امریکہ کے نام!

باسم

محفلین
ہم تو اب بھی اس سوال کا جواب چاہتے ہیں کہ
امریکی اتحادی افواج کو پاکستان کے سرحدی علاقوں میں حملہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
 

زینب

محفلین
ضرورت ہے نا ۔۔۔۔۔پاکستان کا امن تباہ کرنے کے لیے پاکستان میں امن ہو گا تو امریکہ کیسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرے گا۔۔پاکستانی علاقوں میں امن ہو گا تو امریکہ "اسامۃ پاکستانی قبائلی علاقوں مین ہے" کا دعوا کر کے اپنی عوام کو اور پوری دنیا کو بےوقوف کیسے بنائے گا۔۔یہ بات طے ہے کہ امریکہ پاکستان میں امن نہیں چاہتا تبھی تو جب جب امن معاہدہ ہوا ایک مزایئل آگیا۔۔۔۔۔۔
 

ساجداقبال

محفلین
فواد بھائی ہم نے سادہ سا سوال پوچھا تھا کہ حالیہ حملہ جو باجوڑ میں ہوا اس کا کیا جواز تھا اور امریکہ کو یہ اختیار کس نے دیا؟ آپ ہمیں مردان اور عراق کی کہانیاں‌نہ کروائیں، اس بات کا جواب دیں۔
 

محمد سعد

محفلین
فواد بھائی ہم نے سادہ سا سوال پوچھا تھا کہ حالیہ حملہ جو باجوڑ میں ہوا اس کا کیا جواز تھا اور امریکہ کو یہ اختیار کس نے دیا؟ آپ ہمیں مردان اور عراق کی کہانیاں‌نہ کروائیں، اس بات کا جواب دیں۔

جواب ہوگا تو ملے گا نا۔ جب کوئی مناسب جواب ہی موجود نہ ہو تو پھر تو اسی طرح "سوال گندم، جواب چنا" سے ہی کام چلانا پڑتا ہے۔ :p
 

خرم

محفلین
اسی اصول کے تحت جس اصول کے تحت پاکستان میں خود کش حملے کرکے اپنے "مجاہدین" کی موت کا بدلہ لیا جاتا ہے۔ اور شیعہ سنی کی تفریق میں آپ نے امریکہ کی مداخلت کی خوب کہی۔ امریکہ اس آگ کو ہوا دے رہا ہوگا لیکن شعلے تو صدیوں سے بھڑک رہے ہیں۔ خیر ہماری تو مرغی بھی انڈہ نہ دے تو ذمہ دار امریکہ ہی ہوتا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
آج صبح ہی خبروں میں امریکہ کا بیان سنایا گیا ہے جس میں امریکی حکومت نے مشرف کا ساتھ دینے کو ایک بہت بڑی غلطی قرار دیا ہے۔ اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ امریکہ ہمارا کتنا خیرخواہ ہے۔ جن لوگوں کی یہ حالت ہو کہ اپنے مفادات کی خاطر اتنی تیزی سے بیانات بدل لیں، ان سے بھلا خیر کی توقع کیا رکھی جا سکتی ہے۔ اگر اب بھی کوئی شخص اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ امریکہ پاکستان کا خیر خواہ ہے، تو یا تو وہ پاگل ہے، یا پھر آستین کا سانپ۔
 

محسن حجازی

محفلین
نیگرو پونٹے بہرطور مشرف کو بچانے آ رہے ہیں زرداری نے کہا ہے کہ اتنی جلدی دورہ نہ کریں اچھا تاثر نہیں پڑے گا۔
دیگر سننے میں آیا ہےکہ رواں ہفتے میں مشرف نے کیانی کو بھی عہدے سے ہٹانے کی کی کوشش کی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
اسی اصول کے تحت جس اصول کے تحت پاکستان میں خود کش حملے کرکے اپنے "مجاہدین" کی موت کا بدلہ لیا جاتا ہے۔
ایک غلط کام غلط ہی ہوتا ہے چاہے کوئی بھی کرے۔ دوسروں کی غلطی کی بنیاد پر اپنی غلطی کو درست قرار دینا اس سے بھی بڑی غلطی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
۔۔۔ اور شیعہ سنی کی تفریق میں آپ نے امریکہ کی مداخلت کی خوب کہی۔ امریکہ اس آگ کو ہوا دے رہا ہوگا لیکن شعلے تو صدیوں سے بھڑک رہے ہیں۔ خیر ہماری تو مرغی بھی انڈہ نہ دے تو ذمہ دار امریکہ ہی ہوتا ہے۔

اس موضوع کا مقصد شیعہ سنی تنازعے پر نہیں بلکہ امریکہ کے کردار پر بحث کرنا ہے۔ اور اگر امریکہ شیعہ سنی تنازعے کو ہوا دے رہا ہے تو یہ اس بات کا ایک مزید ثبوت ہے کہ امریکہ نہ تو کبھی ماضی میں مسلمانوں کا خیرخواہ رہا ہے، نہ حال میں اور نہ ہی مستقبل میں اس بات کا کوئی امکان موجود ہے۔
اور یہ بات میں خود سے نہیں کہہ رہا بلکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے خود ہی قرآن پاک میں اس بات کی نشاندہی متعدد بار کر دی ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔
 

خرم

محفلین
تو بھیا یہ کون کہہ رہا ہے کہ امریکہ مسلمانوں کا خیر خواہ ہے اور اس سے ایسی توقع بھی کیوں؟ ہر کسی کو اپنا مفاد عزیز ہوتا ہے۔ امریکہ وہی کرے گا جو اس کے مفاد میں ہے۔ اگر آپ یا ہم اپنے مفاد کا تحفظ نہیں کرسکتے تو یہ ہماری اپنی ذمہ داری ہے۔ وہ جو کسی نے کہا تھا تو امریکہ کوئی مامے کا پتر تھوڑا ہی ہے کہ ہمارے مفادات کا تحفظ کرتا پھرے۔ یہ الگ بات کہ ساٹھ برس گزر جانے کے باوجود ہمیں آج بھی یہ نہیں معلوم کہ بحیثیت قوم ہمارا مفاد کس چیز میں ہے۔ اور بات رہ گئی امتِ مرحوم کی تو اس کا حال تو اس سے بھی برا ہے۔ اریب قریب پچپن مسلم ممالک ہیں اور کسی ایک میں بھی عوام کو وہ بنیادی سہولتیں اور آزادیاں میسر نہیں جن کا اسلام انہیں مکلف کرتا ہے۔ اور جو گروہ اسلامی نظام کی بحالی کے دعویدار ہیں، وہ تو انسانوں کو اتنی آزادی بھی دینے کو تیار نہیں جتنی اسلام جانوروں کو دیتا ہے۔ حال یہ اور نعرے امریکہ کی بربادی کے۔ ہر قوت کو زوال ہے اور امریکہ کو بھی ہوگا۔ لیکن کیا امریکہ کا زوال مسلمانوں کے اور پاکستان کے عروج سے جُڑا ہے؟ جیسے تاجِ برطانیہ کے زوال سے ہمارے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی اسی طرح امریکہ کے زوال سے بھی ہمیں کچھ نہیں ملنے والا۔ ہر معاملہ میں امریکہ کو الزام دینا خوئے غلامی اور بوئے غلامی کا آئینہ دار ہے۔ اگر خودداری کا شوق ہے تو سب سے پہلے اپنے اعمال و افعال کی مکمل ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔ من حیث القوم۔ ووٹ دینے شریفوں اور زرداروں کو اور توقع کرنی کہ حکومت امریکہ سے ٹکرا جائے۔ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے نا۔ تو اگر گندم کی خواہش ہے تو چنے مت کاشت کیجئے۔
 

