ورقِ سنگ- رام ریاض
بات آئی گئی، ہٹو بابا
اب مری راہ چھوڑ دو بابا
تم نے آنکھوں کی روشنی دے دی
رہتی دنیا تلک جیو بابا
اس جگہ خیر کا رواج نہیں
اپنا دامن سمیٹ لو بابا
یہ زمانہ ہُوا کنویں کی صدا
جو کہا ہے، وہی سنو بابا
چل رہی ہے بہت لطیف ہوا
ذرا آہستہ سانس لو بابا
جانے کس وقت موت آ جائے
عمر بھر جاگتے رہو بابا