سید رافع
محفلین
نومبر ٢٠٠٠ کی خوشگوار شام تھی اور گھر میں چہل پہل اور کزنز کی خوب رونق لگی ہوئی تھی۔ آج رات ٢ بجے کی فلائٹ سے مجھے بوسٹن کے شہر، ریاست میساچوسٹ امریکہ روانہ ہونا تھا۔
پانچ سال قبل ہی ونڈوز ٩۵ ریلیز ہوئی تھی اور امریکہ میں سافٹ وئیر انجینئرز کی اسامیاں بہت بڑھ گئیں تھیں۔ پاکستانی امریکی بزنس مین جو کہ ایم آئی ٹی کا فارغ التحصیل انجینیر تھا اس نے ایک کنسلٹنگ فرم بوسٹن میں قائم کی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے سال بھر میں ١۵٠ ملازمین رکھے جا چکے تھے۔
فرم نے اپنا ایک وفد میریٹ ہوٹل کراچی میں ٹہرایا ہوا تھا اور میں صبح گیارہ بجے اس وفد کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے ان کی بھیجی ہوئی آفر ای میل پر قبول کی تھی۔ وفد کے ایک سینئیر رکن نے پرجوش انداز میں مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا، "ہمیں بہت خوشی ہو رہی آپکو بتاتے ہوئے کہ آپکے سابقہ انٹرویوز کامیاب رہے ہیں اور ہم آپکا ایچ ون بوسٹن پہنچتے ہی فائل کریں گے۔ کونگریجولیشن مسٹر رافع"۔
میں اور وائف رات گیارہ بجے ائیرپورٹ جانے کے لیے تیار تھے۔ میں نے دونوں سوٹ کیس کا وزن کر لیا تھا جو کہ کم وبیش ۴٠ کلو تھا۔ گھر اور سسرال والوں کو مجھے سی آف کرنے ائیرپورٹ تک جانا تھا سو کئی گاڑیوں میں لوگ سوار ہونے کے لیے تیار تھے۔ جو کزنز نہیں جا سکتے تھے وہ گلے مل رہے تھے۔ مجھے ہچھلے دو ہفتوں میں کپڑوں اور دیگر سامان کے لیے خوب بھاگ دوڑ کرنی پڑی تھی۔ آج جانے کے دن بھی شام تک بازار بچی کچی سامان کی لسٹ لے کر جانا پڑا تھا۔ رات کا کھانا ہضم ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔
تین گاڑیاں مجھے اور دیگر لوگوں کو لے کر کراچی ائیرپورٹ کی جانب رواں دواں تھیں۔
جاری ہے۔۔۔
پانچ سال قبل ہی ونڈوز ٩۵ ریلیز ہوئی تھی اور امریکہ میں سافٹ وئیر انجینئرز کی اسامیاں بہت بڑھ گئیں تھیں۔ پاکستانی امریکی بزنس مین جو کہ ایم آئی ٹی کا فارغ التحصیل انجینیر تھا اس نے ایک کنسلٹنگ فرم بوسٹن میں قائم کی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے سال بھر میں ١۵٠ ملازمین رکھے جا چکے تھے۔
فرم نے اپنا ایک وفد میریٹ ہوٹل کراچی میں ٹہرایا ہوا تھا اور میں صبح گیارہ بجے اس وفد کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے ان کی بھیجی ہوئی آفر ای میل پر قبول کی تھی۔ وفد کے ایک سینئیر رکن نے پرجوش انداز میں مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا، "ہمیں بہت خوشی ہو رہی آپکو بتاتے ہوئے کہ آپکے سابقہ انٹرویوز کامیاب رہے ہیں اور ہم آپکا ایچ ون بوسٹن پہنچتے ہی فائل کریں گے۔ کونگریجولیشن مسٹر رافع"۔
میں اور وائف رات گیارہ بجے ائیرپورٹ جانے کے لیے تیار تھے۔ میں نے دونوں سوٹ کیس کا وزن کر لیا تھا جو کہ کم وبیش ۴٠ کلو تھا۔ گھر اور سسرال والوں کو مجھے سی آف کرنے ائیرپورٹ تک جانا تھا سو کئی گاڑیوں میں لوگ سوار ہونے کے لیے تیار تھے۔ جو کزنز نہیں جا سکتے تھے وہ گلے مل رہے تھے۔ مجھے ہچھلے دو ہفتوں میں کپڑوں اور دیگر سامان کے لیے خوب بھاگ دوڑ کرنی پڑی تھی۔ آج جانے کے دن بھی شام تک بازار بچی کچی سامان کی لسٹ لے کر جانا پڑا تھا۔ رات کا کھانا ہضم ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔
تین گاڑیاں مجھے اور دیگر لوگوں کو لے کر کراچی ائیرپورٹ کی جانب رواں دواں تھیں۔
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: