امریکی حملہ،گیارہ پاکستانی فوجی شہید۔ حملہ بزدلانہ ہے، جارحیت ہے: پاکستان

مہوش علی

لائبریرین
امریکی طیاروں کا دوسرا حملہ




مزید پڑھیں

ناٹو کے مطابق پاکستانی چوکی پر راکٹ فائر غلطی سے ہوا، مگر اُن کا پاکستانی سرزمین پر طالبان پر حملہ کوئی غلطی نہیں تھی بلکہ ان کا حق تھا۔

جب "نو مین لینڈ" کے علاقے میں ناٹو نے پاکستانی چوکی کے مقابلے میں اونچائی پر چوکی قائم کرنی چاہی تو پاک فوج سے "ووستانہ اور خوش دلانہ ماحول" میں بات چیت کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا اور واپس ہو گئے۔ مگر جب وہ افغان سرحد کے ایک میل اندر تھے تو طالبان ملیٹنٹز نے اُں پر حملہ کر دیا۔

اور جب جواب میں ناٹو نے پلٹ کر حملہ کیا تو طالبان میدان سے بھاگ کھڑے ہوئے اور پاکستانی علاقے میں جا کر پناہ لی اور اس میں اُس پاکستانی چوکی کا علاقہ بھی شامل ہے۔

پتا نہیں اس پورے عرصے میں ایف سی [فرنٹیر کور] کیا کر رہی تھی۔ ایف سی کے جوان جو اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے کیا طالبان کو ناٹو افواج پر حملہ کرنے سے پہلے روکا؟ اور جب طالبان واپس بھاگتے ہوئے انکی چوکی کے علاقے میں آ کر گھس رہے تھے تو انہوں نے اس پر کیا ایکشن لیا؟


بہرحال،
کاشف برادر، میں تو صاف دیکھ رہی ہوں اگر طالبان یونہی پاک فوج کے جوانوں کو خون میں نہلا کر قبضہ کرنے کے بعد اس سرزمین کو ناٹو افواج کے خلاف دہشت گرد کاروائیاں کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب ناٹو افواج اور طالبان اس پاک سرزمین پر ایک کیا یا دو کیا بلکہ ایک دوسرے پر حملوں پر حملے کر رہے ہوں گے۔
کیا آپ کو یہ چیز نظر نہیں آتی؟

////////////////////////////

واجد برادر،

بہادری اور حماقت میں فرق ہوتا ہے۔

کیا آپ ایک بھی ایسا واقعہ پیش کر سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں کوئی مسلمان گروہ بغیر مرکز کی اجازت کے اٹھ کر کسی پر بھی حملہ آور ہو جائے اور پھر نہتے مسلمان عورتوں، بچوں اور شہریوں کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہو جائے اور امید یہ رکھے کہ دشمن مرکزی حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے نہتی عوام پر حملہ نہیں کرے گا۔

آپ کو ایک بھی ایسی مثال قرون اولیِ میں نہیں ملے گی۔

مگر آج طالبان یہی کر رہے ہیں کہ حملہ کر کے بھاگ جاتے ہیں۔ پھر یہ بھی امید کرتے ہیں کہ پاکستانی فوج ان کا ناٹو افواج کے خلاف دفاع کرے گی، اور پھر مزید امید رکھتے ہیں کہ ناٹو افواج اقوام متحدہ کے معاہدے کا پاس کرتے ہوئے آس پاس کے گاوں کی مسلمان آبادی پر حملہ بھی نہیں کرے گا اور یوں طالبان اس شہری آبادی کو بطور شیلڈ استعمال کر سکتے ہیں۔

بھائی جی، پتا نہیں آپ لوگ کس دنیا میں ہیں، مگر بہت جلد یہ اپنے ہی دشمن کو اپنی حماقت انگیز بہادری کی نتیجے میں موقع فراہم کر دیں گے کہ وہ کھل کر پاکستان کی سرزمین پر طالبان کر سرکوبی کے نام پر بم برسا رہا ہو۔
 

باسم

محفلین
پاکستان اور بھارت کے بیچ متنازعہ سرحدی علاقے تو سنے تھے کیا پاکستان، افغانستان سرحد میں بھی متنازعہ علاقے پہلے سے تھے یا اب بنائے جارہے ہیں؟
اخبار بتاتے ہیں کہ ایف سی کے شہید اہلکار، حملہ کے وقت نماز ادا کررے تھے۔
 

زیک

مسافر
باسم یہ نقشہ دیکھیں۔ بارڈر کچھ جگہوں پر marked ہے اور کچھ پر نہیں۔ مہمند ایجنسی کے علاقے میں بارڈر unmarked ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ کسی افغان حکومت بشمول طالبان نے Durand Line کو تسلیم نہیں کیا۔
 

خرم

محفلین
بالکل درست زیک بھائی لیکن یہ بات ہم گول کر جاتے ہیں کہ وہ طالبان جو ہمارے ہی پروردہ تھے انہیں ڈیورنڈ لائن کو سرحد ماننے میں کیا اعتراض‌تھا۔ اور ہمارے دوست جو مسلمانوں کے درمیان سرحدوں کے نہ ہونے کی بات کرتے ہیں تو وہ کیوں اپنے افغان ممدوحوں کو راضی نہیں کرتے کہ وہ بھی پاکستان میں‌ضم ہو جائیں؟ سارا ٹنٹنا ہی ختم ہو جائے ;) اگر سرحد کا نہ ہونا ہی اسلامی ٹھہرا تو پھر کیوں الگ الگ ملکوں‌میں‌رہیں؟ کیا خیال ہے بسم اللہ کیجئے گا؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مہمند ايجنسی ميں ہونے والے واقعے کی جو تفصيل بگرام ائر فيلڈ سے اب تک اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کو حاصل ہوئ ہے، اس کے مطابق

