امریکہ اورطالبان کیاچاہتے ہیں؟ تہلکہ انگیز رپورٹ

256haamid-mir.gif



خبرکاماخذ
http://www.akhbar-e-jehan.com/home/haamid_mir.php
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

سی – آئ – اے کی اسلام آباد ميں خفيہ سرگرميوں کے حوالے سے کالم اس مقبول عام طرز فکر اور صحافتی انداز تحرير کا عکاس ہے جس ميں کچھ ادھورے حقائق اور جانب دارانہ تجزيے کے ذريعے تجسس تخليق کيا جاتا ہے۔ اصل فوکس "سازش کی بو" ہوتا ہے – سچ نہيں۔

آپ کو اس کی ايک مثال ديتا ہوں۔

ہفتے کے روز ڈاکٹر شاہد مسعود جيو پر اپنے مقبول پروگرام "ميرے مطابق" ميں صدر اوبامہ کے حاليہ دورہ قاہرہ پر اپنا تجزيہ دے رہے تھے۔ اس پروگرام کے 2:52 منٹ پر وہ کہتے ہيں

http://pkpolitics.com/2009/06/06/meray-mutabiq-6-june-2009/

"يہ پوٹس کون ہے ؟ دورہ قاہرہ کے دوران سی – آئ – اے کے اہلکار صدر اوبامہ کے بارے ميں اپنے مواصلاتی نظام ميں پوٹس کی اصطلاح استعمال کرتے رہے"۔

جس کسی نے بھی امريکی حکومت ميں کام کيا ہے وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ پوٹس محض "پريذيڈينٹ آف دی يونائيٹڈ اسٹيٹس" کا مخفف ہے۔ يہ کسی ذومعنی يا خفيہ پيغام پر مشتمل کوڈ نہيں ہے جو سی – آئ – اے نے استعمال کيا۔ ہم بھی اپنے دفتری روابط ميں يہ اصطلاح اکثر استعمال کرتے ہیں۔

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کس طرح ايک مخصوص انداز اور طريقہ گفتگو سے ايک معمولی سی حقیقت ميں تجسس کا عنصر شامل کر ديا۔

اپنے کالم ميں "پراسرار سرگرمياں"، "کچھ مخصوص اين جی اوز" اور "مشتبہ غير ملکيوں" جيسے الفاظ استعمال کر کے حامد مير کوئ ايسے ثبوت يا حقائ‍ق نہيں پيش کر رہے جنھيں کسی انصاف کی عدالت ميں پيش کيا جا سکے۔ يہ صرف بے چينی اور ان گنت سازشی کہانيوں ميں اضافے کی کوشش ہے جس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

شمشاد

لائبریرین
اگر ایسی کاروائیاں ہو رہی ہیں تو وہ صرف اور صرف ہمارے بے غیرت حکمران ٹولے کی مرضی سے ہی ہو رہی ہیں۔
 
سی – آئ – اے کی اسلام آباد ميں خفيہ سرگرميوں کے حوالے سے کالم اس مقبول عام طرز فکر اور صحافتی انداز تحرير کا عکاس ہے جس ميں کچھ ادھورے حقائق اور جانب دارانہ تجزيے کے ذريعے تجسس تخليق کيا جاتا ہے۔ اصل فوکس "سازش کی بو" ہوتا ہے – سچ نہيں۔

آپ کو اس کی ايک مثال ديتا ہوں۔

ہفتے کے روز ڈاکٹر شاہد مسعود جيو پر اپنے مقبول پروگرام "ميرے مطابق" ميں صدر اوبامہ کے حاليہ دورہ قاہرہ پر اپنا تجزيہ دے رہے تھے۔ اس پروگرام کے 2:52 منٹ پر وہ کہتے ہيں

http://pkpolitics.com/2009/06/06/meray-mutabiq-6-june-2009/

"يہ پوٹس کون ہے ؟ دورہ قاہرہ کے دوران سی – آئ – اے کے اہلکار صدر اوبامہ کے بارے ميں اپنے مواصلاتی نظام ميں پوٹس کی اصطلاح استعمال کرتے رہے"۔

