زیرک

محفلین
امیرِ شہر نے یوں کی ہمارے سر کی فرمائش
یہ مقتلہے یہاں شانوں پہ سر اچھے نہیں لگتے​
 

زیرک

محفلین
امیر شہر سے میری لڑائی کا سبب یہ ہے
میں وہ سر بناتا ہوں جنہیں جھکنا نہیں آتا​
 

زیرک

محفلین
امیرِ شہر نے منصف کو یہ پیغام بھیجا ہے
جو سر شانوں سے اونچا ہو اسے کٹوا دیا جائے​
 

زیرک

محفلین
غم نہیں کہ نگاہِ امیرِ شہر میں سزاوار ٹھہرا
خوش ہوں کہ صدائے حق مرا معیار ٹھہرا​
 
Top