منگل کے روز نيٹو افواج نے افغانستان کے کونار صوبے ميں دہشت گردوں کے ايک گروپ کے خلاف آپريشن شروع کيا جس کی تفصيلات سے سرحد پار پاکستانی افواج کو آگاہ کيا گيا تھا۔ اس آپريشن کے دوران پاکستانی سرحد سے ملحقہ صوبے کے قريب 200 ميٹر اندردہشت گردوں کی جانب سے نيٹو افواج پر جوابی راکٹ فائر کيے گئے۔ اس آپريشن کے دوران نيٹو افواج کی جانب سے پاکستانی افواج کو مطلع کيا گيا کہ گورپائ نامی چيک پوسٹ کے قريب گھنے علاقے ميں کاروائ جاری ہے۔ اسی دوران ايک سيٹلائيٹ سسٹم کے ذريعے نہ صرف ان دہشت گردوں کی پوزيشن کی تصديق کی گئ بلکہ کچھ مزيد گروپوں کو اس چيک پوسٹ کی طرف بڑھتے ديکھا گيا۔ اس موقع پر فضائ حملے کا فيصلہ کيا گيا۔

اس سارے آپريشن کے دوران کسی بھی موقع پر پاکستان کی سرحد پار نہيں کی گئ۔ اس واقعے کی مزيد تفتيش جاری ہے۔

پينثاگان کی جانب سے اس فضائ حملے کی ويڈيو بھی جاری کی گئ ہے جو آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔

http://www.cnn.com/2008/WORLD/asiapcf/06/12/pakistan.troops.killed/index.html

واشنگٹن ميں پاکستان کے سفير حسين حقانی کے اس واقعے کے بارے ميں تاثرات اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔

http://www.cnn.com/video/#/video/wo...tan.border.clash.haqqani.cnn?iref=videosearch

اس واقعے کے حوالے سے پاکستان ميں امريکی سفارت خانے کا بيان

"امريکی حکومت کو 10 جون کی رات کو مہمند ايجنسی ميں پيش آنے والے واقعے اور اس کے نتيجے ميں پاکستانی افواج کو پيش آنے والے جانی نقصان پر انتہائ افسوس ہے، جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں ہمارے اتحادی ہيں۔"

اس حوالے سے پينٹاگان کے پريس سيکرٹری جيف موريل کا بيان

"ہم اس واقعے کی تفتيش اور اس کے اسباب جاننے کے ليے پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے ميں ہيں۔ سرحد کے دونوں اطراف افواج اس بات کا جائزہ لے رہی ہيں کہ مستقبل ميں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے ليے کيا اقدامات کيے جا سکتے ہيں اور دہشت گردوں کا اثرورسوخ اس علاقے سے کيسے ختم کيا جائے۔ پاکستان کے ساتھ ہمارا اتحاد انتہاہی اہميت کا حامل ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے ليے ہمارے مقاصد مشترک ہيں۔"

منگل کی رات پيش آنے والے اس واقعے ميں پاکستانی فوجيوں کی ہلاکت يقينی طور پر ايک افسوس ناک واقعہ ہے۔ اس کاروائ کا مقصد اور ہدف دہشت گرد تھے جو افغانسان ميں نيٹو افواج کے خلاف کاروائ کے ليے پاکستانی علاقے استعمال کر رہے ہيں۔ اس حملے ميں 8 طالبان کی ہلاکت انھيں اس کاروائ ميں فريق ثابت کرتی ہے۔

http://www.independent.co.uk/opinio...le-a-question-of-tribal-loyalties-845158.html


ايک اندازے کے مطابق پاکستان ميں دہشت گردی کی کاروائيوں کے نتيجے ميں اب تک ايک ہزار سے زائد پاکستانی فوجی اور سينکڑوں کی تعداد ميں پاکستانی شہری ہلاک ہو چکے ہيں۔ يہ حقيقت ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں ميں دہشت گرد تنظيميں سرگرم عمل ہيں اور ان کی کاروائياں صرف سرحد پار نيٹو افواج تک ہی محدود نہيں ہيں بلکہ پاکستانی شہری بھی اس سے محفوظ نہيں ہيں۔ دہشت گرد امريکہ، پاکستان اور عالمی برادری کے مشترکہ دشمن ہيں اور اس خطرے کے خاتمے کے ليے تمام فريقين کو کوششيں کرنا ہوں گی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

ایم اے راجا

محفلین
خدا عرضِ پاک پر اپنا رحم فرمائے اور مسلمانوں کو یہ توفیق عطا فرمائے کہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ کیا اچھا اور کیا برا ہے، آمین۔
 
میں مہوش سے مکمل اتفاق کرتا ہوں ۔ ان پاکستانی فوجیوں کی شہادت (یا ہلاکت) میں سب سے بڑا ہاتھ ہمارا اپنا ہے میرا خیال ہے کہ جب وہ لوگ رہتے پاکستان میں ہیں تو پاکستان کے قوانین کی پابندی کرنا انہیں کیوں بھاری لگتا ہے ۔ آپ ایک گھر میں بھی رہیں اس گھر کی کسی بات میں کسی اصول ضابطے کو بھی نہ مانیں اور جب باہر سے مار کھائیں تو بھاگ کر اسی گھر میں پناہ لیں ۔ اگر آپ کے گھر کا ولی الامر آپ کو ایسا کرنے سے منع کرے کہ بھئی شرافت سے رہو تو آپ اسکے دوسرے بچوں کو مارنا شروع کر دیں ۔ اگر آپ پر ہاتھ اٹھائے تو آپ مظلومیت کا رونا شروع کردیں ۔ اسی طرح جہاں آپ کی حرکتوں سے گھر بدنام ہوگا وہیں آپ کی وجہ سے آپ کے دوسرے بھائیوں کو بھی نقصانات اٹھانے پڑیں گے ۔ یہ دنیا ایک گاؤں ہے اور اس گاؤں میں پاکستان ایک گھر ہے ۔ گو کہ غریب کے گھر کی طرح اسکا نظم و ضبط بھی معاشیات کے زیر دست ہے مگر اس گھر کے ہر رکن کو اسکی عزت سلامتی اور اتحاد کا خیال تو رکھنا ہی ہوگا ۔ جہاں یہ نہ ہوگا وہاں بیانات آتے رہیں گے ۔ لوگ مرتے رہیں گے اور نئے دھاگے کھلتے رہیں گے ۔
 