جس کسی نے بھی امريکی حکومت ميں کام کيا ہے وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ پوٹس محض "پريذيڈينٹ آف دی يونائيٹڈ اسٹيٹس" کا مخفف ہے۔ يہ کسی ذومعنی يا خفيہ پيغام پر مشتمل کوڈ نہيں ہے جو سی – آئ – اے نے استعمال کيا۔ ہم بھی اپنے دفتری روابط ميں يہ اصطلاح اکثر استعمال کرتے ہیں۔

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کس طرح ايک مخصوص انداز اور طريقہ گفتگو سے ايک معمولی سی حقیقت ميں تجسس کا عنصر شامل کر ديا۔

اپنے کالم ميں "پراسرار سرگرمياں"، "کچھ مخصوص اين جی اوز" اور "مشتبہ غير ملکيوں" جيسے الفاظ استعمال کر کے حامد مير کوئ ايسے ثبوت يا حقائ‍ق نہيں پيش کر رہے جنھيں کسی انصاف کی عدالت ميں پيش کيا جا سکے۔ يہ صرف بے چينی اور ان گنت سازشی کہانيوں ميں اضافے کی کوشش ہے جس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

بھاگو امریکی آگئے پاکستانی فورم پر
 

گرائیں

محفلین
ارے فواد صاحب ہم تو امریکہ کے چاہنے والے ہیں اگر کبھی آزمانا ہو تو گرین کارڈ دے کر آزما لینا
جیسے آپ کے قائد برطانوی شہریت لے کر مطمئن ہیں؟

یہاں تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے ۔۔ امریکہ کی اتنی محبت اور پھر حب الوطنی کے دعوے پاکستان کے بارے میں؟

انا للہ و انا الیہ راجعون۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ درست ہے کہ امريکی سفارت خانے نے اسلام آباد کے گردونواح ميں کرائے پر مکانات ليے ہيں۔ يہ نہ تو کوئ خفيہ کاروائ ہے اور نہ ہی کسی سازش کا حصہ۔

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانہ مرمت اور توسيع کے عمل سے گزر رہا ہے۔ يہ 3 سال پرانا منصوبہ ہے جس کی حال ہی ميں کانگريس نے باقاعدہ منظوری دی ہے۔

يہ کانگريس کميٹی کی رپورٹ کے اس حصے کا عکس ہے جس کے مطابق اسلام آباد ميں سفارت خانے کی توسيع کے لیے 736 ملين ڈالرز کی منظوری دی گئ ہے۔

http://img192.imageshack.us/img192/6175/clipimage002edg.jpg

يہ ايک عام فہم بات ہے کہ مرمت کے دوران کچھ سفارت کاروں اور اہلکاروں کو عارضی طور پر کرائے کے مکانوں ميں منتقل کيا جائے گا۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ امريکہ ميں بھی پاکستان کے سفارت کار، ديگر ممالک کے سفارت کاروں کی طرح واشنگٹن اور نيويارک ميں کرائے پر مکانات ليتے رہتے ہيں۔ ليکن امريکہ ميں کوئ بھی ايسے مصالحے دار کالم نہيں لکھ رہا کہ پاکستان اور آئ – ايس – آئ امريکی حکومت کی رٹ کو چيلنج کرنے کی سازش کر رہے ہيں۔

