پہلا اعتراض: امریکہ نے جو 11 ستمبر 2001 کے بعد سے دہشت گردی کیخلاف علامی جنگ شروع کی ہوئی ہے، جسکا سب سے زیادہ نقصان دنیا بھر کے مسلمان طبقے کو ہوا ہے۔ اور دہشت گرد کی چھاپ ہمارے ساتھ لگا دی گئی ہے، کیا اس عالمی جنگ کا مقصد مسلمانوں کو بدنام کرنے کیساتھ ساتھ انکے تیل پر قبضہ کرنا تھا؟ یا مزید اس جنگ کو بنیاد بنا کر تمام مسلمان ممالک پر آہستہ آہستہ مکمل کنٹرول حاصل کرنا بھی تھا؟
11 ستمبر کے واقعات کے بعد جو بات سب سے نمایاں سامنے آئی وہ یہ تھی کہ تمام افراد جو ان واقعات میں ملوث تھے وہ تمام مسلمان تھے۔ اس کے بعد جب ان حملوں کا شک ایک اور مسلمان تنظیم پر کیا گیا تو اس کے سربراہ کو ایک اور مسلمان ملک کے حکمرانوںنے اپنے فہمِ مذہب کی بنا پر پوچھ گچھ کے لئے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ تعاون سے اس انکار کی بعض مسلم حلقوں نے انتہائی پذیرائی کی۔ اب حالات یہ تھے کہ ایک ملک میںحملہ کرکے تقریباًتین ہزار افراد کو ہلاک کردیا گیا۔ حملہ آور تنظیم کے سرکردہ افراد کو مذہبی بنیادوںپر پوچھ گچھ کے لئے حوالے کرنے سے انکار کیا جا رہا تھا اور مذہبی بنیادوں پر اس انکار کی حمایت بھی کی جارہی تھی اور یہ ثابت کیا جارہا تھا کہ ان تین ہزار افراد کی ہلاکت مذہباًجائز ہے۔ آپ کے پہلے سوال کا جواب تو یہ ہوا کہ مذہب کو امریکہ نے نشانہ نہیںبنایا بلکہ امریکہ کو مذہبی بنیادوں پر نشانہ بنایا گیا اور اس کے شہریوںکے قتل کو ایک مذہبی فریضہ کہا گیا اور اس کی تعریف و تحسین کی گئی۔ اس کے باوجود امریکہ نے اسلام پر کوئی قدغن نہیںلگائی بلکہ اسلام 9/11 کے بعد بھی امریکہ میں سب سے زیادہ پھیلنے والا مذہب ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ میں اسلام یا مسلمانوںپر کوئی پابندی نہیں۔ کیا آپ اپنے معاشرہ سے تحمل و برداشت کی ایسی مثال پیش کرسکتے ہیں جہاں مسلمان مسلمان کا مسلک کی اور اختلافِ رائے کی بنا پر گلا کاٹ رہا ہے اور مسلمانوں کو صرف اس لئے جلا کر مار دیا جاتا ہے کہ وہ ایک امریکی ریستوران میں کام کر رہے تھے؟
اب بات کی جاتی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی۔ جنگ کی شروعات اس لئے ہوئیں کہ ایک مسلمان ملک کے حکمرانوںنے اسلام کے نام پر نو گیارہ کے واقعات میں ملوث تنظیم کے سرکردہ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ انکار کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس تنظیم نے ان واقعات میں اپنی شمولیت سے انکار کیا ہے۔ آج جب اس تنظیم کے قائدین کے ببانگ دُہل ان واقعات کی ذمہ داری کے اعتراف نے ان کا جھوٹ آشکار کر دیا ہے آپ پھر بھی اس جنگ کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کیجئے گا؟ کیا اسلام انصاف اور سچائی کا سبق نہیں دیتا؟ اور اگر دیتا ہے تو کیا انصاف اور سچائی کا یہی تقاضا ہے کہ آپ جھوٹے اور ظالم کی صرف اس لئے حمایت کریں کہ وہ بظاہر آپ کا ہم مذہب ہے؟ ہمیں تو یہ بات پہنچی ہے کہ اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ سچی گواہی دو خواہ تمہارے اہل و عیال کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اگر آپ غور سے تجزیہ کیجئے گا تو اس جنگ کی نوبت ہی نہ آتی اگر نو گیارہ کے ذمہ داروں کو پوچھ گچھ کے لئے ہمارے حوالے کر دیا جاتا اس لئے اس جنگ کا ذمہ ان جھوٹوں کے سر ہے جو نو گیارہ کے ذمہ دار ہیںاور ان لوگوں کے جو سچ اور جھوٹمیں فرق نہ کرسکے اور جھوٹکے آلہ کار بنے۔ امریکہ کے اس جنگ میں شامل ہونے کے متعلق میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ اگر آپ یا آپ کا ملک ہماری جگہ ہوتا تو آپ کیا کرتے؟ اپنے تین ہزار بے گناہ شہریوں کے قتل پر خاموش بیٹھے ان واقعات کے ذمہ داروں کو اپنا منہ چڑاتے دیکھتے رہتے؟
اب یہاں تک دو باتیں واضح ہو گئیں۔ اول یہ کہ نو گیارہ کے ذمہ داروںنے اس کام کو ایک مذہبی فریضہ کا روپ دیا اور مسلمانوں کے ایک طبقہ نے ان کے اس پراپیگنڈہ کی حمایت کی۔ اب حقیقتاً اس بات کا تعین کرنے کا کوئی واضح طریقہ نہیںہے کہ مسلمانوں میںسے کون اپنے دل میں القاعدہ یا اس کے منشور کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہے اور کون اس کا مخالف ہے؟ اب جب حفاظتِ خود اختیاری کے تحت اس بات کی انتہائی کوشش کی جاتی ہے کہ 9/11 ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو سکے تو لازمی طور پر اس کوشش کا سب سے پہلا اصول یہی ہے کہ ان لوگوں کو تلاش کیا جائے جو حملہ آوروں اور ان کے مقاصد کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ لامحالہ مسلمان اس سارے عمل میں اور مذاہب کے لوگوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ صرف ان کے مذہب کو امریکہ پر حملے میں استعمال کیا گیا لیکن یہاں بھی ایک مسلمان کو تلاشی کے صرف انہی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جن سے کسی بھی غیر مسلم کو اور اس معاملہ میں کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا۔ یہاں میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ جو لوگ اعلانیہ امریکہ کی بربادی کے متمنی ہیں اور اس سے جنگ کے اعلانات بھی کرتے ہیں ان کے بارے میں امریکہ تفتیش کیوں نہ کرے؟ کیا آپ یا آپ کا ملک ایسے کسی فرد یا حکومت کے معاملے میں نرمی اختیار کریںگے؟ اور امریکہ میں تو اس سب کے باوجود بھی مسلمان کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ ہے کیا آپ اپنے معاشرہ کے اقلیتوں سے سلوک کی ایسی مثال پیش کرسکتے ہیں جہاںبابری مسجد کی شہادت کے بعد پیغمبر اسلام کے واضح فرامین کے باوجود دسیوں مندروںکو زمین بوس کردیا گیا صرف آتشِ انتقام بجھانے کے لئے؟