امیری کا نشہ۔طاہر فراز

عمراعظم

محفلین
یہ منظر دیکھ کر آنکھیں ہماری ڈُبڈبائی ہیں
وہ لکھنا چاہتے ہیں ذہن میں باتیں جو آئی ہیں
جو اب دِل کہہ رہا ہے ہم اُسے تحریر کرتے ہیں
قلم کو تیغ کرتے ہیں زباں کو تیر کرتے ہیں
وہ بیٹے کثرتِ دولت سے جن کے جسم اینٹھے ہیں
جو اپنا فرض اپنی ذمہ داری بھول بیٹھے ہیں
سبھی اُن بے حِسوں کا بُرا انجام ہونا ہے
اُنہیں تو زندگی میں ایک دن ناکام ہونا ہے
جو فطرت اُن کی ہےاُولاد میں بھی پائی جائے گی
کہانی ظلم کی اک بار پھر دہرائی جائے گی
حیا سے اُس گھڑی وہ لوگ اپنا سر جُھکا لیں گے
کہ جب اُن کے جواں بیٹے اُنہیں گھر سے نکالیں گے
یہ آخری چند لائنیں حاصلِ کلام ہیں اور انتہائی سبق آموز بھی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ کاش کہ ہم ان سے کچھ عبرت حاصل کریں
بہت شکریہ بہترین کلام کے انٹخاب کا اور ٹیگ کرنے کا عمراعظم بھائی جزاک اللہ

پسندیدگی کے لیئے بہت شکریہ مہ جبین بہن۔۔۔۔ اگر میری یہ کاوش کسی ایک شخص کو بھی راہِ راست پر لے آئی تو میں اِسے اپنے لیئے بہت بڑا انعام سمجھوں گا۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ضمیر کو جھنجھنوڑتی اور مادیت پسندی کے لبادے کو چیرتی اس خوبصورت نظم کو شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ سر!
 

عمراعظم

محفلین
ضمیر کو جھنجھنوڑتی اور مادیت پسندی کے لبادے کو چیرتی اس خوبصورت نظم کو شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ سر!
پسندیدگی کے لیئے شکریہ عاطف بٹ بھائی۔۔ اے کاش ہم خوابِ غفلت سے بیدار ہوں اور اپنی عاقبت کی بربادی سے باز آ جائیں۔
 

عمراعظم

محفلین
ایک تلخ حقیقت
جو ہمارے معاشرے میں بیت عام ہے
شریک محفل کر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا شکریہ
اللہ آپ کو اپنی حفظ و آمان میں رکھے آمین
 

عمراعظم

محفلین
ایک تلخ حقیقت
جو ہمارے معاشرے میں بیت عام ہے
شریک محفل کر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا شکریہ
اللہ آپ کو اپنی حفظ و آمان میں رکھے آمین

شکریہ سید شہزاد ناصر بھائی۔آپ نے تو ہمیشہ میری حوصلہ افزائی ہی کی ہے۔ بہت شکریہ۔اللہ آپ کو اطمعنانِ قلب سے نوازے۔آمین
 
Top