يہ ايک حقيقت ہے کہ امريکہ نے پاکستان کے لیے سالانہ 5۔1 بلين ڈالرز کی امداد اگلے پانچ سالوں کے لیے منظور کی ہے۔ اس امداد کا بڑا حصہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں صحت، تعليم اور تعمير وترقی کے کئ منصوبوں پر خرچ ہو گا۔ اس تناظر ميں پاکستان ميں امريکہ کی سفارتی کوششوں اور تعلقات ميں توسيع اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امريکہ پاکستان سے وسيع بنيادوں پر طويل مدت کے ليے سفارتی تعلقات استوار کرنے کا خواہش مند ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ميں نہيں جانتا کہ طالبان کے ترجمان مسلم خان کا خاندان اس وقت امريکہ ميں مقيم ہے يا نہيں۔ ليکن جو بھی امريکی معاشرے کے قوانين سے واقف ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ جب تک وہ خود کسی مجرمانہ کاروائ ميں ملوث نہيں پائے گئے، انھيں گرفتار نہيں کيا جا سکتا۔ امريکہ ميں آپ کو محض خاندانی تعلقات کی بنا پر گرفتار نہيں کیا جا سکتا۔

يہ بات قابل توجہ ہے کہ ڈاکٹر عافيہ صديقی سال 2003 سے ايف – بی – آئ کو مطلوب تھيں۔ اس دوران ان کے بھائ ہوسٹن ٹيکسس ميں ملازمت کر رہے تھے۔ انھيں نہ تو گرفتار کيا گيا اور نہ ہی زير تفتيش لايا گيا۔ کيا يہ بات ڈاکٹر عافيہ کو امريکی ايجنٹ ثابت کرتی ہے؟

اسامہ بن لادن اس وقت دنيا کا سب سے بڑا مطلوب شخص ہے ليکن سعودی حکومت نے نہ تو ان کے خاندان کے افراد کو گرفتار کيا ہے اور نہ ہی ان کے خاندانی کاروبار پر کوئ پابندياں عائد کی ہيں۔ کيا اس سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن سعودی ايجنٹ ہيں؟

اس طرح کی بے سروپا منطق اور دليل اس بات سے توجہ ہٹا ديتی ہے کہ مسلم خان جيسے افراد کے اعمال ان کے ذاتی جرائم ہيں، ان کے يہ اعمال ان کے معاشرے، خاندان يا اس مذہب کے عکاس نہيں جس کی پيروی کرنے کا يہ دعوی کرتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

صحافی حامد مير کی يہ دليل کہ طالبان کے ترجمان 7 برس تک امريکہ ميں رہے ہيں اور محض اس بنياد پر يہ دعوی کہ امريکہ سوات ميں طالبان کی مدد کر رہا ہے – خود ان کے صحافتی کردار کے حوالے سے کئ سوالوں کو جنم دے رہا ہے۔ يہ دليل کسی بھی منطق، عقلی شعور اور بنيادی سمجھ بوجھ سے عاری ہے۔

کيا يہ درست نہيں ہے کہ عمران خان قريب 18 سال برطانيہ ميں رہے ہيں تو کيا وہ برطانوی جاسوس قرار ديے جا سکتے ہيں؟

پاکستان کے صدر آصف زرداری بھی امريکہ ميں کچھ برس گزار چکے ہیں۔ ايم – کيو – ايم کے ليڈر الطاف حسين اپنی جوانی کے زمانے ميں امريکہ ميں ٹيکسی چلايا کرتے تھے۔ نوازشريف سعودی عرب ميں کئ سال گزار چکے ہيں۔ آج بھی ان کا برطانيہ ميں ذاتی گھر ہے۔ آرمی چيف جرنل کيانی بھی فوجی تربيت کے دوران کچھ عرصہ امريکہ ميں گزار چکے ہیں۔

اگر ہم حامد مير کی منطق کو درست تسليم کر کے سب کو اسی نگاہ سے ديکھيں تو پھر شايد پاکستان ميں عوام سے زيادہ جاسوس اور ايجنٹ ہوں گے۔

حامد مير نے خود بھی کچھ عرصہ بيرون ملک ميں گزارا ہے تو کيا خود ان کے بارے ميں بھی سوالات اٹھائيں جانے چاہيے؟