درست تو کہہ رہے ہیں یہ لوگ۔ پاکستانی فوج کی ھلاکتوں کی ذمہ دار خود پاکستانی ہیں۔ امریکہ کا کیا قصور۔
درست حل یہ ہوگا کہ پاکستانی فوج اپنی نفری پیچھے ھٹالے۔ امریکی خود ہی طالبان سے نپٹ لیں‌گے جیسا کہ وہ افغانستان میں‌نپٹ ہی رہے ہیں۔ کیا ہرج ہے کہ چند سو کلومیڑ پیچھے ہٹ کر روز روز کی گولہ باری سے بچا جاسکتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
فواد: کیا آپ کو امریکہ نے اپنا جھوٹا امیج درست کرنےکیلئے مختلف فارمز پر چھوڑا ہوا ہے؟ :grin:

آپ اپنے امریکہ کو ہماری طرف سے ایک یہ مشورہ دیں کہ اگر وہ ان دہشت گردوں کیخلاف جنگ ختم کرنا چاہتا ہے تو انہیں ‌اپنا اسلحہ بیچنا بند کر دے!
 
ش

شوکت کریم

مہمان
درست تو کہہ رہے ہیں یہ لوگ۔ پاکستانی فوج کی ھلاکتوں کی ذمہ دار خود پاکستانی ہیں۔ امریکہ کا کیا قصور۔
درست حل یہ ہوگا کہ پاکستانی فوج اپنی نفری پیچھے ھٹالے۔ امریکی خود ہی طالبان سے نپٹ لیں‌گے جیسا کہ وہ افغانستان میں‌نپٹ ہی رہے ہیں۔ کیا ہرج ہے کہ چند سو کلومیڑ پیچھے ہٹ کر روز روز کی گولہ باری سے بچا جاسکتا ہے۔

یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ امریکی فوجی طالبان سے نمٹ رہے ہیں یا طالبان پہلے انگریز سے نپٹتے رہے، پھر رشینز سے نمٹتے رہے اور اب بدنسل امریکیوں سے نمٹ رہے ہیں۔

خیال رہے اگر حجاج بن یوسف بھی آج کے حکمرانوں‌ کی طرح اپنی سرحد دیکھتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک لڑکی کی اواز پہ اپنا پیارا نوجوان بھتیجا نہ بھیجتا تو یہاں میں اور آپ نہ ہوتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رام چند، گیسو رام ہی ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یاد رکھیں عرب کے ریگزار سے اٹھ کر یورپ کے دروازے، اور کوہ قاف تک اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی قبریں ہمیں کیا سبق سکھا رہی ہیں۔ انہیں کیا ضرورت پڑی تھی کہ اتنے دور آ کر دفن ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے بزدلی کے کلیے کے مطابق تو میرے منہ مییں خاک وہ ناکام ٹھہرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر اللہ سبحان تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہی لوگ ہیں جو کامیاب ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یاد رکھیں اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے جنت کے بدلے ان کے جان و مال خریدے ہوئے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب جان تو جانی ہی ہے یہ ہماری مرضی ہے کہ معاہدے کے مطابق مرضی سے جان دیں اور کامیاب ہو جائیں یا زلزلے میں ، یا کسی خودکش دھماکے میں یا اپنے دوستوں کے فرینڈلی فائر میں دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جان بھی جائے اور ہاتھ بھی کچھ نہ آئے۔

دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی مسلمان عورت مرد ظلم کا شکار ہے تو اس کا آپ سے اور مجھ سے سوال ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساری امت سے سوال ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ فورا بندوق اٹھا لی جائے مگر یہ بھی تو نہیں کہ ایمان کے ادنیٰ درجے پر بھی فائز نہ ہوا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو کوئی بات نہیں کہ کشمیر شہید ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوتے رہیں ہم تو محفوظ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افغانی مرتے ہیں مرتے رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلسطینی مرتے ہیں‌ مرتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آخر ایران بھی تو سینہ تانے کھڑا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ موت جب آنی ہے تو آنی ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ سینے پہ گولی کھائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا بزدلی سے چوہے کی طرح‌ بل میں ہی لڑھک جائیں۔

علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کڑھ کے کہا تھا کہ قافلے کے دل سے احساس زیاں ہی جاتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سب سے بڑا دکھ یہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ شوکت کریم بھائی
حجاج بن یوسف بھی آج کے حکمرانوں‌ کی طرح اپنی سرحد دیکھتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سوچتا کہ ایک لڑکی کی اواز پہ اپنا پیارا نوجوان بھتیجا نہ بھیجتا تو یہاں میں اور آپ نہ ہوتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رام چند، گیسو رام ہی ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک واقعہ میں نے بھی پڑھا ہے ہمارے اسلاف کی حکمرانی دیکھیں اور آج کے منافق مسلمان کی حکمران دیکھیں سیرت تو دور کی بات ہے جس کو انبیاء اور صلحاء کی صورتوں سے بھی نفرت ہے صبح کسی اور چیز کے لیے وقت ہو یا نہ ہو لیکن نبی کی سنت کو کاٹنے اور پیشاب کے ساتھ بہانے کے لیے چوبیس گھنٹے فارغ وقت ہوتا ہے ارے اگر یہ " ولد زنا " انگریز لواطت کریں گے تو یہ شیطان کے بچاری اس کے بھی دفاع کریں گے