شمشاد

لائبریرین
پڑھے لکھوں کو سمجھانا بہت مشکل ہے خرم بھائی۔ وہ مثال مشہور ہے کہ سوئے ہوئے کو تو آپ جگا لیں گے، جاگے کو کیسے جگائیں گے۔
 

خرم

محفلین
بجا ارشاد شمشاد بھائی لیکن وہ جو علامہ نے کہا کہ "مجھے ہے حکمِ اذاں لا الہ الا اللہ" سو بس اپنا فرض ادا کئے جاتے ہیں۔
 

ابوشامل

محفلین
خرم! آپ نے بہت گہری بات کی ہے خصوصا‎ آخری جملے تو بہت ہی شاندار ہیں۔
من حیث القوم۔ ووٹ دینے شریفوں اور زرداروں کو اور توقع کرنی کہ حکومت امریکہ سے ٹکرا جائے۔ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے نا۔ تو اگر گندم کی خواہش ہے تو چنے مت کاشت کیجئے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ہم تو اب بھی اس سوال کا جواب چاہتے ہیں کہ
امریکی اتحادی افواج کو پاکستان کے سرحدی علاقوں میں حملہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

محترم،

ميں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حدود کے اندر امريکہ کی مبينہ کاروائيوں کے ضمن ميں آپ کی تنقيد کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ميری دانست ميں آپکی تنقيد کا محور يہ نقطہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کوئ بھی کاروائ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ليکن اس منطق کو آپ امريکہ پر مرکوز کيے ہوئے ہيں اور سرحد پار سے آئے ہوئے ان "غير ملکيوں" کو نظرانداز کررہے ہيں جو "انتقام" کے نام پر پاکستانی شہريوں کا خون بہا رہے ہيں۔ پاکستانی ميڈيا پر امريکہ کے بارے ميں تو بہت کچھ کہا جا رہا ہے ليکن کيا ان غير ملکی گروہوں کے ہاتھوں پاکستان کے شہروں ميں کيے جانے والے حملوں اور اس کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری اور پاکستانی فوجيوں کی مسلسل ہلاکتوں اور اغوا کی وارداتوں کا بھی کوئ حساب ہے۔ کيا يہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ نہيں ہے؟

يہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے کہ پاکستان اور امريکہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ ميں باہم اتحادی ہيں اور اس سلسلے ميں دی جانے والی مالی امداد اور فوجی اساسوں کے استعمال ميں شراکت دونوں ممالک کے درميان اس باہمی اتحاد کا اہم حصہ ہے۔ وزير خارجہ شاہ محمود قريشی اور وزير اعظم گيلانی نے اپنے حاليہ بيانات ميں امريکہ اور پاکستانی کے درميان پاکستانی حدود کے اندر ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے ليے تعاون جاری رکھنے کی توثيق بھی کی ہے۔

اس ضمن ميں آپ کی توجہ سرحد پار افغانستان ميں پچھلے 48 گھنٹوں ميں پاکستان ميں مقيم طالبان کی جانب سےان کاروائيوں کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جس ميں افغانستان کے صوبے ہلمند کے سرحدی ضلع شورادک اور مغربی صوبے فرح ميں 11 شہريوں اور 13 سيکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کيا جا چکا ہے۔ ان ہلاکتوں کے حوالے سے آپ افغانستان کے عوام کو کيا کہيں گے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

محسن حجازی

محفلین
یہ 'دہشت گرد' پاکستانیوں کا خون اگر بہا بھی رہے ہیں تو وہ پاکستان کا مسئلہ ہے امریکہ کا نہیں۔ ساری گفتگو کا محور یہی ہے کہ امریکہ اپنی زلف پریشان کی فکر کرے۔
 
