فاروق سرور خان
محفلین
بھائی یہی حقیقی نظریہ ہے، جس کی مخالفت ہے۔ یہ کہنا کہ پاکستان امریکہ کے جوتے چاٹتا ہے۔ ایک خام خیالی ہے۔ کوئی کسی کی جوتے نہیں چاٹتا۔ ساتھ چلنا ایک دوستانہ فعل ہے۔ ان لوگوں کی حمایت جو قاتل ہیں اور ایک مخصوص قسم کی حکومت کے حامی ہیں درست عمل نہیںہے۔ لوگوں کو ابھارنا کہ چلو ایک خاص رنگ و نسل یا مذہب یا ملک کے لوگوں سے نفرت کرو کوئی قابل قدر بات نہیں۔ اگر امریکی تعاون حقیقت نہیںہے اور یہ سب کچھ امریکہ کے خلاف صرف جذباتی باتیں نہیں ہے تو پھر یہ شور و غوغا کیسا؟
رہ گئی بات نظریاتی اختلاف کی سزا موت کی تو ایسا بالکل ہے، چاہے اسے کسی الفاظ سے کہا جائے، یا کسی دھماکہ سے ۔ بس بھیڑ چال ایسی ہے کہ لوگوں کو خود بھی پتہ نہیں کہ وہ کس طاغوتی اور شیطانی طاقت کے ایجنٹ بن رہے ہیں۔
امریکہ کی خارجہ پالیسی جو بھی ہو۔ پاکستان میں بے جا مداخلت کا آپ کو پتہ ہے اور ہماری سٹیبلشمنٹ، ہماری آرمی، ہماری انٹیلیجنس، کسی کو پتہ نہیں ؟سب کے سب خاموش بیٹھے ہیں ۔ سیاسی مقاصد کے لئے امریکہ کے دشمن ہونے کا ہوا بنانا ایک بھانک قسم کی طلسماتی غلطی ہے۔ یہ ایسا جادو ہے جو خود اپنے سر پر پھوٹے گا۔ اس لئے کہ ایسی ہانک کسی انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ بلکہ ان چند موقع پرست ملاؤں کی موقع پرستی ہے جو اپنے دلوں پر طرح طرح کے زخم لے کر بیٹھے ہیں۔ نفرت پھیلانے کا یہ عمل من حیث القوم آپ کو کمزور تو بنا سکتا ہے مظبوط نہیں۔
آپ کو پاکستان کے کن مسائیل میں امریکہ کا ناجائز ہاتھ ، دشمنی، کھوکھلا کرنے کوشش وغیرہ نظر آتے ہیں؟ ایسی کون سی کوشش ہے جو امریکی ایمبیسی کے سامنے صبحچار بجے سے کھڑے ہونے والے پاکستانیوں کو نظر نہیں آتی؟ امریکہ سے معامل کرنے والے بنکوں کو نظر نہیں آتی۔ پاکستانی ایکسپورٹز کو نظر نہیں آتی جو اپنا مال امریکہ بھیجتے ہیں؟ پاکستانی امپورٹرز کو نظر نہیں آتی ؟ صرف ملاؤں کو نظر آتی ہے؟ ان کا دین جمہوریت کے نام پر فورا خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ان کا دیں تو اس وقت بھی خطرے میں پڑا تھا جب علیگڑھ کی بنیاد رکھی گئی تھی ۔۔ پھر یہی علی گڑھی تعلیم یافتہ مسلمان تھے جنہوں نے سیست میں صف اول کا کردار ادا کیا ااور ایک مظبوط ملک کی بنیاد ڈالی۔ اس ملک کو بنانے والوں کی تعداد کبھی کم نہیں ہوئی، قیام پاکستان سے لے کر آج تک۔
پاکستان میں امریکہ کی بے جا مخالفت کا نعرہ بس ایک ڈھکوسلہ ہے اور کچھ نہیں۔
رہ گئی بات نظریاتی اختلاف کی سزا موت کی تو ایسا بالکل ہے، چاہے اسے کسی الفاظ سے کہا جائے، یا کسی دھماکہ سے ۔ بس بھیڑ چال ایسی ہے کہ لوگوں کو خود بھی پتہ نہیں کہ وہ کس طاغوتی اور شیطانی طاقت کے ایجنٹ بن رہے ہیں۔
امریکہ کی خارجہ پالیسی جو بھی ہو۔ پاکستان میں بے جا مداخلت کا آپ کو پتہ ہے اور ہماری سٹیبلشمنٹ، ہماری آرمی، ہماری انٹیلیجنس، کسی کو پتہ نہیں ؟سب کے سب خاموش بیٹھے ہیں ۔ سیاسی مقاصد کے لئے امریکہ کے دشمن ہونے کا ہوا بنانا ایک بھانک قسم کی طلسماتی غلطی ہے۔ یہ ایسا جادو ہے جو خود اپنے سر پر پھوٹے گا۔ اس لئے کہ ایسی ہانک کسی انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ بلکہ ان چند موقع پرست ملاؤں کی موقع پرستی ہے جو اپنے دلوں پر طرح طرح کے زخم لے کر بیٹھے ہیں۔ نفرت پھیلانے کا یہ عمل من حیث القوم آپ کو کمزور تو بنا سکتا ہے مظبوط نہیں۔
آپ کو پاکستان کے کن مسائیل میں امریکہ کا ناجائز ہاتھ ، دشمنی، کھوکھلا کرنے کوشش وغیرہ نظر آتے ہیں؟ ایسی کون سی کوشش ہے جو امریکی ایمبیسی کے سامنے صبحچار بجے سے کھڑے ہونے والے پاکستانیوں کو نظر نہیں آتی؟ امریکہ سے معامل کرنے والے بنکوں کو نظر نہیں آتی۔ پاکستانی ایکسپورٹز کو نظر نہیں آتی جو اپنا مال امریکہ بھیجتے ہیں؟ پاکستانی امپورٹرز کو نظر نہیں آتی ؟ صرف ملاؤں کو نظر آتی ہے؟ ان کا دین جمہوریت کے نام پر فورا خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ان کا دیں تو اس وقت بھی خطرے میں پڑا تھا جب علیگڑھ کی بنیاد رکھی گئی تھی ۔۔ پھر یہی علی گڑھی تعلیم یافتہ مسلمان تھے جنہوں نے سیست میں صف اول کا کردار ادا کیا ااور ایک مظبوط ملک کی بنیاد ڈالی۔ اس ملک کو بنانے والوں کی تعداد کبھی کم نہیں ہوئی، قیام پاکستان سے لے کر آج تک۔
پاکستان میں امریکہ کی بے جا مخالفت کا نعرہ بس ایک ڈھکوسلہ ہے اور کچھ نہیں۔