اللہ اکبر کبیرا

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک مسلمان کو گرفتار کرکے [ رومیوں کے پایہ تخت] قسطنطنیہ میں پہنچا دیا گیا ۔ اس مسلمان نے رومی بادشاہ کے سامنے جرات کے ساتھ بات کی تو سپہ سالار نے اسے تھپڑ مار دیا اس قریشی قیدی کی زبان سے نکلا۔ اے معاویہ ہمارا اور آپ کا فیصلہ اللہ تعالی کرے گا آپ ہمارے امیر ہیں اور ہم اس طرح سے ضائع کئے جا رہے ہیں یہ بات جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تک پہنچی تو آپ نے فدیہ بھجوا کر اس قیدی کو آزاد کروالیا اور اس سے اس رومی سپہ سالار کا نام پوچھ لیا جس نے اسے تھپڑ مارا تھا پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بہت زیادہ غور فکر کے بعد اپنے ایک نہایت معتمد اور صاحب فراست اور تجربہ کار عسکری قائد کو اس کام کے لیے منتخب فرمایا اور اسے کہا تم کسی تدبیر سے اس سپہ سالار کو پکڑ کر لے آؤ اس قائد نے کہا اس کے لیے میں پہلے ایک ایسی کشتی بنانا چاہتا ہوں جس کے چپو خفیہ ہوں اور وہ بے حد تیز رفتار ہو ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمھیں جو سمجھ آئے وہ کرو اور آپ نے اسے ہر طرح کے اسباب فراہم کرنےکا حکم جاری فرما دیا جب کشتی تیار ہو گئی تو آپ نے اسے بے شمار مال و دولت اور تحفے تحائف دیکر فرمایا کہ تم ایک تاجر بن کر قسطنطنیہ جاؤ اور کچھ تجارت کرنے کے بعد بادشاہ کے وزیروں سپہ سالاروں اور خصوصی درباریوں کو تحفے تحائف دینا مگر اس سپہ سالار کو کچھ نہ دینا جب وہ تم سے شکوہ کرے تو کہنا کہ میں آپ کو نہیں پہچانتا تھا اب میں نے آپ کو پہچانا ہے تو اگلی بار آپ کے شایان شان تحفے لے آؤں گا فی الحال تو آپ کے مناسب میرے پاس کچھ نہیں بچا۔ چنانچہ اس قائد نے ایساہی کیا ۔ اس کے بعد وہ قائد واپس آگیا اور اس نے پوری کار گزاری حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنائی انہوں نے پہلے سے کئی گناہ زیادہ مال و دولت اور تحفے تحائف دیکر اسے کہا کہ روم واپس جاؤ دوسروں کے ساتھ اس سپہ سالار کو بھی تحفے دینا اور واپسی کے وقت اسے کہنا کہ میں تم سے خصوصی مگر خفیہ دوستی رکھنا چاہتا ہوں تمھیں جو چیز ضرورت ہو مجھے بتا دو میں تمھارے لیے لے آؤں گا تاکہ پہلے والی کمی کی تلاافی ہوسکے اس سپہ سالار نے ایک رنگ برنگی منقش ریشمی چادر کی فرمائش کی اور اس کی لمبائی چوڑائی بھی بتائی وہ قائد جب واپس آئے تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مطلوبہ چادر تیار کروانے کا حکم دیا اور ایسی چادر تیار کروائی جسے دیکھنے والے حیران رہ جاتے تھے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ چادر اسے دیکر فرمایا کہ جب قسطنطنیہ کے ساحل کے قریب پہنچنا تو اس چادر کو کشتی کے اوپر بچھا دینا اور اسے کسی طرح اپنی کشتی پر بلوا لینا جب وہ آجائے تو اسے یہ چادر اور دوسرے تحفے دے کر باتوں میں لگا دینا اور اپنے ساتھیوں کو حکم دے دینا کہ وہ خفیہ چپو چلا کر کشتی کو کھلے سمندر میں لے آئیں وہاں آکر کشتی کے بادبان کھول لینا اور سپہ سالار کو باندھ کر میرے پاس لے آنا ۔ عسکری قائد چادر لے کر روانہ ہو گیا رومی سپہ سالار کو جب کشتی کے آنے کی اطلاع ملی تو وہ اسے دیکھنے کے لیے نکل آیا جب اس نے وہ ریشمی چادر دیکھی تو اس کی عقل اڑ گئی اور وہ خود اس کشتی پر جاپہنچا ۔ خفیہ چپو چل رہے تھے اور رومی کو کچھ پتہ نہیں تھا جب کشتی کے بادبان کھلے تو اس نے حیرانی سے پوچھا یہ کیا ہوا ؟ مسلمانوں نے اسے اس کے ساتھیوں سمیت باندھ دیا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے آپ رضی اللہ عنہ نے اس قریشی مسلمان کو بلوایا اور فرمایا کیا اس نے تمہیں تھپڑ مارا تھا ؟ اس نے کہا ہاں فرمایا اٹھو اور ویسا تھپڑ تم بھی مار لو مگر اس سے زیادہ نہیں ۔ قریشی نے اٹھ کر تھپڑ مار دیا ۔ تو آپ نے عسکری قائد سے کہا کہ اب اس رومی کو وہ چادر دے کر واپس چھوڑ آؤ اور اس رومی سے کہا کہ اپنے بادشاہ کو کہہ دو کہ مسلمانوں کا خلیفہ اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ تمھارے تخت پر بیٹھنے والے تمھارے سپہ سالاروں اور سرداروں سے اپنے کسی مسلمان کا بدلہ لے سکے۔ جب کشتی والے اسے لیکر قسطنطنیہ پہنچے تو دیکھا کہ رومیوں نے ساحل پر حفاظتی زنجیریں لگا دی ہیں چنانچہ انہوں نے اس رومی سپہ سالار کو وہیں پھینکا اور اسے چادر بھی دے دی ۔ جب یہ واقعہ رومی بادشاہ تک پہنچا تو اس کے دل میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی عظمت و ہیبت اور زیادہ بڑھ گئی
 

ساجداقبال

محفلین
حد ہے بے حسی کی، امریکہ کی پاکدامنی کیلیے زمین آسمان کے قلابے ملا دئیے گئے لیکن مرحومین اور انکے لواحقین کیلیے کسی کے منہ سے دو الفاظ‌ نہ نکلے۔ اگر بددعا دینا کوئی اچھی بات ہوتی تو میں ضرور دیتا کہ آپکے حقیقی رشتہ دار ایسے حملوں‌ میں مارے جائیں پھر میں پوچھوں‌ کہ امریکہ حق پر ہے یا طالبان۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ شوکت کریم بھائی

ایک واقعہ میں نے بھی پڑھا ہے ہمارے اسلاف کی حکمرانی دیکھیں اور آج کے منافق مسلمان کی حکمران دیکھیں سیرت تو دور کی بات ہے جس کو انبیاء اور صلحاء کی صورتوں سے بھی نفرت ہے صبح کسی اور چیز کے لیے وقت ہو یا نہ ہو لیکن نبی کی سنت کو کاٹنے اور پیشاب کے ساتھ بہانے کے لیے چوبیس گھنٹے فارغ وقت ہوتا ہے ارے اگر یہ " ولد زنا " انگریز لواطت کریں گے تو یہ شیطان کے بچاری اس کے بھی دفاع کریں گے

اللہ اکبر کبیرا

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک مسلمان کو گرفتار کرکے [ رومیوں کے پایہ تخت] قسطنطنیہ میں پہنچا دیا گیا ۔ اس مسلمان نے رومی بادشاہ کے سامنے جرات کے ساتھ بات کی تو سپہ سالار نے اسے تھپڑ مار دیا اس قریشی قیدی کی زبان سے نکلا۔ اے معاویہ ہمارا اور آپ کا فیصلہ اللہ تعالی کرے گا آپ ہمارے امیر ہیں اور ہم اس طرح سے ضائع کئے جا رہے ہیں یہ بات جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تک پہنچی تو آپ نے فدیہ بھجوا کر اس قیدی کو آزاد کروالیا اور اس سے اس رومی سپہ سالار کا نام پوچھ لیا جس نے اسے تھپڑ مارا تھا پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بہت زیادہ غور فکر کے بعد اپنے ایک نہایت معتمد اور صاحب فراست اور تجربہ کار عسکری قائد کو اس کام کے لیے منتخب فرمایا اور اسے کہا تم کسی تدبیر سے اس سپہ سالار کو پکڑ کر لے آؤ اس قائد نے کہا اس کے لیے میں پہلے ایک ایسی کشتی بنانا چاہتا ہوں جس کے چپو خفیہ ہوں اور وہ بے حد تیز رفتار ہو ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمھیں جو سمجھ آئے وہ کرو اور آپ نے اسے ہر طرح کے اسباب فراہم کرنےکا حکم جاری فرما دیا جب کشتی تیار ہو گئی تو آپ نے اسے بے شمار مال و دولت اور تحفے تحائف دیکر فرمایا کہ تم ایک تاجر بن کر قسطنطنیہ جاؤ اور کچھ تجارت کرنے کے بعد بادشاہ کے وزیروں سپہ سالاروں اور خصوصی درباریوں کو تحفے تحائف دینا مگر اس سپہ سالار کو کچھ نہ دینا جب وہ تم سے شکوہ کرے تو کہنا کہ میں آپ کو نہیں پہچانتا تھا اب میں نے آپ کو پہچانا ہے تو اگلی بار آپ کے شایان شان تحفے لے آؤں گا فی الحال تو آپ کے مناسب میرے پاس کچھ نہیں بچا۔ چنانچہ اس قائد نے ایساہی کیا ۔ اس کے بعد وہ قائد واپس آگیا اور اس نے پوری کار گزاری حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنائی انہوں نے پہلے سے کئی گناہ زیادہ مال و دولت اور تحفے تحائف دیکر اسے کہا کہ روم واپس جاؤ دوسروں کے ساتھ اس سپہ سالار کو بھی تحفے دینا اور واپسی کے وقت اسے کہنا کہ میں تم سے خصوصی مگر خفیہ دوستی رکھنا چاہتا ہوں تمھیں جو چیز ضرورت ہو مجھے بتا دو میں تمھارے لیے لے آؤں گا تاکہ پہلے والی کمی کی تلاافی ہوسکے اس سپہ سالار نے ایک رنگ برنگی منقش ریشمی چادر کی فرمائش کی اور اس کی لمبائی چوڑائی بھی بتائی وہ قائد جب واپس آئے تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مطلوبہ چادر تیار کروانے کا حکم دیا اور ایسی چادر تیار کروائی جسے دیکھنے والے حیران رہ جاتے تھے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ چادر اسے دیکر فرمایا کہ جب قسطنطنیہ کے ساحل کے قریب پہنچنا تو اس چادر کو کشتی کے اوپر بچھا دینا اور اسے کسی طرح اپنی کشتی پر بلوا لینا جب وہ آجائے تو اسے یہ چادر اور دوسرے تحفے دے کر باتوں میں لگا دینا اور اپنے ساتھیوں کو حکم دے دینا کہ وہ خفیہ چپو چلا کر کشتی کو کھلے سمندر میں لے آئیں وہاں آکر کشتی کے بادبان کھول لینا اور سپہ سالار کو باندھ کر میرے پاس لے آنا ۔ عسکری قائد چادر لے کر روانہ ہو گیا رومی سپہ سالار کو جب کشتی کے آنے کی اطلاع ملی تو وہ اسے دیکھنے کے لیے نکل آیا جب اس نے وہ ریشمی چادر دیکھی تو اس کی عقل اڑ گئی اور وہ خود اس کشتی پر جاپہنچا ۔ خفیہ چپو چل رہے تھے اور رومی کو کچھ پتہ نہیں تھا جب کشتی کے بادبان کھلے تو اس نے حیرانی سے پوچھا یہ کیا ہوا ؟ مسلمانوں نے اسے اس کے ساتھیوں سمیت باندھ دیا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے آپ رضی اللہ عنہ نے اس قریشی مسلمان کو بلوایا اور فرمایا کیا اس نے تمہیں تھپڑ مارا تھا ؟ اس نے کہا ہاں فرمایا اٹھو اور ویسا تھپڑ تم بھی مار لو مگر اس سے زیادہ نہیں ۔ قریشی نے اٹھ کر تھپڑ مار دیا ۔ تو آپ نے عسکری قائد سے کہا کہ اب اس رومی کو وہ چادر دے کر واپس چھوڑ آؤ اور اس رومی سے کہا کہ اپنے بادشاہ کو کہہ دو کہ مسلمانوں کا خلیفہ اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ تمھارے تخت پر بیٹھنے والے تمھارے سپہ سالاروں اور سرداروں سے اپنے کسی مسلمان کا بدلہ لے سکے۔ جب کشتی والے اسے لیکر قسطنطنیہ پہنچے تو دیکھا کہ رومیوں نے ساحل پر حفاظتی زنجیریں لگا دی ہیں چنانچہ انہوں نے اس رومی سپہ سالار کو وہیں پھینکا اور اسے چادر بھی دے دی ۔ جب یہ واقعہ رومی بادشاہ تک پہنچا تو اس کے دل میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی عظمت و ہیبت اور زیادہ بڑھ گئی


واجد برادر،

کیا یہ کہانی بیان کر دینا اس بات کے لیے کافی ہے کہ اب مسلمان یکطرفہ طور پر اقوام متحدہ سے کیے گئے تمام تر معاہدوں کی جب چاہیں خلاف ورزی کر لیں، اور پھر بھی یہ توقع رکھیں کہ جب ناٹو پلٹ کر حملہ کرے گا اور یہ پاکستانی طالبان اپنے افغانی طالبان کی طرح اپنی عورتوں، بچوں اور نہتی شہری آبادی کو ناٹو کے رحم و کرم پر چھوڑ کر جانیں بچانے کے لیے پہاڑوں اور غاروں میں بھاگتے اور چھپتے پھر رہے ہوں گے تو ناٹو پھر بھی اقوام متحدہ کے معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے شہری آبادی پر کوئی بم نہیں برسائے گا۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ اس سے بہتر، طالبان یہ توقع کریں کہ ناٹو پھر بھی اقوام متحدہ کے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے آس پاس کے گاوں پر کوئی بم نہیں برسائے گا چنانچہ طالبان اس شہری آبادی کو شیلڈ کے طور پر استعمال کر سکتی ہے، ان کے پیچھے چھپ سکتی ہے اور وقت ملنے پر نکل کر حملہ کر کے واپس شہری آبادی کے بیچ میں جا کر چھپ جائے۔

میں تو بس دعا ہی کر سکتی ہوں کہ آپ اپنی اس چودہ سو سالہ پرانی دنیا سے کسی حد تک باہر نکل کر آج کے اکیسویں صدی کے حالات کا ایک مرتبہ جائزہ لیں اور دیکھیں کہ حالات کا آج تقاضہ کیا ہے اور کیا ان چودہ سو سالہ پرانی کہانی کو آج ایسے ہی جوں کا توں لاگو کیا جا سکتا ہے۔

افسوس کہ آپ کو نہ آج اکیسویں صدی کے تقاضوں کا ادراک ہے، بلکہ ظلم تو یہ ہے کہ چودہ سو سال پہلے کے حالات کا بھی صحیح ادراک نہ کرتے ہوئے کچھ کہانیوں کی بنا پر اصل حقائق کو اپنی مرضی کے مطابق توڑ مڑوڑ رہے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جو معاہدوں کی پاسداری کا براہ راست حکم دیا ہے اسے دائیں بائیں دور کی کہانیوں کی مدد سے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں آپ کو لکھا تھا:

واجد برادر،

بہادری اور حماقت میں فرق ہوتا ہے۔

کیا آپ ایک بھی ایسا واقعہ پیش کر سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں کوئی مسلمان گروہ بغیر مرکز کی اجازت کے اٹھ کر کسی پر بھی حملہ آور ہو جائے اور پھر نہتے مسلمان عورتوں، بچوں اور شہریوں کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہو جائے اور امید یہ رکھے کہ دشمن مرکزی حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے نہتی عوام پر حملہ نہیں کرے گا۔

آپ کو ایک بھی ایسی مثال قرون اولیِ میں نہیں ملے گی۔

مگر آج طالبان یہی کر رہے ہیں کہ حملہ کر کے بھاگ جاتے ہیں۔ پھر یہ بھی امید کرتے ہیں کہ پاکستانی فوج ان کا ناٹو افواج کے خلاف دفاع کرے گی، اور پھر مزید امید رکھتے ہیں کہ ناٹو افواج اقوام متحدہ کے معاہدے کا پاس کرتے ہوئے آس پاس کے گاوں کی مسلمان آبادی پر حملہ بھی نہیں کرے گا اور یوں طالبان اس شہری آبادی کو بطور شیلڈ استعمال کر سکتے ہیں۔

