نایاب
لائبریرین
امریکہ پر ایٹمی حملے کی منظوری دے دی:شمالی کوریا
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی فوج کو امریکہ پر ایٹمی حملہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
شمالی کوریا کی فوج سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جارحانہ پالیسی اور جوہری خطرے کو سختی سے کچلا جائے گا اور اس بارے میں بے رحم مہم کی اجازت دے دی گئی ہے۔
بیان میں فوج کا کہنا ے کہ ’ہم باقاعدہ طور پر وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمۂ دفاع کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ امریکہ کی شمالی کوریا کے لیے جارحانہ پالیسی اور اس سے لاحق جوہری خطرے کو عوام اور فوج کا عزم اور ایک چھوٹا اور متنوع جوہری حملہ پاش پاش کر دے گا اور اس سلسلے میں انقلابی افواج کے بےرحمانہ آپریشن کا حتمی جائزہ لینے کے بعد اس کی منظوری دے دی گئی ہے۔‘
بیان میں یہ بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں ایک سے دو دن میں جنگ چھڑ سکتی ہے۔
امریکی وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے معاملات کی کونسل کی ترجمان کیٹیلن ہیڈن نے اس بیان کو ’غیر تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حالات بہتر بنانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ان اشتعال انگیز بیانات میں سے ایک ہے جو شمالی کوریا کو عالمی برادری سے مزید دور لے جا رہے ہیں۔‘
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے بھی کہا ہے کہ شمالی کوریا جس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہے وہ ایک واضح خطرے کی نشانیاں ہیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے یہ تازہ بیان امریکہ کے بحرالکاہل میں اپنے جزیرے گوام میں انتہائی جدید بیلسٹک میزائل نظام نصب کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
شمالی کوریا گزشتہ کچھ ہفتوں سے جنوبی کوریا اور اس کے اتحادی امریکہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
امریکہ اس سے پہلے شمالی کوریا کے خطرے سے نمٹنے کے لیے جنوبی کوریا میں دفاعی میزائل نظام کی تنصیب کی تصدیق کر چکا ہے۔اس کے علاوہ دو امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پہلے ہی علاقے میں پہنچ چکے ہیں۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی جدید دفاعی نظام ’تھاڈ‘ آنے والے ہفتوں میں جزیرہ گوام میں نصب کر دیا جائے گا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے اور اپنے اتحادیوں کا دفاع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
کچھ ہفتے پہلے شمالی کوریا نے بحرالکاہل میں امریکی جزیرے گوام اور ریاست ہوائی کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
شمالی کوریا اپنے حالیہ جوہری دھماکے کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے انتہائی ناراض ہے۔
سیول میں موجود بی بی سی کے ڈیمیئن گرامیٹیکس کا کہنا ہے کہ بہت کم مبصرین کا ماننا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس ایسے راکٹ اور چھوٹے ہتھیار ہیں جو امریکی سرزمین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق بظاہر شمالی کوریا امریکہ پر باقاعدہ امن معاہدے کی امید میں جوہری معاملات پر بات چیت کا آغاز کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو