شاید آپ امریکہ کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔ یہ تمام موجودہ امریکی اسٹیٹس پہلے برطانیہ کے زیر سایہ 13 امریکی کالونیاں تھیں جو کہ امریکی جنگ آزادی کے بعد متحد ہو کر ایک ”قوم“ بن گئیں:میرا نہیں خیال کہ ایسا ہوگا۔امریکہ کی ریاستوں کے علیحدہ ہونے سے وہ امریکہ کے قوانین کے مطابق اسی کا حصہ ہی رہیں گی ،علیحدہ ملک نہیں بن جائیں گی۔جہاں تک بات رہی سوویت یونین کی تو سوویت یونین کے حالات امریکہ سے بہت مختلف تھے۔
سعودی مسلمان؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟امریکہ کے ٹوٹنے سے ہمیں کیا فائدہ
فائدہ جب ہے جب امریکی مسلمان ہوجاوئیں
سعودی مسلمان؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بانئ اسلام آنحضورؐ ، آپؐ کے آل مبارک اور آپؐ کے عظیم صحابہ تک کی قبور کے نشانات خود ہی ملیا میٹ کر دینے کے بعد یہ وہابی سعودی ”مسلمان“ کہتے ہیں کہ اسلام سیکھنا ہے تو ہم سے سیکھو! لاحول ولاقوۃ!بیٹا حجاز مقدس وہ جگہ ہے جہاں رسول پاک کی بعثت ہوئی، اسلام کی شعاع طلوع ہوئی،
یہ اسلام کا گڑھ ہے۔ شیطان کی پوری کوشش ہے کہ یہاں بھی تباہی ہو۔ مگر یہی وہ جگہ ہے جہاں دجال داخل نہ ہوسکے گا۔ دل کی خواہش حسرت بن جائے گی۔
ایک امریکی دانشور اور مؤرخ (نام یاد نہیں) سے ایک ٹی وی انٹرویو میں پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب پوری دنیا میں اسلام کودوبارہ عروج حاصل ہوجائے گا۔ تو انہوں نے فرمایا تھا کہ جب ایسا وقت آئے گا تو امریکہ بھی مسلمان ہوجائے گا۔ اس طرح دنیاپر ”حکومت“ پھر بھی امریکہ ہی کی رہے گی۔ اور یہ بات انہوں نے انتہائی سنجیدگی سے کہی تھی، ازراہِ مذاق نہیں۔امریکہ کے ٹوٹنے سے ہمیں کیا فائدہ
فائدہ جب ہے جب امریکی مسلمان ہوجاوئیں
آپ اسلامی نکتہ نگاہ سے دیکھئے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکہ ایک مسلم حکومت کے تمام تقاضے پورے کرتی ہے۔ وہ کیسے؟امریکہ کے ٹوٹنے سے ہمیں کیا فائدہ
فائدہ جب ہے جب امریکی مسلمان ہوجاوئیں
آپ کی ’’اطلاع‘‘ کے لئے عرض ہے کہ اسلام اور اسلامی شریعت صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور دیگر بزرگانِ دین کی قبروں میں مدفون نہیں ہے کہ ان قبروں کے ملیا میٹ ہونے سے (نعوذ باللہ) اسلام بھی ملیامیٹ ہوگیا۔ مکمل اسلامی شریعت آج بھی ’’ قرآن مجید،صحیح احادیث اور سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی صورت میں مدون اور محفوظ ہے۔ جنہیں اسلام سیکھنا ہوتاہے، وہ ’’مسلمانوں“ سے نہیں سیکھتے بلکہ قرآن و صحیح احادیث سے سیکھتے ہیں۔ اور جنہیں گمراہ ہونا ہوتا ہے وہ قرآن و حدیث کو پس پشت ڈال کر قبروں اور مزارات کی پوجا پاٹ میں لگ جاتے ہیں۔بانئ اسلام آنحضورؐ ، آپؐ کے آل مبارک اور آپؐ کے عظیم صحابہ تک کی قبور کے نشانات خود ہی ملیا میٹ کر دینے کے بعد یہ وہابی سعودی ”مسلمان“ کہتے ہیں کہ اسلام سیکھنا ہے تو ہم سے سیکھو! لاحول ولاقوۃ!