بھائی جی، پتا نہیں آپ لوگ کس دنیا میں ہیں، مگر بہت جلد یہ اپنے ہی دشمن کو اپنی حماقت انگیز بہادری کی نتیجے میں موقع فراہم کر دیں گے کہ وہ کھل کر پاکستان کی سرزمین پر طالبان کر سرکوبی کے نام پر بم برسا رہا ہو۔

میں ایک بہت سیدھے اور براہ راست سوال کو آپ کے سامنے رکھ رہی ہوں، اور دیکھئیے اس کا ہمیں سیدھا اور براہ راست جواب ہی دیجئیے گا۔

سوال یہ ہے کہ کیا آپ اقوام متحدہ میں ہونے والے معاہدے کہ جس پر تمام مسلم ممالک کے دستخط ہیں، اس معاہدے کو مانتے ہیں‌یا نہیں۔

آپ کا جو بھی جواب ہو یعنی ماننا یا نا ماننا، صرف اسی کے بعد ہماری گفتگو کا آغاز ہو سکتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
حد ہے بے حسی کی، امریکہ کی پاکدامنی کیلیے زمین آسمان کے قلابے ملا دئیے گئے لیکن مرحومین اور انکے لواحقین کیلیے کسی کے منہ سے دو الفاظ‌ نہ نکلے۔ اگر بددعا دینا کوئی اچھی بات ہوتی تو میں ضرور دیتا کہ آپکے حقیقی رشتہ دار ایسے حملوں‌ میں مارے جائیں پھر میں پوچھوں‌ کہ امریکہ حق پر ہے یا طالبان۔

دوسروں کا علم نہیں، مگر اپنے ان پاک فوج کے شہداء کے لیے تو ہمیشہ ہی میرے دل سے دعائیں نکلتی ہیں، چاہے ان کا اظہار لکھ کر میں یہاں کروں یا نہ کروں۔
چنانچہ جب طالبان جب بھی پاک فوج کے جوانوں پر خود کش حملے کر کے ان کے خون سے جب بھی کھیلتے ہیں، اُن تمام اوقات میں میں تو اپنے پاک فوج کے شہداء کے لیے مسلسل دعا کرتی ہوں چاہے محفل میں ان شہداء کی دعا کے لیے کچھ لکھا جائے یا نہ لکھا جائے۔ بلکہ شاید طالبان نے فوج کے جوانوں کے خون سے اتنی ہولی کھیلی ہے کہ مجھے تو لگتا ہے کہ لوگ بے حس ہو گئے ہیں اور انہیں کوئی فکر نہیں کہ طالبان کیسے ہمارے اپنوں کے قتل و غارت میں مصروف ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
کوئی صاحب اسے فرینڈلی فائر بتا رہے تھے۔ کیا بتائیں گے کہ امریکہ کیطرف سے کوئی معافی مانگی گئی جیسے کینیڈا سے مانگی گئی تھی یا محض‌ افسوس سے کام چلایا جا رہا ہے؟‌ اور متاثرہ خاندانوں کی تلافی کیلیے کوئی قدم؟
 

مہوش علی

لائبریرین
کوئی صاحب اسے فرینڈلی فائر بتا رہے تھے۔ کیا بتائیں گے کہ امریکہ کیطرف سے کوئی معافی مانگی گئی جیسے کینیڈا سے مانگی گئی تھی یا محض‌ افسوس سے کام چلایا جا رہا ہے؟‌ اور متاثرہ خاندانوں کی تلافی کیلیے کوئی قدم؟

بھائی جی،

ابتک کی خبروں سے جو مجھے تاثر ملا ہے وہ یہ ہے کہ:

۔ یہ حلمہ کرنے میں ناٹو اپنے آپ کو حق بجانب کہہ رہی ہے کیونکہ پہلے حملہ پاک زمین سے آنے والے طالبان نے کیا اور ناٹو کے مطابق اسے اس لیے پاک زمین پر جوابی حملے کا حق تھا کیونکہ پاک فوج بذات خود تماشائی بنی ان طالبان کو اپنی زمین استعمال کرنے دے رہی تھی۔

۔ ناٹو نے اسے غلطی قرار دیا ہے مگر ناٹو کے مطابق یہ غلطی تنہا ان کی نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ دو طرفہ غلطی کہا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے پہلے ہی پاک فوج کو ان مسلح طالبان اور انکے حملوں سے اس ایریا میں آگاہ کر دیا تھا۔ مگر پاک فوج نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور جب طالبان واپس پلٹے تو چھپنے کے لیے وہ بے فکری سے پاک فوج کی چوکی کے قریب گھس گئے [کیونکہ ان کی طرف سے تو انہیں کوئی ڈر ہی نہیں تھا] ۔
چونکہ پاک فوج نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ وہ اپنے ایریا میں خود ایکشن لیں گے اس لیے پاک فوج اور ناٹو میں پاک زمین پر ہونے والے کسی ایکشن کے لیے کوئی باہمی روابط نہیں ہیں [یا نا ہونے کے برابر روابط ہیں]۔ چنانچہ جب ناٹو طالبان پر جوابی حملہ کر رہی تھی تو پاک فوج سے ان کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔
[اس کے برعکس، کینیڈا کے جو فوجی مارے گئے تھے، اُن کے ساتھ ناٹو کا مکمل رابطہ تھا اور وہ مکمل طور پر غلطی تھی]


۔ چنانچہ ناٹو کا کہنا ہے کہ انہیں پاک فوج کی پوزیشنوں سے بلائینڈ رہ کر یہ آپریشن کرنا پڑا اس لیے انہیں پاک فوج کے اس نقصان پر افسوس تو بہت ہے، اور وہ اس کی انکوائری کر رہے ہیں اور اس انکوائری میں انہوں نے پاک فوج کے نمائندوں کو شامل ہونے کی دعوت بھی دی ہے اور کہا ہے کہ باقی باتیں وہ اس انکوائری کے مکمل ہونے پر ہی کر سکتے ہیں۔