محترم،

ميں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حدود کے اندر امريکہ کی مبينہ کاروائيوں کے ضمن ميں آپ کی تنقيد کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ميری دانست ميں آپکی تنقيد کا محور يہ نقطہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کوئ بھی کاروائ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ليکن اس منطق کو آپ امريکہ پر مرکوز کيے ہوئے ہيں اور سرحد پار سے آئے ہوئے ان "غير ملکيوں" کو نظرانداز کررہے ہيں جو "انتقام" کے نام پر پاکستانی شہريوں کا خون بہا رہے ہيں۔ پاکستانی ميڈيا پر امريکہ کے بارے ميں تو بہت کچھ کہا جا رہا ہے ليکن کيا ان غير ملکی گروہوں کے ہاتھوں پاکستان کے شہروں ميں کيے جانے والے حملوں اور اس کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری اور پاکستانی فوجيوں کی مسلسل ہلاکتوں اور اغوا کی وارداتوں کا بھی کوئ حساب ہے۔ کيا يہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ نہيں ہے؟

يہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے کہ پاکستان اور امريکہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ ميں باہم اتحادی ہيں اور اس سلسلے ميں دی جانے والی مالی امداد اور فوجی اساسوں کے استعمال ميں شراکت دونوں ممالک کے درميان اس باہمی اتحاد کا اہم حصہ ہے۔ وزير خارجہ شاہ محمود قريشی اور وزير اعظم گيلانی نے اپنے حاليہ بيانات ميں امريکہ اور پاکستانی کے درميان پاکستانی حدود کے اندر ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے ليے تعاون جاری رکھنے کی توثيق بھی کی ہے۔

اس ضمن ميں آپ کی توجہ سرحد پار افغانستان ميں پچھلے 48 گھنٹوں ميں پاکستان ميں مقيم طالبان کی جانب سےان کاروائيوں کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جس ميں افغانستان کے صوبے ہلمند کے سرحدی ضلع شورادک اور مغربی صوبے فرح ميں 11 شہريوں اور 13 سيکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کيا جا چکا ہے۔ ان ہلاکتوں کے حوالے سے آپ افغانستان کے عوام کو کيا کہيں گے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
فواد غلط تو نہیں‌کہہ رہا۔ اپ صرف امریکہ کی مداخلت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں دوسروں پر نہیں۔
پھر پاکستان اور امریکہ دونوں‌اتحادی ہیں لہذا امریکہ کا یہ حق بنتا ہے کہ نشانہ تاک کر پاکستانیوں کو مارے۔
امریکہ کے پاکستان اور افغانستان میں انٹرسٹز ہیں جس کی وجہ سے وہ یہ حملے کرتا ہے ورنہ یہ جنگ ہار جائے گا۔ مجھے تو فواد کی باتیں‌سچ لگنے لگی ہیں۔
 

باسم

محفلین
محترم،

ميں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حدود کے اندر امريکہ کی مبينہ کاروائيوں کے ضمن ميں آپ کی تنقيد کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ميری دانست ميں آپکی تنقيد کا محور يہ نقطہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کوئ بھی کاروائ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ليکن اس منطق کو آپ امريکہ پر مرکوز کيے ہوئے ہيں اور سرحد پار سے آئے ہوئے ان "غير ملکيوں" کو نظرانداز کررہے ہيں جو "انتقام" کے نام پر پاکستانی شہريوں کا خون بہا رہے ہيں۔ پاکستانی ميڈيا پر امريکہ کے بارے ميں تو بہت کچھ کہا جا رہا ہے ليکن کيا ان غير ملکی گروہوں کے ہاتھوں پاکستان کے شہروں ميں کيے جانے والے حملوں اور اس کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری اور پاکستانی فوجيوں کی مسلسل ہلاکتوں اور اغوا کی وارداتوں کا بھی کوئ حساب ہے۔ کيا يہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ نہيں ہے؟

يہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے کہ پاکستان اور امريکہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ ميں باہم اتحادی ہيں اور اس سلسلے ميں دی جانے والی مالی امداد اور فوجی اساسوں کے استعمال ميں شراکت دونوں ممالک کے درميان اس باہمی اتحاد کا اہم حصہ ہے۔ وزير خارجہ شاہ محمود قريشی اور وزير اعظم گيلانی نے اپنے حاليہ بيانات ميں امريکہ اور پاکستانی کے درميان پاکستانی حدود کے اندر ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے ليے تعاون جاری رکھنے کی توثيق بھی کی ہے۔

اس ضمن ميں آپ کی توجہ سرحد پار افغانستان ميں پچھلے 48 گھنٹوں ميں پاکستان ميں مقيم طالبان کی جانب سےان کاروائيوں کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جس ميں افغانستان کے صوبے ہلمند کے سرحدی ضلع شورادک اور مغربی صوبے فرح ميں 11 شہريوں اور 13 سيکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کيا جا چکا ہے۔ ان ہلاکتوں کے حوالے سے آپ افغانستان کے عوام کو کيا کہيں گے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
ہم نے آپ سے ایک سوال کیا تھا آپ نے جواب کے بجائے دو سوال کر ڈالے :confused:
جہاں تک پاکستانی حدود میں امریکی حملہ، پاکستان کی خودمختاری پر حملہ تصور کرنے کی منطق کا تعلق ہے تو یہ میرا ہی نہیں میرے ملک کے وزیر اعظم کا بھی موقف ہے اس امریکی حملے پر اخبارات میں ان کا ایسا ہی بیان چھپا تھا
آپ نے کہا سرحد پار سے آئے ہوئے ان "غير ملکيوں" کی وارداتوں کو بھی پاکستان کی حدود پر حملہ تصور کرنا چاہیے جی بالکل میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ کسی غیر ملکی کو اس کی اجازت نہیں ہونا چاہیے اور انہیں ہر ممکن طریقے سے ایسا کرنے سے باز رکھنا چاہیے اور اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ان سے گولی بارود سے نمٹنا چاہیے تو کیا یہی اصول آپ امریکی افواج پر لاگو کرنا پسند کریں گے؟
اور اس حملہ پر پاکستانی حکومت کا مؤقف ذیل میں درج ہے اس میں اور آپ کے پیش کردہ بیان میں فرق بھی خوب ظاہر ہے کہ آپ نے ایک عام بات کو خاص واقعے کے حق میں پیش کیا ہے
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق حملے کے بارے میں ہونیوالی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دو روز قبل باجوڑ ایجنسی کے ڈمہ ڈولہ کے علاقے میں ایک گھر پر ہونے والا حملہ بغیر پائلٹ کے اڑنے والے امریکی طیاروں نے کیا تھاجس کے نتیجے میں 14 افرادجاں بحق ہوئے تھے تاہم انہوں نے مرنے والوں میں کسی بھی غیر ملکی کی ہلاکت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قبائلی علاقے میں حملے سے قبل امریکی حکام نے پاکستان سے کسی قسم کی کوئی اجازت نہیں لی تھی اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت نے انکے ساتھ معلومات کا کوئی تبادلہ کیا تھا جبکہ تحقیقات کی روشنی میں پاکستان نے اس اقدام پر اتحادی فورسز سے سخت احتجاج کیا ہے ۔حملے کی ہم سے نہ اجا زت لی گئی اور نہ ہی معلومات کا تبادلہ کیا گیا ۔ جنگ
آپ نے افغانستان میں حالیہ کاروائیوں کی بات کی مجھے افغانستان کی عوام سے ہمدردی ہے، میری خواہش کہ وہ بھی اپنے ملک میں امن و سکون سے رہ سکیں اور ہر طرح کی دہشت گردی سے ان کی جان چھوٹ جائے چاہے وہ کسی بھی فریق کی طرف سے ہو
لیکن میں آپ کی توجہ بھی افغانستان سے فائر ہونے والے مارٹر گولوں، اتحادی افواج کے بغیر پائلٹ طیاروں کی پروازوں اور امریکی جاسوس کی پاکستان میں گرفتاری کی طرف دلانا چاہوں گا کہ اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟
اور یہ سوال تو اپنی جگہ باقی ہے ہی کہ امریکہ کو پاکستانی علاقوں میں حملہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
 