’’امریکی اسلام‘‘ زندہ باد ۔ زبردست اور بہت اعلیٰ۔ یہ خود امریکیوں کو بھی نہیں معلوم ہوگا کہ وہ اسلام کے سب سے بڑے علم بردار ہیں۔ وہ خواہ مخواہ ”اسلام کی مخالفت“ میں اپنی معیشت کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔ آپ ”امریکی اسلام“ کا یہ ”نسخہ“ امریکی حکومت تک پہنچا کر ”محنتانہ“ وصول کرسکتے ہیں۔ کم سے کم نوبل پرائز بمع امریکی شہریت تو ملے ہی ملے۔ (جب مڈل فیل ملالہ کے لئے نوبل پرائز پر غور ہوسکتا ہے، تو آپ تو اُس سے کہیں زیادہ قابل فاضل ہیں ) بس کسی ”پڑھے لکھے اسکالر“ سے اپنے اس ”نظریہ“ کو ایک تھیسس کی صورت میں تیار کروا لیں۔ اس میں تھوڑا خرچہ تو آئے گا، لیکن ”ریٹرن“ زبردست اور یقینی ہے۔ ہاں جب ”انعام“ ملے تو اس احقر کو نہ بھولئے گا، تھوڑا بہت حصہ تو ہمارا بھی ہوگا نا۔ آخر کو مشورہ بالکل مفت بھی تو نہیں ہے ناآپ اسلامی نکتہ نگاہ سے دیکھئے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکہ ایک مسلم حکومت کے تمام تقاضے پورے کرتی ہے۔ وہ کیسے؟
مذہب افراد کے لیے ہے ناکہ ریاست کے لئے؟ اللہ کا فرمان ہے کہ ہر شخص کے لئے اس کا اپنا دین۔ اور دین میں کوئی جبر نہیں۔
ریاست کی ذمہ داری کچھ اور ہے۔ امریکی قانون اور امریکی آئین کے اصولوں میں سے کوئی بھی اصول قرآن حکیم کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف نہیں ہے۔
تو اب آپ کہیں گے کہ پھر امریکہ کیوں مسلمان ملکوں پر حملہ کرتا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افغانستان سے پاکستان پر حملہ کیوں ہوتا ہے؟ سعودی عرب سے عراق پر حملہ کیوں ہوا؟ عراق نے ایران سے جنگ کیوں کی؟ ایران نے عراق پر حملہ کیوں کیا؟ کویت نے عراق پر حملے میں مدد کیوں کی۔ جو آپ کے ملک پر حملہ کرتے ہیں ان پر آپ جوابی حملہ کیوں نہیں کرسکتے ؟؟؟ اللہ کا فرمان تو ہے کہ ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں۔
آپ کے سوال کی کوئی بساط نہیں ہے۔ کوئی ایک ایسا امریکی قانون بتائیے جو قرآن کے فراہم اصولوں کے خلاف ہو، تو اس پر بات کریں۔ کیوں کہ ریاست کی بنیاد کچھ لوگوں یا زیادہ لوگوں کا مذہب نہیں ہوتا بلکہ تمام مذاہب کے سنہری اصول سیاسی ریاست کے لئے مشعل راہ ہوسکتے ہیں۔ اس پیمانے پر امریکہ مکمل طور پر پورا اترتا ہے لیکن تمام کے تمام اسلامی ممالک قرآن کے فراہم کردہ اصولوں پر پورے نہیں اترتے۔
انفرادی مذہب ایک فرد کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے کردار کو نکھارنا پسند کرتا ہے اور وہ کیا ایمان رکھتا ہے۔ ایمان کی بنیاد پر کسی کو رد نہیں کیا جاسکتا ، نا ہی کسی پر ملازمت، تعلیم ، کاروبار یا حکومتی عہدوں کے دروازے بند کئے جاسکتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ امریکی ریاستوں میں کتنے مسلمان ملازمت، تعلیم ، کاروبار یا حکومتی عہدوں پر فائز ہیں؟ کیا اس طرح کا تناسب کسی بھی مسلمان ملک میں پایا جاتا ہے ؟؟؟؟
امریکہ ایک اسلام دوست ملک ہے ، اندرونی اور بیرونی دونوں طرح سے۔
آپ اسلامی نکتہ نگاہ سے دیکھئے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکہ ایک مسلم حکومت کے تمام تقاضے پورے کرتی ہے۔ وہ کیسے؟
امریکی قانون اور امریکی آئین کے اصولوں میں سے کوئی بھی اصول قرآن حکیم کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف نہیں ہے۔
انفرادی مذہب ایک فرد کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے کردار کو نکھارنا پسند کرتا ہے اور وہ کیا ایمان رکھتا ہے۔
امریکہ ایک اسلام دوست ملک ہے ، اندرونی اور بیرونی دونوں طرح سے۔