۔ پاک فوج نے اپنے جوانوں کی شہادت پر معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔ ابھی تک مجھے ناٹو کی طرف سے معاوضے کے معاملے میں کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا ہے۔


نوٹ، مجھے علم ہے کہ اس پوسٹ کے بعد مجھے امریکہ کا حامی ہونے کا الزام لگ جائے گا مگر یہ تاثرات انگلش اخبارات سے ملے ہیں اور میں نے اوپر ناٹو کے موقف کو جوں کا توں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

لیکن یہ بات بھی صحیح ہے کہ مجھے ناٹو کے موقف میں کوئی جھول نظر نہیں آ رہا اور پاکستانی فوج کے نمائندے کو انکوائری میں شامل کرنے کی تجویز اچھی تجویز ہے۔ مجھے واقعی یہ لگتا ہے کہ ناٹو نے جان بوجھ کر پاک فوج کی چوکی پر حملہ نہیں کیا ہے۔ بہرحال، میں بھی کتنی بے وقوف ہوں جو یہ باتیں کر کے اپنے اوپر ہر طرح کے الزامات کا راستہ کھول رہی ہوں۔۔۔۔ لیکن کیا کروں جب مجھے انصاف کرنا پڑتا ہے تو اپنے اور پرائے کا فرق مٹ جاتا ہے اور میری دعا ہوتی ہے کہ کسی قوم کی دشمنی مجھے ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔ امین۔
 

گرو جی

محفلین
یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ امریکی فوجی طالبان سے نمٹ رہے ہیں یا طالبان پہلے انگریز سے نپٹتے رہے، پھر رشینز سے نمٹتے رہے اور اب بدنسل امریکیوں سے نمٹ رہے ہیں۔

خیال رہے اگر حجاج بن یوسف بھی آج کے حکمرانوں‌ کی طرح اپنی سرحد دیکھتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک لڑکی کی اواز پہ اپنا پیارا نوجوان بھتیجا نہ بھیجتا تو یہاں میں اور آپ نہ ہوتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رام چند، گیسو رام ہی ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یاد رکھیں عرب کے ریگزار سے اٹھ کر یورپ کے دروازے، اور کوہ قاف تک اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی قبریں ہمیں کیا سبق سکھا رہی ہیں۔ انہیں کیا ضرورت پڑی تھی کہ اتنے دور آ کر دفن ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے بزدلی کے کلیے کے مطابق تو میرے منہ مییں خاک وہ ناکام ٹھہرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر اللہ سبحان تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہی لوگ ہیں جو کامیاب ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یاد رکھیں اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے جنت کے بدلے ان کے جان و مال خریدے ہوئے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب جان تو جانی ہی ہے یہ ہماری مرضی ہے کہ معاہدے کے مطابق مرضی سے جان دیں اور کامیاب ہو جائیں یا زلزلے میں ، یا کسی خودکش دھماکے میں یا اپنے دوستوں کے فرینڈلی فائر میں دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جان بھی جائے اور ہاتھ بھی کچھ نہ آئے۔

دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی مسلمان عورت مرد ظلم کا شکار ہے تو اس کا آپ سے اور مجھ سے سوال ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساری امت سے سوال ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ فورا بندوق اٹھا لی جائے مگر یہ بھی تو نہیں کہ ایمان کے ادنیٰ درجے پر بھی فائز نہ ہوا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو کوئی بات نہیں کہ کشمیر شہید ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوتے رہیں ہم تو محفوظ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افغانی مرتے ہیں مرتے رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلسطینی مرتے ہیں‌ مرتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آخر ایران بھی تو سینہ تانے کھڑا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ موت جب آنی ہے تو آنی ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ سینے پہ گولی کھائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا بزدلی سے چوہے کی طرح‌ بل میں ہی لڑھک جائیں۔

علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کڑھ کے کہا تھا کہ قافلے کے دل سے احساس زیاں ہی جاتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سب سے بڑا دکھ یہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سو باتوں‌کی ایک بات کہی ہے بہت اعلیٰ
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ اپنے امریکہ کو ہماری طرف سے ایک یہ مشورہ دیں کہ اگر وہ ان دہشت گردوں کیخلاف جنگ ختم کرنا چاہتا ہے تو انہیں ‌اپنا اسلحہ بیچنا بند کر دے!

عارف، آپ کی یہ بات بہت سچی ہے۔

مگر اس بات میں ماضی اور حال کے زمانوں کے ضیغے کا فرق ہے۔

کوئی شک نہیں کہ امریکہ اور طالبان نے اپنے مفادات کی خاطر ایک دوسرے سے ماضی میں اتحاد کیا تھا اور اسی بنا پر طالبان کو اسلحہ ملا تھا [بدقسمتی سے حمید گل جیسے پاکستانی جرنیلوں نے بھی مفادات کے نام پر اس گندے کھیل میں روسی افواج کے زمانے سے ہی بھرپور حصہ لیا تھا]

بہرحال ماضی سے نکل کر آج جب میں حال کو دیکھ رہی ہوں تو طالبان اسقدر مضبوط ہو چکے ہیں کہ انہیں امریکی اسلحے کی ضرورت نہیں۔

بلکہ طالبان تحریک کے مولانا صاحب آج اپنی تحریک کے لیے تین ارب نارکوٹک روپے استعمال کر رہے ہیں [پاکستانی وزارت داخلہ کے مطابق، مگر افسوس ایسی خبریں صرف پاکستان کے انگلش اخبارات میں شائع ہوتی ہیں] ۔ علاقہ غیر میں اسلحہ اب خود بن رہا ہے یا پھر طالبان کے شروع دور سے ہی اتنا اسلحہ جمع ہے کہ آج بھی طالبان کو نئے اسلحہ کی ضرورت نہیں۔
 
Top