يہ نقطہ بھی اہم ہے کہ مسلم خان نے صرف امريکہ ميں ہی نہيں بلکہ کويت ميں بھی کچھ وقت گزارا ہے۔

حامد مير کی اسی منطق کو اگر آپ ايک قدم آگے لے جائيں تو پھر تو افغان صدر حامد کرزئ بھی اسلام آباد ميں کچھ سال رہے ہيں۔ اس حساب سے آپ انھيں کيا کہيں گے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

باسم

محفلین
اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانہ مرمت اور توسيع کے عمل سے گزر رہا ہے۔ يہ 3 سال پرانا منصوبہ ہے جس کی حال ہی ميں کانگريس نے باقاعدہ منظوری دی ہے۔
يہ کانگريس کميٹی کی رپورٹ کے اس حصے کا عکس ہے جس کے مطابق اسلام آباد ميں سفارت خانے کی توسيع کے لیے 736 ملين ڈالرز کی منظوری دی گئ ہے۔
سنتے ہیں کہ یہ رقم پاکستان کو دی جانے والی امداد سے کٹے گی
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

سنتے ہیں کہ یہ رقم پاکستان کو دی جانے والی امداد سے کٹے گی


کانگريس نے اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی توسيع اور مرمت کے ليے جو بجٹ منظور کيا ہے اس کا پاکستان ميں ترقياتی منصوبوں کے ليے دی جانے والی امداد سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

ابتدا ميں اس منصوبے کے لیے 800 ملين ڈالرز کی درخواست کی گئ تھی۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے بجٹ دستاويزات کے مطابق اس منصوبے ميں 111 ملين ڈالرز 330 ارکان پر مشتمل دفتر کے قيام، 197 ملين ڈالرز 156 مستقل اور 80 عارضی رہائش گاہوں اور 405 ملين ڈالرز براہ راست سفارت خانے کی عمارت کے ليے مختص کيے گئے ہيں۔

پاکستان کے لیے جو امداد مختص کی گئ ہے، اس کے مستقل آڈٹ اور درست استعمال کو يقينی بنانے کے لیے ايک منظم اور مربوط نظام موجود ہے جو اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ اس رقم کا مستقل حساب رکھا جائے۔ مثال کے طور پر اس وقت سوات اور فاٹا سے بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کے ليے جو رقم خرچ کی جا رہی ہے اس کے اعداد وشمار پر مبنی ايک مفصل رپورٹ کا منتخب حصہ پيش ہے۔

http://img200.imageshack.us/img200/5558/clipimage002otx.jpg

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی سفارت خانے کی تعمير پر جو رقم خرچ ہو گی وہ بھی براہراست مزدوروں، ٹھيکيداروں اور مقامی آبادی کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا سبب بنے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

arifkarim

معطل
يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی سفارت خانے کی تعمير پر جو رقم خرچ ہو گی وہ بھی براہراست مزدوروں، ٹھيکيداروں اور مقامی آبادی کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا سبب بنے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی ہاں اور یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ڈالرز کے عوض کچھ بھی "کروانا" ممکن ہے!
 

گرائیں

محفلین
براہِ مہربانی جذباتی دلائل دینے سے اجتناب کریں۔ اگر آپ کے پاس کوئی منطقی دلائل نہیں ہیں ہو تو خاموشی اختیار کریں۔

ہم پاکستانیوں کی یہ بہت بری عادت ہے، خا مخاہ جذباتی ہو جاتے ہیں۔ اب اگر مسلم خان کا خاندان امریکہ میں عزت کی روٹی کما ہی رہا ہے تو ہمیں تکلیف کیوں ہو؟ ہمیں خود کوشش کرنی چاہئے کہ ہم بھی کسی نہ کسی طریقے سے اپنی اور اپنے خاندان کی معاشی حالت کو بہتر کریں۔

ان سب باتوں میں سازش کی بُو ڈھونڈنا اچھی بات نہیں ہے۔۔

:grin:
 
Top