ارے نہیں امن، خواہش تو خواہش ہوتی ہے۔ کسی بھی چیز کی خواہش کی جا سکتی ہے۔
اللہ تمھاری ساری جائز خواہشات کو پورا کرے۔ آمین۔
بہت خوب امن ، چاند ہتھیلی پر جس دن اُتر آئے کہنا کبھی ادھر بھی چکر لگا لے۔۔ ماوراء آسمان کا چاند تو سب کا ہے نا امن کی نظم پڑھ کے شائد وہ ہتھیلی پر آ ہی جائے تو ادھر کا چکر لگا لے شائد اور زمین کا چاند وہ تو سب کو اپنے پاس رکھنا چاہیئے مگر اتنا چھوٹا چاند ہتھیلی پر آ جائے وہ سوچو ذرا کیسا ہوگا
شمشاد نے کہا:لو جی شاعر لوگ تو اس بھی زیادہ عجیب عجیب باتیں کرتے ہیں، امن نے تو صرف چاند کو ہتھیلی پر اتارا ہے۔
ویسے بہت اچھی نظم ہے امن۔
میں نے اب تک جو بھی لکھا وہ یہاں ایک ترتیب کے ساتھ موجود ہے ۔۔یہ ایک نظم الگ تھریڈ میں لکھی تھی۔۔۔سوچ رہی ہوں یہاں بھی ربط رکھ دوں۔
سانحہ لال مسجد
ۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃ
زندگی
نہ کبھی پلکوں پہ آس کے دیےمیں نے جلائے تھے
نہ کبھی بے پناہ محبت پانے کے سپنے ہی سجائےتھے
نہ حصارِ ذات کوتوڑنے کی کوئی سازش میں نے کی تھی
نہ کبھی لاحاصل کو پانے کی کوئی خواہش میں نے کی تھی
چپکے چپکے آنسوؤں سے ُدکھوں کی آبیاری کی تھی
زندگی کے سبھی غموں سے ہمیشہ سانجھداری کی تھی
پھر کیوں میری زندگی کو عذاب بنا ڈالا سب نے؟
روز جینے روز مرنے کے امتحاں میں ڈالا سب نے
میری خاموشی کے پیچھے توچٹانوں سا حوصلہ تھا
دل کی خوشیاں قربان کرنے کا یہ پھرکیسا صلہ تھا؟
یہ سزا تقدیر نے کیوں میری قسمت کو ُسنا ڈالی
منزل کے سبھی نشاں مٹا کرخارزار راہگزر بنا ڈالی
اے زندگی مجھے جینے کی اتنی کڑی سزا نہ دے
تجھ سےکبھی کچھ نہیں مانگا،اس کی یہ جزا نہ دے
یا تو میرے نصیب میں سچی خوشیاں لکھوا دے
اگر یوں ہی کٹنی ہے تو کوئی لمبی عمر کی دعا نہ دے
:w
امن ایمان
گوشوارہ زندگی جب میں نے کھولا
جس عنوان کو دیکھا
جس بھی ورق کو پلٹا
حزن و ملال کی سیاہی سے
سب جگہ فقط یہی لکھا تھا
ہر اُس چیز کو چھین لیا جاتا
جسے ایمان نے بے پناہ چاہا تھا
اب ۔۔!
کس کو یاد رکھنا
کیا سود و زیاں کو لکھنا
بہت آزردگی سے
کتابِ زیست کو ہم نے بند کرڈالا
بہت خوب محسن بھائی۔۔۔اور امن ایمان! ہم تو آپ کو اپنے بچپن سے دیکھ اور پڑھ رہے ہیں بلکہ ہمیں یاد ہے کہ جب ہم کچی میں تھے تو آپ کا نام امن و امان پڑھا کرتے تھے لیکن بعد ازاں شرح خواندگی میں اضافے کے سبب درستگی احوال کی کچھ صورت پیدا ہوئی۔ تاہم ناقدین کو خبردار کیے دیتے ہیں کہ ہمارے اس معصوم اور بے ضرر بیان کو امن ایمان کی درست عمر ناپنے کی کسوٹی مت سمجھا جائے۔
ہم سے محبت کی مکمل تعریف پوچھی گئی اسی دھاگے میں۔۔۔ کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟ اور اللہ بخشے دھاگا اس قدر لمبا ہو گیا ہے کہ سرا بھی ڈھونڈے سے نہیں ملتا۔۔۔۔ اس قدر نظمیں؟ نظمیں کیا پورے کے پورے نظام ہیں!
ہمارے اس معصوم اور بے ضرر بیان کو امن ایمان کی درست عمر ناپنے کی کسوٹی مت سمجھا جائے۔
لہ توبہ۔۔آپ نے یہ لکھ کر پتہ نہیں کس بات کا بدلا لیا ہے۔۔:s اب آپ کا سارا دیوان بارش میں بھیگ کر اُڑ گیا تو اس میں میرا کیا قصور۔۔:c جو میرے زندہ و پائندہ دھاگے کو اللہ بخشے بنا دیا۔ :w
اور یہ جو آپ نے لکھا ہے نا۔۔۔
تو محسن صاحب جناب میری عمر تک آپ پہنچ بھی نہیں سکتے۔۔۔میں چھوٹوں کے لیے بڑی ہوں اور بڑوں کے لیے بہت بڑی ہوں۔۔اس لیے میری عمر عزیز تک کوئی نہیں پہنچ سکتا۔
محسن زبردست۔۔۔آپ نے میری کتاب زیست کی خاصی بہترین تشریح کی ہے۔۔
جناب یہی شکایت ہمیں آپ سے ہے۔۔۔ کہ آپ نے اپنی نظم میں ماشااللہ بہت خوب عقدہ کشائی کی ہے بے نام سے حزن و ملال کی۔۔۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔۔۔
کچھ باتیں سنجیدہ پیرائے میں۔۔۔ تخلیقی عمل کی حوصلہ افزائی اسے جلا بخشتی ہے۔۔۔ اور پھر آپ کے تاثرات جو آپ نے منظوم کیے ہیں۔۔۔۔ خدا کی کائنات میں تنہا اور بے بس روح کے تاثرات ہیں۔۔۔ آخر کو ہر روح کائناتی نظام میں الگ تھلگ ہے۔۔۔ خصوصی طور پر کتاب زیست سے متعلق تاثرات بے حد جاندار ہیں۔۔۔