مقدس
لائبریرین
198
قہر و غضب کے لیے کوئی جگہ نہیں رہی، دوسری طرف جزاء عمل کا سر رشتہ بھی ہاتھ سے نکلنے نہیں دیا کیونکہ جزاء کا اعتقاد و قہر غضب کی بناء پر نہیں، بلکہ عدالت کی بناء پر قائم کر دیا۔ چنانچہ صفات الہٰی کے بارے میں اس کا عام اعلان ہے:
قُلِ ادْعُوا اللَّ۔هَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَ۔ٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَ (110:17)
(اے پیغمبر! ان سے) کہہ دو تم خدا کو اللی کے نام سے پکارو یا رحمن کہہ کر پکارو، جس صفت سے بھی پکارو گے اس کی ساری صفتیں حسن و خوبی کی صفتیں ہیں۔
یعنی وہ خدا کی تمام صفتوں کو "اسماء حسنی" قرار دیتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خدا کیموئی صفت نہیں جو حسن و خوبی کی صفت نہ ہو۔ یہ صفتیں کیا کیا ہیں؟ قرآن نے پوری وسعت کے ساتھ انہیں جا بجا بیان کیا ہے۔ ان میں ایسی صفتیں بھی ہیں جو بظاہر قہر و جلال کی صفتیں ہیں، مثلاً: جبار، قہار، لیکن قرآن کہتا ہے وہ بھی "اسماء حسنی" ہیں کیونکہ ان میں قدرت و عدالت کا ظہور ہوا ہے اور قدرت و عدالت حسن و خوبی ہے، خون خواری و خوف ناکی نہیں ہے۔ چنانچہ سورہ حشر میں صفات رحمت و جمال کے ساتھ قہر و جلال کا بھی ذکر کیا ہے اور پھر متصلاً ان سب جو "اسماء حسنی" قرار دیا ہے:
وہ اللہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ الملک ہے، القدوس ہے، السلام ہے، المومن ہے، امہیمن ہے، العزیز ہے،الجبار ہے، المتکبر ہے اور اس ساجھے سے پاک ہے جو لوگوں نے اس کی معبودیت میں بنا رکھے ہیں۔ وہ الخالق ہے، الباری ہے، المصور ہے، (غرض کہ) اس کے لیے حسن و خوبی کی صفتیں ہیں۔ آسمان و زمین میں جتنی بھی مخلوقات ہیں سب اس کی پاکی اوع عظمت کی شہادتیں سے رہی ہیں اور بلاشبہ وہی ہے جو حکمت کے ساتھ غلبہ وتوانائی بھی رکھنے والا ہے!
اسی طرح سورہ اعراف میں ہے:
قہر و غضب کے لیے کوئی جگہ نہیں رہی، دوسری طرف جزاء عمل کا سر رشتہ بھی ہاتھ سے نکلنے نہیں دیا کیونکہ جزاء کا اعتقاد و قہر غضب کی بناء پر نہیں، بلکہ عدالت کی بناء پر قائم کر دیا۔ چنانچہ صفات الہٰی کے بارے میں اس کا عام اعلان ہے:
قُلِ ادْعُوا اللَّ۔هَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَ۔ٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَ (110:17)
(اے پیغمبر! ان سے) کہہ دو تم خدا کو اللی کے نام سے پکارو یا رحمن کہہ کر پکارو، جس صفت سے بھی پکارو گے اس کی ساری صفتیں حسن و خوبی کی صفتیں ہیں۔
یعنی وہ خدا کی تمام صفتوں کو "اسماء حسنی" قرار دیتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خدا کیموئی صفت نہیں جو حسن و خوبی کی صفت نہ ہو۔ یہ صفتیں کیا کیا ہیں؟ قرآن نے پوری وسعت کے ساتھ انہیں جا بجا بیان کیا ہے۔ ان میں ایسی صفتیں بھی ہیں جو بظاہر قہر و جلال کی صفتیں ہیں، مثلاً: جبار، قہار، لیکن قرآن کہتا ہے وہ بھی "اسماء حسنی" ہیں کیونکہ ان میں قدرت و عدالت کا ظہور ہوا ہے اور قدرت و عدالت حسن و خوبی ہے، خون خواری و خوف ناکی نہیں ہے۔ چنانچہ سورہ حشر میں صفات رحمت و جمال کے ساتھ قہر و جلال کا بھی ذکر کیا ہے اور پھر متصلاً ان سب جو "اسماء حسنی" قرار دیا ہے:
هُوَ اللَّ۔هُ الَّذِي لَا إِلَ۔ٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّ۔هِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٢٣﴾هُوَ اللَّ۔هُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿٢٤﴾
(۵۹: ۲۳-۲۴)
وہ اللہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ الملک ہے، القدوس ہے، السلام ہے، المومن ہے، امہیمن ہے، العزیز ہے،الجبار ہے، المتکبر ہے اور اس ساجھے سے پاک ہے جو لوگوں نے اس کی معبودیت میں بنا رکھے ہیں۔ وہ الخالق ہے، الباری ہے، المصور ہے، (غرض کہ) اس کے لیے حسن و خوبی کی صفتیں ہیں۔ آسمان و زمین میں جتنی بھی مخلوقات ہیں سب اس کی پاکی اوع عظمت کی شہادتیں سے رہی ہیں اور بلاشبہ وہی ہے جو حکمت کے ساتھ غلبہ وتوانائی بھی رکھنے والا ہے!
اسی طرح سورہ اعراف میں ہے: