۔

ميں نے فورمز پر بارہا يہ واضح کيا ہے اور ميں ايک بار پھر امريکی حکومت کے واضح موقف اور نقطہ نظر کا اعادہ کروں گا کہ ہمارا مقصد افغانستان کو فتح کرنا ہرگز نہيں ہے۔ ميری اس رائے کی بنياد حقائق اور صدر اوبامہ سميت امريکہ کی تمام سول اور فوجی قيادت کی جانب سے واضح اور آن ريکارڈ پاليسی ہے۔ ميں پھر اس نقطے کو واضح کرنا چاہوں گا کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی اقوام متحدہ کی جانب سے منظور شدہ وسيع پيمانے پر عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔


اس وقت افغانستان ميں مقامی حکومت کے تعاون اور اشتراک عمل سے جاری صحت، تعليم اور روزگار سے متعلق بے شمار امريکی ترقياتی منصوبے واضح ثبوت ہيں کہ امريکہ افغانستان کو فتح کرنے کی کوشش نہيں کر رہا۔ بلکہ حقيقت اس کے برعکس ہے۔

يہ نقطہ بھی اہم ہے کہ پاکستان وہ واحد اسلامی ملک نہيں ہے جو امريکہ کے ساتھ مضبوط طويل المدتی سفارتی اور اسٹريجک تعلقات کی بدولت مستفيد ہو رہا ہے۔ سعودی عرب، مصر اور انڈونيشيا سميت کئ اہم اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے مضبوط تعلقات کئ دہائيوں پر محيط ہيں۔

يہ ممکن نہيں ہے کہ يہ تمام مسلم ممالک اور بے شمار خود مختار عالمی تنظيميں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صرف اس ليے تعاون کرنے پر رضامند ہو جائيں کہ افغانستان پر قبضے کے امريکی منصوبے کو پايہ تکميل تک پہنچايا جا سکے۔


میری گزارش ہے کہ امريکی حکومت کی مدد سے کچھ جاری منصوبوں اور اقدامات پر تفصيلی نظر ڈاليں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کيا يہ الزام لگانا انصاف پر مبنی ہے کہ امريکی امداد کا فائدہ صرف پاکستان کے امير طبقے تک محدود ہے؟

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ تمام تر سفارتی روابط منقطع کر کے اور تمام جاری ترقياتی منصوبوں کو ختم کر کے دونوں ممالک کے عوام کے لیے ترقی کے مواقعوں اور سہوليات کا خاتمہ ہی وہ بہترين طريقہ کار ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام کے مابين خليج کو دور کيا جا سکتا ہے ؟

آپ کے خيال ميں جب پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت، متعدد حکومتی ادارے اور عوامی بہبود پر مامور مختلف نجی تنظيميں سيلاب، زلزلے اور ديگر قدرتی آفات سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکی حکومت سے مدد کی درخواست کرتی ہيں تو اس کے جواب ميں ہمارا کيا ردعمل ہونا چاہيے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s7.postimg.org/r8de969sb/usaid_updated2.jpg
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY
 
سلام علیکم۔
سب سے پہلی بات جو ہر مسلمان کو سمجھنی چاہئے کہ اسلام کے بنیادی نظام میں ساری قوم کے لئے فتوے بازی یعنی قانون سازی ایک فرد واحد کا حق نہیں ہے۔ فتویٰ دینا یعنی بنیادی اصول فراہم کرنا اگر ایک ذات سے ہو تو اللہ تعالی کا حق ہے ۔

یہ دیکھئے کہ رسول اکرم سے فتوی مانگا گیا تو اللہ تعالی نے فتوی دیا۔ یہاں مفتی تقی عثمانی جن کی میں بہت عزت کرتا ہوں کسی طور بھی پاکستان کے لئے یا مسلمانوں کے لئے قانون سازی کے مجاز نہیں ہیں۔

4:127 وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ الَّاتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُواْ لِلْيَتَامَى بِالْقِسْطِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِهِ عَلِيمًا

اور (اے پیغمبر!) لوگ آپ سے (یتیم) عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ فرما دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو حکم تم کو (پہلے سے) کتابِ مجید میں سنایا جا رہا ہے (وہ بھی) ان یتیم عورتوں ہی کے بارے میں ہے جنہیں تم وہ (حقوق) نہیں دیتے جو ان کے لئے مقرر کئے گئے ہیں اور چاہتے ہو کہ (ان کا مال قبضے میں لینے کی خاطر) ان کے ساتھ خود نکاح کر لو اور نیز بے بس بچوں کے بارے میں (بھی حکم) ہے کہ یتیموں کے معاملے میں انصاف پر قائم رہا کرو، اور تم جو بھلائی بھی کروگے تو بیشک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے


قانون سازی کا بنیادی اصول ہے کہ فیصلہ باہمی مشورہ سے ہو۔ ساری قوم کے لئے فیصلہ صرف مسلمان قوم یعنی اس قوم کے منتخب نمائندے ہی کرسکتے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی کتنے بھی صاحب عزت ہوں ان کے پاس پاکستانی قوم کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔

42:38 وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں

جب ایک فرد واحد یا چند افراد اپنا مسئلہ لے کر کسی نیک بندے کے پاس جاتے ہیں اور اس کو اپنا سرپنچ مان کر اس سے مدد چاہتے ہیں تو وہ اس فرد واحد کو حق دیتے ہیں کہ وہ ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے لیکن جب معاملی ساری قوم کا ہو تو پھر جن افراد کو ساری قوم نے یہ حق تفؤیض کیا ہے کہ یہ یہ افراد مل کر ساری قوم کے لئے فیصلہ کریں گے تو پھر ایک فرد واحد کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ ساری پاکستانی قوم کے لئے ایک فرد واحد کے خیال کی کوئی حیثیت نہیں ۔ چاہے وہ مفتی (فتوے باز یا قانون ساز) کچھ لوگوں کے نزدیک قرار پاتا ہو،

والسلام
 
ٹیکس چوری کو کوئی چوری مانتا ہو تب نا۔

ویسے مفتی صاحب کی سائٹ پر ٹیکس چوری کے بارے میں کوئی فتویٰ موجود نہیں ہے۔ استفتاء کا مجھے لنک بھی نہیں ملا، نہیں تو یہ سوال ضرور پوچھتا۔ آپ کو شائد مزید معلومات ہوں اس سلسلے میں۔

بہت شکریہ سید ذیشان۔ ایسک ایسے فرد کو مفتی ماننا جو اسلام کے بنیادی نظام زکواۃ یعنی ٹیکس کو سمجھتا ہی نا ہو نا سمجھی کی نشانی ہے۔ اللہ تعالی نے صاف صاف حکم دیا کہ فصل کٹنے یعنی پیداوار ہوتے ہی اس کا ٹیکس ادا کرنا ہے۔ اور یہ ٹیکس پانچواں حصہ ہوگا۔ دولت کا تصور ، دولت کی گردش کے بناء نا ممکن ہے ۔ پاکستان کے مفتی طرح طرح کے طریقوں سے ٹیکس یعنی زکواۃ، صدقات، وغیرہ اپنی جھولی میں ڈالنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا کام ہے کہ زکواۃ حکومت کی جگہ ان کے اداروں کو جائے ۔ اس کے لئے ان لوگوں نے شرح زکواۃ کو بھی کم کرکے 20 فی صد سے ڈھائی فیصد کردیا ہے۔ ہر وہ فرد جو زکواۃ حکومت وقت کو ادا کرنے کے بجائے اپنے ادارے کو ادا کرنے کے لئے کہتا ہے وہ قرآنی اھکامات سے انکار کرتا ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
"اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں۔"
۔۔۔کیا پاکستان کی قوم ایک قوم ہے ؟ کیا پاکستان کی قوم رب کا فرمان قبول کرتی ہے۔ کیا پاکستانی قوم نماز قائم کرتی ہے ؟۔۔۔کیا اپنے مال سے مذکورہ خرچ کرتی ہے ؟۔۔۔
مغز دو صد خر سے فکر انسانی حاصل کیسے ہو سکے گی ؟
 

سید ذیشان

محفلین
"اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں۔"
۔۔۔ کیا پاکستان کی قوم ایک قوم ہے ؟ کیا پاکستان کی قوم رب کا فرمان قبول کرتی ہے۔ کیا پاکستانی قوم نماز قائم کرتی ہے ؟۔۔۔ کیا اپنے مال سے مذکورہ خرچ کرتی ہے ؟۔۔۔
مغز دو صد خر سے فکر انسانی حاصل کیسے ہو سکے گی ؟

جہاں تک میں نے دیکھا ہے پاکستانی لوگ تو نماز قائم کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ عربوں، ایرانیوں، مَلئے سب لوگوں سے زیادہ میں نے پاکستانیوں کو نماز کا پابند پایا ہے۔
 
Top