خاور بلال

محفلین
ميں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حدود کے اندر امريکہ کی مبينہ کاروائيوں کے ضمن ميں آپ کی تنقيد کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ميری دانست ميں آپکی تنقيد کا محور يہ نقطہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کوئ بھی کاروائ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ليکن اس منطق کو آپ امريکہ پر مرکوز کيے ہوئے ہيں اور سرحد پار سے آئے ہوئے ان "غير ملکيوں" کو نظرانداز کررہے ہيں جو "انتقام" کے نام پر پاکستانی شہريوں کا خون بہا رہے ہيں۔

ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم کا پہلا اصول یہ ہے کہ امریکا کے ہرعمل کو درست ثابت کرنا ہے اور جہاں کوئ معقول جواز نہ ہو وہاں دوسروں پر انگلی اٹھا کر اپنا دفاع کرنا ہے۔ اتنا تو ہمارے محلے کے پان والے کو بھی معلوم ہے کہ “ریاست“ اور “گروپ“ میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ جب ریاست کے حوالے سے بات ہوتی ہے تو انٹرنیشنل لاء کے تناظر میں کی جاتی ہے۔ “سرحد پار سے آئے ہوئے غیر ملکی“ نہ تو کوئ ریاست ہیں نہ ہی وہ عالمی قوانین کی پاسداری کا دعویٰ کرتے ہیں، جبکہ امریکا ایک نظام ہے اور ایک ریاست جب دوسری ریاست کی حدود میں حملہ کرتی ہے تو وہ براہِ راست عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتی ہے۔ جب پاکستان امریکا کا اتحادی ہے تو امریکا کو چوروں کی طرح کاروائیاں کرنے کی کیا ضرورت پڑتی ہے؟ پاکستانی حکمران تو ویسے بھی امریکا کے جوتے چاٹتے ہیں، بلکہ ساری عالمی برادری ہی امریکا سے انکار کی جرات نہیں کرسکتی اس کے باوجود امریکا کو ساری دنیا کی آنکھوں میں دھول کیوں جھونکنی پڑتی ہے؟ امریکا کے پاس جو غیر انسانی ایجنڈا ہے اس کی جھلک کہیں نہ کہیں دکھ جاتی ہے۔ عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحے کا افسانہ گھڑ کر عراق کو برباد کردیا اور اب دیگر مسلم دنیا پر نظر ہے۔ خدا نہ کرے اگر کبھی امریکا پاکستان پر حملہ آور ہوا تو یہی ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم اس کا بھی دفاع کررہی ہوگی کہ تنخواہ دار ملازمین کو یہی زیب دیتا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
خاور، میں گزارش کروں گا کہ ذاتیات پر اترے بغیر اپنا مؤقف بیان کریں۔ فواد کے مؤقف سے مجھے کوئی سروکار نہیں ہے لیکن وہ ہمیشہ اچھے طریقے سے بات کرتے ہیں اور انہوں نے کبھی نہیں چھپایا کہ وہ کس کے لیے کام کرتے ہیں۔
 

ساجداقبال

محفلین
ميں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حدود کے اندر امريکہ کی مبينہ کاروائيوں کے ضمن ميں آپ کی تنقيد کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ميری دانست ميں آپکی تنقيد کا محور يہ نقطہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کوئ بھی کاروائ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ليکن اس منطق کو آپ امريکہ پر مرکوز کيے ہوئے ہيں اور سرحد پار سے آئے ہوئے ان "غير ملکيوں" کو نظرانداز کررہے ہيں جو "انتقام" کے نام پر پاکستانی شہريوں کا خون بہا رہے ہيں۔
گویا ان غیرملکی ”دہشتگردوں“ اور امریکہ میں کوئی فرق نہیں؟
 
Top